
Sheikh Maqbool Ahmad Salafi Hafizahullah
February 26, 2025 at 10:44 AM
*سوال: ایک شخص تجارت کرتا ہے، کیا وہ اپنی تجارت میں نفع کمانے کے لئے ذخیرہ اندوزی کرسکتا ہے مثلا وہ سبزی کا کاروبار کرتا ہے تو وہ آلو کو ذخیرہ کرلے پھر تین مہینے کے بعد اس کو فروخت کرے اور زیادہ نفع کمائے تو کیا دینی نقطہ نظر سے یہ کام درست ہے؟*
جواب: اسلام نے متعدد طریقے سے روزی کمانے سے منع فرمایا ہے، ان میں ایک طریقہ ذخیرہ اندوزی بھی ہے۔ انسانی ضرورت کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی کرکے زیادہ نفع کمانا حرام ذریعہ آمدنی میں سے ہے اس وجہ سے کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ کھانے پینے کی چیزیں یا انسان کے روز مرہ کی بنیادی ضروریات کی چیزوں کو لوگوں سے روک کر رکھے اور جب قیمت زیادہ ہوجائے اس کے بعد فروخت کرے، اس طرح روزی کمانا حرام ہے اور ایسا آدمی گنہگار ہوگا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
لا يحتكر الا خاطي (مسلم: 1605)
ترجمہ: ذخیرہ اندوزی کرنے والا گنہگار ہے۔
لہذا تاجر کے لئے آلو روک کر رکھنا اور اس کی قیمت بڑھنے پر بیچنا جائز نہیں ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*✍️ الشــيخ مقــبول أحمــد الســلفـي/ - حَـفِــظَـهُ اللَّٰهُ وَرَعَـــاهُ.*
*❪جــــــدة دعـــــوة سنتر- السلامــــة- المملڪــــــة العربيـــــة السعوديــــــة❫*
[https://whatsapp.com/channel/0029Va9mdWs6xCSG2iHfsW2P]
👍
✨
3