
SAO NEWS
February 12, 2025 at 05:58 PM
اسرائیل-حماس جنگ بندی کے دوران 11 فروری 2025 کو غزہ میں کھنڈر نما عمارات کے قریب سے لوگ گذر رہے ہیں جبکہ قریب ہی ایک فلسطینی پرچم لہرا رہا ہے۔ (رائٹرز)
#ٹرمپ کا #غزہ_منصوبہ_شرقِ_اوسط میں #تشدد کا باعث ہو گا: سینیئرعرب عہدیداروں کا انتباہ
منصوبے سے علاقائی عدم استحکام کا خدشہ
امریکا
اسرائیل
فلسطين
سینئر عرب حکام نے بدھ کے روز کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضہ کرنے اور فلسطینیوں کو دوبارہ آباد کرنے کا منصوبہ جس کی عالمی سطح پر بہت زیادہ مذمت ہوئی ہے، انکلیو میں جاری نازک جنگ بندی کے لیے خطرے کا باعث ہو گا اور علاقائی عدم استحکام کو ہوا دے گا۔
عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابو الغیط نے دبئی میں عالمی حکومت کے سربراہی اجلاس میں خبردار کیا کہ اگر ٹرمپ نے اپنے منصوبے کو آگے بڑھایا تو وہ شرقِ اوسط کو بحرانوں کے ایک نئے دور میں لے جانے کا باعث ہوں گے جس کے "امن و استحکام پر نقصان دہ اثرات" ہوں گے۔
ٹرمپ نے غیر متوقع طور پر یہ اعلان کر کے عرب دنیا کو مشتعل کر دیا کہ امریکہ غزہ پر قبضہ کر لے گا، اس کی دو ملین سے زیادہ فلسطینی آبادی کو دوبارہ آباد کیا جائے گا اور اسے "شرقِ اوسط کی ساحلی تفریح گاہ" کی صورت میں ترقی دی جائے گی۔
غزہ میں 16 ماہ کی جنگ کے بعد فلسطینیوں کو دوسری بار "نقبہ" کے اعادہ کا خدشہ ہے جب 1948 کی جنگ کے دوران تقریباً 800,000 لوگ بھاگ گئے یا بے دخل کر دیئے گئے جس کے باعث اسرائیل کی تخلیق ہوئی۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ فسلطینیوں کو واپس آنے کا کوئی حق نہ ہو گا۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کے روز اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ بندی ختم ہو جائے گی اور اگر حماس نے ہفتے کی دوپہر تک یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو فوج اس کے خلاف جنگ دوبارہ شروع کر دے گی جب تک اسے شکست نہ ہو جائے۔
بعد ازاں حماس نے ایک بیان جاری کیا جس میں اس میں جنگ بندی کے لیے اپنے عزم کی تجدید کی اور اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ اسے خطرے میں ڈال رہا ہے۔
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 19 جنوری کو شروع ہوا جس کے بعد سے حماس بتدریج یرغمالیوں کو رہا کر رہی ہے لیکن پیر کو کہا کہ وہ مزید یرغمالیوں کو رہا نہیں کرے گی اور اسرائیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے۔
ابو الغیط نے کہا، "اگر صورتِ حال دوبارہ عسکری طور پر شدت اختیار کر جائے تو (جنگ بندی) کی یہ تمام کوششیں ضائع ہو جائیں گی۔"
خلیج تعاون کونسل کے سیاسی و اقتصادی اتحاد کے سربراہ جاسم البدیوی نے ٹرمپ سے تقاضہ کیا کہ وہ خطے اور واشنگٹن کے درمیان مضبوط تعلقات کو یاد رکھیں۔
انہوں نے کہا، "لیکن اس کے لیے دینا اور لینا ہو گا، وہ اپنی رائے دیتے ہیں اور عرب دنیا کو اپنی رائے دینی چاہیے۔ وہ جو کہہ رہے ہیں، عرب دنیا اسے قبول نہیں کرے گی۔"
ٹرمپ نے کہا ہے کہ زمین کی ایک غربت زدہ چھوٹی سی پٹی غزہ کے فلسطینی اردن جیسے ممالک میں آباد ہو سکتے ہیں جہاں پہلے ہی بہت زیادہ فلسطینی آبادی ہے اور مصر میں جو عرب دنیا کی گنجان ترین ریاست ہے۔ دونوں ممالک نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
مصر 27 فروری کو ایک ہنگامی عرب سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا جس میں فلسطینیوں کے لیے اس "سنگین" پیش رفت پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔
ابو الغیط نے کہا کہ 2002 میں پیش کردہ عرب امن اقدام کا نظریہ دوبارہ پیش کیا جائے گا جس میں عرب ممالک نے اسرائیل کو تعلقات معمول پر لانے کی پیشکش کی تھی جس کے بدلے فلسطینیوں کے ساتھ ریاستی معاہدہ اور 1967 میں قبضے میں لیے گئے علاقے سے مکمل اسرائیلی انخلاء ہونا تھا۔
ٹرمپ کے منصوبے نے کئی عشروں پر محیط امریکی پالیسی ختم کر دی ہے جس میں دو ریاستی حل کی توثیق کی گئی تھی جس میں اسرائیل اور ایک فلسطینی ریاست کا ایک ساتھ قیام ہونا ہے۔
اب تک حماس کے ہاتھوں 33 میں سے 16 یرغمالیوں کو جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے طور پر رہا کر دیا گیا ہے جو 42 دن تک جاری رہے گا۔ پانچ تھائی یرغمالیوں کو بھی غیر طے شدہ رہائی کے تحت چھوڑ دیا گیا۔
اس کے عوض اسرائیل نے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں اور نظربندوں کو رہا کیا ہے جن میں بعض مہلک حملوں کے الزام میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے اور دیگر کو جنگ کے دوران حراست میں لیا اور بغیر کسی الزام کے رکھا گیا تھا۔
#غزہ
#عرب_لیگ
#احمد_ابو_الغیظ
#اسرائیل
#جنگ_بندی
#ڈونلڈ_ٹرمپ
Reported By
SAO