Zia Chitrali Official
Zia Chitrali Official
February 14, 2025 at 02:14 AM
از برادر ڈاکٹر فخر عرفان ہمارے ہسپتال میں کچھ پاکستانی نژاد امریکی آرتھوپیڈک سرجن چند دن کے لیے آئے تھے. واپسی پر انہوں نے ایک پریزینٹیشن کے لیے سب کو روکا. لوگ سمجھے کہ شاید اپنے آپریشنز کے بارے میں لوگوں کو کچھ دکھانا چاہ رہے ہوں گے. پریزینٹیشن کھولی تو ان کے غزہ کے مشن کی تفصیلات تھیں. انہوں نے بتایا کہ وہ پچھلے رمضان میں وہاں گئے تھے اور جانے سے پہلے سب سے پہلے ان کو جنسی ہراسگی کے بارے میں بتایا گیا تو بہت حیران ہوئے. پتا چلا کہ بہت سے امدادی لوگوں نے مہاجر بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی. یہ تمام حاضرین کے لیے پہلا جھٹکا تھا. اگلی سلائیڈ میں انہوں نے سحری کے وقت کی اذان کے ساتھ سنائی جانے والی آواز کے بارے میں بتایا کہ یہ ہر وقت منڈلانے والے کواڈ ڈرونز کی تھی اور کافی ہیبت ناک لگ رہی تھی. ان کو بتایا گیا کہ چند دنوں میں وہ اس سے مانوس ہو جائیں گے. یاد رہے کے یہ ڈرونز ایف سکسٹین اور ہیلی ڈرونز کے علاوہ بمباری کرتے تھے. پھر بہت سے زخمی بچوں کی تصویریں دکھائیں جن کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں اور اکثر وہیل چئیر پر تھے. ایک کلپ دکھایا جس میں بس کے اندر سے دو بچے اپنے باپ کو الوداع کر رہے تھے اور روتے جا رہے تھے. کیونکہ عورتوں اور بچوں کے انخلا کو فوقیت دیتے ہوئے مردوں کو رکنا تھا. اور باہر کھڑا باپ اپنے اپ پر کنٹرول کر کے ان کو ہاتھ ہلا کر رخصت کر رہا تھا. یہ کلپ دکھاتے ہوئے وہ خود بھی پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے. ایک واقعہ انہوں نے سنایا کہ ایک بچے کی ٹانگیں اتنی بری طرح ٹوٹی ہوئی تھی کہ ان کی ٹیم کا بے ہوشی کا ڈاکٹر بھی رو پڑا He said that that US anesthetist broke down. جس پر لوکل ڈاکٹر نے اس کو باہر بھیج کر خود اس کی جگہ لی. اور انہوں نے بچے سے بات چیت کی تو اس وقت بھی اس کی زبان پر شکر کے کلمات تھے. کچھ تصاویر تو نان میڈیکل لوگوں کے لیے کافی گرافک تھیں. ساتھ ساتھ روٹی کے لیے لائن میں لگنے والوں کا ڈسپلن دکھایا. اور ان کے بڑے پن کی باتیں بتائیں. ایک بوڑھی عورت نے ان کو روکا اور کچھ کہا. ان کو سمجھ نہیں آئی. سمجھے کچھ مانگ رہی ہے. انہوں نے ایک بچے سے ترجمہ کروایا تو اس نے بتایا کہ وہ ان کا شکریہ ادا کر رہی ہے اور ان کو اپنا تمام کھانا دینا چاہ رہی ہے. جب اس نے اپنا بیگ کھولا تو ایک بریڈ کا ٹکڑا نکلا جو اس نے ان کو دے دیا جبکہ خود اس کے پاس بھی کچھ نہ تھا. پھر ہسپتال میں تراویح کے مناظر دکھائے اور بتایا کہ زیادہ تر بچے 17,18 سال کے تھے اور صبر اور اپنے حالات سے متعلق آیات کی تلاوت کرتے تھے. سب سے حوصلہ افزا بات یہ تھی کہ ان کے مطابق ان بچوں کے ایمان کو دیکھ کر صحابہ کے ایمان کی یاد تازہ ہو گئی تھی. اور ہمیں بھی کچھ ایسا ہی محسوس ہو رہا تھا. کسی نے اس تقریب میں کہا بھی کہ ان بچوں کا ایمان تو اپنے سے سو گنا زیادہ محسوس ہوتا تھا. شاید بہت سے خطبات جمعہ سے ایسا ایمان تازہ نہ ہوا ہو جتنا اس وقت محسوس ہو رہا تھا. ہال سسکیوں سے گونج رہا تھا اور ہر انکھ اشک بار تھی. اور اخر میں انہوں نے بتایا کہ اہل ق د س نے ان کو کہا تھا کہ ان کے حالات امانت سمجھ کر لوگوں کو بتائیں کہ شاید "مومن ایک جسم کی مانند ہیں. جب جسم کے ایک حصے میں درد ہوتی ہے تو سارا جسم درد محسوس کرتا ہے" والی حدیث ہی یاد آجائے. لیکن اب ہم اس دنیا میں واپس آ گئے ہیں. جہاں اس وقت ہر طرف پٹاخوں کی اوازیں آرہی ہیں اور بائکاٹ کی ریکویسٹ کرنے والوں کو جواب ملتا ہے کہ پھر ان کا فیس بک بھی نہ استعمال کرو. کوئی وجہ نہیں کہ اہل قدس میں خیر ہی خیر ہے. بس ہمیں اپنی خیر منانے کی فکر کرنی ہوگی.
😢 ❤️ 😭 👍 🤲 💔 🙏 😂 🥺 🫀 337

Comments