
سبق آموز واقعات وحکایات
2.4K subscribers
About سبق آموز واقعات وحکایات
⚜️باسمہٖ تَعالى⚜️ 🏷 " *سبق آموز واقعات وحکایات* " چینل میں آنے والے "معزز احباب کو *خوش آمدید* " چینل میں آپ سب کا تہہ دل سے *خَیر مَقدَم* کیا جاتا ہے ۔۔ ✈اس چینل کا مقصد آپ ممبران کیلئے کارآمد اور مفید " *سبق آموز واقعات وحکایات* " ڈھونڈکر یہاں پیش کرنا ہے، ثواب اور صدقہ جاریہ کی نیت سے آپ یہاں سے کچھ بھی کاپی کر کے کہیں بھی شیئر کر سکتے ہیں۔ ہمارا *یوٹوب چینل* میں یہاں سے شامل ہوں۔ https://www.youtube.com/@UrduKahaaniyaan *ہم سے رابظہ کرنے کے لئے* Message On WhatsApp 👇👇👇👇 https://wa.me/+
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

*کل کا صـحـیح جــواب👇🏻* *❤️حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہ نبی ہیں جن کو اللہ رب العزت نے زندہ آسمان پر اٹھا لیا تھا اور قرب قیامت میں اللّٰہ رب العزت انہیں دوبارہ دنیا میں بھیجیں گے اور حضرت عیسیٰ ہی دجال کو قتل کریں گے سبحان اللہ*

#ناول___بڑی__مصیبت__ہے__جدائی #قسط__45 #رائٹر___داؤد__آبان__حیدر آریان کا اشارہ مبینہ کی طرف تھا جو ابھی گھر میں داخل ہونے والی تھی "ابو آپ بھی دیکھ لیں کہ کس بدکردار لڑکی سے میرا زبردستی شادی کرایا تھا آپ لوگوں نے ایسی لڑکی سے شادی کرنے سے تو بہتر ہے بندہ کنوارا ہی رہے" آریان کی چیخیں پورے گھر میں گونج رہی تھیں رخسانہ بیگم نے جب ویڈیو میں مبینہ کو کسی مرد کے ساتھ اس حال میں دیکھا تو ان کے پیروں تلے زمین نکل گئی انہوں نے جلدی سے منہ دوسری طرف کرکے موبائل مہالال صاحب کو تھمایا ویڈیو میں مبینہ کو دیکھ کر مہالال صاحب کو تو جیسے سکتے کا دورہ پڑ گیا انہوں نے جلدی سے موبائل بند کر دیا اسی لمحے میں مبینہ گھر میں داخل ہوئی۔ آریان جنونی انداز میں مبینہ کی طرف لپکا چٹاخ ایک زوردار تھپڑ اس کے گال پر رسید ہوا۔ مبینہ تھپڑ کی شدت سے ڈر گئی چہرے پر ہاتھ رکھے وہ سہم کر سب کو دیکھنے لگی۔ آریان پر تو جنون سوار تھا "کہاں کہاں منہ کالا کرکے آتی رہتی ہو؟ کس کس کے ساتھ رنگ رلیاں منا رہی تھی؟ بولو پہلے ریسٹورنٹ میں کسی مرد کے ساتھ... اب کسی اور کے ساتھ منہ کالا کرکے آئی ہو؟" یہ سن کر مبینہ کے پیروں تلے زمین نکل گئی وہ نفی میں سر ہلاتی رہی آنسوؤں سے اس کا چہرہ بھیگ گیا "نہیں. نہیں.. میں نے کچھ نہیں کیا" آریان نے موبائل کھول کر ویڈیو اس کی آنکھوں کے سامنے لہرایا "یہ کیا ہے؟ بولو؟ یہ کیا ہے؟" ویڈیو میں خود کو کسی مرد کے ساتھ اس شرمناک حالت میں دیکھ کر مبینہ کا سر گھومنے لگا اسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب کیا ہے پھر اچانک آریان کے منہ سے نکلے الفاظ نے مبینہ کے وجود کو ریزہ ریزہ کر دیا "کیوں آئی ہو یہاں؟ کوئی اور پسند تھا تو اس کے پاس جاتیں مجھ سے شادی کیوں کی تھی؟ مبینہ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں" آریان نے غصے کی شدت میں تینوں لفظ اتنی جلدی بولے کہ گھر میں کسی کو بھی کچھ کہنے کا موقع ہی نہ ملا مریم نے دہشت سے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا۔ آریان نے غصے سے مبینہ کو دھکا دے کر دروازے کی طرف نکالا اور دروازہ زور سے بند کر دیا "نکلو اب یہاں سے نکلو" مبینہ کے آنسوؤں کا سمندر بہہ نکلا جو کچھ اس نے فضیلہ کے ساتھ کیا تھا آج وہی کچھ اس کے ساتھ ہو رہا تھا یہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ قسمت اس طرح پلٹا کھائے گی___ 🔥🔥🔥🔥 صبح کے وقت پھر سے عندلیب کی چیخیں اس کی منتیں اس کا دروازہ پیٹنا سب بے سود رہا عشراز کے دل پر کوئی اثر نہ ہوا ہونٹوں پر وہی سفاک مسکراہٹ سجائے اس نے اپنے دوستوں کو حتمی منصوبے سے آگاہ کر دیا تھا سودا طے پا چکا تھا قیمت لگ چکی تھی عندلیب اب اس کے لیے محبت یا انسان نہیں بلکہ محض ایک قیمتی شے تھی جسے بیچ کر وہ اپنی جیبیں بھرنا چاہتا تھا۔ اس نے چند لمحے انتظار کیا شاید اپنے اعصاب کو مجتمع کرنے کے لیے یا شاید اس اذیت سے لطف اندوز ہونے کے لیے جو وہ بند دروازے کے پیچھے قید عندلیب کو دے رہا تھ پھر وہ اٹھا اس کے قدموں میں کوئی لڑکھڑاہٹ نہیں تھی کوئی پچھتاوا نہیں تھا اس نے جیب سے ایک چھوٹی سی شیشی نکالی دروازے کا لاک کھولا اور اندر داخل ہوا۔ عندلیب دروازہ پیٹ پیٹ کر تھک چکی تھی آنسوؤں سے اس کا چہرہ تر تھا آواز بیٹھ گئی تھی اور جسم کانپ رہا تھ دروازہ کھلنے کی آواز پر اس نے ایک لمحے کے لیے امید بھری نظروں سے دروازے کی طرف دیکھا مگر عشراز کے چہرے پر پھیلی بے حسی اور ہاتھ میں پکڑی شیشی دیکھ کر اس کی رہی سہی امید بھی دم توڑ گئی۔ "عشراز... نہیں... پلیز..." وہ بمشکل کہہ پائی۔ عشراز ایک لفظ کہے بغیر آگے بڑھا عندلیب پیچھے ہٹی دیوار سے جا لگی اس کی آنکھوں میں اب خوف نہیں وحشت تھی عشراز نے زبردستی اپنے ہاتھوں سے عندلیب کا منہ کھولا اور شیشی میں موجود دوا اس کے حلق میں انڈیل دیا عندلیب نے مزاحمت کی ہاتھ پاؤں مارے مگر عشراز کی گرفت مضبوط تھی چند ہی لمحوں میں دوا نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا عندلیب کی آنکھیں بوجھل ہونے لگیں جسم ڈھیلا پڑ گیا اور وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں گرنے لگی عشراز نے اسے سہارا دیا مگر اس سہارے میں نرمی نہیں ملکیت کا احساس تھا۔ اس نے جلدی سے عندلیب کو اپنے لائے ہوئے نئے کپڑے پہنائے پھر اس نے اسے کسی بے جان گڑیا کی طرح اپنے کندھے پر ڈالا اور کمرے سے باہر نکل گیا__ 🔥🔥🔥🔥🔥 چٹاخ آریان کا تھپڑ مبینہ کے گال پر نہیں اس کی روح پر پڑا تھا دروازہ بند ہونے کی آواز اس کے کانوں میں گولی کی طرح لگی۔ دنیا جیسے ایک لمحے میں تھم گئی تھی اس کے پیروں تلے زمین لرز رہی تھی آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب بلا روک ٹوک بہہ نکلا۔ ابھی چند گھنٹے پہلے وہ سہاگن بن کر اپنے سسرال آئی تھی خواب آنکھوں میں تھے مستقبل کی رنگین تصویریں ذہن میں سجی تھیں.. اور اب؟ اب وہ طلاق یافتہ تھی بے گھر! بے سہارا آریان کے آخری الفاظ "طلاق دیتا ہوں... طلاق دیتا ہوں... طلاق دیتا ہوں" اس کے کانوں میں گونج رہے تھے وجود ریزہ ریزہ ہو رہا تھا وہ وہیں دہلیز پر گر پڑی کپکپاتے ہونٹوں سے صرف اتنا نکلا "میں نے... میں نے کچھ نہیں کیا..." اسے یاد آیا فضیلہ کا چہرہ.. جس دن اس نے فضیلہ کی بے عزتی کی تھی جس دن اس نے جعلی ویڈیو بناکر اسے گھر سے نکلوانے کی سازش کی تھی ماں اور بہنوں کے ساتھ۔ کیا یہ اسی بددعا کا نتیجہ تھا؟ کیا قدرت نے اس کے کیے کا حساب چکانا شروع کر دیا تھا؟ یہ خیال آتے ہی اس کے دل میں ایک خوفناک سرد لہر دوڑ گئی وہ اٹھی لڑکھڑاتے قدموں سے آنسوؤں میں دھندلائی آنکھوں سے اس گھر سے باہر نکلی جہاں وہ چند ماہ پہلے دلہن بن کر آئی تھی اور جہاں سے اسے اب مجرم بنا کر نکالا گیا تھا_ اس کے سامنے دنیا تاریک ہو گئی تھی جیسے اس کا سارا جہاں ٹوٹ گیا ہو۔ مبینہ مدہوشی کی حالت میں محلے سے نکل کر سڑکوں پر آگے آگے چلتی جارہی تھی__ وہ سڑکوں پر بے مقصد چلتی رہی پریشانی کی حالت میں جیسے____ Follow the سبق آموز واقعات وحکایات channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o

❁ ❁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁ ✮┣ l ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ ┫✮ •–▤–●–▤▤–●–▤▤–●–▤▤–●–▤–• ︽︽︽︽︽︽︽︽︽︽ *▣_ شہادت حسین _▣* ︾︾︾︾︾︾︾︾︾︾ *◈- پوسٹ- 07-◈* *▣- _قبروں کی زیارت کے مسائل -▣* ◆══◆══◆══◆══◆══◆ *▣_ قبروں کے پاس سے گزریں تو السلام علیکم یا اہل القبور کہہ لینا چاہیے ،* *"▣_ قبرستان جانے کے لیے کوئی دن اور کوئی خاص وقت کی تعلیم نہیں دی گئی جب چاہیں جا سکتے ہیں, لیکن قبرستان جانے کا مقصد ایصال ثواب اور عبرت حاصل کرنا ہو,* *"▣_ شب برات اور جمعہ کے دن قبرستان جانا ثابت ہے،* *"▣_بزرگوں کے مزارات پر جانا جائز ہے لیکن منت مانگنا, عرس یا میلے بھرانا, چادر چڑھانا, بکرا ذبح کرنا, چڑھاوا چڑھانا نا جائز اور حرام ہے،* *"▣_قبرستان میں دعا اور فاتحہ کا طریقہ :-* *"▣_سب سے پہلے سلام کرنا, پھر جس قدر ممکن ہو ان کے لیے دعا استغفار کریں اور قران کریم پڑھ کر ایصال ثواب کریں,* *"▣_ بعض روایات میں سورہ فاتحہ سورہ یاسین تبارک الذی تکاثر سورہ اخلاص ایت الکرسی کی فضیلت ائی ہے,* *"▣_ قبر کی طرف منہ کر کے دعا نہ کریں، فتاویٰ عالمگیری میں (صفحہ 350 جلد 5 میں) لکھا ہے کہ قبر پر فاتحہ ایصال ثواب کے لیے دعا مانگیں تو قبر کی طرف رخ نہ کریں بلکہ قبر کی طرف پشت کریں اور قبلہ کی طرف منہ کر کے دعا مانگے، قبر پر بلند اواز سے قران کریم پڑھنا مکروہ ہے، اہستہ پڑھ سکتے ہیں،* *"▣_ قبرستان میں عورتوں کے جانے میں اختلاف ہے، صحیح یہ ہے کہ جوان عورتیں ہرگز نہ جائیں بوڑھی عورتیں جا سکتی ہیں لیکن وہاں کوئی خلاف شرع کوئی کام نہ کریں تو گنجائش ہے،* *⚀• :➻┐ حوالہ_ اپ کے مسائل اور ان کا حل, جلد -٣,* https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o *👆🏻 واٹس ایپ چینل کو فالو کریں_،* ◰ ◱ ◴ ◵ ◶ ◷ ◸ ◹ ◺ ◸ ◹ ◺ ◶ ◷ ◸ ◹ ◺ ◸ 💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕

*✍🏻وہ کون سے صحابی ہیں جن کے نام کا کنواں آج بھی سعودی عرب میں موجود ہے اور آج بھی لوگ اس سے پانی پیتے ہیں؟* 👍 *حضرت عمر فاروق* ❤️ *حضرت عثمان غنی* ☺️ *حضرت علی المرتضیٰ* 🥰 *حضرت خالد بن ولید* *ان سوالات کا جواب ضرور دیا کریں بیشک غلط ہی ہو اس سے آپ کے علم میں اضافہ ہوگا*


○ امـیـــرالـمــومــنین کـــی پـرہیــــزگـاری ○ ❉ عید الفطر کا زمانہ تھا ، ہر شخص اپنے گھر والوں کے لیے نئے کپڑے خریدنے میں مصروف تھا ، جب عید کی خوشی میں بڑوں کے اندر یہ جوش و خروش تھا ، تو بچے کہاں اس خوشی کے موقعے پر پیچھے رہتے ، چناں چہ تمام بچوں نے اپنے اپنے والدین سے عید کے لیے نئے کپڑوں کی خواہش ظاہر کی اور ان کی خواہش پوری کر دی گئ ، اب یہ بچے اپنے کپڑے اپنے دوستوں کو دکھانے لگے۔ بچے تو بچے ہی ہوتے ہیں ، چاہے وہ کسی غریب کے ہوں یا امیر کے ، کسی عالم کے ہوں یا امیر المؤمنین کے ۔ چناں چہ دوسرے بچوں کے نئے نئے کپڑے دیکھ کر امیر المؤمنین کے بچوں نے بھی اپنی خواہش اپنی امّی جان کے سامنے ظاہر کر دی ۔ دن بھر کے کاموں سے فارغ ہوکر جب امیر المؤمنین رات کو گھر تشریف لائے ، تو ان کی بیوی نے بچوں کی خواہش کا ان کے سامنے ذکر کیا کہ بچے نئے کپڑے مانگ رہے ہیں۔ امیر المؤمنین خاموش رہے ، کوئی جواب نہ دیا اور آرام کے لیے لیٹ گئے ، لیکن نیند کہاں آتی ، یہ نئی پریشانی جو سر پر آپڑی تھی ، وہ سوچنے لگے کہ خریدنے کے لیے کچھ بھی گھر میں نہیں ہے اور دوسری طرف بچوں کی خواہش بھی ہے ، جس کو ٹھکرانا کسی طرح اچھا نہیں ۔ چوں کہ امیر المومنین دن رات اپنے آپ کو مسلمانوں کے مسائل حل کرنے میں لگائے رکھتے ، اس لیے بیت المال سے ان کو ہر مہینے گھر کا خرچ دیا جاتا ، وہی ان کی تنخواہ ہوتی اور وہ بہت معمولی ہوتی ، سوچتے سوچتے ان کے ذہن میں یہ بات آئی کہ کیوں نہ میں بیت المال سے اگلے مہینہ کی تنخواہ پہلے ہی لے لوں ، جس سے بچوں کی خواہش پوری ہو جائے گی اور اگلے مہینے کے راشن کے لیے اللہ تعالی کوئی نہ کوئی انتظام فرما دیں گے ، یہ سوچ کر ان کو کچھ اطمینان ہوا۔ اگلے دن صبح ہی امیر المؤمنین بیت المال کے ذمے دار کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے اپنی ضرورت بیان کی کہ مجھے اگلے مہینے کی تنخواہ پہلے ہی دے دو ۔ بیت المال کے ذمے دار نے جواب دیا: امیر المؤمنین! اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آپ ایک مہینے تک زندہ رہیں گے اور پورا مہینہ اپنی ذمے داریاں انجام دیں گے۔ امیر المؤمنین اس بات سے لاجواب ہوگئے اور خالی ہاتھ ہی واپس لوٹ آئے اور بیوی کو سارا قصہ سنایا اور کہا کہ نئے کپڑوں کا کوئی بندوبست نہیں ہو سکتا ، ہمارے بچے اس عید پر پرانے کپڑے ہی پہن سکیں گے۔ چناں چہ دنیا نے دیکھا کہ عید کے دن تمام لوگوں نے نئے کپڑے پہنے تھے ، لیکن امیر المؤمنین کے بچے پرانے کپڑوں میں نماز کے لیے عید گاہ تشریف لائے۔ پیارے بچو! جانتے ہو یہ امیر المؤمنین کون تھے ؟ یہ تھے حضرت عمر بن العزیزؒ ،جنھوں نے پیشگی تنخواہ اس لیے نہیں لی کہ کیا پتہ ایک مہینے تک زندہ رہیں گے یا نہیں ۔ اسی کو کہتے ہیں تقوی اور پرہیزگاری ، اس لیے یاد رکھو ! دنیا کی کوئی چیز ہاتھ آئے نہ آئے ، دنیا میں کچھ ملے نہ ملے ، لیکن یہی فکر اور کوشش رہے کہ آخرت ہاتھ سے نہ جائے اور اللہ تعالی کا کوئی حکم نہ ٹوٹے ۔ ✭ نوٹ :- ایسے ہی عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔👇 https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o

❁ ❁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁ ✮┣ l ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ ┫✮ •–▤–●–▤▤–●–▤▤–●–▤▤–●–▤–• ︽︽︽︽︽︽︽︽︽︽ *▣_ شہادت حسین _▣* ︾︾︾︾︾︾︾︾︾︾ *◈- پوسٹ- 06-◈* *▣- محرم اور عاشوراء کے دن ناجائز کام -▣* ◆══◆══◆══◆══◆══◆ *※ (3)_ دسویں محرم کی چھٹی ※* *▣_ کئی لوگ دس محرم کو چھٹی کرنا ضروری سمجھتے ہیں اور اس کو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا سوگ سمجھتے ہیں،* *"▣__ حالانکہ تین دن کے بعد سوگ منانا جائز نہیں ہے اور شریعت مطہرہ نے کسی دن بھی کام کاج کرنے سے منع نہیں کیا, نماز جمعہ اور نماز عید کے بعد اپنا کاروبار کر سکتے ہیں۔* *"▣_ (4)_ قبروں کی زیارت:-* *"▣__ قبروں کی زیارت ثواب ہے کیونکہ ان کے دیکھنے سے موت یاد آتی ہے مگر اس کام کے لئے لوگ دس محرم کو مقرر کرتے ہیں اور سال میں صرف اسی دن قبرستان میں جاتے ہیں، آگے پیچھے کبھی بھول کر بھی نہیں جاتے یہ صحیح نہیں۔* *"▣__ کچھ لوگ عاشوراء کے دن قبروں پر سبز چھڑیاں رکھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے مردے کا عذاب ٹل جاتا ہے اس عمل کے التزام میں بہت خرابیاں ہیں مثلاً غیر لازم کو لازم سمجھا جاتا ہے, بعض لوگ عذاب ٹل جانے کو لازمی خیال کرتے ہیں اور یہ صحیح نہیں۔* *※ (5)_دس محرم کی مجلس شہادت ※* *▣_ یوم عاشورہ کو یوم شہادت حضرت حسین رضی اللہ عنہ گمان کرنا و احکام ماتم و نوحہ گریہ وزاری و بے قراری کی برپا کرنا اور گھر گھر مجالس شہادت منعقد کرنا اور واعظین کو بھی بالخصوص ان ایام میں شہادت نامہ یا وفات نامه بیان کرنا خاص کر اصل روایات کے خلاف، یہ حرام ہے،* *"▣__حدیث میں ہے کہ آپ ﷺ نے مرثیوں سے منع فرمایا ہے۔ اور خلاف روایات بیان کرنا سب ابواب میں حرام ہیں۔* *"▣__(6)۔ محرم میں سبیل لگا نا, دودھ کا شربت پلانا, خچڑا تقسیم کرنا:-* *"▣__ تقسیم شربت، خچڑا، جس میں ریا کاری دکھاوے کا خاص دخل ہے اور ہر غنی اور فقیر کو اس کا لینا اور اس کو تبرک جاننا اور جو نہ لے اس کو برا سمجھنا، اس پر لعن طعن کرنا، دودھ شربت کی سبیلیں لگانا اور اس کے لیے چندہ کرنا اور نہ دینے والے کو برا کہنا، خاص کر ان دنوں میں کرنا، اگر جان بوجھ کر ثواب کی نیت سے کرتا ہے تو یہ بدعت ذلالہ ہے اور صدقات کا لینا غنی کو مکروہ ہے اور سید کو حرام ہے، اور نہ لینے والے کو لعن طعن کرنا فسق ہے، فقط واللہ اعلم،* *※(7)_ محرم الحرام میں شادی نہ کرنا ※* *▣__ محرم و صفر و شعبان, ان مہینوں میں شادی نہ کرنا اس عقیدے پر مبنی ہے کہ یہ مہینے منحوس ہیں۔ اسلام اس نظریئے کا قائل نہیں۔* *"▣_ محرم میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس مہینے میں عقد نکاح ممنوع ہو گیا، ورنہ ہر مہینے میں کسی نہ کسی شخصیت کا وصال ہوا ہے، جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے بھی بزرگ تر تھے۔* *"▣_ اس سے یہ لازم آئے گا کہ سال کے بارہ مہینوں میں سے کسی میں بھی نکاح نہ کیا جائے پھر شہادت کے مہینے کو سوگ اور نحوست کا مہینہ سمجھنا بھی غلط ہے۔* *⚀• :➻┐ حوالہ- شہادت حسین رضی اللہ عنہ، ( مجموعہ افادات)* https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o *👆🏻 واٹس ایپ چینل کو فالو کریں_،* ◰ ◱ ◴ ◵ ◶ ◷ ◸ ◹ ◺ ◸ ◹ ◺ ◶ ◷ ◸ ◹ ◺ ◸ 💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕

`شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات` لڑکیوں کے اسکول میں آنے والی نئی ٹیچر انتہائی خوبصورت اور تعلیمی طور پر بھی مضبوط تھیں لیکن انہوں نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی ... تمام لڑکیاں ان کے ارد گرد جمع ہو گئیں اور مذاق کرنے لگی کہ میڈم آپ نے ابھی تک شادی کیوں نہیں کی ...؟❗❗ میڈم نے داستان کچھ یوں شروع کی- ایک عورت کی پانچ بیٹیاں تھیں ۔شوہر نے اس کو دھمکی دی کہ اگر اس بار بھی بیٹی پیدا ہوئی تو اس کی بیٹی کو باہر کسی سڑک یا چوک پر پھینک آئے گا اللّٰہ کی مرضی وہ ہی جانے کہ چھٹی بار بھی بیٹی ہی پیدا ہوئی اور شوہر نے بیٹی کو اٹھایا اور رات کے اندھیرے میں شہر کے بیچوں بیچ چوک پر رکھ آیا۔ ماں پوری رات اس ننھی سی جان کے لئے دعا کرتی رہی، تڑپتی رہی اور بیٹی کو اللّٰہ کے سپرد کر دیا. دوسرے دن صبح والد جب چوک سے گزرے تو دیکھا کہ کوئی بچی کو نہیں لے کر گیا ہے۔ باپ بیٹی کو واپس گھر لے آئے لیکن دوسری رات پھر بیٹی کو چوک پر رکھ آ ئے لیکن روز یہی ہوتا رہا۔ ہر بار والد باہر رکھ آتے اور جب کوئی لے کر نہیں جاتا تو مجبوراً واپس اٹھا لاتے، یہاں تک کہ اس کے والد تھک گئے اور اللّٰہ کی رضا پر راضی ہو گئے. پھر اللّٰہ نے کچھ ایسا کیا کہ ایک سال بعد ماں کے یہاں پھر امید ہو گئی اور اس بار ان کے گھر بیٹا ہوا، یعنی چھ بیٹیاں اور ایک بیٹا ۔ ایسے ہی انکے گھر لگاتار پانچ بیٹوں کی پیدائش ہوئی ، لیکن تھوڑے عرصے بعد ایک کے بعد دیگر بیٹے ہوں یا بیٹیاں سب اللّٰہ کو پیارے ہوتے گئے ۔اور ان سب میں بس صرف ایک ہی بیٹی زندہ بچی اور وہ وہی بیٹی تھی جس سے باپ جان چھڑانا چاہ رہا تھا۔ماں بھی اس دنیا سے چلی گئیں ادھر پانچ بیٹے اور چھ بیٹیوں میں سے ایک ہی زندہ رہ گئی. ٹیچر نے کہا پتہ ہے وہ بیٹی جو زندہ رہی کون ہے؟ "وہ میں ہوں" اور میں نے ابھی تک شادی اس لیے نہیں کی، کہ میرے والد اتنے بوڑھے ہو گئے ہیں کہ اپنے ہاتھ سے کھانا بھی نہیں کھا سکتے اور کوئی دوسرا ہے نہیں جو ان کی خدمت کرے. بس میں ہی ان کی خدمت کرتی ہوں . والد ہمیشہ شرمندگی کے ساتھ رو-رو کر مجھ سے کہا کرتے ہیں، میری پیاری بیٹی جو کچھ میں نے بچپن میں تیرے ساتھ کیا اس کے لئے مجھے معاف کرنا ۔۔۔۔🍂 Follow the سبق آموز واقعات وحکایات channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o


❁ ❁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁ ✮┣ l ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ ┫✮ •–▤–●–▤▤–●–▤▤–●–▤▤–●–▤–• ︽︽︽︽︽︽︽︽︽︽ *▣_ شہادت حسین _▣* ︾︾︾︾︾︾︾︾︾︾ *◈- پوسٹ- 08-◈* *▣- منکرات محرم -▣* ◆══◆══◆══◆══◆══◆ *※ محرم کی حقیقت ※* *▣_(1)_ سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو امام کہنے کی کیا حیثیت ہے:-* *"▣_ ”امام“ کا لفظ اہل حق کے ہاں بھی استعمال ہوتا ہے اور شیعہ کے ہاں بھی۔ اہل حق کے ہاں اس کے معنی پیشوا رہبر اور مقتدا کے ہیں اور اہل تشیع کے ہاں امام عالم الغیب اور معصوم ہوتے ہیں۔ ان کے ہاں امام کا درجہ نبیوں سے بھی بڑا ہے،* *"▣_ ظاہر ہے کہ اس لفظ کے استعمال کرنے میں ہم تو وہی معنی ملحوظ رکھتے ہیں جو اہل حق کے ہاں ہیں۔ اس اعتبار سے تمام صحابہ تابعین اولیاء اللہ اور علماء امام ہیں۔ اس لئے امام ابوبکر امام عمر امام عثمان امام علی امام ابو هريرة رضی اللہ تعالیٰ عنہم کہنا چاہئے۔* *"▣_ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب صحابہ ستاروں کی مانند ہیں_,"* *"_سب کے سب امام ہیں جس کی چاہو اقتداء کر لو، ہر ستارے میں روشنی ہے جس سے چاہو روشنی حاصل کر لو، اس معنی میں سارے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم امام ہیں،* *"▣_سوچنے کی بات یہ ہے کہ لوگ امام ابوبکر نہیں کہتے امام عمر نہیں کہتے, امام حسن اور امام حسین ہی کہتے ہیں , معلوم ہوا کہ یہ اثر مسلمانوں میں کہیں غیر سے آیا ہے یہ تشیع کا اثر مسلمانوں میں سرایت کر گیا ہے، اگر اہل حق علماء میں سے کسی نے ان حضرات کو امام کہہ دیا ہے تو انہوں نے اس کے صحیح معنی میں امام کہا ہے، مگر اس سے مغالطہ ضرور ہوتا ہے اس لئے اس سے احتراز ضروری ہے۔* *※ (2)_علیہ السلام کا اطلاق ※* *▣_ایسے ہی سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے لئے علیہ السلام بھی وہی لوگ کہتے ہیں جو انہیں انبیاء علیہم السلام کا درجہ دیتے ہیں, اس سے بھی احتراز لازم ہے۔,* *"▣__ جس طرح دوسرے صحابہ کرام کے ساتھ عزت و احترام کا معاملہ کیا جاتا ہے وہی معاملہ ان حضرات کے ساتھ بھی رکھنا چاہئے, جس طرح حضرت ابو بکر، حضرت عمر و دیگر صحابہ کے ناموں کے ساتھ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دعائیہ کلمات لکھے اور کہے جاتے ہیں ایسے ہی دعائیہ کلمات حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ بھی لکھے اور کہے جائیں۔* *"▣__(3)_ مسلمانوں کے ناموں میں اہل تشیع کا اثر :-* *"▣__مسلمانوں کے ناموں میں بھی اہل تشیع کا اثر پایا جاتا ہے مثلاً اصل نام کے ساتھ جس طرح محض تبرک کے لئے محمد اور احمد ملانے کا دستور ہے اسی طرح علی، حسن، حسین ملایا جاتا ہے۔ صدیق فاروق عثمان اور کسی صحابی کا نام بطور تبرک اصل نام کے ساتھ ملانے کا دستور نہیں۔* *"▣__ نسبت غلامی بھی علی حسن، حسین کی طرف تو کی جاتی ہے مگر اور کسی صحابی کو گوارا نہیں کیا جاتا۔* *"▣__عورتوں میں کنیز فاطمہ کا نام تو پایا جاتا ہے مگر خدیجہ عائشہ ودیگر ازواج مطہرات اور صاحبزادیوں رضی اللہ تعالیٰ عنہن کی کنیز کہیں سنائی نہیں دیتی۔* *"▣__ اس سے بھی بڑھ کر الطاف حسین، فضل حسین اور فیض الحسن جیسے شرکیہ نام بھی مسلمانوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔* *⚀• :➻┐ حوالہ- شہادت حسین رضی اللہ عنہ، ( مجموعہ افادات)* https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o *👆🏻 واٹس ایپ چینل کو فالو کریں_،* ◰ ◱ ◴ ◵ ◶ ◷ ◸ ◹ ◺ ◸ ◹ ◺ ◶ ◷ ◸ ◹ ◺ ◸ 💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕

⚂⚂⚂. ▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁▁ ✮┣ l ﺑِﺴْـــﻢِﷲِﺍﻟـﺮَّﺣـْﻤـَﻦِﺍلرَّﺣـِﻴﻢ ┫✮ ⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙ *■ امھات المومنین ■* *⚂ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا ⚂* ⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙══⊙ ★ *پوسٹ–25_* ★ ─━━━════●■●════━━━─ *❀_ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا _,* *★_ آپ کا نام ہند تھا، ام سلمہ آپ کی کنیت ہے، آپ کا تعلق قریش کے خاندان بنو مخزوم سے تھا، آپ کے والد ابو امیہ مکہ مکرمہ کے بہت بڑے سخی آدمی تھے، تاجر تھے اور بہت دولت مند تھے، اس لحاظ سے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بہت خوش حال گھرانے میں پرورش پائی تھی، آپ کا پہلا نکاح عبداللہ بن عبد الاسد سے ہوا، وہ ابو سلمہ کے نام سے مشہور تھے، یہ آپ کے چچا زاد بھائی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رضاعی بھائی بھی تھے، ان کی والدہ کا نام برہ بنت عبدالمطلب تھا، اس لحاظ سے وہ رشتے میں آپ کے پھوپھی زاد بھائی بھی تھے، ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے آپ کے یہاں چار بچے پیدا ہوئے ،* *"_ آپ اسلام کی ابتدا ہی میں اپنے شوہر کے ساتھ اسلام لے آئی تھیں، گویا دونوں میاں بیوی سب سے پہلے اسلام لانے والوں میں شامل ہیں، دونوں نے حبشہ کی دونوں ہجرتیں کیں، بلکہ ان دونوں نے سب سے پہلے حبشہ کی طرف ہجرت کی تھی، کچھ عرصہ حبشہ میں گزار کر دونوں میاں بیوی واپس مکہ آگئے، وہاں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی ،* *"_ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ جب حبشہ سے مکہ پہنچے تو قریش مکہ نے آپ پر ظلم شروع کر دیا، ان کے ظلم سے تنگ آکر آپ نے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی، آپ مدینہ پہنچے تو وہ محرم کی دس تاریخ تھی، عمرو بن عوف کے خاندان نے انہیں اپنا مہمان بنایا اور ام سلمہ رضی اللہ عنہا اپنے شوہر کے ساتھ ہجرت نہیں کر سکی تھیں، انہوں نے بعد میں ہجرت کی،* *❀__ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ اپنی بیوی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو لے کر مکہ معظمہ سے نکلے، تاکہ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کر سکیں، لیکن ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے گھر والے ان کے راستے میں آ گئے اور بولے :- تم اکیلے مدینہ منورہ جا سکتے ہو، ہماری بیٹی کو ساتھ نہیں لے جاسکتے _,"* *"_ یہ لوگ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو زبردستی واپس لے گئے، اس طرح ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے اکیلے ہجرت کی، ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی گود میں اس وقت ان کا دودھ پیتا بچہ سلمہ تھا، ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے گھر والے اپنے بچے کو ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے چھین کر لے گئے، اب ایک طرف وہ شوہر سے جدا کر دی گئیں، تو دوسری طرف اپنے بچے سے محروم کر دی گئیں، ان پر تو گویا مصیبتوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے، گھر سے باہر صحرا میں نکل جاتیں اور رویا کرتیں، کئی دن روتی رہیں، پھر ایک شخص کو ان پر ترس آیا، اس نے لوگوں کو جمع کیا اور ان سے کہا :- تم اس غریب پر کیوں ظلم کرتے ہو، اس کا بچہ اسے دے دو اور اسے مدینہ اپنے شوہر کے پاس جانے دو _,"* *"_ آخر سب لوگوں نے یہ بات مان لی، اب یہ اپنے بچے کو لے کر اونٹ پر سوار ہوئیں اور مدینہ کی طرف چل پڑیں، ساتھ کوئی مرد نہیں تھا، بالکل تنہا تھیں، تنعیم کے مقام پر پہنچیں تو انہیں حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ ملے، یہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے، خانہ کعبہ کے چابی بردار تھے، انہوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو پہچان لیا، کیونکہ ان کے خاوند ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ان کے دوستانہ تعلقات تھے، انہوں نے پوچھا:- کہاں کا ارادہ ہے ؟ ام سلمہ بولیں :- مدینہ منورہ کا, انہوں نے پوچھا :- کوئی ساتھ ہے؟ انہوں نے جواب دیا:- اللہ ساتھ ہے یا یہ بچہ _,"* *"_ اس پر حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا:- یہ نہیں ہو سکتا, تم تنہا نہیں جا سکتیں, یہ کہ کر اونٹ کی مہار پکڑی اور مدینہ منورہ کی طرف روانہ ہوگئے، ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ راستے میں کہیں ہیں رفع حاجت وغیرہ کے لئے ٹھہرنا پڑتا تو عثمان اونٹ کو بٹھا کر دور کسی درخت کی اوٹ میں چلے جاتے، تب میں نیچے اترتی، روانگی کا وقت ہوتا تو اونٹ پر کجاوہ رکھ کر پھر دور چلے جاتے اور مجھ سے کہتے :- سوار ہو جاؤ، آپ فرماتی ہیں :- میں نے پوری زندگی میں اتنا شریف انسان نہیں دیکھا _," مختصر یہ کہ مختلف منزلوں پر قیام کرتے ہم مدینہ پہنچے، جب قبا کی آبادی پر نظر پڑی تو بولے :- اب تم اپنے شوہر کے پاس چلی جاؤ، ہے یہیں ٹھہرے ہوئے ہیں _,"* *"_ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا ادھر روانہ ہوگئیں اور یہ واپس مکہ کی طرف روانہ ہوئے، قبا کے لوگوں نے جب حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا تو ان سے پوچھا :- آپ کون ہیں اور کہاں سے آئیں ہیں ؟ اس پر انہوں نے بتایا :- میں ام سلمہ ہوں ابی امیہ کی بیٹی_," ابی امیہ چونکہ بہت مشہور آدمی تھے، بہت دولت مند تھے، بہت سخی تھے، اس لیے لوگوں کو یقین نہ آیا کہ اتنے بڑے باپ کی بیٹی یوں اکیلے سفر کر کے مکہ سے مدینہ آئی ہیں، اس زمانے میں شرفاء کی خواتین اس طرح باہر نہیں نکلا کرتی تھیں، بڑے لوگ سفر میں کسی کو ساتھ ضرور بھیجا کرتے تھے اور اس کا تمام خرچ بھی ادا کرتے تھے، جب کہ سیدہ ام سلمہ تنہا آئی تھیں، اس لیے لوگ حیران تھے، کافی دن بعد انہیں یقین آیا اور جب سب کو معلوم ہوگیا کہ یہ کسی کی بیٹی ہیں تو لوگ انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھنے لگے_,"* *❀__ اب دونوں میاں بیوی اپنے بچے کے ساتھ خوش و خرم زندگی بسر کرنے لگے، دو ہجری میں غزوہ بدر پیش آیا، ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے اس غزوے میں بھرپور حصہ لیا، پھر 3 ہجری میں غزوہ احد پیش آیا، اس غزوے میں ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے بازو میں ایک تیر لگا، اس سے آپ ایک ماہ زیرِ علاج رہے، ایک ماہ بعد زخم بھر گیا، لیکن اس اس کا زہر اندر پھیلتا چلا گیا _ انہی دنوں انہیں ایک مہم پر بھیجا گیا، مسلمانوں کے خلاف کچھ لوگ قطن پہاڑ کے آس پاس جمع ہو رہے تھے، آپ صل اللہ علیہ وسلم نے یہ اطلاع پا کر حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کو ڈیڑھ سو آدمی دے کر روانہ فرمایا، آپ نے انہیں حکم دیا :- روانہ ہو جاؤ، یہاں تک کہ بنو اسد کی سرزمین میں پہنچ کر ان کا شیرازہ بکھیر دو، اس سے پہلے کہ وہ وہاں جمع ہو کر ایک طاقت بن جائیں _,"* *"_ سیدنا ابو سلمہ رضی اللہ عنہ اس مہم سے کامیاب لوٹے، آپ نے نہ صرف دشمن کو منتشر کردیا بلکہ ان کے اونٹ اور بھیڑ بکریاں بڑی تعداد میں ان سے چھین لایئں، اس مہم کے سلسلے میں آپ 39 دن مدینہ طیبہ سے باہر رہے، جب آپ واپس آئے تو پرانا زخم پھر سے ہرا ہوگیا اور آخر ایک ماہ بیمار رہ کر آپ انتقال کر گئے، جب آپ پر نزع کی حالت طاری تھی تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، ادھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اندر داخل ہوئے، ادھر ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی روح پرواز کر گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے ان کی دونوں آنکھیں بند کر دیں اور فرمایا:- انسان کی روح جس وقت اٹھائی جاتی ہے تو اس کی دونوں آنکھیں اسے دیکھنے کے لیے کھلی رہ جاتی ہیں_,"* *"_ اس وقت سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ الفاظ کہے :- ہائے ! پردیس میں کیسی موت آئی _," رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:- صبر کرو، ان کی مغفرت کی دعا مانگو اور کہو، اے اللہ ان سے بہتر عطا کر _,"* *_اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی لاش کے پاس آئے، آپ صل وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی،* *📓 امہات المؤمنین ، قدم بہ قدم _,123,* ┵━━━━━━❀━━━━━━━━━━━━┵ Follow the سبق آموز واقعات وحکایات channel on WhatsApp: https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o

👈 اللـــہ بندے کو ســزا کیوں دیتا ہے_؟؟ مجھے اس سوال کا ایسا جواب ملا کہ آج تک مطمئن ہوں۔ ہمارے ویٹنری ڈپارٹمٹ کے پروفیسر ہوا کرتے تھے، میرے اُن سے اچھے مراسم تھے، یہ یونیورسٹی میں میرا تیسرا سال تھا۔ ایک دفعہ میں انکے دفتر گیا، تو وہ مجھ سے کہنے لگے: مہران اک مزے کی بات سناؤں تمہیں۔؟؟ جی سر ضرور !! پچھلے ہفتے کی بات ہے، میں اپنے دفتر میں بیٹھا تھا، اچانک ایک غیر معمولی نمبر سے مجھے کال آئی : "پندرہ منٹ کے اندر اندر اپنی سراونڈگنز کی کلیئرنس دیں۔" ٹھیک پندرہ منٹ بعد پانچ بکتر بند گاڑیاں گھوم کے میرے آفس کے اطراف میں آکر رکیں۔ سول وردی میں ملبوس تقریباً حساس اداروں کے لوگ دفتر میں آئے، ایک آفیسر آگے بڑھا۔ "امریکہ کی سفیر آئی ہیں۔ انکے کتے کو پرابلم ہے اسکا علاج کریئے۔" تھوڑی دیر بعد ایک فرنگی عورت انکے ساتھ انکا ایک عالی نسل کا کتا بھی تھا۔ کہنے لگیں ____ میرے کتے کے ساتھ عجیب و غریب مسئلہ ہے، میرا کتا نافرمان ہوگیا ہے، اسے میں پاس بلاتی ہوں یہ دور بھاگ جاتا ہے خدارا کچھ کریے یہ مجھے بہت عزیز ہے اسکی بے اعتنائی مجھ سے سہی نہیں جاتی۔ میں نے کتے کو غور سے دیکھا، پندرہ منٹ جائز لینے کے بعد میں نے کہا ۔ میــــــم ! یہ کتا ایک رات کے لیے میرے پاس چھوڑ دیں میں اسکا جائزہ لے کے حل کرتا ہوں۔ اس نے بے دلی سے حامی بھرلی۔ سب چلے گئے ____ میں نے کمدار کو آوز لگائی فیضو اسے بھینسوں والے بھانے میں باندھ کے آ ۔۔۔۔۔ سن اسے ہر آدھے گھنٹے بعد چمڑے کے لتر مار ۔۔۔۔۔ ہر آدھے گھنٹے بعد صرف پانی ڈالنا _ جب پانی پی لے تو پھر لتر مار ____!!! کمدار جٹ آدمی تھا۔ ساری رات کتے کے ساتھ لتر ٹریٹ منٹ کرتا رہا۔ صبح میں پورا عملہ لئے میرے آفس کے باہر سفیر زلف پریشاں لئے آفس میں آدھمکی ____Sir what about my pup ? I said _Hope your pup has missed you too ..... کمدار کتے کو لے آیا ۔ جونہی کتا کمرے کے دروازے میں آیا، چھلانگ لگا کے سفیر کی گود میں آ بیٹھا۔ لگا دم ہلانے اور منہ چاٹنے !!! کتا مُڑ مڑ تشکر آمیز نگاہوں سے مجھے تکتا رہا۔ میں گردن ہلا ہلا کے مسکراتا رہا_ سفیر کہنے لگی : سر آپ نے اسکے ساتھ کیا کیا کہ اچانک اسکا یہ حال ہے ____؟؟ میں نے کہا : ریشم و اطلس ، ایئر کنڈیشن روم، اعلی پائے کی خوراک کھا کھا کے یہ خود کو مالک سمجھ بیٹھا تھا اور اپنے مالک کی پہچان بھول گیا تھا۔ بس اسکا یہ خناس اُتارنے کے لیے اسکو ذرا سائیکولوجیکل پلس فیزیکل ٹریٹمنٹ کی اشد ضروت تھی _ وہ دیدی ۔۔۔ ناؤ ہی از اوکے۔۔۔۔۔ اللہ بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟ مجھے اس سوال کا ایسا جواب ملا کہ آج تک مطمئن ہوں۔۔۔۔ (اقتبــــــاس ) ✭ نوٹ :- ایسے ہی عمدہ قسم کے سبق آموز واقعات وحکایات کیلئے آج ہی ہمارا چینل جوائن کریں۔👇 https://whatsapp.com/channel/0029VakTRESC6ZvcoptOLM2o