
Bakht Zada Buneray
February 11, 2025 at 06:46 PM
دنیا کی محبت کا مرض
حکیم الامت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی قدس سرہ فرماتے ہیں کہ ہمارے اندر مختلف امراض باطنی پائے جاتے ہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق تمام امراض کی جڑ صرف اور صرف ایک ہے اور وہ ہے دنیا کی محبت۔ دنیا کی محبت ایک بنیادی مرض ہے، لہٰذا اس کا علاج سب سے پہلے کرلینا چاہئے اور علاج کے دو طریقے ہیں۔ پہلا طریقہ یہ ہے کہ ہر ہر بیماری کا علاج الگ الگ ہونا چاہئے۔ لیکن اس علاج میں وقت بہت زیادہ خرچ ہوتا ہے اور دقتیں بھی پیش آتی ہیں۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ تمام بیماریوں کی جڑ تلاش کی جائے کہ وہ کیا چیز ہے، جس کی وجہ سے بیماریاں لاحق ہوگئیں، جب اصل جڑکا علاج کیا جائے گا تو تمام بیماریاں خودبخود دور ہوجائیں گی اور یہی ایک کلی علاج ہے، لہٰذا دنیا کی محبت کا علاج پہلے کرلینا چاہئے۔
فرمایا: دنیا کی محبت تمام امراض کی جڑ اس لئے ہے کہ جس آدمی میں دنیا کی محبت رچ گئی ہو، اس سے آخرت کی تیاری کا اہتمام ہی نہیں ہوتا اور نہ معاصی سے بچتا ہے اور نہ نیک اعمال کو کوئی حیثیت دیتا ہے، تکبر، حسد، بغض، شہرت اور ریاکاری وغیرہ اسی دنیا کے لئے کئے جاتے ہیں۔
فرمایا: ایمان کے مراتب مختلف ہیں، ایمان کی مثال ایسی ہے جیسے کسی طبیب نے مریض کو نسخہ لکھ دیا اور استعمال کا طریقہ بھی بتادیا، مگر مریض نے پورا نسخہ استعمال نہیں کیا بلکہ آدھا نسخہ استعمال کیا، جس کی وجہ سے مریض کو آدھا نفع ہوا، اگر پورا نسخہ استعمال کرتا تو پورا نفع حاصل ہوتا، اسی طرح آخرت پر ایمان لانا دو طرح کا ہے، ایک ہے ناقص تصدیق، صرف آخرت پر تصدیق کرلی جائے اس کے لئے کوئی اہتمام نہ کیا جائے، اس تصدیق میں جہنم کے دائمی عذاب سے نجات ممکن تو ہے مگر مکمل نجات نہیں مل سکتی، اس تصدیق کے ساتھ معاصی جمع ہوسکتے ہیں، دوسرا درجہ کامل تصدیق کا ہے، اس درجہ میں معاصی جمع نہیں ہوسکتے، جس مسلمان کو یہ درجہ حاصل ہوجائے اس سے معاصی سرزد نہیں ہوں گے۔
فرمایا: اللہ تعالیٰ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سچا سمجھنے کے مراتب مختلف ہیں، کامل سچا سمجھنے والا وہ ہے جس پر اثر کامل مرتب ہو کہ تمام گناہ چھوٹ جائیں اور دوسرا درجہ ناقص تصدیق کا ہے کہ کچھ معاصی چھوٹ جائیں اور کچھ باقی رہیں۔ (الاطمینان بالدنیا) مولانا محمد عرفان، کراچی