
Daily News And Update
March 1, 2025 at 05:03 PM
سابق وزیراعظم چیئرمین عمران خان کا جیل سے ٹائمز میگزین کے لیے لکھے گئے آرٹیکل کا اردو ترجمہ
عمران خان جیل سے لکھتے ہیں: دنیا کو پاکستان پر توجہ کیوں دینی چاہیے۔
جیسےہم 2025 میں داخل ہو رہے ہیں، میں پاکستان کی تاریخ کے سب سے ہنگامہ خیز اور مشکل دور پر غور کرتا ہوں۔ ایک تنہائی کے قید خانے میں قید ہونے کے باوجود، میں ایک ایسی قوم کی تکلیف دہ حقیقت کا مشاہدہ کر رہا ہوں جو آمرانہ حکمرانی کے شکنجے میں جکڑی جا چکی ہے۔ لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود، میں پاکستانی عوام کی ثابت قدمی اور انصاف کے لیے ان کی غیر متزلزل وابستگی پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔
میرے خلاف سیاسی بنیادوں پر لگائے گئے الزامات صرف مجھے جمہوریت کی جدوجہد سے روکنے کی ایک کوشش ہیں۔ لیکن یہ جنگ صرف میری ذات کے بارے میں نہیں ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کا زوال وسیع پیمانے پر اثرات مرتب کر رہا ہے۔ ایک غیر مستحکم پاکستان خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، تجارتی سرگرمیوں میں خلل ڈال سکتا ہے اور عالمی جمہوری اقدار کو کمزور کر سکتا ہے۔ دنیا کو اس بحران کی سنگینی کو سمجھنا ہوگا—یہ نہ صرف پاکستان کے مستقبل کے لیے بلکہ پورے جنوبی ایشیا اور عالمی استحکام کے لیے بھی ضروری ہے۔
گزشتہ سال بے مثال جبر و استبداد لے کر آیا۔ میری جماعت، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، اور اس کے کارکنوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور اقوام متحدہ نے ماورائے عدالت گرفتاریوں اور فوجی عدالتوں میں سیاسی بنیادوں پر چلائے جانے والے مقدمات کو دستاویز کیا ہے۔ اب تک، 103 پی ٹی آئی کارکنوں اور عہدیداروں کو ان عدالتوں میں سزا سنائی جا چکی ہے، جو کہ پاکستان کی بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں، بشمول “بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق” (ICCPR) کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکہ سمیت عالمی برادری نے ان مقدمات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ مسائل عام پاکستانیوں کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ پاکستان کے لیے یورپی یونین کی ترجیحی تجارتی حیثیت ختم ہونے کا خدشہ ہے، جو معیشت، خصوصاً ٹیکسٹائل کے شعبے کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ مگر پاکستان کے حکمران اپنی من گھڑت کہانیوں اور بے بنیاد پروپیگنڈے کے ذریعے ملک کی ساکھ کو مزید خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
دنیا کو یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ جیسے جیسے پاکستان میں جمہوریت کو اندرونی طور پر کچلا جا رہا ہے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے علاقوں میں دہشت گردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں بلکہ ایک طے شدہ عمل کا نتیجہ ہے۔
پاکستانی فوج کے وسائل قومی سلامتی کے سنگین خطرات سے نمٹنے کے بجائے سیاسی انتقام کی مہم میں جھونک دیے گئے ہیں۔ عدلیہ، جو کہ انصاف کی علامت ہونی چاہیے، سیاسی انتقام کا آلہ بن چکی ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں اب پی ٹی آئی کے کارکنوں پر بے بنیاد مقدمات چلانے کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔
گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، خاندانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، اور یہاں تک کہ خواتین اور بچوں کو بھی اس وحشیانہ جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہمارے سوشل میڈیا کے رضاکاروں، بیرون ملک مقیم حامیوں اور کارکنوں کے خاندانوں کو دھمکایا اور اغوا کیا جا رہا ہے تاکہ اختلاف رائے کو دبایا جا سکے۔ میری جماعت نے دستاویزی طور پر ثابت کیا ہے کہ نومبر کے آخر میں اسلام آباد میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سیکیورٹی فورسز نے ہمارے 12 کارکنوں کو قتل کیا۔
ملک کی قیادت کے بارے میں اپنے تحفظات کے باوجود، بشمول اس انتخاب میں دھاندلی کے الزامات جس کے ذریعے یہ حکومت اقتدار میں آئی، میں نے پی ٹی آئی کی قیادت کو موجودہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دی تاکہ مزید تشدد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکا جا سکے۔
ہمارا مطالبہ واضح تھا: پی ٹی آئی کارکنوں اور نہتے مظاہرین پر حملوں کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن کا قیام اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی۔
اس کے جواب میں، مجھے نظر بندی کو گھر پر منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی اور ساتھ ہی پی ٹی آئی کے لیے کسی غیر واضح “سیاسی گنجائش” کا وعدہ کیا گیا، جسے میں نے فوراً مسترد کر دیا۔
دوسری طرف، پارلیمنٹ کو ایک مہر لگانے والے ادارے میں تبدیل کر دیا گیا ہے جو آمرانہ پالیسیوں کی توثیق کے سوا کچھ نہیں کر رہی۔ عدلیہ کی آزادی کو محدود کرنے، آزادی اظہار کو دبانے اور اختلاف رائے کو مجرمانہ قرار دینے کے لیے قوانین بغیر کسی بحث کے نافذ کیے جا رہے ہیں۔ اب سیاسی اختلاف کو “ملک دشمن” سرگرمی قرار دے کر جبری گمشدگیوں اور سخت انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت سزائیں دی جا رہی ہیں۔
#قوم_کی_شَہ_رَگ_کو_رہاکرو
#مائنس_عمران_خان_نامنظور