الکمال نشریات 💐 WhatsApp Channel

الکمال نشریات 💐

286 subscribers

About الکمال نشریات 💐

الکمال نشریات واٹس ایپ چینل، بزم حافظ کمال الدین شہیدؒ، الیاس گوٹھ کراچی کے زیر اہتمام ایک اسلامی نشریاتی ادارہ ہے، سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم پر دین کی خدمت کے جذبے کے ساتھ بنائے گئے اس چینل کے پیغام کو دوسروں تک پہنچانے میں ہمارا دست وبازو بنئے، جزاک اللّٰه خیر واحسن الجزاء

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
2/20/2025, 10:15:52 AM
Image
الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
2/20/2025, 4:56:45 AM

‏أحيانًا يَمنَعُ اللهُ عنك لِيُعطيكَ أجملَ مِما تَتمنّى، وَيُؤخِّرُ لِكَي يَختارَ لكَ الأفضلَ في وقتهِ، فَتوكل على الله، وثِقْ بِحِكْمَتِه، وَاطمَئِنّ لِقَدَرِه، لأنّ اختيارَ اللهِ لكَ دائمًا هو الأصلح والأكمل. ♥️ کبھی کبھی اللہ تعالیٰ تم سے کچھ چیز روک لیتا ہے، تاکہ تمہیں اُس سے بہتر عطا کرے جو تم تمنا کرتے ہو۔ اور کبھی کوئی چیز دینے میں تاخیر کرتا ہے، تاکہ تمہارے لیے بہترین چیز کو اس کے مناسب وقت پر انتخاب کرلے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ پر توکل کرو، اس کی حکمت پر بھروسہ رکھو اور اس کے فیصلے پر مطمئن رہو، کیونکہ اللہ کا انتخاب ہمیشہ تمہارے لیے سب سے بہتر اور کامل ہوتا ہے۔

Image
الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
2/21/2025, 3:09:11 PM

اقوالِ سلف صالحین: ‏قال التابعي الحسن البصري رحمه الله "ما رأيتُ شيئاً من العبادة أشد من الصلاة في جوف الليل! وإنها من أفعال المتقين۔" 📖 (آداب الحسن البصري: ١٩) ”میں نے عبادت میں رات کے گہرے سناٹے میں پڑھی جانے والی نماز سے زیادہ دشوار کوئی عبادت نہیں دیکھی! اور یہ متقین کے اعمال میں سے ایک ہے۔“ "I have not seen any act of worship more intense than the prayer offered in the deep silence of the night! Indeed, it is one of the deeds of the pious."

Image
الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
2/20/2025, 10:17:22 AM

ماہِ رمضان: فضائل، مسائل اور احکام (09) روزے کے فرائض: روزے میں تین چیزیں فرض ہیں: (۱)۔۔۔ صبح صادق کے طلوع ہونے سے آفتاب کے غروب ہونے تک کچھ نہ کھانا۔ (۲)۔۔۔ طلوع صبح صادق سے غروب آفتاب تک کچھ نہ پینا اور جوچیز کھانے اور پینے کے مشابہ ہو، وہ بھی اسی میں داخل ہے، مثلاً کان یا ناک میں تیل ڈالنا کہ اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا، تفصیل آگے آئے گی۔ (۳)۔۔۔ صبح صادق سے غروب آفتاب تک جماع اور ان چیزوں سے رک جانا جن سے عادۃً منی نکل جاتی ہے۔ (نور الایضاح:۱۰۰) روزے کی سنتیں اور مستحبات: روزے کو اس کی تمام سنتوں اور آداب کے ساتھ ادا کرنا چاہئے، تاکہ وہ عند اللہ مقبول ومنظور ہو، جیسے ہم اپنے کسی بڑے کو کوئی چیز پیش کرنا چاہتے ہیں تو اس کی کوشش کرتے ہیں کہ بہتر سے بہتر چیز پیش کریں، اسی طرح اللہ تعالیٰ کے دربار عالی شان میں جس سے عظیم کوئی نہیں، عبادت بھی ایسی پیش کرنا چاہئے جو اس کے دربار کے شایان شان ہو، اس لیے حضرات فقہاء نے روزے کی سنتیں اور اس کے آداب کا ذکر کیا ہے اور وہ یہ ہیں: (۱)۔۔۔ ایک ادب یہ ہے کہ ہر گناہ سے بچے، کیوں کہ روزہ کی اصلیت اسی سے حاصل ہوتی ہے، قرآن پاک میں اس کی طرف اشارہ ہے۔ چناں چہ ارشاد ہے: یَا اَیُّہَا الذِّیْنَ آمَنُوْاکُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلیَ الذِّیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ۔ (البقرۃ :۱۳۸) ''اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں، جیساکہ تم سے پہلے لوگوں پر بھی فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم متقی بن جاؤ۔'' اس سے معلوم ہوا کہ روزے کا اصل مقصد تقویٰ ہے اور تقویٰ گناہوں سے بچنے کا نام ہے، نیز اوپر حدیث گزر چکی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو جھوٹ اور جھوٹ پر عمل کو نہ چھوڑے، اللہ کو اس کے بھوکا پیاسا رہنے کی کوئی حاجت نہیں۔ نوٹ: یہاں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ گناہ سے بچنا تو ہرحال میں فرض ہے اور گناہ کا ارتکاب کرنا ہر حال میں حرام ہے اور ہم نے جو اس کو سنتوں میں شمار کیا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے روزہ ٹوٹے گا نہیں، جیسا کہ کسی روزے کے فرض کو چھوڑنے سے ٹوٹ جاتاہے، اس لحاظ سے اس کو سنت کہا گیا ہے، ورنہ گناہ سے بچنا، قطع نظر روزے کی حالت کے فرض ہے۔ (۲)۔۔۔ روزے کی ایک سنت یہ ہے کہ دوسرے دنوں کے اعتبار سے روزے کے دنوں میں زیادہ عبادت کی جائے، خصوصاً رمضان کے اخیر عشرہ میں اس کا زیادہ اہتمام کیا جائے، کیوں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ جب رمضان داخل ہو جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازار کو سخت باندھ لیتے، پھر جب تک رمضان گزر نہ جاتا، آپ بستر پر نہ آتے تھے اور دوسری حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا ہی فرماتی ہیں کہ جب رمضان آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا اور آپ کی نماز زیادہ ہوجاتی اور آپ دعا میں گڑگڑاتے اور رمضان کی حرص کرتے۔ یہ دونوں حدیثیں اوپر با حوالہ گزر چکی ہیں۔ (۳)۔۔۔ ایک سنت یہ ہے کہ رمضان کی راتوں میں شب بیداری کریں اور اس میں عبادت کا اہتمام کریں، جیسا کہ ابھی حدیث گزری۔ (۴)۔۔۔ ایک سنت یہ ہے کہ رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کیا جائے،  حضرت عائشہ، ابن عمر وابو سعید خدری ،انس رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین وغیرہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور یہ سلسلہ وفات تک جاری تھا۔ یہ حدیث بھی اوپر گزر گئی۔ (۵)۔۔۔ روزے کی سنت یہ بھی ہے کہ سحری کی جائے، حدیث میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تَسَحَّرُوْا فَإِنَّ فِيْ السُّحُوْرِ بَرَکَۃً۔ ( البخاری:۱۷۸۹، مسلم:۱۸۳۵، نسائی:۲۱۱۷ ، ابن ماجہ:۱۶۸۲،احمد:۱۱۵۱۲) ''سحری کھایا کرو، کیوں کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔'' (۶)۔۔۔  ایک سنت یہ کہ سحری آخری وقت میں کی جائے اور افطار اول وقت پر کیا جائے، یعنی سحری ایسے وقت کی جائے کہ اس کے بعد فجر ہو جائے، اگر کوئی شخص مثلاً رات ہی میں سحری کر کے سوجائے گا تو بھی سحری ہو جائے گی، مگر ایسا کرنا سنت کے خلاف ہو گا، اسی طرح افطار سورج غروب ہوتے ہی کرلیا جائے، وقت ہو جانے کے بعد بھی خوامخواہ تاخیر کرنا سنت کے خلاف ہے۔ سحری کے متعلق حدیث میں ہے کہ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی، پھر آپ نماز کے لیے کھڑے ہوگئے، حضرت انس رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ سحری کھانے اور اذان کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ تو حضرت زید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پچاس آیتیں پڑھنے کے بہ قدر فاصلہ تھا۔ ( البخاری:۱۷۸۷، مسلم:۱۸۳۷،ترمذی:۶۳۸،نسائی:۲۱۲۶، ابن ماجہ:۱۶۸۴، احمد:۳ ۰ ۶ ۲۰) اس حدیث سے اللہ کے رسول ﷺ کا معمول سحری کے سلسلہ میں معلوم ہوا کہ آپ آخری وقت میں سحری کرتے تھے اور افطار کے متعلق ایک حدیث میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاَ یَزَالُ النَّاسُ بِخَیْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ۔ (البخاری: ۱۸۲۱ مسلم:۱۸۳۸ ،ترمذی:۶۳۵، ابن ماجہ:۱۶۸۷،احمد:۲۱۷۳۹، مالک:۵۶۱) ''لوگ خیر پر باقی رہیں گے، جب تک کہ وہ افطار میں جلدی کریں گے۔'' اور ایک حدیث میں حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَا تَزَالُ أُمَّتِيْ بِخَیْرٍ مَا عَجَّلُوْا اْلإِفْطَارَ وَ أَخَّرُوْا السُّحُوْرَ۔ ( مسند احمد:۲۰۳۵۰) ''میری امت خیر پر رہے گی، جب تک کہ وہ افطار میں جلدی اور سحری میں تاخیر کرے گی۔'' ============> جاری ہے ۔۔۔

❤️ 1
الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
2/19/2025, 4:35:04 PM

اقوالِ سلف صالحین: قال الامام ابن القيم رحمه الله: الإستغفار وطن للخائفين، ضمان للبائسين سعادة للتائهين، فرج للمكروبين غفران للمذنبين۔ امام ابن القیم رحمة الله علیه نے فرمایا: ”استغفار خوفزدہ لوگوں کے لیے جائے پناہ ہے، مایوسیوں کے لیے ضمانت ہے، بھٹکنے والوں کے لیے خوشی ہے، پریشان حال لوگوں کے لیے راحت ہے اور گناہگاروں کے لیے مغفرت ہے۔“ Ibn Al-Qayyim (may Allah have mercy on him) said: Istighfar (seeking forgiveness) is a refuge for the fearful, a guarantee for the hopeless, happiness for the lost, relief for the distressed, and forgiveness for the sinners.

Image
الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
2/21/2025, 3:18:56 AM

آج کی حدیث: عن قيس بن أبي غرزة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله ﷺ يا معشر التجار، إن الشيطان والإثم يحضران البيع، فشوبوا بيعكم بالصدقة. (سنن الترمذي: 1208، حديث حسن صحيح) حضرت قیس بن أبی غرزة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے تاجرو! یقیناً شیطان اور گناہ خرید و فروخت میں شامل ہوتے ہیں، پس تم اپنی تجارت کو صدقہ دے کر پاک کرو۔ Narrated by Qais bin Abi Gharza (RA): The Messenger of Allah (ﷺ) said:"O merchants! Indeed, Satan and sin are present during transactions, so purify your trade with charity."

❤️ 1
Image
الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
2/21/2025, 4:01:09 PM

ماہِ رمضان: فضائل، مسائل اور احکام (10) روزے کو توڑنے والی چیزیں: یادرکھناچاہئے کہ روزہ کو توڑنے والی چیزیں دوقسم کی ہیں: (۱)۔۔۔  ایک وہ جن سے صرف قضا لازم آتی ہے۔ (۲)۔۔۔  دوسری وہ جن سے قضا اور کفارہ دونوں لازم آتے ہیں۔ اس کاقاعدہ یہ ہے کہ قضا وکفارہ دونوں اس وقت لازم آتے ہیں جب کہ رمضان کے روزے میں جس کی نیت سحری کے وقت سے ہی کر لیا ہو، جان بوجھ کر بلا عذر صورۃً و معنیً کوئی چیز کھالے یا پی لے یا جماع کرلے۔ (بد ائع: ۲/۹۷-۹۸، مراقی الفلاح:۲۴۱،شامی:۲/۴۱۰) اس کی وضاحت یہ ہے کہ صورۃً کھانے پینے سے مراد یہ ہے کہ منہ کے ذریعہ معدہ میں چیز پہنچائی جائے اور معنیً کھانے پینے سے مراد یہ ہے کہ ایسی چیز معدہ میں پہنچائی جائے، جو غذا کی قسم کی ہو یا دوا کی قسم کی ہو، پس جب دونوں طرح سے کھانا پینا اور جماع ہو تو اس کی وجہ سے قضاو کفارہ دونوں لازم ہو تے ہیں۔ اور صرف قضا اس وقت لازم آتی ہے جب کہ کھانا پینا اور جماع صرف صورۃً پائے جائیں یا صرف معنیً پائے جائیں، لہذا اگرمنہ سے کوئی چیز کھایا یا پیا، مگر وہ چیز غذا یا دوا میں استعمال نہیں ہوتی، مثلاً کنکر کھا گیا تو اس سے صورۃً کھانا پایا گیا، مگر معنیً کھانا نہیں پایا گیا، اس لیے روزہ ٹوٹ تو جائے گا اور قضابھی لازم ہو گی، لیکن کفارہ لازم نہ ہوگا، یا معدہ میں ایسی چیز پہنچایا جونفع بخش ہے اور غذا یا دوا میں استعمال کی جاتی ہے، مگر یہ منہ سے نہیں، بلکہ ناک سے یا کسی اور جگہ سے پہنچائی تو اس سے معنیً کھانا تو پایا گیا، مگر صورۃً کھانا نہیں پایا گیا، لہذا اس سے بھی صرف قضا لازم ہو گی کفارہ نہیں، اس کے بعد ہم یہاں ان دونوں قسموں کی چند جزئیات لکھتے ہیں: پہلی قسم: وہ باتیں جن سے قضا وکفارہ دونوں لازم آتے ہیں: (۱)۔۔۔  رمضان شریف کے مہینے میں روزہ رکھ کر ایسی چیزیں قصداً کھانا یا پی لینا جو غذا یادوا یا لذت کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ (در مختار وشامي: ۲/۴۰۹-۴۱۰) (۲)۔۔۔  قصداً ہم بستری کرنا، چاہے منی نکلے یا نہ نکلے اور یہ قضاو کفارہ صحبت کرنے والے پر بھی اور جس سے صحبت کی جائے، اس پر بھی واجب ہے۔ (در مختاروشامي:۲/۴۰۹-۴۱۰) (۳)۔۔۔  فصد کھلوائی (حجامہ لگوایا) یا سرمہ لگایا، یا اور کوئی ایسا کام کیا جس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، مگر اس نے یہ سمجھ کر کہ روزہ ٹوٹ گیا، قصداً کھالیا، یا پی لیا تو ان صورتوں میں بھی قضا وکفارہ دونوں واجب ہیں۔ (در مختاروشامي:۲/۴۰۹-۴۱۰،مراقی الفلاح:۲۴۱) (۴)۔۔۔  بارش کا پانی روزے دار کے منہ میں پڑگیا اور وہ اس کو نگل گیا تو اس سے بھی قضا وکفارہ دونوں لازم ہو ں گے۔ ( مراقی الفلاح:۲۴۱) (۵)۔۔۔  اگر گنے کا رس چوسا تو اس پر قضا وکفارہ دونوں واجب ہیں، کیوں کہ گنا اسی طرح کھایا جاتا ہے ۔(بدائع الصنائع:۲/۹۹) (۶)۔۔۔  اگر روزے کی حالت میں بیڑی یا سگریٹ یاحقہ پئے تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس سے قضا لازم ہوگی اور بعض علماء کے نزدیک قضا وکفارہ دونوں لازم ہوں گے، علامہ عبد الحی لکھنوی رحمہ اللہ نے اسی کو ترجیح دی ہے۔ (مراقی الفلاح : ۲۴۱، عمدۃ الرعایہ علی ہامش شرح الوقایۃ:۱/۲۴۶) ============> جاری ہے ۔۔۔

❤️ 2
الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
2/21/2025, 3:59:47 PM
Image
الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
2/20/2025, 2:46:43 AM

آج کی حدیث: عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّهُ قَالَ: لَيَدْخُلَنَّ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا أَوْ سَبْعُ مِائَةِ أَلْفٍ، لَا يَدْخُلُ أَوَّلُهُمْ حَتَّى يَدْخُلَ آخِرُهُمْ، وُجُوهُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ. (صحيح البخاري: 3247) حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی نے فرمایا: میری امت میں سے ستر ہزار یا سات لاکھ لوگ جنت میں داخل ہوں گے، ان میں سے پہلا شخص داخل نہ ہوگا جب تک کہ آخری داخل نہ ہو جائے، اور ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔ Narrated by Sahl bin Sa’d۔ that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Seventy thousand or seven hundred thousand from my Ummah will enter Paradise. The first of them will not enter until the last of them has entered, and their faces will be as bright as the full moon on the night of Badr."

❤️ 2
Image
الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
2/19/2025, 2:24:40 PM

ماہِ رمضان: فضائل، مسائل اور احکام (08) روزے کے احکام ومسائل: روزہ کن لوگوں پر فرض ہے؟ ہر اس مرد وعورت پر رمضان کے روزے رکھنا فرض ہے، جو مسلمان ہو، بالغ ہو اور عاقل ہو۔(فتح القدیر: ۲/۳۰۲، البحر الرائق: ۲/۲۷۶) البتہ درج ذیل عذروں میں سے کوئی عذر لاحق ہوجائے تو اس کو جائز ہے کہ وہ روزہ نہ رکھے اور بعد میں ان کی قضا کرلے اور وہ اعذار یہ ہیں: (۱)۔۔۔  سفرمیں ہونا، یاد رہے کہ سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو اور آرام وراحت کا سفر ہو تو روزہ رکھ لینا بہتر ہے۔ (۲)۔۔۔  روزہ رکھنے سے کسی مرض وبیماری کے پیدا ہو جانے سے یا بڑھ جانے یا مرجانے کا خوف ہو۔ نوٹ: مگر یاد رہے کہ محض دل میں اس طرح کا خیال جمالینے سے روزہ چھوڑنا جائز نہ ہوگا، بلکہ کسی حاذق وثقہ (ماہر، اسپیشلسٹ) متقی مسلمان ڈاکٹر وطبیب نے اگر ایسا کہا ہے تو اس کا اعتبار ہوگا۔ (۳)۔۔۔  ایسی کمزوری ہے کہ یہ روزہ نہ رکھ سکتا ہو اور اسی میں وہ بھی داخل ہے کہ کسی کو جہاد در پیش ہو اور روزہ رکھنے سے کمزوری کا خوف ہو۔ (۴)۔۔۔  دشمن کی طرف سے جان یابدن کا خوف ہو، مثلاً کہے کہ اگر تو روزہ رکھے گا تو ہم تیری جان لے لیں گے، یا ہاتھ کاٹ دیں گے، وغیرہ۔ (۵)۔۔۔  عورت کو حیض یا نفاس ہو۔ (۶)۔۔۔  عورت کو حالتِ حمل میں روزہ رکھنے سے اپنے یا بچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔ (۷)۔۔۔  عورت اپنے یا کسی اور کے بچے کو دودھ پلانے کے دنوں میں ہو اور روزہ رکھنے سے بچے کو نقصان ہونے کا خوف ہو۔ (۸)۔۔۔  سخت بھوک و پیاس کا ہونا۔ (۹)۔۔۔  بڑھاپے کی وجہ سے روزہ رکھنے کی سکت نہ ہونا۔ (البحر الرائق: ۲/۳۰۲ - ۳۰۳، البدائع: ۲/۹۴) ان تمام اعذار کی وجہ سے رمضان کے روزے ان دنوں میں چھوڑ دینا جائز ہے، لیکن عذر کے ختم ہو جانے پر ان روزوں کی قضا کرنا لازم ہے،مثلاً: مسافر سفر سے واپسی پر، عورت حیض و نفاس سے پاک ہو نے کے بعد اور مریض صحتیاب ہو نے کے بعد، اسی طرح مجاہد جہاد سے واپسی پر ان روزوں کی قضا کرے گا۔ روزہ کب صحیح ہوگا؟ روزہ اسی وقت صحیح ہوگا، جب کہ تین شرطیں پائی جائیں: (۱)۔۔۔  روزہ رکھنے والا مسلمان ہو، لہذا کافر کا روزہ صحیح نہیں۔ (۲)۔۔۔  روزہ دار حیض ونفاس سے خالی ہو، لہٰذا حیض ونفاس والی عورت کا روزہ صحیح نہیں ہوگا، بلکہ ان عورتوں کو روزہ رکھنا جائز نہیں ہے، ہاں البتہ حیض و نفاس کے بعد ان کو روزوں کی قضا کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ مرد کو حالت جنابت میں روزہ رکھنا درست ہے، اس کاروزہ صحیح ہوجائے گا، البتہ بغیر کسی عذر کے نہ نہانا گناہ کی بات ہے۔ (۳)۔۔۔  روزے کی نیت کرنا، یعنی دل سے روزہ رکھنے کا ارادہ کرنا، لہذا اگر کوئی بلا نیت روزہ رکھے تو اس کا روزہ نہ ہوگا۔ (فتح القدیر:۲/۳۰۲،البحر الرائق:۲/۲۷۷،نور الایضاح:۱۰۰) مگر یہاں یاد رہے کہ روزہ کی نیت کا زبان سے ادا کرنا ضروری نہیں، بلکہ دل سے ارادہ کرنا ضروری ہے کہ ''میں فلاں دن کا روزہ رکھتا ہوں۔'' نیت کے ضروری مسائل: (۱)۔۔۔  نیت رمضان کے روزوں کی ہر روز الگ الگ کرنا چاہئے، ایک ہی دن پورے رمضان کے روزوں کی نیت کرنا کافی نہیں۔ (البدائع: ۲/۸۵، عالمگیری: ۱/۱۹۵) (۲)۔۔۔  ہر قسم کے روزے میں افضل یہی ہے کہ طلوع فجر ہی پر نیت کر لے، لیکن اگر کسی نے اس وقت نہیں کی تو رمضان کے ادائی روزوں میں اس قدر گنجائش ہے کہ آدھے دن یعنی زوال سے پہلے تک بھی نیت کرلینا درست ہے، اس کے بعد نیت کرنا درست نہیں۔ (فتح القدیر:۲/۳۰۳،البدائع:۲/۸۵،مراقی الفلاح:۲۳۲) (۳)۔۔۔  رمضان کے ادائی روزوں کی نیت میں فرض کی تخصیص نہ کرنا بھی درست ہے، یعنی صرف یہ نیت کرلیا کہ میں روزہ رکھتا ہوں تو رمضان کا روزہ ادا ہوجائے گا۔ (البدائع: ۲/۸۴، البحر الرائق:۲/۲۸۰) روزہ رکھنے اور افطار کرنے کی یہ دونوں دعائیں سنت سے ثابت نہیں ہیں: روزہ افطار کرنےکی منگھڑت دعا: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ لَکَ صُمْتُ وَ بِکَ اٰمَنْتُ وَ عَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ وَ عَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ اے اللہ میں نے تیرے لئے روزہ رکھا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر توکل کیا اور تیرے رزق سے روزہ افطار کیا۔ نوٹ: اس دعا میں اضافہ کیا گیا ہے جو حدیث ابوداود میں ہے وہ حدیث مرسل اور ضعیف ہے اور ان الفاظ کے ساتھ ہے: ”اللهم لك صمت وعلى رزقك أفطرت“   اے اللہ میں نے تیرے لیے ہی روزہ رکھا اور تیرے رزق پر ہی افطار کیا۔ (ابوداود: 2358) روزہ رکھنے کی منگھڑت نیت: وَبِصَوْمِ غَدٍ نَّوَیْتُ مِنْ شَھْرِ رَمَضَانَ ترجمہ: اور میں نے ماہ رمضان کے کل کے روزے کی نیت کی۔ تمام علما ئے کرام اس بات پر متفق ہیں کہ سحری کے وقت کی یہ دعا یا نیت غیر مسنون ہے، یعنی کسی حدیث میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اسلامی تاریخ شام کو سورج غروب ہونے کے بعد تبدیل ہوتی ہے، 29 شعبان کو ہر بندہ یہی دعا کرتا ہے، یاﷲ! صبح روزہ نہ بنے کونسا بندہ ہے جو سورج غروب ہونے سے پہلے نیت کرے گا اور بالفرض اگر کسی نے نیت کرلی اور چاند نظر نہ آیا تو پھر کیا ہوگا، اسی طرح 29 رمضان کو ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے چاند نظر آ جائے، کوئی بندہ آخری روزے کی نیت نہیں کرتا اور اگر کسی نے سورج غروب ہونے سے پہلے کل کے روزے کی نیت کرلی اور عید بن گئی پھر وہ کیا عید والے دن روزہ رکھے گا؟ روزے کی نیت یہی ہے کہ چاند نظر آنے کے بعد انسان تیاری کرکے سوتا ہے، خواتین سحری کی تیاری رات کو کردیتی ہیں، یہی نیت ہے، بدعات کو چھوڑ دیں اور کتاب و سنت پر ایمان مضبوط کریں۔ سنت کے مطابق افطار اور اس کے بعد کی دعائیں: روزہ افطار کرتے وقت کی دعا: بسمﷲ پڑھ کے روزہ افطار کریں، اور اس کے بعد یہ دعا پڑھیں ذَھَبَ الظَّمَأُوَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرُ اِنْ شَآء اللّٰہُ۔ (ابو داود: 2357) پیاس جاتی رہی اور رگیں تر ہوگئیں اور ثواب ثابت ہوگیا، ان شاء اللہ۔ کسی کے ہاں روزہ افطار کرے تو یہ دعا پڑھے: اَفْطَرَعِنْدَکُمُ الصَّآئِمُوْنَ وَاَکَلَ طَعَامَکُمُ الْابَرَارُ وَصَلَّتْ عَلَیْکُمُ الْمَلَآئِکَةُ۔ (ابوداود: 3854) تمہارے یہاں روزہ دار لوگ افطارکیا کریں اور نیک لوگ تمہارا کھانا کھایا کریں اور تمہارے لئے فرشتے رحمت کی دعا کیا کریں۔ ===========> جاری ہے ۔۔۔

❤️ 1
Link copied to clipboard!