دور حاضر کے فتنے
February 8, 2025 at 10:57 AM
ریمنڈ ڈیوس نے 2017 میں شائع ہونے والی سنسنی خیز آپ بیتی ’دی کنٹریکٹر‘ میں پاکستان میں اپنی رہائی کا ذکر بڑے دلچسپ انداز کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مقدمے کا آخری دن تھا جب لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قائم کردہ خصوصی سیشن کورٹ میں ان پر فیضان حیدر اور محمد نعیم کی قتل کی فردِ جرم عائد ہونا تھی۔ ڈیوس لکھتے ہیں کہ انھیں اس رات نیند نہیں آئی تھی۔ کتاب میں مزید لکھتے ہیں کہ 16 مارچ 2011 کی دوپہر کو جب عدالت کی کارروائی شروع ہوئی تو جج نے صحافیوں سمیت تمام غیرمتعلقہ لوگوں کو باہر نکال دیا۔ لیکن ایک شخص جو کارروائی کے دوران کمرۂ عدالت میں موجود رہے وہ آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا تھے۔ ڈیوس لکھتے ہیں کہ عدالت کی کارروائی کے دوران جنرل پاشا مسلسل اسلام آباد میں امریکی سفیر کیمرون منٹر کو لمحہ بہ لمحہ کارروائی کی خبریں موبائل فون پر میسج کر کے بھیج رہے تھے۔ اس سے قبل مقتولین کے عزیزوں نے دیت لینے سے انکار کر دیا تھا، چنانچہ 14 مارچ کو آئی ایس آئی کے اہلکار حرکت میں آئے اور انھوں نے تمام 18 عزیزوں کو کوٹ لکھپت جیل میں بند کر دیا، اُن کے گھروں کو تالے لگا دیے گئے۔ کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جیل میں ان لواحقین کے سامنے دو راستے رکھے گئے: یا تو وہ ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کا خون بہا قبول کریں ورنہ۔۔۔؟ ڈیوس کی کتاب کے مطابق عدالتی کارروائی کے دوران فیضان حیدر اور محمد نعیم کے لواحقین کو عدالت کے باہر گن پوائنٹ پر رکھا گیا تھا۔ جبکہ لواحقین کے وکیل اسد منظور بٹ جب عدالت پہنچے تو انہیں پکڑ کر کئی گھنٹوں تک قید میں رکھا گیا اور یوں انکی رہائی ممکن ہوئی۔
Image from دور حاضر کے فتنے: ریمنڈ ڈیوس نے 2017 میں شائع ہونے والی سنسنی خیز آپ بیتی ’دی کنٹریکٹر‘ ...

Comments