
دلچسپ و عجیب تاریخ
February 16, 2025 at 04:23 PM
ایک وکیل دوست نے طلاق کے ایک کیس کے بارے بتایا جس نے بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا۔
فہیم اور ثوبیہ کی شادی تقریباً آٹھ سال پہلے ہوئی۔
شادی کے بعد ثوبیہ نے کہا کہ گھر پر بور ہوتی رہتی ہوں، جاب کر لیتی ہوں۔ تعلیم ، قابلیت اور گریڈ اچھے تھے، سفارش بھی تھی تو سرکاری نوکری مل گئی۔ چار سال بعد اللہ نے اولاد سے نوازا۔ حمل کے دوران اور بچے کی پیدائش کے بعد ثوبیہ کو کئی ماہ چھٹیاں کرنی پڑیں جس سے اس کی جاب بہت متأثر ہوئی اور اس کی ترقی بھی لیٹ ہوگئی۔
بچے کی پیدائش آپریشن سے ہوئی تو ثوبیہ نے ڈاکٹر کو پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اسی آپریشن میں نس بندی (ٹیوبل لگیشن) کر دے۔ یہ بات نہ تو اس نے اپنے شوہر سے ڈسکس کی نہ ہی اسے اس کے بارے بتایا۔ ایک سال بعد ان کا بچہ وفات پا گیا۔
پہلے بچے کی وفات کے بعد فہیم میں مزید بچوں کی خواہش پہلے سے بھی زیادہ ہوئی۔ جب دو سال تک بھی کوئی امید پیدا نہ ہوئی تو فہیم نے ڈاکٹر کے پاس جانے کا کہا۔ ثوبیہ ٹال مٹول سے کام لیتی رہی۔
فہیم نے اپنے ٹیسٹ کروائے اور وہ سب نارمل تھے۔ جب فہیم کا اصرار بہت زیادہ بڑھ گیا تو تب ثوبیہ نے نس بندی کا بتایا۔
اس پر میاں بیوی میں بہت جھگڑا ہوا۔
اس جھگڑے کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ پہلی اولاد بھی چار سال بعد اس لیے ہوئی کہ ثوبیہ شوہر کو بتائے بغیر مانع حمل گولیاں لیتی رہی۔
مزید کئی ماہ کے بعد فہیم نے دوسری شادی کا فیصلہ کیا لیکن ثوبیہ دوسری شادی کی اجازت دینے کو بھی تیار نہیں تھی۔
جس کے بعد فہیم نے اسے طلاق دےدی۔
اللہ تعالیٰ نے انسانوں میں اولاد کی فطری خواہش رکھی ہے اور بنی نوع انسان کی بقا کا راز بھی اسی خواہش میں مضمر ہے۔
اس دنیا پر لاکھوں سال سے آباد انسان، اس خواہش کے بغیر دو صدیاں بھی نہیں گزار سکتے۔میاں بیوی ایک دوسرے کی رضامندی سے کچھ وقت کے لیے عارضی طور پر مانع حمل ذرائع اپنا سکتے ہیں لیکن شادی شدہ مرد ہو یا عورت، اس طرح بغیر کسی وجہ کے مستقل نس بندی سے اجتناب کرنا چاہیے
کیونکہ میری معلومات کے مطابق تو یہ ایک بار کروا دیں تو پھر واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ کسی وجہ سے یہ ضروری بھی ہو تو سب سے پہلے اپنے زوج (پارٹنر) کو اعتماد میں لینا ضروری ہوتا ہے۔ کیونکہ اس طرح کے فیصلے کا اثر دوسرے پر لازمی طور پر پڑتا ہے۔ مرد نس بندی کروائے تو عورت کو معلوم ہو جاتا ہے
(مادہ منویہ خارج نہیں ہوتا) لیکن عورت کروا لے تو پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے۔
اس طرح کے کیسز سے ایک اور بات جو کبھی کبھی سوچنے پر مجبور کر دیتی ہے کہ مرد جب جاب کرتا ہے تو مقصد خاندان کی کفالت ہوتا ہے۔ عورت جب جاب کرتی ہے تو اس کا مقصد و محور اپنی ذات کیوں ہو جاتی ہے؟
ساری جاب کرنے والی عورتیں یقیناً ایسا نہیں سوچتی ہونگی لیکن اس طرح کے کیسز سے ایسا سوچنے پر ہر انسان مجبور ہو جاتا ہے۔
👍
❤️
😢
☠️
☹️
💯
14