BBC News 🗞️ 📰📰
BBC News 🗞️ 📰📰
February 2, 2025 at 03:51 AM
بلوچستان میں جاری کشمکش، سب سے بڑا نقصان کس کا؟ `تحریر : میر احمد مینگل سوشل ایکٹیوسٹ` بلوچستان کی موجودہ صورتحال میں سب سے زیادہ نقصان کس کا ہو رہا ہے؟ حکومت کا؟ آزادی پسند تنظیمںوں کا؟ یا کسی اور قوت کا؟ اگر حقیقت دیکھی جائے تو ماضی کی شورش زدہ صوبہ یا موجودہ آپریشن کا آغاز سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کی عام غریب عوام کا ہو رہا ہے، جو پہلے ہی معاشی بدحالی، بیروزگاری اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کا شکار ہیں۔جو کہ مسلسل نظر انداز بھی ہوتا آ رہا ہے۔ `بلوچستان میں جاری کشمکش، دو بیانیے اور عوام کی مشکلات` پاکستان کی نظر میں اسے بلوچستان میں آزادی پسند تنظیموں کی وجہ سے کئی چیلنجز درپیش ہیں، جن میں امن و امان کی صورتحال، دہشت گردی، اور ملکی سالمیت کے مسائل شامل ہیں۔ اور پچھلے ادواروں کی طرح اب نئی آپریشن کے آغاز سے انہیں ٹھیک کرنا چاہتی ہے وہ ایک ملک کے نقطہ نظر سے اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں۔ مگر دوسری طرف آزادی پسند تنظیمیں یہ مؤقف رکھتی ہیں۔کہ یہ صوبہ بلوچستان بلوچ قوم کا ہے۔ اور بلوچ اس کے وارث و والی ہیں۔ اور بلوچ آزاد مختیار ریاست کے رہنا چاہتے ہیں۔ اور اس بیانیے کو مزید تقویت دینے والی دیگر وجوہات یہ کہ بلوچ کو بلوچستان میں بنیادی حقوق نہیں ملے، بلوچستان کے سائل و وسائل پر ان کا حق نہیں دیا گیا اتنے عرصے میں، بےروزگاری، معدنیات کی غیرمنصفانہ تقسیم اور حکومتی بے توجہی نے انہیں مزاحمت پر مجبور کیا ہے۔ ان دونوں طاقتوں کے درمیان جاری اس کشمکش نے بلوچستان میں کئی انسانی، جانی، مالی، اور معاشی نقصانات کو جنم دیا ہے، جس کے نتیجے میں ایک تحریک بلوچ یکجہتی کمیٹی کے نام سے ابھر کر سامنے آ ئی ہے، جو بلوچ عوام کے جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور دیگر مظالم کے خلاف آواز بلند کررہی ہے۔ `بلوچستان کا عام آدمی بے یار و مددگار` ان تمام تنازعات میں سب سے زیادہ نقصان ان غریب عام عوام کا ہو رہا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر محنت مزدوری کرکے اپنے خاندان کا پیٹ پالتے ہیں۔ یہ عام غریب عوام نہ تو آزادی پسند تنظیموں کے ایجنڈے سے واقف ہیں، نہ ہی حکومتی پالیسیوں اور دہشت گردی کے چیلنجز کو مکمل طور پر سمجھتے ہیں۔ نہ بلوچ یکجہتی کمیٹی تحریک کے ایجنڈے کا پتہ نہ اس کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اگر ان کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ یا درپیش چیلنج ہے۔ تو وہ دو وقت کی روٹی کا ہے، بیماری میں خاندان کی علاج، بچوں کی تعلیم تو ایک خواب کی مانند۔ اور آخر میں ایک محفوظ زندگی بسر کرنے کا خواب ہے۔ `حکومتی آپریشنز اور آزادی پسندوں کے حملے، عوام کو دو طرفہ مار` حکومت نے بلوچستان میں شدت پسندوں کے خلاف آپریشنز کا آغاز کیا ہے، جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی زندگی مزید مشکل ہو گئی ہے۔ دوسری طرف، آزادی پسند گروہوں کے حملے، ناکہ بندیاں، اور سرکاری و غیر سرکاری دفاتر پر حملے بھی اسی عام آدمی کو متاثر کر رہے ہیں، اس آپریشن اور حملے جیسے صورتحال سے یقینا روزمرہ کے بازاری معاملات، سڑکوں کا بند ہونا، عوام میں خوف و ہراس، یہ اس غریب عام عوام مزدور طبقے کو متاثر کر رہی ہے اور کریگی جو پہلے ہی بےروزگاری اور غربت کا شکار ہے۔ `بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاجات اور دھرنے عام آدمی کی روزی پر اثر` بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج، دھرنے، جلسے اور مظاہرے بھی عام شہریوں کو متاثر کر رہے ہیں۔ شہر بند ہونے کی صورت میں ایک رکشہ ڈرائیور، دکاندار، ہوٹل میں کام کرنے والا مزدور، چائے بیچنے والا، ریڈی یا سبزی فروخت کرنے والا سبھی مالی نقصان اٹھاتے ہیں۔ روز کی دیہاڑی پر انحصار کرنے والے مزدوروں کے لیے ایسے حالات میں گزر بسر مزید مشکل ہو جاتی ہے۔ `مہنگائی اور کاروبار کی بندش، دوہرا عذاب` بلوچستان میں مہنگائی پہلے ہی عروج پر ہے، اوپر سے سرحدی کاروبار پر حکومتی سختیوں نے مزید مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ ایران سے تیل اور دیگر اشیاء کی ترسیل میں رکاوٹوں کی وجہ سے وہ مزدور طبقہ جو روزانہ کی بنیاد پر اس کاروبار سے جڑا تھا، اب بےروزگار ہو رہا ہے۔ اسی غریب عام عوام کا اکثر ذریعہ معاش زمین میں مزدوری یا زمینداری ایگریکلچر سے ہے۔ مگر ابھی بجلی اور سولرائزیشن جیسے مسائل جڑیں پکڑ رہی ہیں۔زمینداری سے منسلک مزدور کے لیے یہ بحران ابھی آ نا ہے۔ `سب سے کمزور طبقہ بے آواز کیوں؟` سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ یہ غریب طبقہ اپنی مشکلات کے بارے میں آواز بلند نہیں کر سکتا۔ ایک طرف یہ حکومتی سختیوں سے خوفزدہ ہے، دوسری طرف آزادی پسند تحریکوں کی سرگرمیوں سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، اور تیسری طرف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاجی ماحول میں پس رہا ہے۔ ان تینوں طاقتوں میں کوئی بھی اس عام غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کرتا دکھائی نہیں دے رہا۔ بلوچستان کے مسائل کا مستقل حل تب ہی ممکن ہوگی۔ جب عام عوام کو معاشی استحکام دیا جائے، بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں، اور ان کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرنے والے عوامل کو کم کیا جائے۔ حکومت، آزادی پسند تنظیمیں اور دیگر متعلقہ اداروں کو اس کمزور طبقے کے مسائل پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، ورنہ یہ صورتحال مزید بدتر ہوتی جائے گی۔ اگر سب کچھ اسی طرح چلتا رہا تو سب سے بڑا نقصان کس کا ہوگا؟ وہی جو پہلے سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔ بلوچستان کی عام، غریب عوام۔

Comments