Zia Chitrali Official
Zia Chitrali Official
February 16, 2025 at 02:20 PM
جاپانی مریم:👆🏻 ایک حیران کن داستان! 22 مئی 1972ء کا دن تھا۔ اسرائیل کے باب لد ایئر پورٹ پر حالات معمول پر تھے کہ جاپان سے آنے والے ایک طیارے نے رن وے پر لینڈ کیا۔ یہ وہی باب لد ایئرپورٹ ہے، جہاں سیدنا عیسیٰ علیہ السلام دجال کو قتل کریں گے۔ طیارہ جیسے ہی اپنے مستقر پر آکر ٹھہر گیا تو اچانک اس سے 3 جاپانی نوجوان برآمد ہوئے۔ ہر ایک کے ہاتھ میں کلاشنکوف اور گلے میں فلسطینی رومال ڈال رکھا تھا۔ پھر کیا تھا کہ صہیونی ریاست کے خلاف نعرہ لگاتے ہوئے ہر نظر آنے والے یہودی کو بھوننا شروع کیا۔ نہایت تربیت یافتہ جاپانیوں نے چند منٹ کی اس ڈرامائی کارروائی میں ایک فوجی سمیت 29 افراد کو جہنم پہنچا دیئے اور 76 زخمی ہوگئے، بالکل فلمی انداز میں۔ پوری دجالی ریاست ہل کر رہ گئی۔ حملہ آور جانباز جاپان سے مکمل تیاری کرکے آئے تھے۔ ان میں سے 2 نوجوان چویوشی اور یاسویوکی مار دیئے گئے۔ تاہم آخری گولی تک صہیونیوں کا مقابلہ کرتے رہے۔ گولیاں ختم ہونے کے بعد وہ بیگ سے بم نکال کر ایئر پورٹ کو اڑا دینا چاہتے تھے۔ مگر یہ موقع نہ مل سکا۔ ایک کا بم پھٹ گیا اور دوسرے کو گولی لگ گئی۔ اس ٹیم کا سربراہ کوزو اوکاموتو زخمی ہونے کے بعد گرفتار ہوگیا۔ بعد میں اسے 99 برس قید کی سنائی گئی۔ لیکن فلسطینیوں نے اپنے اس محسن کو 13 برس بعد قیدیوں کے تبادلے میں رہا کرا دیا۔ رہائی کے وقت کوزو کو کندھوں پہ اٹھا کر لے جایا گیا۔ بعد میں یہ شیر لبنان چلا گیا اور اسے سیاسی پناہ مل گئی۔ ہر سال 22 مئی کو القدس کے مظلوم شہری ان 3 جاپانی جانبازوں کی یاد مناتے ہیں۔ ان تینوں کا تعلق جاپانی تنظیم ریڈ بریگیڈ سے تھا۔ مارے جانے والے دونوں جانبازوں کی یاد میں لبنان میں ان کی علامتی قبریں بنائی گئی ہیں۔ اس طرح کی، بلکہ اس سے خوفناک کارروائی 2 پاکستانی بھائیوں نے بھی کی تھی۔ جس میں 70 سے زائد قابض جہنم واصل ہوئے تھے۔ اس پہ پھر کبھی روشنی ڈالیں گے۔ نہایت ایمان افروز داستان ہے۔ آج کی نشست میں جاپان کی ریڈ بریگیڈ کی بانی شخصیت پر چند سطور ملاحظہ فرمایئے۔ بے شک حق تعالیٰ جل شانہ کسی سے بھی کام لے سکتا ہے۔ انسان تو اشرف المخلوقات ہے، اللہ پاک نے اپنے دشمن نمرود کی ہلاکت کے لئے مچھر جیسی حقیر مخلوق کی ڈیوٹی لگائی تھی۔ باب لد ایئر پورٹ پر حملہ کرنے والے ان جاپانی جانبازوں کو تیار کرنے والی ریڈ بریگیڈ کی بانی ایک عظیم جاپانی خاتون ہیں۔ جنہیں 21 برس قبل جاپانی حکومت نے حراست میں لیا تھا۔ 2022ء میں اسے رہا کر دیا گیا۔ فلسطینی کاز کیلئے 21 برس سلاخوں کے پیچھے گزارنے والی اس عظیم خاتون کی داستان بڑی عجیب ہے۔ فوساکو شینگینونو نامی اس خاتون نے فلسطین کی آزادی کیلئے ریڈ بریگیڈ کے نام سے ایک تنظیم بنائی تھی۔ جاپان میں کئی نوجوانوں کو اپنا ہمنوا بنانے کے بعد یہ لبنان پہنچیں اور فلسطینیوں کو ٹریننگ دینے لگیں۔ فلسطینی انہیں "جاپانی مریم" اور "ریڈ ملکہ" کے نام سے جانتے ہیں۔ تاہم جاپانی ذرائع ابلاغ میں انہیں دہشت گردی کی ملکہ کا لقب دیا گیا۔ اب ان کی عمر 78 ہے۔ باب لد ایئر پورٹ پر حملے کی پلاننگ بھی مریم فوساکو نے کی تھی۔ جس میں 26 اسرائیلی ہلاک اور 80 زخمی ہوئے تھے۔ طویل عرصہ فلسطینی تحریک میں عملاً حصہ لینے والی اس خاتون سے 2000ء میں غلطی ہوگئی۔ یہ خفیہ طور پر جاپان چلی گئیں۔ جہاں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ جیل میں ایک سال گزارنے کے بعد انہوں نے ریڈ بریگیڈ کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔ 2006ء میں جاپانی عدالت نے انہیں سزا سنائی۔ ان کی تنظیم نے 1974ء میں ہالینڈ میں تعینات فرانسیسی سفارت کاروں کو بھی اغوا کیا تھا۔ فوساکو ایک جاپانی کمپنی میں کام کرتی تھیں۔ جب ان کی عمر 20 برس تھی، اس وقت ویتنام کی جنگ چل رہی تھی۔ جس کے خلاف جاپانی طلبہ احتجاج کرتے تھے۔ اس کے ساتھ جاپان میں مقیم امریکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ فوساکو بھی ٹوکیو کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھیں۔ ان کا دل بھی امریکی نفرت سے بھرا ہوا تھا۔ انہوں نے اپنے ہم خیال طلبہ کے ہمراہ جاپان چھوڑنے اور امریکی بغل بچہ اسرائیل کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا۔ پھر 1971ء میں وہ جاپان سے لبنان پہنچیں۔ ”الجبہة الشعبیة لتحریر فلسطین“ نے انہیں خوش آمدید کہا اور انہوں نے ریڈ بریگیڈ کی بنیاد رکھی۔ فوساکو نے لبنان میں ایک فلسطینی حریت پسند سے شادی کی۔ جو مذکورہ فلسطینی تنظیم کے قائدین میں سے تھا۔ جس سے ان کی ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ جس کا نام "می" ہے۔ یہ بچی ابھی گود میں تھی کہ ماں گرفتار ہوگئیں۔ جب ٹوکیو کی جیل سے انہیں رہا گیا تو ماں بیٹی کی ملاقات کا منظر بڑا جذباتی تھا۔ جاپانی مریم نے فروری 1971ء میں ریڈ بریگیڈ کی بنیاد ڈالی۔ اس سے قبل وہ جنگی تربیت جاپانی فوج کے ذیلی ادارے ریڈ بریگیڈ سے لے چکی تھیں۔ ابتدا میں اس بریگیڈ سے 40 جاپانی وابستہ تھے۔ لیکن اس کا شمار دنیا کے تباہ کن فدائی لشکر میں ہوتا تھا۔ ان لوگوں کا مقصد فلسطین کی آزادی کے ساتھ جاپانی حکومت کو بھی استعماری قوتوں کے بالمقابل کھڑا کرنا تھا۔ ستر اور اسی کی دہائی میں اس بریگیڈ نے کئی کامیاب کارروائیاں سر انجام دیں۔ چنانچہ اپنے قیام کے ایک ہی ماہ بعد31 مارچ1971ء کو انہوں نے جاپان کا ایک بوئنگ طیارہ 727 ہائی جیک کیا۔ ٹوکیو ایئر پورٹ سے اڑنے والے اس طیارے میں 129 افراد سوار تھے۔ اسے ریڈ بریگیڈ کے 8 جانبازوں نے دستی بموں اور ہتھیاروں کی مدد سے ہائی جیک کیا تھا۔ پہلے اسے فوكواكا Fukuoka لے جایا گیا۔ پھر وہاں سے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سيؤول لے جا کر سارے مسافروں کو اتار دیا گیا اور طیارہ شمالی کوریا لے جایا گیا۔ وہاں لے جا کر پائلٹ کو بھی اتار دیا اور طیارہ چھوڑ دیا۔ جون 1973ء میں جاپان کا ایک طیارہ پرواز نمبر 404 ہالینڈ سے ہائی جیک کر کے لیبیا لے گئے۔ وہاں مسافروں اور عملے کو اتار کر طیارے کو تباہ کر دیا۔ 13 ستمبر 1974ء ہالینڈ میں فرانسیسی سفارت خانے کے 10 اہلکاروں کو اغواء کر لیا۔ پھر ان کے بدلے میں 300000 ڈالر تاوان وصول کرکے انہیں چھوڑ دیا۔ 1979ء میں ہارو واكو کو لبنان سے گرفتار کر لیا گیا۔ یہ ریڈ بریگیڈ کے مرکزی قائد تھے۔ ان کے ساتھ ایک خاتون سمیت دو افراد کو بھی حراست لے لیا گیا۔ ان کے نام ماساو اداچی، كازو توہيرا اور ماریكو یماموتو تھے۔ پھر انہیں ٹرائل کیلئے جاپان لے جایا گیا۔ جنوری 2000ء میں فوساكو خاتون خود گرفتار ہوگئیں۔ 2006ء میں انہیں اغواء، قتل اور طیاروں کی ہائی جیکنگ کے الزام میں 20 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ 20 مئی 2022ء کو یہ سزا پوری ہوگئی اور انہیں رہا کر دیا گیا۔ 21 برس سلاخوں کے پیچھے گزارنے کے باوجود جاپانی مریم کا سافٹ ویئر تبدیل نہیں ہوا۔ وہ اب بھی فلسطینی کاز کیلئے پر عزم ہیں۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جیل سے نکلتے وقت بھی ان کے گلے میں فلسطینی رومال "کوفیہ" موجود تھا۔ البتہ فرانسیسی سفارت کاروں کے اغوا پر انہوں نے معذرت کی کہ ہماری وجہ سے بے گناہوں کو تکلیف پہنچی۔ باقی باب لد آپریشن پر کوئی معذرت نہیں کی کہ اس میں مارے جانے والے سارے قابضین تھے۔ ایک زمانہ تھا کہ فلسطین، ساری دنیا کا اہم مسئلہ اور قضیہ تھا۔ پھر اسے عالم اسلام کا مسئلہ بنا دیا گیا۔ رفتہ رفتہ یہ صرف عربوں کا مسئلہ بن کر رہ گیا۔ اب تو اسے صرف فلسطینیوں کا مسئلہ باور کرایا جانے لگا ہے۔ (ضیاء چترالی) یہ واقعہ یوں یاد آیا کہ بہت سے احباب ہماری تعریفیں کرتے ہیں کہ آپ فلسطین کے لیے بہت بڑا کام کر رہے ہیں۔ تو بھائیو! پہلی بات تو یہ کہ میں کوئی بڑا کام نہیں کر رہا۔ کون تیر مار لیا؟ لوگوں نے لازوال قربانیاں دی ہیں اور مسلسل دے رہے ہیں۔ پھر تھوڑی بہت کچھ توفیق مل بھی رہی ہے تو محض اللہ کا فضل اور اس کا کرم ہے، میرا کوئی کمال قطعاً نہیں۔ ساتھ یہ ڈر بھی ہے کہ اللہ اپنے دین کا کام کبھی کبھار فاسق سے، بلکہ کـــافـــر سے بھی تو لیتا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ سے ہر دم ڈرتے رہنا چاہئے۔ کہیں وہ اس پر جزاء کے بجائے سزا نہ دے۔ وہ تو غنی و صمد ذات ہے۔ بس رب کریم سے اخلاص و قبولیت کی عاجزانہ دعا ہے اور دعا کی درخواست بھی۔ قبول کرلیا تو زہے قسمت، ورنہ اس سے پوچھنے والا کون ہے!؟
❤️ 👍 🤲 🇵🇸 🫀 ♥️ ❤‍🩹 🌹 💐 💞 187

Comments