تفسیر احسن البیان
February 6, 2025 at 04:00 AM
❇(سورة البقرة۔ سورۃ نمبر۲۔ تعداد آیات ۲۸٦)❇
🔸أعوذ بالله من الشيطان الرجيم
💧وَالَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ وَمَا أُنزِلَ مِن قَبْلِكَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ ﴿٤﴾
*🍁اور جو لوگ ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ کی طرف اتارا گیا اور جو آپ سے پہلے اتارا گیا، (١) اور وہ آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں۔*
*🔹(۱)* پچھلی کتابوں پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ جو کتابیں انبیاء علیہم السلام پر نازل ہوئیں، وہ سب سچی ہیں، وہ اب اپنی اصل شکل میں دنیا میں پائی نہیں جاتیں، نیز اب ان پر عمل بھی نہیں کیا جا سکتا۔ اب عمل صرف قرآن اور اس کی تشریح نبوی۔ حدیث۔ پر ہی کیا جائے گا۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وحی و رسالت کا سلسلہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کر دیا گیا ہے، ورنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اگر وحی نازل ہونے والی ہوتی تو اس پر بھی ایمان لانے کا ذکر اللہ تعالٰی ضرور فرماتا۔
❤️
1