
دلچسپ و عجیب تاریخ
3.7K subscribers
About دلچسپ و عجیب تاریخ
Add your Friends through this Link 👇 https://whatsapp.com/channel/0029Va9nknB8kyyD9Qf7Qz0L +92312-6234240
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

دنیا کے وہ ممالک جو سب سے ذیادہ گوشت کھاتے ہیں۔


قلمی دوستی کے زمانے میں دور دراز علاقوں میں دوست بنائے جاتے تھے اور ہاتھ سے لکھے خطوط کے ذریعے دوستیاں قائم کی جاتی تھیں ۔ ایسی دوستیوں کا آغاز کسی مشترکہ دوست یا قلمی دوستی کے کسی رسالے یا ادارے کے توسط سے ہوتا تھا۔ ان رسالوں میں اپنا مختصر تعارف بمعہ تصویر بھیجا جاتا تھا ، وہ ڈائجسٹ مختلف ممالک میں شائع ہوتا اور لوگ ایک دوسرے سے خطوط کے ذریعے رابطہ کر کے دوستی کا آغاز کرتے تھے. بس یوں سمجھیے کہ اس زمانے کی فیس بک تھی 80 کی دہائی آتے آتے یہ روایتی قلمی دوستی آہستہ آہستہ ختم ہو گئی۔ زیر نظر تصویر قلمی دوستی میں شائع ایک پروفائل کی ہے۔ نام : بو شاکر عمر : 17 سال مشغلہ : لڑکیوں کو خط لکھنا اور مرغی کے پر جمع کرنا...


ہولے ہولے بھاجی اچ پانڑی دی مقدار ودھ ویسی ولا آلو دی انٹری تھیسی۔ ڈھیکھ گھنئے۔۔۔۔

افریقی بادشاہ دوسرے براعظموں سے لوٹا گیا سونا نہیں پہنتے وہ جو سونا پہنتے ہیں وہ ان کی اپنی ملکیت ہے۔


Hi everyone, it's Alert. *They are big Scammers.* +923144263434 +923471531310 ان دونوں نمبروں کو رپورٹ کریں۔ طریقہ واردات: یہ آپکو اپنے واٹس ایپ چینل (سکرین شاٹ) ساتھ لگا دیا گیا ہے، آپکو چینل پروموشن کے دو طرح کے ٹارگٹ دیں گے، انکا چینل لنک 50 سے زائد گروپوں میں دس بار 15 منٹ کے وقفے سے شئیر کرنے کے بدلے آپکو 3500 روپے کا جھوٹا لالچ دیتے ہیں اور جب آپ مکمل کرلیتے ہیں تو پھر اگلا ٹارگٹ انکو 50 سے زائد گروپوں کا ایڈمن لگوا کردو (ممکن ہی نہیں)، اور اس طرح آپکو بیوقوف بنائیں گے اور چینل کے ذریعے لوگوں کو 850 اور 1250 والا سستا ترین پیکج لگا کر دینے کا جھانسہ دیں گے جو کہ کمپنی کا کوئی پیکج نا ہے اور نا ہی لگا کر دیں گے، مطلب جو آپ نے دئیے وہ انکی جیب میں گئے اور آپکو بلاک کر دیں گے۔ اس طرح روزانہ سینکڑوں افراد کو لوٹ رہے ہیں۔ جہاں تک ممکن ہو انکو زیادہ سے زیادہ پھیلائیں اور چینل کو ان فالو کرتے ہوئے ڈیڈ کردیں اور لوگوں کو مزید نقصان سے محفوظ رکھیں اور ہر چینل ہر گروپ میں یہ پوسٹ شئیر کر دیں۔ شکریہ۔


*جوتے* نعش جوتوں اور کپڑوں سے پہچانی گئی‘ سیاہ رنگ کے بوٹ کی آب و تاب ابھی تک باقی تھی‘ تلوے کے ایک کونے میں مگرمچھ کی تصویر بھی موجود تھی اور بکل کی سنہری نکل بھی قائم تھی‘ کمپنی کا دعویٰ سچ نکلا کہ جوتوں کی شان و شوکت تیس برس بعد بھی قائم رہے گی۔ سوئٹزرلینڈ کی کمپنی دنیا کے صرف ایک ہزار خاندانوں کیلئے جوتے بناتی تھی‘ جوتوں کے تلوے نیوزی لینڈ کی گائے کے چمڑے سے بنائے جاتے تھے‘ یہ سنہری چمڑے اور نیلے سینگوں والی گائے ہے جو باقی دنیا کے کسی دوسرے خطے میں نہیں پائی جاتی۔ جوتے کی ’’ٹو‘‘ برازیل کے مگرمچھوں کی جلد سے بنائی جاتی ہے، جوتے کا ’’کوّا‘‘ افریقہ کے سیاہ ہاتھیوں کے کانوں کے چمڑے سے تیار کیا جاتا تھا اور جوتے کے اندر ہرن کے نرم چمڑے کی تہ چپکائی جاتی تھی اور پیچھے رہ گیا دھاگہ تو ان جوتوں کیلئے بلٹ پروف جیکٹ میں استعمال ہونے والے دھاگے استعمال کئے جاتے تھے۔ کمپنی کا دعویٰ تھا کہ پچاس برس تک جوتے کی پالش خراب نہیں ہوتی جبکہ مٹی میں دفن ہونے کے ایک سو سال بعد تک جوتے کی آب وتاب برقرار رہتی ہے۔ افغانستان کا بادشاہ ظاہر شاہ اس کمپنی کا ایک ممبر تھا اور اس کمپنی سے اپنے لئےتیار کرواتا تھا۔ ظاہر شاہ جلا وطن ہوا تو سردار داؤد اس کمپنی کا ممبر بن گیا اور اس کے بعد اس نے ہمیشہ اس کمپنی کا جوتا ہی استعمال کیا یہاں تک کہ جب 1978ء کو اسے خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ قتل کر دیا گیا اور قتل کے بعد اس کی نعش جیپ کے ساتھ باندھ کر کابل شہر میں گھسیٹی گئی تواس وقت بھی اس نے یہی جوتا پہن رکھا تھا۔ وہ ایک بدقسمت حکمران تھا‘ اسے مرنے کے بعد غسل‘ کفن اور جنازہ نصیب نہیں ہوا تھا‘ لوگوں نے دو بڑی بڑی قبریں کھودی تھیں اور اسے اس کے خاندان کے دیگر 30 افراد کے ساتھ ان میں سے کسی ایک قبر میں دفن کر دیا تھا۔ اس کے خاندان کے کسی فرد کا جنازہ نہیں پڑھا گیا تھا‘ وہ تیس برس تک اس قبر میں پڑا رہا لیکن 26جون 2008ء کو ایک اتفاقی کھدائی کے دوران یہ دونوں قبریں دریافت ہوئیں اور یوں جوتوں کے باعث اس کی نعش شناخت کر لی گئی۔ یہ جوتوں کے ذریعے شناخت ہونے والی دنیا کی پہلی نعش تھی اور دنیا کو پہلی بارجوتوں نے بتایا کہ ان کا مالک *جنرل سردار محمد داؤد خان* تھا۔


Add Your Friends with This link and Share to maximum Friends. For latest Nohay collection. https://whatsapp.com/channel/0029Vb6FgQEAojYmh6pvRu0q

**200 سال پرانا کنڈوم جس پر شہوانی آرٹ کندہ ہے، میوزیم میں نمائش کے لیے پیش** امسٹرڈم کے رائیکس میوزیم نے اپنے مجموعے میں ایک منفرد اضافہ کیا ہے: تقریباً 200 سال پرانا ایک کنڈوم، جس پر شہوانی آرٹ کندہ ہے جو شہر کے ریڈ لائٹ ڈسٹرکٹ کی تاریخ کی عکاسی کرتا ہے۔ رائیکس میوزیم نے اس کنڈوم کو، جو غالباً 1830 کے آس پاس بھیڑ کی اپینڈکس سے بنایا گیا تھا، "جنسی صحت کے چنچل اور سنجیدہ دونوں پہلوؤں کی عکاسی" کے طور پر بیان کیا۔ یہ غیر معمولی نوادرات "سیف سیکس؟" نمائش میں پیش کیا گیا ہے، جو منگل کو کھلی اور 19ویں صدی کے جنسی کام کی حقیقتوں کو تلاش کرتی ہے۔ یہ کنڈوم، جو ممکنہ طور پر ایک واہیات خانے کا یادگاری تحفہ ہے، اس پر ایک راہبہ اور تین پادریوں کی شہوانی تصویر کندہ ہے۔
