
Hidayah_Organization (Official) 💜🦋
50 subscribers
About Hidayah_Organization (Official) 💜🦋
We are working to spread Islamic teachings
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

: نتیجہ 1. روزہ اللہ کی اطاعت کا بہت بڑا سبق ہے: اللہ نے ہمیں روزہ رکھنے کی کوئی براہ راست وجہ نہیں دی ہے، جو یہ ہمیں پہلا سبق سکھاتی ہے۔ ہم - مسلمان - روزہ صرف اس لیے رکھتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ اگرچہ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم روزے کے فائدے تلاش نہ کریں۔ اس کے برعکس، ہمیں ایسا کرنا چاہیے، لیکن جو چیز اس کے فوائد سے زیادہ اہم ہے، وہ یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ روزہ رکھنا چاہیے کیونکہ اللہ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے۔ 2. رمضان کے روزے اسلام کا چوتھا رکن ہے: روزہ اسلام میں چوتھا ستون ہے، جو اس کی بے پناہ اہمیت کی نشاندہی کرتا ہے۔ کیونکہ روزے کے بغیر انسان کا دین مکمل نہیں ہوتا۔ اسلام کے ساتھ ایک شخص کا سفر پانچ بنیادی باتوں پر مبنی ہے جو ایک شخص کے ایمان کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرتے ہیں۔ 3. اللہ کے ساتھ روحانی تعلق کو مضبوط کرنا: روزے کی اہمیت جو اللہ کے ساتھ مومن کے روحانی تعلق کو یہ سمجھ کر مضبوط کرتی ہے کہ روزہ صرف اللہ کی عبادت کے لیے کیا جاتا ہے جیسا کہ وہ عبادت کرنا چاہتا ہے۔ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث قدسی میں فرمایا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ابن آدم کا ہر عمل اسی کے لیے ہے سوائے روزے کے۔ یہ میرے لیے ہے اور میں اس کا بدلہ دوں گا۔ صحیح البخاری 5927 4. رمضان کے روزے نفس کی اصلاح ہے: روزہ مسلمانوں کو ان طریقوں کے ذریعے خود کو بہتر بنانے کا موقع فراہم کرتا ہے جن کی ہمیں ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کے دوران کرنے کی سفارش کی ہے، جیسے: قرآن کی تلاوت، نماز پڑھنا، اور دعا کرنا۔ ان سب کے لیے عربی زبان کی اچھی جانکاری اور ان مذہبی اعمال کو انجام دینے کا طریقہ درکار ہے۔ کلمہ سنٹر کی طرف سے پیش کیے گئے کورسز اس رمضان میں ایک بہتر مسلمان بننے کی طرف آپ کا پہلا قدم ہو سکتے ہیں۔ 5. ضبط نفس: روزے کا خیال کسی کے دماغ میں صحرا میں چلنے اور سیبوں کے ساتھ ایک درخت کے پاس سے گزرتے ہوئے اس انتظار میں ہوتا ہے کہ کوئی انہیں اٹھا لے۔ روزہ تو وہی ہے جو درخت کے پاس سے چل رہا ہو اور اس کی شاخوں پر سیب دیکھتا ہو لیکن اسے جان کر انہیں پریشانی ہی ہو گی۔ یہ سمجھ میں آ رہا ہے کہ ان کی موجودہ حالت ان کے لیے صرف مصیبت لائے گی۔ لہذا، انہیں یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ کس طرح بہتر فیصلے کرنا اور ان پر قائم رہنا، روزہ رکھنے اور سیب نہ لینے کے فیصلے سے شروع کرنا ہے۔ 6. تقویٰ کے ٹینکوں کو بھرنا: روزہ ہمیں اپنے اعمال اور اپنی تقریر سے شروع کر کے اپنے خیالات اور خواہشات تک اپنے آپ کو قریب سے دیکھنے کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ ہمیں ہماری روحوں کی ناگزیر تربیت کی طرف لے جاتا ہے، اور ہمیں اللہ کے اور بھی قریب لاتا ہے، ہمارے دلوں کو تقویٰ اور ایمان سے بھر دیتا ہے۔ 7. جنت کے خصوصی دروازے: روزے رکھنے والے مسلمان قیامت کے دن سب سے ممتاز ہیں اور ان کا ایک خاص دروازہ ہے جس سے وہ جنت میں داخل ہو سکتے ہیں اور اسے الریان کہتے ہیں۔ ہمارے نبی نے فرمایا "جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہتے ہیں، اس دروازے سے قیامت کے دن روزہ دار ہی داخل ہوں گے اور صرف وہی داخل ہوں گے۔ کہا جائے گا کہ روزہ دار کہاں ہیں؟ جب وہ داخل ہو جائیں گے تو اسے بند کر دیا جائے گا اور کوئی اور داخل نہیں ہو سکے گا۔ (البخاری، 1763؛ مسلم، 1947)۔ 8. اپنی صحت کو بہتر بنائیں: سائنسی طور پر، روزہ صحت کو کئی پہلوؤں سے بہتر کرتا ہے۔ یہ نظام انہضام کو پرسکون اور منظم کرنے میں مدد کرتا ہے، جس سے ہاضمے کے مسائل میں مدد ملتی ہے۔ روزہ دل کی بیماریوں کے امکانات کو کم کرنے اور شوگر اور کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے بھی ثابت ہوا ہے۔ جیسا کہ یہ ایک غذا ہے. 9. وزن کم کرنے کا حل: وہ غذا دیکھیں جس کے بارے میں ہم ابھی بات کر رہے تھے؟ ٹھیک ہے، حقیقت میں، روزہ ایک حقیقی غذا ہے؛ کیونکہ لوگ کئی گھنٹوں تک کھانے پینے سے گریز کرتے ہیں جبکہ بہت سی سرگرمیاں کرنا پڑتی ہیں، جس سے جسم آہستہ آہستہ لیکن مؤثر طریقے سے اور صحت مند طریقے سے وزن کم کرتا ہے۔ 10. غریبوں کے لیے دلوں کو نرم کرنا: روزہ ایک سماجی مسئلہ کو حل کرنے میں بھی مدد کرتا ہے جس کے ساتھ بہت سے سماجی نقادوں نے جدوجہد کی ہے، جو کہ پہاڑوں کو کیسے پگھلا کر امیر اور غریب کو جوڑنے سے روکتا ہے۔ ایسا ہوتا ہے؛ کیونکہ ایک بار کے لیے، ہر کوئی _ اور نہ صرف غریبوں کو - روزے کے ذریعے بھوک اور پیاس کا تجربہ ہوتا ہے۔ رمضان میں، جو اسلام میں روزے کا مہینہ ہے، مسلمانوں کو صدقہ کرنا اور دوسرے مسلمانوں کو زکوٰۃ دینا فرض ہے۔

: اسلام میں رمضان المبارک کے روزوں کے 10 فائدے اور اہمیت! 💜 1. روزہ اللہ کی اطاعت کا ایک بہت بڑا سبق ہے۔ 2. رمضان کے دوران روزہ رکھنا اسلام کا چوتھا ستون ہے۔ 3. اللہ کے ساتھ روحانی تعلق کو مضبوط کرنا 4. رمضان کے روزے خود کی اصلاح ہے۔ 5. خود نظم و ضبط 6. تقویٰ کے ٹینکوں کو بھرنا 7. جنت کے خصوصی دروازے 8. اپنی صحت کو بہتر بنائیں 9. وزن میں کمی کا حل 10. غریبوں کے لیے دلوں کو نرم کرنا

رمضان تو الحمدللہ بالکل قریب ہے لیکن آج ہم دیکھتے ہیں کہ خواتین رمضان کیسے گزاریں ۔کس طرح ٹائم مینجمنٹ کریں کہ عبادت کو زیادہ وقت دے سکیں۔ ہر عورت کا یہی دل ہوتا ہے کہ وہ رمضان میں عبادت کو زیادہ وقت دے لیکن گھریلو ذمہ داریوں کے باعث ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ اور اکثر خواتین کا یہ سوال ہوتا ہے کہ ہمارا زیادہ تر وقت کاموں میں گزرتا ہے تو ہم کیسے اس مہینے کی رحمتوں اور برکتوں کو سمیٹیں۔

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ امید ہے آپ سب صحت اور ایمان کی بہترین حالتوں میں ہوں گے ان شاءاللہ الحمدللہ کثیرا ہم سب خوش قسمت ہیں جن کو ایک بار پھر سے رمضان نصیب ہو رہا ہے۔ اللّٰہ پاک کا ڈھیروں شکر ادا کریں کہ جس نے ہمیں اس عظیم نعمت سے نوازا۔ جب انسان نڈھال ہو جاتا ہے۔ گناہوں کی کثرت ہو جاتی ہے۔ آزمائشوں کی وجہ سے حوصلہ کھونے لگتا ہے تو اسی اثنا میں یہ مہینہ اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ ایک عظیم نعمت کے طور پر زندگی میں آتا ہے۔

🌺 *اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰٓی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدْ،* 🌺 *اَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّعَلٰٓی اٰلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰٓی اِبْرَاہِیْمَ وَعَلٰٓی اٰلِ اِبْرَاہِیْمَ اِنَّکَ حَمِیْدٌ مَّجِیْدُ*

قرآن کریم میں اللّٰہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: "اے لوگو جو ایمان لائے ہو تم پر روزے فرض کر دیئے گئے جیسے کہ تم سے پہلی امتوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم متقی بنو"

لیکن ان ذمہ داریوں کے ساتھ عبادت بھی فرض ہے اس سے بھی فرار ممکن نہیں ۔ ہم نے دین اور دنیا دونوں کو توازن کے ساتھ ایک ساتھ لیکر چلنا ہے۔ اور یہ تبھی ممکن ہو گا جب ہمارے پاس علم ہو گا۔

جہاں اللّٰہ نے مرد پر معاشی ذمہ داری ڈالی ہے وہیں عورت پر گھریلو ذمہ داریاں ہیں ۔گھر کو سنبھالنا ،کام کاج اور بچے پالنا۔ یہ ذمہ داریاں ہمارا فرض ہیں جن سے فرار ممکن نہیں ۔

ابن باز رحمہ اللّٰه نے فرمایا: "مجھے رمضان کے استقبال کے لیے کسی مخصوص عمل کا علم نہیں، سوائے اس کے کہ مسلمان رمضان کو خوشی، مسرت اور شکر گزاری کے ساتھ قبول کرے کہ اللہ نے اسے رمضان تک پہنچا دیا اور اسے ان زندہ لوگوں میں شامل کیا جو نیک اعمال میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں… یقیناً رمضان تک پہنچنا اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے…!" (مجموع فتاویٰ : 9/15)

*تعظیمِ سادات* کامل مسلمان ہونے کے لئےمحبتِ رَسول کا ہونا اِس قدر لازِم و ضروری ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تم میں سے کوئی اُس وَقْت تک (کامِل) مؤمِن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اُس کے نزدیک اُس کے والِد ، اَوْلاد اور تَمام لوگوں سے زِیادہ مَحْبُوب نہ ہوجاؤں۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نسبت رکھنے والی ہر چیز (خواہ وہ لباس ہو ، جگہ ہو یا آپ کی آل و اولاد ہو ان سب) کا ادب و احترام اور دل کی گہرائیوں سے ان کی تعظیم و توقیر کرنا عشق و محبت کا تقاضا ہے۔ اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عظمت کا یہ عالم ہے کہ آپ سے نسبت رکھنے والی ہر چیز عظیم ہوجاتی ہے مثلاً نسبتِ نکاح ملنے سے اُمّہاتُ المؤمنین اور ازواجِ مطہرات ، نسبتِ صحبت ملنے سے صحابیت اور نسبتِ اولاد ملنے سے سِیادَت کا شرف میسر آتا ہے۔ آپ کی اولاد جسے ہم ادب سے آلِ رسول اور ساداتِ کرام کہتے ہیں اسے بھی پیار اور احترام کی نِگاہ سے دیکھا جائے یہی مَحبّتِ رسول کا تقاضا ہے۔ يادرکھئے!محبتِ سادات کامل ایمان کی علامت ہے چنانچہ حُضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کوئی بندہ اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اسے اس کی جان سے زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں اور میری اَولاد اسے اپنی اولاد سے زیادہ محبوب نہ ہوجائے اور میری ذات اس کی اپنی ذات سے زیادہ محبوب نہ ہوجائے اور میرے گھر والے اسے اپنے گھر والوں سے زیادہ محبوب نہ ہوجائیں۔ اپنی اولاد کو محبتِ سادات کی بچپن سے تربیت دینے کا تاکیدی حکم بھی ہمیں بارگاہ ِ مصطفےٰ سے ملا ہے ، حدیثِ پاک میں ہے : اپنی اولاد کی تین خَصلتوں پر تربیت کرو : (1)تمہارے نبی کی محبت (2)اہلِ بیتِ پاک کی محبت (3)تلاوتِ قراٰن۔ بیشک قراٰن کی تلاوت کرنے والا انبیا و اَصفِیا کے ساتھ اس روز عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوگا جس دن عرشِ الٰہی کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا۔ اہلِ بیت و سادات کے فضائل پر مشتمل چند فرامینِ مصطفےٰ ملاحظہ کیجئے : (1)اللہ کی خاطِر مجھ سے محبت کرو اور میری خاطِر میرے اہلِ بیت سے محبت کرو۔ (2)اُس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے ہمارے اہلِ بیت سے بُغض رکھنے والے کو اللہ پاک جہنم میں داخل کرے گا۔ (3)میری شفاعت میری اُمّت کے اُسی شخص کے لئے ہے جو میرے گھرانے سے محبت رکھنے والا ہو۔ (4)قیامت کے دن بندہ اس وقت تک اپنے قدم نہ ہِلا سکے گا جب تک کہ چار باتوں سے متعلق سوالات نہ کرلیے جائیں : (1)عمر گزارنے کے متعلق (2)جسم گھلانے کے متعلق (3)مال خرچ کرنے اور حاصل کرنے کے متعلق (4)ہمارے اہلِ بیت سے محبت رکھنے کے متعلق۔ بزرگانِ دین ساداتِ کرام کی خدمت میں پیش پیش نظر آتے تھے چنانچہ ایک سیّد زادے جب حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کے پاس کسی کام سے تشریف لائے تو اِس موقع پر آپ نے سیّد زادے سےعرض کی : اگر آپ کو کوئی کام ہو تو آپ مجھے طلب فرما لیا کریں یا مجھے خط لکھ کر بھیج دیا کیجئے۔ آپ کو اپنے دروازے پر کھڑا دیکھ کر مجھے شرمندگی ہورہی ہے۔ اللہ پاک ہمیں اور ہماری نسلوں کو تعظیمِ سادات کی برکات سے مالامال فرمائے اور خدمتِ سادات کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔