
Hidayah_Organization (Official) 💜🦋
February 27, 2025 at 05:38 PM
*تعظیمِ سادات*
کامل مسلمان ہونے کے لئےمحبتِ رَسول کا ہونا اِس قدر لازِم و ضروری ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی اُس وَقْت تک (کامِل) مؤمِن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اُس کے نزدیک اُس کے والِد ، اَوْلاد اور تَمام لوگوں سے زِیادہ مَحْبُوب نہ ہوجاؤں۔
آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نسبت رکھنے والی ہر چیز (خواہ وہ لباس ہو ، جگہ ہو یا آپ کی آل و اولاد ہو ان سب) کا ادب و احترام اور دل کی گہرائیوں سے ان کی تعظیم و توقیر کرنا عشق و محبت کا تقاضا ہے۔ اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عظمت کا یہ عالم ہے کہ آپ سے نسبت رکھنے والی ہر چیز عظیم ہوجاتی ہے مثلاً نسبتِ نکاح ملنے سے اُمّہاتُ المؤمنین اور ازواجِ مطہرات ، نسبتِ صحبت ملنے سے صحابیت اور نسبتِ اولاد ملنے سے سِیادَت کا شرف میسر آتا ہے۔ آپ کی اولاد جسے ہم ادب سے آلِ رسول اور ساداتِ کرام کہتے ہیں اسے بھی پیار اور احترام کی نِگاہ سے دیکھا جائے یہی مَحبّتِ رسول کا تقاضا ہے۔
يادرکھئے!محبتِ سادات کامل ایمان کی علامت ہے چنانچہ حُضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کوئی بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اسے اس کی جان سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں اور میری اَولاد اسے اپنی اولاد سے زیادہ محبوب نہ ہوجائے اور میری ذات اس کی اپنی ذات سے زیادہ محبوب نہ ہوجائے اور میرے گھر والے اسے اپنے گھر والوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجائیں۔ اپنی اولاد کو محبتِ سادات کی بچپن سے تربیت دینے کا تاکیدی حکم بھی ہمیں بارگاہ ِ مصطفےٰ سے ملا ہے ، حدیثِ پاک میں ہے : اپنی اولاد کی تین خَصلتوں پر تربیت کرو :
(1)تمہارے نبی کی محبت
(2)اہلِ بیتِ پاک کی محبت
(3)تلاوتِ قراٰن۔ بیشک قراٰن کی تلاوت کرنے والا انبیا و اَصفِیا کے ساتھ اس روز عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوگا جس دن عرشِ الٰہی کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔
اہلِ بیت و سادات کے فضائل پر مشتمل چند فرامینِ مصطفےٰ ملاحظہ کیجئے :
(1)اللہ کی خاطِر مجھ سے محبت کرو اور میری خاطِر میرے اہلِ بیت سے محبت کرو۔
(2)اُس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے ہمارے اہلِ بیت سے بُغض رکھنے والے کو اللہ پاک جہنم میں داخل کرے گا۔
(3)میری شفاعت میری اُمّت کے اُسی شخص کے لئے ہے جو میرے گھرانے سے محبت رکھنے والا ہو۔
(4)قیامت کے دن بندہ اس وقت تک اپنے قدم نہ ہِلا سکے گا جب تک کہ چار باتوں سے متعلق سوالات نہ کرلیے جائیں :
(1)عمر گزارنے کے متعلق
(2)جسم گھلانے کے متعلق
(3)مال خرچ کرنے اور حاصل کرنے کے متعلق
(4)ہمارے اہلِ بیت سے محبت رکھنے کے متعلق۔
بزرگانِ دین ساداتِ کرام کی خدمت میں پیش پیش نظر آتے تھے چنانچہ ایک سیّد زادے جب حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کے پاس کسی کام سے تشریف لائے تو اِس موقع پر آپ نے سیّد زادے سےعرض کی : اگر آپ کو کوئی کام ہو تو آپ مجھے طلب فرما لیا کریں یا مجھے خط لکھ کر بھیج دیا کیجئے۔ آپ
کو اپنے دروازے پر کھڑا دیکھ کر مجھے شرمندگی ہورہی ہے۔
اللہ پاک ہمیں اور ہماری نسلوں کو تعظیمِ سادات کی برکات سے مالامال فرمائے اور خدمتِ سادات کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔