
تفسیر احسن البیان
February 27, 2025 at 10:07 PM
*❇(سورةالبقرة۔ سورۃ نمبر۲۔ تعداد آیات ۲۸٦)❇*
▪️أعوذ بالله من الشيطان الرجيم
💧كَيْفَ تَكْفُرُونَ بِاللَّـهِ وَكُنتُمْ أَمْوَاتًا فَأَحْيَاكُمْ ۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴿٢٨﴾
*🍁تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں زندہ کیا، پھر تمہیں مار ڈالے گا، پھر زندہ کرے گا،(١) پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔*
*🔹(١)* آیت میں دو موتوں اور دو زندگیوں کا تذکرہ ہے۔ پہلی موت سے مراد عدم (نیست یعنی نہ ہونا) ہے اور پہلی زندگی ماں کے پیٹ سے نکل کر موت سے ہمکنار ہونے تک ہے۔ پھر موت آجائے گی اور پھر آخرت کی زندگی دوسری زندگی ہوگی، جس کا انکار کفار اور منکرین قیامت کرتے ہیں۔ شوکانی نے بعض علماء کی رائے ذکر کی ہے کہ قبر کی زندگی (کَمَا ھِیَ) دنیوی زندگی ہی میں شامل ہوگی مگر صحیح یہ ہے کہ برزخ کی زندگی، حیات آخرت کا پیش خیمہ اور اس کا سرنامہ ہے، اس لیے اس کا تعلق آخرت کی زندگی سے ہے۔