
بزم ادب
February 24, 2025 at 07:27 AM
لیجئے ہم سے با کمال لوگ بھی عام ہو گئے
جن سے گریز تھا ہمیں ہم سے وہ کام ہو گئے
آپ کی بد دعائے دل آخر اثر دکھا گئی
ہم کو بھی عشق ہو گیا ہم بھی غلام ہو گئے
چادر احتیاط آج سر سے ہوا جو لے اڑی
زلف کے سارے پیچ و خم منظر عام ہو گئے
باغ بدن میں ہر طرف کلیاں چٹک چٹک گئیں
باد صبا چلی تو ہم خوشبو خرام ہو گئے
آپ سے آپ چھٹ گئے ابر گھنیر ہجر کے
ہم بھی شب سیاہ سے ماہ تمام ہو گئے
معجزہ یہ نہیں تو کیا نظریں ملیں نہ بات کی
پھر بھی سلام ہو گئے پھر بھی پیام ہو گئے
یہ کار عشق کا سفر ایسے علیناؔ طے ہوا
دل ان کا ہم نے رکھ لیا خود ان کے نام ہو گئے
علینا عترت