علم و کتاب
February 11, 2025 at 07:25 AM
علم وکتاب پر پوسٹ ہوۓ آل احمد سرور پر خاکہ کے دو اقتباس پیش خدمت ہیں:
"سرور صاحب *ٹال مٹولیات* کے بادشاہ نہیں شہنشاہ ہیں۔ اگر کسی کا پی ایچ ڈی کا مقالہ سرور صاحب کے پاس پہنچ گیا، تو وہ نصف صدی کے لیے ضبط ہو گیا۔ کب سرور صاحب کو فرصت ہوگی اور کب وہ رپورٹ بھیجیں گے۔ امیدوار ان کی زلف سر ہونے تک جیتا بھی رہے گا کہ نہیں۔
سنا ہے ان کے انتظار خانے کے بعض مقیموں نے اپنی جان شیریں جان آفریں کے سپرد کر دی۔مقالے کی رپورٹ تو بڑی چیز ہے، انھیں تو چٹھیوں کے جواب دینے کی فرصت بھی نہیں ملتی۔"
"زیر کوں نے ارشاد کیا ہے کہ: *کام کرنے میں سو عیب ہیں نہ کرنے میں ایک عیب۔* سرور صاحب دنیا بھر کے اداروں سے وابستہ رہے، رہے، ڈھیر سے لوگوں کو کو نا آسودہ کیا، دشمنوں کے پرے کے پرے کھڑے کر لیے۔ *کہتے ہیں کہ ہر شخص اپنے دوستوں سے پہچانا جاتا ہے۔ کیوں صاحب اگر یہ کہیں کہ ہر شخص اپنے دشمنوں سے پہچانا جاتا ہے، تو کیسا رہے؟* سرور صاحب کے دشمنوں کی صف پر نظر ڈالیے عظماء کا نگار خانہ ہے۔ اردو کے کیسے کیسے جغادری شاعر، نقاد، محقق، خادم اردو دکھائی دیتے ہیں۔ اس شخص میں کوئی تو بات ہے کہ مخالفوں میں اتنے بڑے بڑے عمائد ادب ہیں۔ میں اگر چاہوں کہ ایسے بقراطوں کو اپنا مخالف بنالوں تو نہیں بنا سکتا ؛کیوں کہ ہاتھی مینڈک کو خاطر میں نہیں لاتا۔ کیفیت و کمیت دونوں میں سرور صاحب کے معاندوں کا معیار و مقدار دیکھ کر رشک ہوتا ہے۔ شگفتہ تنقید لکھنے اور چہکتے بولتے سیمینار کرانے کے ساتھ ساتھ سرور صاحب دشمن بنانے کے فن میں بھی طاق دکھائی دیتے ہیں۔ وہ اپنے دیوان خانے کے گل دستوں کو زخموں کے گلابوں سے سنوارتے ہوں گے۔"
انتخاب: محمد رضی قاسمی