دور حاضر کے فتنے
February 25, 2025 at 03:53 AM
جنسی تعلیم سے پہلے جنسی درندوں کی بابت شعور پہنچانا اہم ہے۔۔ (عاقل و بالغ قارئین کے لیے) میں سسرالی دعوت میں شریک تھا، ایک نمبر سے مسلسل کال پر کال آئے جا رہی ، بہر حال ہم نے کاٹ کر میسج کیا کہ وائس نوٹ میں مختصر میسج کردیں۔۔ تفصیل سے بعد میں بات ہو گی۔۔ سامنے سے جواب آیا " سر ایمرجنسی ہے، مجھے لگ رہا ہے کہ مجھے کچھ ہونے والا ہے اور نہیں بھی ہوا تو شائد میں ہی خود کو مار دوں گی ، کسی کو بتا بھی نہیں سکتی ، کسی خواتین کے گروپ سے آپ کا نمبر ملا ہے کہ ایک بار لازمی ان سے بات کرو ، تو پلیز ذرا دیر کے لیے کال اٹھا کر بتائیں میں کیا کروں؟ " مجھے محفل سے اٹھنا پڑا کہ آتا ہوں چند منٹ میں ایک کال سن کر، گھر سے باہر نکل گیا تاکہ پرائیویسی ملے، باہر برف پڑی ہوئی تھی پھر بھی سوچا چلو چند منٹ کی تو بات ہے ، بس جلدی جلدی سن کر واپس اندر جاتا ہوں۔۔ خیر کال کی۔۔ سامنے سے : رونا ، رونا اور بس رونا شروع۔۔ کچھ دیر سننے کے بعد میں مخاطب ہوا : ہوگیا مسئلہ حل۔۔ اچانک انہوں نے پوچھا: کیسے؟ آپ کو تو میں نے کچھ بتایا ہی نہیں۔۔ میں: پوچھ رہا ہوں ، کیا ہو گیا مسئلہ حل؟ کیونکہ رو رو کر حل ہوجاتا ہو شائد تب ہی آپ کچھ کہنے کے بجائے رو رہی ہیں۔۔ وہ: نہیں سر ، مجھے سمجھ نہیں آرہا کیسے بتاؤں ، میں نے کبھی کسی سے ایسے بات نہیں کی۔۔ میں: کچھ سوچ کر ہی کال کی ہوگی ناں ؟ مناسب لگ رہا ہے تو بتائیں اور کوئی حیا والا معاملہ ہے تو میری وائف سے بعد میں بات کر لیجیے گا۔۔ کہتی ہیں: نہیں سر ، آپ ہی ابھی جواب دیں، میں انتظار نہیں کر سکوں گی۔۔ میں: آپ کی عمر کیا ہے ؟ وہ : انیس میں : بیٹا آپ کچھ بتائیں گی تو میں جواب دے پاؤں گا ناں، میں منفی بائس کی سردی میں باہر آپ کو سننے کی خاطر کھڑا ہوں ، تو اس سے پہلے کہ میں جَم جاؤں ، برائے مہربانی مسئلہ بتائیں۔۔ کہتی ہیں : سر ہم لوگ پچھلے سال گرمیوں میں کسی فارم ہاؤس گئے تھے، کوئی سترہ اٹھارہ فیملی کے لوگ مل کر گئے تھے۔۔ میں : پھر ؟ وہ : سر ابھی دو دن پہلے ایک دوست نے مجھے میری وہاں کی ویڈیو بھیجی اور ساتھ لکھا تھا کہ " تم وائرل ہو چکی ہو " جب میں نے کھول کر دیکھی تو وہ اسی فارم ہاؤس کے چینجنگ روم کی تھی، اس میں میرا چہرہ واضح تھا اور مختلف اوقات کی میری ہی ویڈیو ایڈٹ کرکے ایک ویڈیو بنائی گئی تھی۔۔ اسی طرح معلوم ہوا کہ پوری فیملی کے کلپس باتھ روم، شاور اور چینجنگ روم کے نیٹ پر موجود ہیں۔۔ میں : اچھا پھر ؟ وہ : سر جب سے مجھے معلوم ہوا ہے میں بہت پریشان ہوں، ہر تھوڑی دیر میں ایسے لگتا ہے جیسے سانس نہیں آرہی۔ بس یہی ڈر بار بار کہ اگر میرے گھر والوں کو پتہ لگ گیا یا منگیتر کو تو میرا کیا ہوگا۔۔ ایک مجھے چھوڑ دے گا تو بڑا بھائی تو شائد غیرت کے مارے جان سے ہی مار دے۔۔ اس ذلت و رسوائی سے تو بہتر ہے میں خود ہی خود کو مار دوں، میں نے کل رات کوشش بھی کی پر ہمت نہیں جوڑ پائی۔۔ میں : کیسے کوشش کی ؟ وہ : بالکنی سے کود کر جان دینے کی۔ میں: کتنی اونچی ہے؟ وہ: سر کافی اوپر ہے، تیسری منزل پر فلیٹ ہے۔ میں: اچھا ہوا نہیں کودیں۔۔ بلاوجہ اپاہج ہوکر عمر بھر زندہ رہنا پڑتا، خیر پہلے آپ یہ مسئلہ مکمل بتائیں پھر میں خود اچھا والا آئیڈیا دوں گا کہ کیسے مرنا ہے۔۔ (اسی دوران میں اندر جاکر، گرم جیکٹ پہن کر آگیا اور گاڑی اسٹارٹ کرکے ہیٹ چلا کر بیٹھ گیا) میں : اور کس کس کو معلوم ہے ؟ وہ : سر ابھی تک فیملی کا تو نہیں معلوم لیکن جس ویب سائٹ پر مواد ہے وہ تو شائد پوری دنیا نے دیکھ لیا ہوگا۔۔ بہت برا ہوا سر میں تو پانچ سالوں سے مکمل شرعی پردہ کرتی ہوں۔۔ اب میرا کیا ہوگا۔۔ یہ کہتے ہی پھر زار و قطار رونے لگ گئیں، حتی کہ ہچکیاں بندھ گئیں۔۔ میں: بیٹا جاکر پانی پئیں، اور خاموش ہوکر تسلی سے میری بات سنیں۔ ایک تو یہ جو کچھ ہوا اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں ہے کیونکہ جان بوجھ کر آپ نے اپنی ویڈیوز نہیں بنائی۔۔ دوسرا یہ کہ آپ کی اکیلی کی نہیں پوری فیملی کی ہے، ممکن ہے مردوں کی بھی ہو، اس لیے کوئی سب کو چھوڑ کر آپ ہی کو کیوں مارے گا ؟ یہ بھی صرف تب ممکن ہے اگر کسی کو پتہ لگے۔۔ اگر ہم اس سے پہلے ہی ان ویڈیوز کو سب جگہ سے ڈلیٹ کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ان شاء اللہ خیریت رہے گی۔۔ ہاں اکا دکا ڈاؤن لوڈڈ شائد کسی کے فون میں ہو پر وہ بھی اسے دوبارہ اپلوڈ نہیں کر سکے گا کیونکہ آپ کے چہرے پر بین لگا دیا جائے گا جو کسی فحش سائٹ پر اپلوڈ نہ ہو سکے اور آٹو ڈیٹیکٹ کرکے اپلوڈ کرنے والے کا سرور اور آئی پی وغیرہ معلوم کی جا سکے۔ اس کے علاوہ اس فارم ہاؤس پر چھاپا مارا جا سکتا ہے کیونکہ نئے سیزن میں ممکن ہو وہ دوبارہ یہی گھناونی حرکت کریں اور رنگے ہاتھوں پکڑے جائیں۔ اللہ نے چاہا تو مین سورس سے سارا ڈیٹا ہی ڈلیٹ کروا دیں گے اور سخت سزا دلوائیں گے۔۔ وہ : سر سچ میں ایسا ہو سکتا ہے ؟ میں: بیٹا وعدہ کوئی نہیں لیکن کوشش تو البتہ کی جا سکتی ہے ناں ؟ نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔۔ اور یہ کام جلد از جلد کرنا ہے کیونکہ پھر آپ کو مرنے کی بھی تو بہت جلدی ہے۔۔ وہ : اک لمحے کو بے اختیار ہنس دی۔۔ میں : اللہ سے دعا کریں کہ وہ ان چیزوں کا پردہ قائم رکھے جن کا اب تک قائم تھا۔۔ وہ : تھینک یو سو مچ سر ، اگر ایسا ہو جاتا ہے تو میں ہمیشہ آپ کی احسان مند رہوں گی۔۔ میں: ارے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے، اور یہ نہ بھی ہو پایا تو یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے، آپ بس اب آئیندہ سے چند باتوں کا بھرپور خیال رکھیے گا ، احتیاط کرنا ہماری زمہ داری ہے اور حفاظت ان شاء اللہ اللہ فرمائیں گے۔۔ وہ: جی سر ضرور ، آپ جو کہیں گے میں کروں گی۔۔ میں : بیٹا ایک تو یہ جملہ کبھی کی کسی مرد سے نہیں کہیے گا۔۔ یہ حق صرف اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کا ہے کہ وہ جو کہیں اور ہمیں کرنا ہو۔۔ اگر عام انسانوں کو یہ فری ہینڈ دیا تو آپ کے ساتھ ناجانے کیا کچھ ہو جائے گا۔۔ کوشش کریں دین کو مزید سمجھیں۔۔ ہمارا خواتین کا مخصوص واٹس ایپ گروپ جوائن کریں، وہاں سیکھیں جو سیکھنا چاہییں ، ہمارا فی میل ایڈمن پینل الحمدللہ ہر طرح کے معاملے میں رہنمائی کر سکتا ہے۔۔ اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط ترین بنائیں۔۔ دین اور شریعت پر ہر حال میں عمل پیرا رہیں اسی میں بھلائی ہے۔۔ کسی غیر کے گھر کبھی سونا یا رکنا نہیں ہے، اور باتھ روم، بیڈ روم میں بہت احتیاط برتنی ہے اگر اس گھر میں کوئی غیر محرم رہتا ہو۔۔ جس منگیتر کی بابت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ چھوڑ دے گا ایک ایسی بات پر جس میں آپ کا کوئی قصور نہیں ، تو کل کلاں کوئی غلطی ہوگئی تو کیا سیدھا قبر میں اتار دے گا ؟ وہ ایسا کرے اس سے پہلے ایسے انسان کو چھوڑ دیں جس میں عدل نہ ہو اور جس سے خیر کی امید نہ ہو۔۔ کبھی بھی گھر سے باہر جائیں تو انتہائی محتاط رہیں ، بلکل ایسے جیسے سانپوں سے بھرے جزیرے پر آپ تنہا ہیں اور ہر حال میں آپ نے خود کو بچانا ہے۔۔ کوشش کریں کبھی کسی پبلک پلیس جیسے یونی ، پارک ، مال ، اسٹور ، ائیرپورٹ، پول ، ہوٹل ، حالت سفر میں، یا فارم ہاؤس وغیرہ کے شاور، واش روم یا چینجنگ روم میں جانے کی ضرورت ہی نہ پیش آئے۔۔ اور مجبوری ہو تو پھر بہت احتیاط سے پہلے تفصیلی جائزہ لیجیے کہ کہیں کوئی کیمرہ تو نہیں چھپا ہو سکتا ؟ دل کی تسلی کے بعد ہی پردہ بقدر ضرورت ہٹائیں۔۔ چہرے سے تو کسی صورت نہ ہٹائیں سوائے یہ کہ وضو کرنا ہو یا قے۔۔ اسی طرح بازاروں میں جو کپڑوں کے ٹرائل روم ہوتے ہیں، اس کے بھی بہت واقعات آئے دن سامنے آتے رہتے ہیں۔۔ یہاں بھی بیت احتیاط کی ضرورت ہے۔۔ اسی طرح اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر کبھی نہ ڈالیں اور نہ ہی کسی کو بھیجیں خواہ صرف چہرہ ہی کیوں نہ ہو ، کیونکہ اب اے آئی ٹولز کے ذریعے با آ سانی کسی کا بھی چہرہ کہیں بھی فٹ کرکے بلکل اصل جیسی فحش ویڈیوز تیار کی جانے لگی ہیں۔۔ کبھی کسی کو اپنی تصویر نہ کھینچنے دیں۔۔ سب سے اہم یہ کہ اگر کبھی پارلر جائیں تو فل باڈی سروس نہ لیں، اور کسی ایسی جگہ کوئی سروس نہ لیں جہاں کیمرے یا پھر غیر محرم لڑکے، کھسرے کوئی بھی موجود ہوں۔۔ نیز عورت سے عورت کا جو پردہ ہے اس معاملے کو بھی اچھے سے سمجھ لیجیے گا۔۔ اسی طرح اگر کسی میڈیکل ضرورت کے تحت مساج کو جائیں تو کپڑے کسی صورت نہ اتاریں ماسوائے شرعی عذر ہو تو پھر اس صورت یہ کنفرم کروائیں کہ کہیں کوئی کیمرہ نہیں ہے۔۔ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کے سامنے جب فل باڈی چیک اپ وغیرہ کروانا ہو وہاں بھی پہلے اپنی تسلی کیجیے کیونکہ احتیاط پچھتاوے سے بہتر ہے اور اس پر فتن دور میں کسی کا کوئی بھروسہ نہیں نہ ہی آپ جانتی ہیں کہ کون خیر خواہ دیکھنے والا/والی اندر سے کتنا بڑا خبیث ہے۔۔ (اس دوران مجھے گھر سے کال آنے لگی کہ کہاں غائب ہوں، تو یاد آیا کہ کافی دیر ہو چکی ہے۔۔ میں نے دیکھا کہ اس بچی کی طبیعت کافی حد تک سنبھل چکی ہے اور آئندہ یہ واقعی ہر معاملے میں محتاط رہے گی ان شاء اللہ۔۔) میں نے کہا : اچھا اور کوئی سوال ابھی کے لیے؟ وہ : نہیں سر میرا دل نہیں مان رہا تھا لیکن اللہ کا کتنا کرم ہے کہ آپ سے میری بات ہوگئی، اب میرے دل کو کافی تسلی ہے کہ اللہ ضرور مدد کریں گے۔۔ میں: ان شاء اللہ۔۔ اب ایسا کریں کہ مجھے اجازت دیں اور تمام تفصیلات میسج کیجیے۔۔ میں چند گھنٹوں میں دیکھ پاؤں گا اور کرتا ہوں پھر کچھ اس حوالے سے۔۔ (گفتگو اور بھی تھی پر طوالت کی وجہ سے بیچ بیچ سے کاٹ دی ہے، نیز کچھ تفصیلات بدل بھی دی ہیں تاکہ اس بچی کی کسی صورت شناخت نہ ہو سکے۔۔) یہ واقعہ کچھ ہفتوں پہلے کا ہے، آج الحمدللہ اسے تحریر کرنے کا مقصد ایک تو یہ کہ اس سے اوروں کو بھی سبق ملے اور دوسری اہم وجہ یہ کہ اب اس حوالے سے کوئی ڈر نہیں کیونکہ جن کے حوالے یہ کام لگایا تھا ان کی طرف سے کنفرمیشن مل چکی ہے کہ وہ تمام مواد ہر طرح کی ویب سائٹ سے ڈلیٹ کروا دیا گیا ہے۔۔ نوٹ: اس کام میں ٹھیک ٹھاک خرچہ ضرور ہوا ، لیکن اس بچی سے ہم نے یا کسی نے بھی ایک ڈالر بھی چارج نہیں کیا اور ہمیشہ کی طرح فی سبیل اللہ ہی یہ کام اپنے انجام کو پہنچا۔۔ اس طرح کے مختلف واقعات وقتاً فوقتاً ہم تک پہنچتے رہتے ہیں، کسی کا بوائے فرینڈ ان وجوہات پر بلیک میل کر رہا ہوتا ہے تو کسی کا کوئی اسکول کالج کا ٹیچر۔۔ کسی کی ویڈیوز زبردستی بنائی جاتی ہیں تو کسی کی بتائے بغیر۔۔ کسی کی سوتے میں تو کسی کو نیند میں بے ہوش کرکے اور بھی بہت کچھ کیا جاتا ہے جس بابت انسان کو ہوش میں آنے پر علم ہی نہیں ہوتا، ہو بھی تو کوئی ثبوت ہاتھ نہیں ہوتا۔۔ اس سب میں دوسری طرف سے جو ایک غلطی جانے انجانے ہمیشہ ہوتی ہے وہ ہے لاپرواہی، اور انسان کس حد تک گر سکتا ہے اس بات سے ناواقفیت یا بلاوجہ کا نا محرم سے حسن ظن وغیرہ۔۔ ورسٹ کیس سیناریو سوچ کر جینا سیکھنا ہوگا تاکہ ہر چیز کے لیے ہمارا مائنڈ ہمہ وقت چوکنا رہے۔۔ اس موضوع پر بچوں بچیوں کو گائیڈنس دینی ہوگی جس کے لیے ان کے والدین کی تربیت کی اشد ضرورت ہے۔۔ بصورت دیگر بنیاد ہی ڈھیلی ہوئی تو کیا خاک عمارت کھڑی ہونی ؟ لوگوں میں اس بابت شعور اجاگر کریں تاکہ کئی زندگیاں بچانے کا ذریعہ بن سکیں۔۔ اللہ آپ سے راضی ہوں۔۔

Comments