
الموسوعة الشعرية
February 24, 2025 at 03:25 AM
نگاہِ یار کا جلوہ، بہار سا لگتا ہے
یہ دل خزاں میں بھی جیسے نکھار سا لگتا ہے
چراغِ دل کو جلایا، فقط نگاہوں نے
یہ روشنی کا سفر، اک انکار سا لگتا ہے
ادائیں قاتلانہ، نگاہیں بےقرار
یہ عشق کا سفر، پر اسرار سا لگتا ہے
جو سامنے ہو وہ چہرہ، تو دل ٹھہر جائے
یہ حسن کا خزینہ، شہکار سا لگتا ہے
نگاہ کی بات ہے، یا دل کی خاموشی
یہ پیغامِ محبت، اقرار سا لگتا ہے
❤️
3