
HAFIZ NAIM
February 3, 2025 at 06:13 AM
میرے پاس ناکامی کے قصے نہیں، میرے پاس تجربات ہیں۔ انسان ہمیشہ اپنی ہی لغزشوں سے راہ پاتا ہے۔
میرے پاس دشمن نہیں ہیں، بلکہ سبق ہیں جو انسانوں کی صورت میں ملے، سبق جنہوں نے مجھے سکھایا کہ ان جیسے کرداروں سے کیسے دور رہا جائے۔
میرے پاس زخم نہیں ہیں، میرے پاس نشان ہیں، یہ نشان خوب صورت یادگاریں ہیں، جو مجھے ہر لمحہ یہ یاد دلاتی ہیں کہ میں زندگی کی کڑی آزمائشوں سے کام یابی کے ساتھ گزر آیا ہوں۔
مجھے مظلوم کی طرح جینا پسند نہیں، کیوں کہ مظلوم ہمیشہ شکوے کرتے ہیں، نوحے گاتے ہیں۔
مجھے فاتح کی طرح جینا پسند ہے۔ فاتح اعتماد کی روشنی سے اپنے راستے کو روشن کرتا ہے، جو ماضی کی دھند میں کم جھانکتا ہے اور مستقبل کی تابانیوں پر نظریں جمائے رکھتا ہے۔
ــ ادھم شرقاوی، فلسطینی ادیب