اسلامی اشعار
January 31, 2025 at 09:21 AM
خود کلامی کے کرشمے سے مستفید ہوں میں
خود سے قربت ہے ہراک بزم سے بعید ہوں میں
رہنمائی کی ضرورت نہیں رہی مجھکو
ناامیدی میں خود اپنے لئے امید ہوں میں
میرے دماغ میں خوشبوئے گلشنِ حق ہے
شقی مزاج جہاں دیکھ لو سعید ہوں میں
مستیِ شوقِ وصلِ ذات کی گرمی لیکر
کبھی بہلول و قلندر کبھی فرید ہوں میں
میں مقرر ہوں میں سالک ہوں خانقاہ میں ہوں
خود ہی مرشد ہوں میں اپنا تو خود مرید ہوں میں
ہوش والو! میری جانب دھیان مت کرنا
بے خودی والوں کے حق میں سدا مفید ہوں میں
مجھکو پابندِ زمانہ نہ کر سکے گا کوئی
کیوں مجھے فخر نہ ہو ہدہدِ جدید ہوں میں
ہدہد الہ آبادی