
سبق آموز واقعات وحکایات
February 28, 2025 at 12:48 AM
✭﷽✭
*✿_خلافت راشدہ_✿*
▪•═════••════•▪
*پوسٹ-11*
─┉●┉─
*┱✿_ مسیلمہ کزاب سے مقابلہ -١ _,*
*★_ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آخری دنوں میں کچھ لوگوں کو زکوۃ وصول کرنے کی غرض سے بھیجا تھا، یہ لوگ قبیلہ بنو تمیم میں موجود تھے اور زکوۃ وصول کر رہے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوگیا، اب ان حجرات میں ایک اختلاف پیدا ہوگیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد زکوۃ کی رقم کا کیا کریں، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس مدینہ بھیجے یا یہی کے لوگوں میں تقسیم کر دیں _, اس قبیلے بنو تمیم کا ایک شخص مالک بن نویرہ تھا وہ ان کا اہم آدمی تھا، اس نے زکوۃ کی رقم کو مدینہ بھیجنے سے انکار کردیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جن لوگوں کو بھیجا تھا ان کا کہنا تھا کہ زکوٰۃ کی رقم مدینہ منورہ بھیجی جائے گی، بس اس بات پر یہ شخص خلاف ہو گیا، ابھی یہ اختلافی مسئلہ حل نہیں ہوا تھا کہ عراق کے ایک علاقے الجزیر کی ایک عورت سجاح بنت حارث وہاں پہنچ گئی، یہ نبوت کا دعویٰ کر چکی تھی، اس کے ساتھ ایک بڑا لشکر تھا، اس لشکر میں عراق کے بنو تغلب شامل تھے، ان کے علاوہ قبیلہ ربیعہ، نمر، آیاد اور شیبان کے تجربے کار لوگ شامل تھے، خود سجاح بنو تمیم سے تھی یعنی جس قبیلے کا مالک بن نویرہ تھا، سجاح کا تعلق بنو تمیم کے ساتھ ساتھ بنو تغلب سے بھی تھا اور یہ سب لوگ عیسائی تھے، اب چونکہ عیسائیوں اور یہودیوں کو اسلام سے دشمنی تھی اس لیے یہ چالاک عورت ان لوگوں کو اسلام کے خلاف ابھارا کر لے آئی تھی، یہ عورت پہلے سے ہی موقے کی تلاش میں تھی، جوں ہی اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر سنی اپنا لشکر لے کر مدینہ کی طرف چل پڑی، کہا جاتا ہے کہ ایران کے کچھ لوگ بھی اس کے ساتھ تھے،*
*★_ اب یہ سیدھی مالک بن نویرہ کے پاس پہنچی تھی، وہاں پہلے ہی زکوۃ کی رقم کے معاملے میں اختلاف ہو چکا تھا، لہذا مالک بن نویرہ اپنے قبیلے کے لوگوں کے ساتھ سجاح کے لشکر میں شامل ہوگیا، دونوں ایک ہو گئے، مالک بن نویرہ نے سجاح کو مشورہ دیا کہ ابھی مدینہ منورہ پر حملے کا وقت نہیں ہے بلکہ ابھی آس پاس کے لوگوں کو اپنی نبوت کا قائل کرے, انہیں ساتھ لائے، اس طرح ہماری طاقت اور بڑھ جائے گی، سجاح نے مالک بن نویرہ کا مشورہ مان لیا _,*
*"_ ادھر یمامہ کے مسیلمہ کذاب نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا تھا، اس کے ساتھیوں میں کسرت ایسے لوگوں کے تھی جو اسے جھوٹا سمجھتے تھے لیکن دولت اور اقتدار کے لئے اس کے ساتھ شامل ہو گئے تھے، سجاح کے بارے میں مسیلمہ کزاب کو معلوم ہوا تو فکر مند ہوگیا، اس نے سوچا اگر سجاح میرے ساتھ شامل ہو جائے تو ہماری طاقت میں بہت زیادہ اضافہ ہو جائے گا, ادھر سجاح کو بھی یہی بات سوجھی، چنانچہ دونوں میں ملاقات ہوئی، اس طرح دونوں نے شادی کر لی، اب سجاح کی فوج بھی مسیلمہ کی فوج میں شامل ہو گئ، اس کے جھنڈے تلے 40 ہزار فوجی جمع ہوگئے، شادی کے بعد سجاح اپنی قوم میں کچھ ضروری معاملات نمٹانے کے لئے چلی گئی، لیکن پھر واپس نہ آ سکی، یہ بعد میں مسلمان ہو گئی تھی،*
*★_ ادھر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ طلحیہ کو شکست دے چکے تھے، انہیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف سے حکم ملا کہ اب تم یمامہ جا کر مسیلمہ کا مقابلہ کرو, حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت خالد رضی اللہ عنہ سے پہلے ایک لشکر عکرمہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں مسیلمہ کی طرف روانہ کیا تھا لیکن انہیں ہدایت دی تھی کہ جا کر ابھی حملہ نہ کریں، ان کی مدد کے لئے آپ نے دوسرا لشکر ثرحبیل بن حسنہ کی قیادت میں روانہ فرمایا تھا، حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ نے جاتے ہی مسیلمہ کے لشکر پر حملہ کردیا ثرحبیل رضی اللہ عنہ کے لشکر کا انتظار نہ کیا، اس طرح انہوں نے مسیلمہ کے لشکر کے ہاتھوں شکست کھائی، کیوں کہ مسیلمہ تو اس وقت تک بہت طاقت پکڑ چکا تھا، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یہ اطلاع ملی تو آپ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ سے ناراض ہوئے اور انہیں ایک دوسرے محاذ پر جانے کا حکم دیا اور ثرحبیل رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کے وہاں ٹھہریں اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا انتظار کریں، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا حکم پا کر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ یمامہ کی طرف بڑھے یہاں تک کہ حضرت ثرحبیل رضی اللہ عنہ سے آ ملے، مسیلمہ کزاب اس وقت یمامہ کے علاقے کے عقرباء میں ڈیرے ڈالے ہوئے تھا، تاریخ کی کتابوں میں ان کی فوج کی تعداد 40 ہزار سے 60 ہزار تک لکھی ہے,*
❤️
1