الکمال نشریات 💐
الکمال نشریات 💐
February 21, 2025 at 04:01 PM
ماہِ رمضان: فضائل، مسائل اور احکام (10) روزے کو توڑنے والی چیزیں: یادرکھناچاہئے کہ روزہ کو توڑنے والی چیزیں دوقسم کی ہیں: (۱)۔۔۔  ایک وہ جن سے صرف قضا لازم آتی ہے۔ (۲)۔۔۔  دوسری وہ جن سے قضا اور کفارہ دونوں لازم آتے ہیں۔ اس کاقاعدہ یہ ہے کہ قضا وکفارہ دونوں اس وقت لازم آتے ہیں جب کہ رمضان کے روزے میں جس کی نیت سحری کے وقت سے ہی کر لیا ہو، جان بوجھ کر بلا عذر صورۃً و معنیً کوئی چیز کھالے یا پی لے یا جماع کرلے۔ (بد ائع: ۲/۹۷-۹۸، مراقی الفلاح:۲۴۱،شامی:۲/۴۱۰) اس کی وضاحت یہ ہے کہ صورۃً کھانے پینے سے مراد یہ ہے کہ منہ کے ذریعہ معدہ میں چیز پہنچائی جائے اور معنیً کھانے پینے سے مراد یہ ہے کہ ایسی چیز معدہ میں پہنچائی جائے، جو غذا کی قسم کی ہو یا دوا کی قسم کی ہو، پس جب دونوں طرح سے کھانا پینا اور جماع ہو تو اس کی وجہ سے قضاو کفارہ دونوں لازم ہو تے ہیں۔ اور صرف قضا اس وقت لازم آتی ہے جب کہ کھانا پینا اور جماع صرف صورۃً پائے جائیں یا صرف معنیً پائے جائیں، لہذا اگرمنہ سے کوئی چیز کھایا یا پیا، مگر وہ چیز غذا یا دوا میں استعمال نہیں ہوتی، مثلاً کنکر کھا گیا تو اس سے صورۃً کھانا پایا گیا، مگر معنیً کھانا نہیں پایا گیا، اس لیے روزہ ٹوٹ تو جائے گا اور قضابھی لازم ہو گی، لیکن کفارہ لازم نہ ہوگا، یا معدہ میں ایسی چیز پہنچایا جونفع بخش ہے اور غذا یا دوا میں استعمال کی جاتی ہے، مگر یہ منہ سے نہیں، بلکہ ناک سے یا کسی اور جگہ سے پہنچائی تو اس سے معنیً کھانا تو پایا گیا، مگر صورۃً کھانا نہیں پایا گیا، لہذا اس سے بھی صرف قضا لازم ہو گی کفارہ نہیں، اس کے بعد ہم یہاں ان دونوں قسموں کی چند جزئیات لکھتے ہیں: پہلی قسم: وہ باتیں جن سے قضا وکفارہ دونوں لازم آتے ہیں: (۱)۔۔۔  رمضان شریف کے مہینے میں روزہ رکھ کر ایسی چیزیں قصداً کھانا یا پی لینا جو غذا یادوا یا لذت کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ (در مختار وشامي: ۲/۴۰۹-۴۱۰) (۲)۔۔۔  قصداً ہم بستری کرنا، چاہے منی نکلے یا نہ نکلے اور یہ قضاو کفارہ صحبت کرنے والے پر بھی اور جس سے صحبت کی جائے، اس پر بھی واجب ہے۔ (در مختاروشامي:۲/۴۰۹-۴۱۰) (۳)۔۔۔  فصد کھلوائی (حجامہ لگوایا) یا سرمہ لگایا، یا اور کوئی ایسا کام کیا جس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، مگر اس نے یہ سمجھ کر کہ روزہ ٹوٹ گیا، قصداً کھالیا، یا پی لیا تو ان صورتوں میں بھی قضا وکفارہ دونوں واجب ہیں۔ (در مختاروشامي:۲/۴۰۹-۴۱۰،مراقی الفلاح:۲۴۱) (۴)۔۔۔  بارش کا پانی روزے دار کے منہ میں پڑگیا اور وہ اس کو نگل گیا تو اس سے بھی قضا وکفارہ دونوں لازم ہو ں گے۔ ( مراقی الفلاح:۲۴۱) (۵)۔۔۔  اگر گنے کا رس چوسا تو اس پر قضا وکفارہ دونوں واجب ہیں، کیوں کہ گنا اسی طرح کھایا جاتا ہے ۔(بدائع الصنائع:۲/۹۹) (۶)۔۔۔  اگر روزے کی حالت میں بیڑی یا سگریٹ یاحقہ پئے تو اس سے بھی روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس سے قضا لازم ہوگی اور بعض علماء کے نزدیک قضا وکفارہ دونوں لازم ہوں گے، علامہ عبد الحی لکھنوی رحمہ اللہ نے اسی کو ترجیح دی ہے۔ (مراقی الفلاح : ۲۴۱، عمدۃ الرعایہ علی ہامش شرح الوقایۃ:۱/۲۴۶) ============> جاری ہے ۔۔۔
❤️ 2

Comments