
Al Qudus Lana Official 🇸🇩🇵🇰 القدس لنا
February 28, 2025 at 03:53 PM
شاہ چارلس، افطار کی تیاری!!
برطانیہ کے شاہ معظم چارلس سوم اپنی بیگم صاحبہ محترمہ کامیلا کے ہمراہ رمضان المبارک کی آمد پر افطار پیکٹ کے لیے کھجوروں کی تھیلیاں تیار کر رہے ہیں۔ شاہ چارلس اسلام سے کافی متاثر ہیں۔ اس پر ہم نے اپنی کتاب "روشنی کے مسافر" میں ایک چیپٹر شامل کیا ہے۔ آیئے وہ دلچسپ اقتباس ملاحظہ فرمائیں:
برطانیہ کے شاہ چارلس سوم جنہوں نے طویل عرصہ شہزادہ رہ کر گزارا ہے، اپنے مزاج کے اعتبار سے لیکچرار اور دانشور آدمی ہیں، 9 جون 2010ء کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں ایک لیکچر کے دوران چارلس نے کہا کہ دنیا کا موجودہ سسٹم ناکام ہو گیا ہے، جو کہ بیساکھیوں کے سہارے چل رہا ہے، لہٰذا ہمیں اس کا متبادل تلاش کرنا چاہیے اور میں اس کے لیے اہل دانش کو ایک مشورہ اور تجویز دوں گا کہ وہ متبادل کے طور پر اسلام کو اسٹڈی کریں۔ یہ ماضی کے حوالے سے نہیں، بلکہ موجودہ سسٹم کی ناکامی کے تصور کے ساتھ اس کے متبادل کے طور پر۔ انہوں نے کہا کہ میں اسکالرز سے یہ کہوں گا کہ اسلام کو اسٹڈی کرتے ہوئے تین باتیں ذہن میں رکھیں: پہلی یہ کہ ہمارے بڑوں نے ہمیں جو بتا رکھا ہے کہ اسلام ایسا ہے اور مسلمان ایسے ہیں، یہ بھول جائیں۔ دوسری یہ کہ اس وقت مسلمان جیسے نظر آ رہے ہیں، اس کو بھی نظر انداز کر دیں۔ تیسری یہ کہ اسلام کو اوریجنل سورسز یعنی اصل مآخذ سے اسٹڈی کریں۔ اگر آپ یہ تین باتیں سامنے رکھ کر اسلام کو اسٹڈی کریں گے تو میرا وجدان کہتا ہے کہ مستقبل کے لیے متبادل نظام ہمارے پاس اسلام کے سوا کوئی نہیں ہے۔ (بحوالہ: الجریدۃ الاقتصادیۃ)
دنیا کے کرنٹ ایشوز میں ماحولیات اور معیشت سرفہرست ہیں کہ ماحولیاتی آلودگی کے مسائل سے کیسے چھٹکارا ملے گا اور معیشت کیسے توازن پر آئے گی۔ لیکن ماحولیاتی آلودگی آج کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ بھی بہت فکرمند ہے۔29 نومبر 2015ء میں ہونے والی پیرس کانفرنس میں دنیا کے تمام سربراہانِ مملکت جمع ہوئے تھے اور انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی آلودگی، مثلاً نامیاتی ایندھن یعنی گیس یا کوئلے کے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہونے والی گیسوں کے اخراج پر قابو پانے کے لیے دنیا کی تمام حکومتوں میں باہمی اتفاق ہو گیا تھا۔ اس پر کتنا عملدرآمد ہوا، یہ الگ کہانی ہے۔ اسی آلودگی کے حوالے سے نیویارک میں ایک کانفرنس تھی۔ شہزادہ چارلس سوم اس کے مہمان خصوصی تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میری دیانت دارانہ رائے یہ ہے کہ پولیوشن کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے ہمیں وہ سماجی اصول اختیار کرنا ہوں گے، جو قرآن مجید نے بیان کیے ہیں کہ سماج کیا ہے، سماج کے اصول، تقاضے اور ضروریات کیا ہیں اور وہ تقاضے کیسے حل ہوں گے۔
دلچسپ بات کہ 1996ء میں قبرص کے مفتی اعظم ناظم الحقانی مرحومؒ نے یہ انکشاف کرکے سب کو حیران کیا تھا کہ برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس سوم پر خفیہ طور پر مسلمان ہوچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ ’’کیا آپ جانتے ہیں کہ چارلس نے اسلام قبول کیا، ہاں، میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا، معلوم کریں کہ وہ کتنی بار ترکی کا سفر کرچکے ہیں، آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ کا مستقبل کا بادشاہ مسلمان ہے۔‘‘ برطانیہ کی طرف سے اس کی فوراً تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ چارلس کوئی خفیہ مسلمان نہیں ہیں، لیکن اسلام کے بارے میں ان کی رائے اور معلومات اچھی طرح ہیں۔
الجزیرہ کے مطابق چارلس نے 1996ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کیا۔ تقریب کا عنوان تھا: ’’تقدس کا احساس... اسلام اور مغرب کے درمیان پل’’ اس میں انہوں نے ماحولیات اور فطرت کے حوالے سے اسلامی نظریات کی تعریف کی اور کہا کہ مغرب میں ہمیں ان اصولوں سے مدد مل سکتی ہے۔ چارلس آکسفورڈ سینٹر فار اسلامک اسٹڈیز کے 1993ء سے سرپرست ہیں، 2010ء میں یہاں ایک تفصیلی خطاب میں انہوں نے اسلام کو ’’انسانوں کے لیے دستیاب حکمتوں اور روحانی علم کے سب سے بڑے خزانوں میں سے ایک‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ ایک روایت ہے، جو ’’مغربی مادیت پرستی‘‘ کی وجہ سے دھندلا رہی ہے۔ 2006ء میں جامعہ الازہر کے دورے کے دوران، کنگ چارلس نے ڈنمارک کے کارٹونوں کی اشاعت پر تنقید کی، جس میں پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں گستاخی کی گئی تھی، پھر 2013ء میں ورلڈ اسلامک اکنامک فورم لندن سے چارلس سوم نے اسلامی مالیات کے بارے میں تفصیلی خطاب کیا اور کہا کہ اس سے عالمی مالیاتی منڈیوں میں فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ (بحوالہ: الجزیرہ، 13/9/2022ء)
(ضیاء چترالی)
🎤Al Qudus Lana 🇵🇸🇵🇰
Channel Link
https://whatsapp.com/channel/0029Vb6cZB2CcW4p3dOBc02n
❤️
2