
Media Watch
February 9, 2025 at 02:29 PM
*اہل عشق کی محفل سے رخصتی کا سماں*
گھڑی میں رات کے تقریباً پونے دو بج رہے تھے۔ مہاراشٹرا کے سنگلاخ پٹھاروں میں واقع شہر پوسد میں منعقد چند دیوانوں کا یہ اجتماع الگ ہی منظر پیش کر رہا تھا۔ یہ اُن لوگوں کا اجتماع تھا جو گھٹاٹوپ اندھیرے میں قندیل رہبانی کے مانند کھڑے ہیں۔ جہاں اُمت کے اکابرین، قائدین اور ائمہ باطل کے سخت ہلے کے مقابلے میں خس و خاشاک کی مانند ہوا کے جھونکوں پر اُڑتے جارہے ہیں، وہیں یہ نوجوان اپنی کمزوریوں اور خامیوں کے باوجود باطل کی آنکھ میں آنکھ ڈالے کھڑے ہیں۔ کیونکہ اُن کو معلوم ہے کہ باطل کے مقابلے میں خاموش پذیرائی سے بڑا جرم کوئی نہیں۔ وہ اپنا نام اس پرندے کی فہرست میں لکھنا چاہتے ہیں جو نار نمرود کو بجھانے کے لیے اپنی چونچ میں پانی بھر بھر کے ڈال رہا تھا۔ اس کو معلوم تھا کہ کل قیامت کے دن چھوٹا عمل بھی نیت کے خلوص کی وجہ سے میزان میں باوزن ٹھہرے گا۔ اس کو معلوم تھا کہ اللہ قادر مطلق کی میزان عدل میں ایک ایک ادنیٰ عمل بھی شمار کیا جائے گا۔ یہ نوجوان بھی جانتے ہیں کہ جب اُمت کے عروج کی تاریخ لکھی جائے گی تو مورّخ کا قلم ہر چھوٹے بڑے کردار کو شمار کرے گا جس نے اس میں حصہ ڈالا ہوگا۔
اچانک سے فضا میں آواز گونجتی ہے کہ ..."عزیزو! ہماری روایت کے مطابق تنظیم کے سابق صدر اپنے تاثرات پیش کریں گے۔۔۔"
سابق صدر مائک پر گویا ہوئے۔۔۔"ابھی کل ہی کہ تو بات تھی کہ میں اس کارواں سے وابستہ ہوا تھا۔۔اور آج۔۔" یہ کہتے ہی اُن کی آواز بھرّہ گئی اور مجلس سے سسکیوں کی آوازیں اٹھنے لگی۔ اب الفاظ کے بجاے دل سے اٹھنے والی ترنگوں کے ذریعے سے مکالمہ شروع ہو گیا۔ تعلق کا عجیب و غریب منظر نظر آرہا تھا۔ لیکن سب کو معلوم تھا کہ اہل عشق کی اس محفل سے اس کو ایک نا ایک دن رخصت ہو ہی جانا ہے۔ اور پیچھے رہ جانی ہے تو بس یادیں۔
"عزیزو! میں نے آپ میں سے بہتوں کو سخت سست بولا ہوگا مگر خدا کی قسم یہ غصّہ کسی ذاتی غرض کے لیے نہیں تھا بلکہ اُخروی جوابدہی کے احساس کے تحت تھا۔۔" جی ہاں صرف اس لیے کہ کل قیامت کے دن ذمےداری میں کمزوری کے نتیجے میں آخرت تباہ نہ ہو جائے۔
اس نظم کی عجیب بات یہ ہے کہ ہر فرد ایک دوسرے سے محبت اور عزت کے مضبوط بندھن میں بندھا ہوا ہے۔ نشستوں میں ایک دوسرے پر سخت ناراضگی کے باوجود مسکراتے ہوئے اُٹھ کر گلے لگ جانا اس نظم کی روایت رہی ہے۔ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ ایسا صرف اس لیے کہ انہوں نے غصّے کو بھی خالص للہ فی للہ اختیار کیا ہوا ہے۔ چنانچہ یہ غصّہ بھی انکے لیے ثواب کمانے کا ذریعہ بن گیا ہے۔ اُن کے سامنے اسلام کا رہنما اصول ہے کہ محبت اور نفرت سب کچھ اللہ کے لیے ہونی چاہیے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ محبت کی محفل سدا آباد رہے۔ اور اس کا ہر ایک فرد اپنی منزل یعنی غلبہ دین کی کوشش کے نتیجے میں اللہ کی رضا حاصل کر کے کل قیامت کے دن سُرخ رو ہو جائے۔ آمین۔
*جنتیں اس جہاں میں بہت ہیں مگر*
*آپ کی انجمن آپ کی انجمن*
_منقول_
❤️
😢
18