دور حاضر کے فتنے
315 subscribers
Similar Channels
Swipe to see more
Posts
⚔️ *دنیا کا خوفناک ترین طیارہ پاک فضائیہ کا حصہ بنے گا۔*⚔️ تحریرمحمد آصف سردار دو مئی 2011 کی رات جب پاکستان نے پہلی بار اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا سامنا کیا۔ دو مئی 2011 کی رات تاریخ کا وہ لمحہ تھا جب امریکی نیوی سیلز نے ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن کے ذریعے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا۔ یہ آپریشن غیر معمولی نوعیت کا تھا، کیونکہ امریکی ہیلی کاپٹرز جن میں اسٹیلتھ ٹیکنالوجی استعمال کی گئی تھی پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئے، مگر پاکستانی ریڈار سسٹمز انہیں شناخت نہ کر سکے۔ کیونکہ یہی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی شان ہے کہ اسے عام ریڈار پکڑ ہی نہیں سکتے۔ آپریشن میں استعمال ہونے والے دو ہیلی کاپٹروں میں سے ایک واپسی کے وقت کمپاؤنڈ کی دیوار سے ٹکرا کر ناقابلِ پرواز ہو گیا۔ امریکی فورسز نے اسے وہیں ایک دھماکے کے ذریعے تباہ کرنے کی کوشش کی، مگر ہیلی کاپٹر مکمل طور پر تباہ نہ ہو سکا۔ اس کے کئی اہم حصے کہ جن سے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی بارے جانکاری مل سکے محفوظ رہ گئے جنہیں پاکستان نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ امریکی ذرائع اور ماہرین آج بھی الزام عائد کرتے ہیں کہ پاکستان نے نہ صرف ان پرزوں کا بغور مطالعہ کیا بلکہ اُنہیں چین کے حوالے بھی کیا تاکہ وہ بھی اس ٹیکنالوجی کو سمجھ کر اس پر تحقیق کر سکیں۔ یہی وہ بنیاد بنی جس پر چین اور پاکستان نے اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کو آگے بڑھایا، اور بعد ازاں چین نے J-35 جیسے جدید لڑاکا طیارے تیار کیے جن میں اسٹیلتھ خصوصیات شامل ہیں۔ یہ واقعہ پاکستان کے لیے پہلی بار اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی عملی شکل میں نمودار ہوا، اور یہیں سے اس پر تحقیق اور ترقی کا آغاز بھی ہوا۔ حالیہ پاکستانی جنگی کارکردگی و پاکستانی تعاون کے باعث چین نے اسی سال پاکستان کو اپنا جدید ترین جہاز J35 دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔ اور پاکستانی پائلیٹس چین میں اس کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ پاکستان نے اگرچہ 40 طیاروں کی ڈیل کی ہے تاہم دسمبر تک چند طیارے پاکستان پہنچ جائیں گے۔ یاد رہے انڈیا کے پاس ابھی تک اس لیول کا کوئی جہاز نہیں تاہم اگر اس نے امریکا سے ایف 35 لیا بھی تو انشاء اللہ ہمارے پائلٹس جے 35 سے ہی اس جہاز کا بھی رافیل والا حال کریں گے۔ آئیں ہم جے 35 کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔ یہ پاکستان کا پہلا ڈبل انجن ، جنوبی ایشیا کا پہلا اسٹیلتھ ففتھ جنریشن سنگل سیٹر، صف اول ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہو گا جو امریکی ففتھ جنریشن F-35 کے میک 1.6 رفتار کے حامل طیارے سے بھی اسپیڈ میں تیز تر یعنی 2.2 میک رفتار میں 8 ٹن بارود اٹھا کر اندرونی فیول ٹینک کو استعمال کرتے 1350 کلومیٹر کے دائرے میں 52 ہزار فٹ کی اونچائی پر پرواز کرسکتا ہے ۔ ( جاری ہے )
❞ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے ❝ سیکولر طبقات نے یہ ذہنی پراگندی عام کر رکھی ہے کہ "اسلامی قانون محض سزائیں ہیں۔ " سزائیں دنیا کے ہر قانون میں نظامِ عدل کا ایک حصہ ہوتی ہیں جن کے اطلاق ہی عدل کے قیام کے امکانات پیدا ہوتے ہیں۔ جبکہ قانونِ شریعت اپنی تمام تر وسعت و جلال کے ساتھ عدل کے قیام کو ممکن بناتا ہے۔ اس میں تقسیم وسائل کا عدل ہے، معاشرتی عدل بھی ہے، اور سیاسی و معاشی عدل بھی! اسلام_کے_علاوہ_ہر_نظام_ظلم_ہے

*راستہ ایک ہی ہے* جھاد ہی وہ ذریعہ ہے جس کے ذریعے رسول اکرم ﷺ نے مشرکینِ مکہ کی طاقت کو توڑا، اور یہی جھاد وہ ذریعہ ہوگا جس سے آخرکار سیدنا عیسیٰ علیہ السلام واپس آ کر دجال اور دجالی تہذیب کو فیصلہ کُن شکست دیں گے۔
⚔️ *بقیہ: دنیا کا خوفناک ترین طیارہ پاک فضائیہ کا حصہ بنے گا۔*⚔️ یہ جدید ترین WS-21 انجنوں سے لیس 70 ملین ڈالر پر مشتمل طیارہ مدمقابل کسی بھی دشمن ففتھ جنریشن کو ناشتے میں نگلنے کی سکت رکھتا ہے ۔ امریکی اسے اڑتا درندہ اور مغرب اسے فضائی وحشی پکارتے ہیں کیونکہ چینی بھائیوں نے یہ طیارہ مشرق بعید میں جنگی محاذ پر ممکنہ جنگ کے پیش نظر امریکی ففتھ جنریشن F-35 کو مدنظر رکھ کر بہتر کرکے بنایا ہے ۔ J-35 میں نصب AESA ریڈار J-20 کے ہم پلہ IRBS-E ٹیکنالوجی سے لیس ہے جو 400 کلومیٹر رینج تک ہدف کو ٹریک کرسکتا ہے ۔ یعنی بآسانی PL-17 ( رینج 400-600 کلومیٹر ) ائیر ٹو ائیر میزائل کے ذریعے دشمن کے اواکس اور ائیر ریفیولر ٹینکر کو J-35 کے اپنے ذاتی و ساتھی اواکس ریڈار کے مدد سے ہٹ کرسکتا ہے ۔ جہاز کا ریڈار کراس سیکشن رینج فقط 0.1 میٹر ہے جبکہ F-35 کا 0.1 اور F-16 کا 4 میٹر ہے اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں اس اسٹیلتھ جہاز کو روکنا دیکھنا پکڑنا ناممکن ہے یہ بھارتی S-400 کی موجودگی میں لاہور سے دہلی 390 کلومیٹر تک ملکی حدود میں رہتے موت کا ننگا ناچ دیکھا سکتا ہے جبکہ دہلی تک دو بار بآسانی کفن فروخت کرکے آسکتا ہے ۔ جہاز کے اسٹیلتھ موڈ ورژن یعنی انٹرنل بے میں 6 ائیر ٹو ائیر PL-15 میزائل نصب ہوتے ہیں اور باہر دونوں پروں پر تین تین عدد ہارڈ پوائنٹس کے ساتھ 6 میزائل یعنی فضائی جنگ میں یہ بیک وقت 12 میزائلوں کے ہمراہ اکیلا کسی بھی دشمن طیارے کو پاکستانی سرحد سے 200 کلومیٹر دور رہنے پر مجبور رکھتے ہوئے بفر زون قائم کرسکتا ہے اور باہر تین عدد ہارڈ پوائنٹس پر چھے PL-17 میزائلوں کو اٹھانے سے 400 کلومیٹر رینج دہلی پر پاکستان میں رہتے دشمن پر نو فلائی زون کا راج قائم کیا جاسکتا ہے۔ چین نے پاکستان کو PL-15 میزائل ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت مقامی تیار کرنے کی سہولت فراہم کردی ہے البتہ J-35 میں فولڈنگ ونگ PL-15 نصب ہوتے ہیں اور حیرت انگیز بات یہ ہے کے جہاز کا انٹرنل بم کی وسعت J-20 کے انٹرنل بم کیری کرنے کے مساوی ہے ۔ پاکستان کے پاس 40 عدد J-35 طیاروں پر 12 عدد ائیر ٹو ائیر PL-15 میزائل کا مطلب ہے 480 بھارتی طیاروں کو نگلنے کا مکمل سامان اور 40 عدد J-35 پر 6 عدد PL-17 میزائلوں کا مطلب ہے سنگل فضائی جھڑپ میں 400 کلومیٹر رینج تک 240 بھارتی طیارے کو مارنے کا مکمل سامان تیار ہے۔ جہاز میں IRST سسٹم بھی نصب ہے جس کے تحت دشمن کو ہیٹ سیکنگ میزائل سے ریڈار آف کرکے بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے ۔ آپ جان کر حیرت زدہ ہوں گے امریکہ نے اپنے مایہ ناز F-22 طیارے میں IRST ابھی پچھلے سال نصب کیا ہے ۔ مزید ہمارا اسٹیلتھ طیارہ فضا میں اڑتے HMD ہیلمٹ کے ساتھ الیکٹرو آپٹیکل ٹارگٹنگ سسٹم سے حاصل لائیو ویڈیو کیمرے کی بدولت ڈرونز و میزائل سے بھی ڈیٹا لنک کمیونیکیشن کرسکتا ہے اور اپنے مرضی سے کنٹرول کرتے ہوئے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے ۔ اس طیارے کو اڑنے کیلئے رن وے کا فقط مختصر 450 میٹر حصہ کافی ہے اور جدید ترین سینسرز و فضا سے فضا میں ایندھن بھرنے کی صلاحیت کے ساتھ یہ طیارہ الیکٹرانک وارفیئر سوٹ سے بھی لیس ہے جس سے دشمن ہمارے طیارے کے سگنل جام یا مداخلت نہیں کرسکتا ۔ J-35 طیارہ اینٹی میرین رول میں 500 کلومیٹر فاصلے پر YJ-12 اینٹی شپ سپر سونک کروز میزائل فائر کرسکتا ہے جو کسی بھی طیارہ بردار بحری جہاز کو ڈبونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے علاؤہ مقامی و چینی ساختہ فضا سے فضا ، فضا سے زمین ، فضا سے سمندر پر مار کرنے والے ہتھیار نصب کرسکتا ہے پاکستان فی الوقت ایسے 40 طیارے چین سے حاصل کر رہا ہے جو ایٹمی بم بھی فائر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور چین ان طیاروں کو JF-17 کے مانند ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت فراہم کر رہا ہے جس کے بعد پاک فضائیہ دشمن بھارت پر اگلے 14 سالوں کی برتری حاصل کرلے گا۔ *انشاء اللہ۔*
اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر ایک وکیل راؤ عبدالرحیم کا کفریہ کلمہ اس طاغوتی اور دجالی نظام کو خوب آشکارا کرتا ہے : حضرت مولانامحمدعبدالعزیزغازی :20مئی 2025ء بمطابق 22 ذیقعد 1446ھ
جمہوریت کی اصل بنیاد ہی یہی ہے کہ وہ فتنے برپا کرنےکا پلیٹ فارم اور قانونی حق مہیا کرتی یے۔ ویسےاگر پاکستان پرمسلط ٹولہ اپنےامریکی و مغربی خداؤں کی نقالی نہ کرتاجمہوریت نہ اپناتا بلکہ روسی وچینی کمیونزم اپنالیتاتو کیا تب بھی ہم اسلامی جمہوریت کی مانند اسلامی کمیونزم ایجاد کرتے؟

#امریکہ #برما #بنگلہ_دیش *امریکی فوج و فضائیہ بنگلہ دیش میں.!* بدھ (21 مئی) کو کاکس بازار کے فائر سروس کے ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹنہارول اسلام کے مطابق بنگلہ دیش کے ساحلی شہر کاکس بازار میں بنگلہ دیشی فوج کی نگرانی میں تین ملکی بیٹھک ہوئی، جس میں امریکی فوج اور فضائیہ، آرکان آرمی اور بنگلہ دیش کے کچھ 'منتخب' فوجی شریک ہوئے *اس تین ملکی بیٹھک کا اصل ایجنڈہ بنگلہ دیش کی سرزمین پر آرکان آرمی کو 'اسٹریٹجک رسائی' اور بنگلہ دیش میں امریکی اڈے کا قیام تھا* رپورٹ کے مطابق یہ بات طے ہوئی کہ بنگلہ دیش کی جنوب مشرقی سرحد کے کچھ حصوں میں آرکان آرمی کو انسانی راہداری کے نام پر کس طرح جگہ خالی کرکے دی جائے اور راخائن ریاست اور بنگلہ دیش کے پہاڑی علاقے اراکان آرمی کے کنٹرول میں کس طرح منتقل کیے جائیں؟؟؟ اس کے علاوہ امریکی دفاعی قوت نے 'سیکورٹی کی ضمانت دینے' کے بہانے بنگلہ دیش کے اندر اور خلیج بنگال میں ایک فوجی اڈے کے قیام کی تجویز پیش کی۔ واضح طور پر ان تمام کا اصل مقصد بنگلہ دیش کی خودمختاری کو فروخت کرنا تھا۔ بنگلہ دیشی فوج کے اہلکار نے اس کا جواب دیتے کہا کہ امریکی انہیں سیکیورٹی مدد دے رہے ہیں، لیکن اس واقعے کے بعد فوج کے اکثر افسران اس کی حمایت تو بعض مخالفت کر رہے ہیں
شام | دمشق ☝🏻 دمشق شہر شامی ریاست کے کرپٹ ترین شہروں میں سے ایک بن گیا تھا۔ بشار الاسد خاندان (سابق شامی صدر) کے دور میں وہاں کے لوگ بے حیائی، بے شرمی اور عریانی کے عادی ہو چکے تھے۔ نام نہاد مسلمان بھی اپنے لباس اور مغرب کی تقلید میں کافروں سے مختلف نہیں تھے۔ اسی طرح یہ لوگ 50 سال سے زیادہ حافظ الاسد اور بشار الاسد کی حکومت میں رہے اور اسلام کے نعروں کو بھول گئے یا یوں کہیں کہ بشار الاسد خاندان کی حکومت کے نافذ کردہ اسلام میں اصل اسلام کو بھول گئے۔ ادلب شہر کا بھی یہ حال تھا کہ مجاہدین نے ادلب کے لوگوں کو 10 سال (2015 سے 2025 تک) اس طرح سے تعلیم دی کہ ادلب کے لوگوں میں سے ایک بھی بالغ مسلمان عورت برہنہ لباس میں نہیں ہوگی۔ آج تمام مغربی ممالک حرکت میں آ رہے ہیں اور شام کی مجاہدین حکومت پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ لوگوں کو اسلام کی طرف نہ بلائیں اور خواتین کو حجاب نہ پہنائیں، یہاں تک کہ انہیں خانہ جنگی کی دھمکیوں سے بھی خبردار کیا جا رہا ہے، اور مجاہدین کے مخالفین کے حامی بن جائیں گے۔ اس معاشی دباؤ اور خانہ جنگی کی دھمکیوں کے باوجود مجاہدین نے کفار کی خواہشات کے خلاف کام کیا ہے اور عوام بالخصوص نیم برہنہ عورتوں کو جو فساد کے دروازے ہیں، مجاہدہ خواتین کے ذریعے اسلامی لباس پہننے کی دعوت دے رہے ہیں، جس طرح انہوں نے ادلب کی نیم برہنہ عورتوں کو سمجھایا تھا اور ان کی اصلاح کی تھی۔ بلاشبہ عورتوں کی اصلاح امت کی اصلاح کا سب سے بڑا عنصر ہے۔ جس دن سے کفار نے مسلمان عورتوں کے پردے اتار کر انہیں نیم برہنہ کر دیا، اس دن سے فساد کا دروازہ کھل گیا اور امت گمراہی کی دلدل میں دھنسنے لگی۔ اسی وجہ سے کفار سب مل کر کہتے ہیں کہ وہ عورتوں کے حقوق کی حفاظت کر رہے ہیں لیکن عورتوں کی کمزوری کا فائدہ اٹھا کر زمین پر فساد پھیلاتے ہیں۔ مجاہدین کے لیے دعا کریں کہ اللہ ان کو حق پر قائم کرے تاکہ امت اسلامیہ کی اصلاح ہو سکے۔
فلاں مغربی ملک نے اسرائیل کی مذمت کر دی ۔ تالیاں فلاں مغربی ملک کے فلاں سربراہ نے اسرائیل پر تنقید کر دی۔۔ ایک بار پھر تالیاں۔ اچھی بات ہے مگر صرف آپٹکس ہیں۔ پونے دو سال سے فلسطین میں انسانیت کچلی اور مسلی جا رہی ہے اور یہ اب آ کر تنقید فرما رہے ہیں۔ یہ صرف دکھاوا ہے۔ وائٹ مینز برڈن کا تماشا۔ اس کے سوا کچھ نہیں۔ یہ ممالک چاہیں تو ایک دن میں اسرائیلی جارحیت ختم ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ نہی چاہیں گے۔ یہ عملی طور پر سہولت کار ہیں۔ زبانی جمع خرچ میں تھوڑا سا مذمت وغیرہ کر لیتے ہیں تا کہ مقامی دباؤ کو مینج کیا جا سکے۔ جو بڑھتا جا رہا ہے ۔ یہ واردات آج کی نہیں۔ دیر یاسین کے گاؤں میں جب مسلمانوں کے قتل عام کی ابتدا ہوئی، تب سے ہے۔ یہاں کے بچے کچھے چند بچوں کو جب جافا گیٹ پر لا کر چھوڑ دیا گیا تو ایک مسلمان خاتون انہیں ساتھ لے گئی تو وہاں اسی طرح ایک مغربی ادارے کی دو خواتین پہنچیں اور اس ظلم کی مذمت فرمائی۔ ہوا یہ کہ ان میں سے ایک امریکی خاتون کو ایک مسلْمان بچی نے دیکھا تو چیخ ماری کہ : یہ وہی ہے یہ وہی ہے۔ یہ کہہ کر بچی خوف کے عالم میں گری اور جاں بحق ہو گئی۔ سب نے کہا کہ امریکی اہلکار کی شکل دیکھ کر بچی کو غلط فہمی ہوئی کہ یہ وہی حملہ آور ہے حالانکہ یہ تو انسانی حقوق کی تنظیم کی عورت ہے۔ ایک تجزیہ کار نے البتہ برسوں بعد یہ لکھا کہ بچی ہی درست تھی اور جو وہ دیکھ رہی تھی وہ دنیا نہیں دیکھنا چاہتی تھی ۔ پرانا کھیل ہے : دن میں حقوق انسانیت، رات میں حملوں کی سہولت کاری۔ ّ نو آبادیاتی مسلمان تب بھی واہ واہ کرتے تھے ، اب بھی اس انسان دوستی پر واہ واہ کر رہے ہیں۔ اب بھی معاملہ وہی ہے۔ ان مذمتی سرکاری بیانات کے پیچھے کہانی وہی ہے کہ : یہ وہی ہے ، یہ وہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آصف محمود