🌹🌹طارق محمود رضوی🌺🌺
🌹🌹طارق محمود رضوی🌺🌺
February 8, 2025 at 10:13 AM
*کیا آپ کی روزی حلال ہے!* سیدی اعلی حضرت قدس سرہ فتاوی رضویہ شریف میں فرماتے ہیں: *کام کی تین حالتیں ہیں؛ سست، معتدل(میانہ انداز) ، نہایت تیز. اگر مزدوری میں سستی کے ساتھ کام کرتا ہے گنہگار ہے، اور اس پر پوری مزدوری لینا حرام (ہے)، اتنے کام کے لائق جتنی اجرت ہے لے، اس سے جو کچھ زیادہ ملا مستاجر (مالک، کام پر رکھنے والے) کو واپس دے، وہ نہ رہا ہو اس کے وارثوں کو دے ان کا بھی پتہ نہ چلے تو مسلمان محتاج (ضرورت مند) پر تصدق (صدقہ) کرے اپنے صرف (کام) میں لانا یا غیر صدقہ (مثلا: کسی کو تحفتاً دینے) میں اسے صرف کرنا (استعمال میں لانا) حرام ہے اگرچہ ٹھیکے کے کام میں بھی کاہلی سے سستی کرتا ہو.* (ج:١٩ ص: ٤٠٦) ہم ذرا غور کریں کہ آج کل عموماً دیکھا جاتا ہے کہ تنخواہ اور مزدوری پر کام کرنے والے غیر ذمہ داری کے ساتھ کام کرتے ہیں یعنی کہ جس کام کے لیے انہیں رکھا جاتا ہے اسے اچھے سے انجام نہیں دیتے ہیں، (جیسے: کام کرنے میں سستی کرتے ہیں، ایک گھنٹے کا کام دو گھنٹے میں کرتے ہیں، نوکری پر ذمہ داریوں کی ادائیگی اچھے سے نہیں کرتے، مثلا: آنے میں تاخیر اور جانے میں جلدی کرنا، استاذ ہیں تو پڑھائی کے حقوق ادا نہیں کرتے، مثلاً: غیر ضروری چھٹیاں کرنا، امام کا اپنی ذمہ داریاں ادا نہ کرنا، مفتی کا منصب افتا کے حقوق ادا نہ کرنا، مثلا: غلط یا چہرہ دیکھ کر یا نذرانے کی خاطر فتوی دینا، مقررین کا تاریخ دے کر نہ پہنچنا وغیرہ وغیرہ) اور اس پر پوری مزدوری، تنخواہ اور اجرت لیتے ہیں، جبکہ انہیں صرف کام کے مطابق اجرت لینا ضروری ہے، جو زیادہ ملے اسے مالک، مستاجر یعنی کام پر رکھنے والے کو واپس کرنا ضروری ہے، اگر واپس نہ کریں تو انہیں اس مال یا رقم کو اپنے لیے خرچ کرنا حرام ہے. یہ ایسا مسئلہ ہے جس سے عام وخاص میں سے اکثر غافل ہیں، لہذا ہمیں چاہیے کہ جس پر رکھا گیا ہے اسے اچھے سے ادا کریں اور اپنی روزی پر توجہ دیں تاکہ ہمارے، ہماری اولاد اور عزیز واقارب کے پیٹ میں حرام لقمہ نہ جائے، اللہ تعالیٰ ہمیں حلال روزی کمانے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین. 🖋️ طارق محمود رضوی ١٤٤٥/٠٧/١٨ھ ٢٠٢٤/٠١/٣٠ء https://whatsapp.com/channel/0029VaEknGm8vd1OtwQRwp0H
❤️ 👍 💙 💚 7

Comments