🌹🌹طارق محمود رضوی🌺🌺
🌹🌹طارق محمود رضوی🌺🌺
February 15, 2025 at 11:26 PM
> *آپ کی دعا کی ضرورت* > فقیر طارق محمود رضوی اس وقت جےپور کے اسٹیشن پر موجود ہوں، جہاں ارد گرد کا ہجوم اور شور میری ذہنی کیفیت کو مزید بڑھا رہا ہے. گاڑیوں کے اعلان کی آوازیں، لوگوں کی چہل پہل، سب کچھ معمول کی طرح نظر آ رہا ہے، لیکن میری اندر کی دنیا میں ایک عجیب سی بے چینی اور اضطراب چھایا ہوا ہے، دل میں ایک خلا اور ذہن میں ایک افراتفری کا ساماں ہے، جیسے کچھ کمی ہو، جیسے کچھ کھو گیا ہو اور دل کسی انجانے بوجھ تلے دبا جا رہا ہو. میرے ذہن میں *جامعہ نوریہ محمدیہ* کا سالانہ اجلاس گونج رہا ہے، جس میں قاضی گجرات سید سلیم باپو اور خلیفۂ سیدی حضور تاج الشریعہ مفتی شمشاد احمد مصباحی صاحب قبلہ کی تشریف آوری ہوئی تھی. سیدی مفتی صاحب قبلہ کی وہ لاجواب تقریر، جس میں انہوں نے حق و باطل کا فرق اس انداز میں واضح کیا کہ ہر سننے والا خواص سے لے کر عوام تک محظوظ ہوئے، وہ لمحے، جب حضرت مفتی صاحب قبلہ کی باطل شکن، حق کی گونجتی صدا نے سامعین کے دلوں کو گرما دیا تھا، جب علم و عرفان کے دریا بہا دیے گئے تھے، جب باطل کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہو گیا تھا، اور سنیوں کے دلوں کو راحت مل رہی تھی، مگر ابھی میرا دل سکون سے خالی ہے. دل میں بے چینی کی لہر ہے، اور دماغ میں ایک گھٹن کا احساس، جیسے اندر کوئی طوفان برپا ہو. یہ کیسا اضطراب ہے؟ یہ کیسی گھٹن ہے جو سینے میں پیوست ہو چکی ہے؟ ہمارے بزرگ فرماتے ہیں کہ بے چینی و اضطراب کی اصل وجہ گناہوں کی کثرت ہوتی ہے، کیا میرا دل اسی زنگ آلود کیفیت میں گرفتار ہے؟ کیا میں اپنی ہی نافرمانیوں کے سبب اس بے سکونی میں مبتلا ہوں ہمارے بزرگوں کا فرمان یاد آتا ہے کہ بے چینی اور اضطراب کا سبب گناہوں کی کثرت ہے. شاید یہی وہ گناہ ہیں جو دل کی پاکیزگی کو متاثر کرتے ہیں، اور روح کی سکونت کو چھین لیتے ہیں. دل کی آنکھیں آنسو بہانا چاہتی ہیں تاکہ روح کا بوجھ ہلکا ہو، لیکن دل جیسے پتھر کی مانند ہو گیا ہے، جو کچھ بھی نہیں گوارا کرتا شاید یہ گناہوں کی اثرات ہیں، جو دل کو اتنا سخت اور بے حس کر دیتے ہیں کہ انسان اپنی حالت کو سمجھ نہیں پاتا. الٰہی! میں کس طرف جا رہا ہوں؟ یہ دل کیوں اس قدر بھٹک چکا ہے؟ مجھے وہ ایمان و یقین عطا فرما، جو تیرے محبوب بندوں کا سرمایہ تھا. میری روح کی بے قراری کو سکون میں بدل دے، میرے دل کی سیاہی کو مٹا دے، میری زندگی کو گناہوں کے اندھیروں سے نکال کر توبہ کے نور میں رنگ دے. انہی خیالات کے درمیان، سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کا وہ شعر دل پر ضرب لگا رہا ہے: *`ایمان پہ موت بہتر او نفس`* *`تیری ناپاک زندگی سے`* یہ شعر میرے دل میں ایک زوردار گونج پیدا کر رہا ہے، جیسے سیدی اعلی حضرت نے مجھے ایک آئینہ دکھایا ہو، جہاں میں اپنی ناپاکیوں کو دیکھ کر اپنی حالت پر افسوس کر رہا ہوں. یہ شعر میری کیفیت کی عکاسی کرتا ہے، اور میں جانتا ہوں کہ جب تک ایمان کی طاقت کو اپنی زندگی میں مضبوطی سے نہیں اپناؤں گا، یہ اضطراب اور بے چینی کبھی ختم نہیں ہوگی. یا اللہ! مجھے وہ زندگی عطا کر، جو تیرے دین کی روشنی میں بسر ہو، اور جب اس دنیا سے رخصت ہو جاؤں، تو میرا خاتمہ مسلک اعلی حضرت پر ہو! آمين ثم آمین *`حد بھر کا زیاں کار سیہ کار ہوں میں`* *`امت میں بڑا سب سے گنہگار ہوں میں`* *`پر دل کو ہے اپنے اس سے ڈھارس`* *`فرماتا ہے اللہ کہ غفار ہوں میں`* https://whatsapp.com/channel/0029VaEknGm8vd1OtwQRwp0H
❤️ 😢 💔 💙 💚 🤲 13

Comments