Research Center
February 20, 2025 at 08:21 AM
یعنی امام کے پیچھے قرآن بالکل نہ پڑھو نہ فاتحہ نہ دوسری سورت،خواہ امام آہستہ تلاوت کررہا ہو یا زور سے،خواہ تم تک اس کی آواز پہنچ رہی ہو یا نہ۔
وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ
سورۃ الاعراف آیت:204
ترجمہ کنزالایمان:
اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو۔
اسی پر جمہورصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا عمل ہے کہ وہ امام کے پیچھے قرآن بالکل نہ پڑھتے تھے۔ یہ حدیث امام اعظم ابوحنیفہ کی قوی دلیل ہے،اسی حدیث کی بنا پر امام مالک و احمد جہری نمازوں میں مقتدی کو خاموشی کا حکم دیتے۔بعض حنبلی لوگ فرماتے ہیں کہ مقتدی امام کے سکتوں میں الحمد کی آیتیں پڑھے،بعض کے نزدیک امام الحمد پڑھ کر خاموش رہے،پھر مقتدی پڑھے۔حتی کہ امام شافعی کابھی ایک قول ہے کہ جہری نماز میں مقتدی خاموش رہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حدیث کتنی اہم ہے اور امام اعظم کا مذہب کتنا قوی ہے۔