تفسیر احسن البیان
تفسیر احسن البیان
February 5, 2025 at 05:08 AM
❇(سورة البقرة ۔ سورۃ نمبر۲۔ تعداد آیات ۲۸٦)❇ 🔸أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ 💧الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَ‌زَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ ﴿٣﴾ *🍁جو لوگ غیب پر ایمان لاتے ہیں (١) اور نماز کو قائم رکھتے ہیں (٢) اور ہمارے دیئے ہوئے (مال) میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (۳)* *🔹(۱)* اَمُوْر غيبيّة سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کا ادراک عقل و حواس سے ممکن نہیں۔ جیسے ذات باری تعالیٰ، وحی الٰہی، جنت، دوزخ، ملائکہ، عذاب قبر اور حشراجساد وغیرہ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بتلائی ہوئی ماورائے عقل و احساس باتوں پر یقین رکھنا، جزو ایمان ہے اور ان کا انکار کفر و ضلالت ہے۔ *🔹(۲)* اقامت صلٰوۃ سے مراد پابندی سے اور سنت نبوی کے مطابق نماز کا اہتمام کرنا ہے، ورنہ نماز تو منافقین بھی پڑھتے تھے۔(تفصیل کے لیے دیکھئے سورۃ العنکبوت،٤٥ کا حاشیہ) *🔹(۳)* إنْفَاقْ کا لفظ عام ہے، جو صدقات واجبہ اور نافلہ دونوں کو شامل ہے۔ اہل ایمان حسب استطاعت دونوں میں کوتاہی نہیں کرتے، بلکہ ماں باپ اور اہل و عیال پر صحیح طریقے سے خرچ کرنا بھی اس میں داخل ہے اور باعث اجر و ثواب ہے۔

Comments