
Research Center
1 subscribers
About Research Center
Educational Institute
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

یکم رمضان المبارک یوم ولادت غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ یا غوث معظم نور ہدیٰ مختار نبی مختار خدا سلطان دوعالم قطب علیٰ حیران زجالت ارض وسماء چاند نکلا حسن کے شبستان کا، مرحبا مرحبا #Research_Center #ghouseazam #ghousepak


اللہ کی طرف آ،رسول اللہ کی طرف آ،جنت کی طرف آ،مسجد کی طرف آ،عبادت کی طرف آ کیونکہ اب عمل قلیل پر جزائے جلیل ملے گی۔ گناہوں سے باز آ،غیر اللہ کی طرف سے بھاگنے سے باز آ،رمضان رب کا مہمان ہے اس سے شرم کر۔اس آواز کا اثر یہ دیکھا جارہا ہے کہ اس زمانہ میں بے نماز نمازی ہوجاتے ہیں،بخیل سخی بن جاتے ہیں،بچے اور بیمار جو نماز سے گھبرائیں روزہ پر حریص ہوتے ہیں حالانکہ روزہ نماز سے دشوار ہے روزہ میں عادۃً سستی اور نیند بڑھ جاتی ہے مگر پھر بھی مسجدیں بھری رہتی ہیں اور راتیں ذکر اللہ سے آباد۔ آج کی حدیث مبارک


شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ سورۃ البقرة آیت نمبر :185


یعنی روضہ اطہر پر درود پڑھنے والے کا درود بلا واسطہ سنتا ہوں اور دور سے پڑھنے والے کا درود سنتا بھی ہوں اور پہنچایا بھی جاتا ہوں کیونکہ یہاں دور کا درود سننے کی نفی نہیں۔صوفیا فرماتے ہیں کہ محبت والا درود خواں دور بھی ہو تو روضہ پاک سے قریب ہے اور محبت سے خالی قریب بھی ہو تب بھی دور،ان کے ہاں حدیث کا مطلب یہ ہے کہ دلی قرب والوں کا درود میں خود محبت سے سنتا ہوں خشکوں کا درود فرشتے ڈیوٹی ادا کرنے کے لیے پہنچاتو دیتے ہیں مگر میں توجہ سے سنتا نہیں،اس ہی مضمون کی ایک حدیث دلائل الخیرات شریف کے مقدمہ میں ہے جس میں فرمایا "اَسْمَعَ صَلوٰۃَ اَھْلِ مَحَبَّتِیْ" ۔اس صورت میں حدیث بالکل ظاہر ہے ورنہ جو محبوب ہزار ہا من مٹی کے حجاب سے درودسن لے وہ دور سے درود کیوں نہ سنے۔ آج کی حدیث مبارک


اس سے معلوم ہوا کہ نمازی کے سامنے بیٹھا رہنا یا آکر بیٹھ جانا یا بیٹھے سے اٹھ جانا یاسیدھا سامنے چلا جانا منع نہیں بلکہ سامنے کی سمت کاٹ کر گزرنا منع ہے،یعنی ہمارے ملک میں جنوبًا شمالًا جانا جیسا کہ معترضًا سے معلوم ہوا۔البتہ اگر کوئی شخص نمازی کے آگے آکر بیٹھ جائے پھر کچھ ٹھہرکر دوسری جانب اٹھ جائے تو مکروہ ہے بلکہ ادھر ہی کو جائے جدھر سے آیا تھا۔حدیث کا مطلب بالکل ظاہر ہے انسان کو چاہیے کہ نمازی کے آگے سے ہرگز نہ گزرے۔ آج کی حدیث مبارک


علامہ قرطبی علیہ رحمہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سحری اس امت کا خاصہ ہے۔امام نووی علیہ رحمہ فرماتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں فرق وپہچان کرنے والی جو چیز ہے وہ سحری ہے کیونکہ وہ لوگ سحری نہیں کرتے اور ہمارے لئے سحری کو مستحب کردیا گیا ہے۔ آج کی حدیث مبارک۔
