Abdullah Umar
February 12, 2025 at 03:54 AM
جُمْلَۂ مُعْتَرِضَہ
ہم آپ کی زبان دانی فلسفیانہ درک اور مشکل پسندی و پیچیدہ گوئی کے معترف ہیں بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ عصر حاضر میں اردو زبان کے نمائندہ ترین ادیبوں میں سے آپ ایک ہیں تو کچھ غلط نہ ہوگا مگر ۔۔۔۔
مگر اس سے زیادہ نہیں ہم آپ کو یہ حق نہیں دیتے کہ آپ اپنی ادبی چوپالوں میں محو استراحت زبان دانی کے جوہر دکھاتے ہوئے میدانوں کے فیصلے کریں ، میدانوں کے فیصلے میدان والوں پر ہی سجتے ہیں چاہے وہ کشمیر ہو ، فلسطین ہو ، شام ہو یا افغانستان ہمیں یہ اختیار کس نے دیا کہ ہم فیصلہ کریں ۔۔
جو بھی میدان والوں نے سمجھا اور جو عمل کیا وہ ان کا حق تھا اور تاریخ ، مذہب اور انصاف ان کے ساتھ ہے ، ہمیں یہ اختیار کس نے دیا کہ مظلوموں پر تیشہ تنقید اٹھائیں اگر آپ ان کا ساتھ نہیں دے سکتے تو خاموش رہیں وگرنہ وقت کا قاضی دیکھ رہا ہے۔
یاد رکھیں عالمگیری عفریت کسی رد عمل میں ظلم پر آمادہ نہیں بلکہ اس درندہ صفت کے منہ کو خون لگا ہوا ہے اور یہ بھی یاد رہے درندوں سے معاہدے نہیں ہوتے بلکہ ان کا مقابلہ کیا جاتا ہے کیونکہ جان تو ایسے بھی جانی ہے اور ویسے بھی جانی ہے۔
ہمیں آپ سے یہ گلہ نہیں کہ اس مسئلے پر آپ غامدی و انجینئر تھاٹ پراسیس کے ساتھ کھڑے ہیں اس پر بھی حیرت نہیں کہ آپ اسلام کے تصور جہد و مزاحمت سے ناواقف ہیں ، حیرت تو اس پر ہے کہ آپ جیسا صوفی منش اور ادب پرست بھی خالص مادیت پرستانہ اور مشینی فتوے صادر فرما رہا ہے ہم تو بس یہی عرض کریں گے۔
نکتہ چیں ہے غم دل اس کو سنائے نہ بنے
کیا بنے بات جہاں بات بنائے نہ بنے
بشکریہ ڈاکٹر حسیب احمد خان
👍
❤️
6