الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
February 19, 2025 at 02:24 PM
ماہِ رمضان: فضائل، مسائل اور احکام (08) روزے کے احکام ومسائل: روزہ کن لوگوں پر فرض ہے؟ ہر اس مرد وعورت پر رمضان کے روزے رکھنا فرض ہے، جو مسلمان ہو، بالغ ہو اور عاقل ہو۔(فتح القدیر: ۲/۳۰۲، البحر الرائق: ۲/۲۷۶) البتہ درج ذیل عذروں میں سے کوئی عذر لاحق ہوجائے تو اس کو جائز ہے کہ وہ روزہ نہ رکھے اور بعد میں ان کی قضا کرلے اور وہ اعذار یہ ہیں: (۱)۔۔۔  سفرمیں ہونا، یاد رہے کہ سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو اور آرام وراحت کا سفر ہو تو روزہ رکھ لینا بہتر ہے۔ (۲)۔۔۔  روزہ رکھنے سے کسی مرض وبیماری کے پیدا ہو جانے سے یا بڑھ جانے یا مرجانے کا خوف ہو۔ نوٹ: مگر یاد رہے کہ محض دل میں اس طرح کا خیال جمالینے سے روزہ چھوڑنا جائز نہ ہوگا، بلکہ کسی حاذق وثقہ (ماہر، اسپیشلسٹ) متقی مسلمان ڈاکٹر وطبیب نے اگر ایسا کہا ہے تو اس کا اعتبار ہوگا۔ (۳)۔۔۔  ایسی کمزوری ہے کہ یہ روزہ نہ رکھ سکتا ہو اور اسی میں وہ بھی داخل ہے کہ کسی کو جہاد در پیش ہو اور روزہ رکھنے سے کمزوری کا خوف ہو۔ (۴)۔۔۔  دشمن کی طرف سے جان یابدن کا خوف ہو، مثلاً کہے کہ اگر تو روزہ رکھے گا تو ہم تیری جان لے لیں گے، یا ہاتھ کاٹ دیں گے، وغیرہ۔ (۵)۔۔۔  عورت کو حیض یا نفاس ہو۔ (۶)۔۔۔  عورت کو حالتِ حمل میں روزہ رکھنے سے اپنے یا بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ (۷)۔۔۔  عورت اپنے یا کسی اور کے بچے کو دودھ پلانے کے دنوں میں ہو اور روزہ رکھنے سے بچے کو نقصان ہونے کا خوف ہو۔ (۸)۔۔۔  سخت بھوک و پیاس کا ہونا۔ (۹)۔۔۔  بڑھاپے کی وجہ سے روزہ رکھنے کی سکت نہ ہونا۔ (البحر الرائق: ۲/۳۰۲ - ۳۰۳، البدائع: ۲/۹۴) ان تمام اعذار کی وجہ سے رمضان کے روزے ان دنوں میں چھوڑ دینا جائز ہے، لیکن عذر کے ختم ہو جانے پر ان روزوں کی قضا کرنا لازم ہے،مثلاً: مسافر سفر سے واپسی پر، عورت حیض و نفاس سے پاک ہو نے کے بعد اور مریض صحتیاب ہو نے کے بعد، اسی طرح مجاہد جہاد سے واپسی پر ان روزوں کی قضا کرے گا۔ روزہ کب صحیح ہوگا؟ روزہ اسی وقت صحیح ہوگا، جب کہ تین شرطیں پائی جائیں: (۱)۔۔۔  روزہ رکھنے والا مسلمان ہو، لہذا کافر کا روزہ صحیح نہیں۔ (۲)۔۔۔  روزہ دار حیض ونفاس سے خالی ہو، لہٰذا حیض ونفاس والی عورت کا روزہ صحیح نہیں ہوگا، بلکہ ان عورتوں کو روزہ رکھنا جائز نہیں ہے، ہاں البتہ حیض و نفاس کے بعد ان کو روزوں کی قضا کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ مرد کو حالت جنابت میں روزہ رکھنا درست ہے، اس کاروزہ صحیح ہوجائے گا، البتہ بغیر کسی عذر کے نہ نہانا گناہ کی بات ہے۔ (۳)۔۔۔  روزے کی نیت کرنا، یعنی دل سے روزہ رکھنے کا ارادہ کرنا، لہذا اگر کوئی بلا نیت روزہ رکھے تو اس کا روزہ نہ ہوگا۔ (فتح القدیر:۲/۳۰۲،البحر الرائق:۲/۲۷۷،نور الایضاح:۱۰۰) مگر یہاں یاد رہے کہ روزہ کی نیت کا زبان سے ادا کرنا ضروری نہیں، بلکہ دل سے ارادہ کرنا ضروری ہے کہ ''میں فلاں دن کا روزہ رکھتا ہوں۔'' نیت کے ضروری مسائل: (۱)۔۔۔  نیت رمضان کے روزوں کی ہر روز الگ الگ کرنا چاہئے، ایک ہی دن پورے رمضان کے روزوں کی نیت کرنا کافی نہیں۔ (البدائع: ۲/۸۵، عالمگیری: ۱/۱۹۵) (۲)۔۔۔  ہر قسم کے روزے میں افضل یہی ہے کہ طلوع فجر ہی پر نیت کر لے، لیکن اگر کسی نے اس وقت نہیں کی تو رمضان کے ادائی روزوں میں اس قدر گنجائش ہے کہ آدھے دن یعنی زوال سے پہلے تک بھی نیت کرلینا درست ہے، اس کے بعد نیت کرنا درست نہیں۔ (فتح القدیر:۲/۳۰۳،البدائع:۲/۸۵،مراقی الفلاح:۲۳۲) (۳)۔۔۔  رمضان کے ادائی روزوں کی نیت میں فرض کی تخصیص نہ کرنا بھی درست ہے، یعنی صرف یہ نیت کرلیا کہ میں روزہ رکھتا ہوں تو رمضان کا روزہ ادا ہوجائے گا۔ (البدائع: ۲/۸۴، البحر الرائق:۲/۲۸۰) روزہ رکھنے اور افطار کرنے کی یہ دونوں دعائیں سنت سے ثابت نہیں ہیں: روزہ افطار کرنےکی منگھڑت دعا: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ لَکَ صُمْتُ وَ بِکَ اٰمَنْتُ وَ عَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَ عَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ اے اللہ میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر توکل کیا اور تیرے رزق سے روزہ افطار کیا۔ نوٹ: اس دعا میں اضافہ کیا گیا ہے جو حدیث ابوداود میں ہے وہ حدیث مرسل اور ضعیف ہے اور ان الفاظ کے ساتھ ہے: ”اللهم لك صمت وعلى رزقك أفطرت“   اے اللہ میں نے تیرے لیے ہی روزہ رکھا اور تیرے رزق پر ہی افطار کیا۔ (ابوداود: 2358) روزہ رکھنے کی منگھڑت نیت: وَبِصَوْمِ غَدٍ نَّوَیْتُ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ ترجمہ: اور میں نے ماہ رمضان کے کل کے روزے کی نیت کی۔ تمام علما ئے کرام اس بات پر متفق ہیں کہ سحری کے وقت کی یہ دعا یا نیت غیر مسنون ہے، یعنی کسی حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اسلامی تاریخ شام کو سورج غروب ہونے کے بعد تبدیل ہوتی ہے، 29 شعبان کو ہر بندہ یہی دعا کرتا ہے، یاﷲ! صبح روزہ نہ بنے کونسا بندہ ہے جو سورج غروب ہونے سے پہلے نیت کرے گا اور بالفرض اگر کسی نے نیت کرلی اور چاند نظر نہ آیا تو پھر کیا ہوگا، اسی طرح 29 رمضان کو ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے چاند نظر آ جائے، کوئی بندہ آخری روزے کی نیت نہیں کرتا اور اگر کسی نے سورج غروب ہونے سے پہلے کل کے روزے کی نیت کرلی اور عید بن گئی پھر وہ کیا عید والے دن روزہ رکھے گا؟ روزے کی نیت یہی ہے کہ چاند نظر آنے کے بعد انسان تیاری کرکے سوتا ہے، خواتین سحری کی تیاری رات کو کردیتی ہیں، یہی نیت ہے، بدعات کو چھوڑ دیں اور کتاب و سنت پر ایمان مضبوط کریں۔ سنت کے مطابق افطار اور اس کے بعد کی دعائیں: روزہ افطار کرتے وقت کی دعا: بسمﷲ پڑھ کے روزہ افطار کریں، اور اس کے بعد یہ دعا پڑھیں ذَھَبَ الظَّمَأُوَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَآء اللّٰہُ۔ (ابو داود: 2357) پیاس جاتی رہی اور رگیں تر ہوگئیں اور ثواب ثابت ہوگیا، ان شاء اللہ۔ کسی کے ہاں روزہ افطار کرے تو یہ دعا پڑھے: اَفْطَرَعِنْدَکُمُ الصَّآئِمُوْنَ وَاَکَلَ طَعَامَکُمُ الْابَرَارُ وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَآئِکَةُ۔ (ابوداود: 3854) تمہارے یہاں روزہ دار لوگ افطارکیا کریں اور نیک لوگ تمہارا کھانا کھایا کریں اور تمہارے لئے فرشتے رحمت کی دعا کیا کریں۔ ===========> جاری ہے ۔۔۔
❤️ 1

Comments