
𝙐𝙧𝙙𝙪 𝘿𝙪𝙣𝙮𝙖
February 10, 2025 at 09:26 AM
*عمر جنجوعہ: ناانصافی کے خلاف قلم اٹھانے والا خود زندگی سے مایوس*
عمر عبد الرحمن جنجوعہ، ایک بے باک *صحافی اور مصنف،* جو ہمیشہ معاشرتی ناانصافیوں کے خلاف کھڑا رہا، آج خود ریاستی جبر اور جھوٹے مقدمات کا شکار ہو کر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے۔
*ایک بے خوف صحافی سے مظلوم قیدی تک*
18 سال کی عمر میں صحافت کا آغاز کرنے والے عمر جنجوعہ نے اپنی تحریروں کے ذریعے حساس موضوعات پر روشنی ڈالی۔ *ان کی کتاب "زمین* جو پاکستان اور بھارت میں پذیرائی حاصل کر چکی ہے، اردو ادب میں رئیل اسٹیٹ پر پہلی بڑی تصنیف مانی جاتی ہے۔ وہ انسانی حقوق اور امن کے سرگرم کارکن رہے، لیکن آج خود ظلم کے شکنجے میں پھنس چکے ہیں۔
*جھوٹے مقدمات اور ریاستی جبر*
2022 میں، لالچی عناصر اور پولیس کے کرپٹ اہلکاروں نے *ایک سازش کے تحت عمر کو جھوٹے مقدمات میں پھنسا دیا۔* 5 بوگس ایف آئی آرز کے ذریعے نہ صرف انہیں جیل بھیجا گیا، بلکہ ان کے *خاندان کو بھی ہراساں کیا گیا۔* عدالت نے ایک مقدمے کو "سرے سے جرم ہی نہیں" قرار دیا، مگر پولیس نے نظرانداز کر دیا۔ نتیجتاً، *عمر کو 6 ماہ قید کا سامنا کرنا پڑا،* ان کی کمپنی برباد ہوئی، اور درجنوں ملازمین بے روزگار ہو گئے۔
*زندگی سے بے زاری اور خودکشی کی دہلیز پر*
مسلسل ناانصافی اور دباؤ نے عمر کو ذہنی اور جذباتی طور پر توڑ دیا۔ ایک قریبی دوست کے مطابق، وہ بارہا کہہ چکے ہیں:
"میں نے ہمیشہ مظلوموں کے حق میں آواز بلند کی، لیکن آج خود انصاف کا متلاشی ہوں… *میرے والدین دربدر ہیں اور میں بے بس ہوں۔"*
*پولیس کی دھمکیاں، اغوا کی کوششیں، اور ہراسانی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔* تازہ ایف آئی آر میں *عمر کے والد جو کہ محکمہ تعلیم سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ریٹائر ہیں* اور معزز شہری ہیں انہیں اور دیگر فیملی ممبران کو بھی نامزد کرنا قابل مذمت ہے۔*راولپنڈی میں غیر قانونی چھاپے، اہل محلہ کو ہراساں کرنا،* اور جھوٹے مقدمات میں مزید پھنسانے کی دھمکیاں عمر کو مسلسل نفسیاتی اذیت میں مبتلا کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو وہ اپنی جان لینے پر مجبور ہو جائیں گے۔
*انصاف کب ملے گا؟*
عمر جنجوعہ کی کہانی پاکستان کے ناکام عدالتی اور پولیس نظام کی عکاسی کرتی ہے، جہاں قانون کمزور کے لیے کچھ اور، طاقتور کے لیے کچھ اور ہے۔ ایک وکیل کے بقول:
"یہ سراسر ناانصافی ہے، یہاں سچائی دبانے اور طاقت کے بل پر مقدمات بنانے کا رواج عام ہے۔"
اگر عمر جیسے بہادر صحافیوں کو تحفظ نہ ملا تو یہ نظام مزید ہونہار آوازوں کو خاموش کر دے گا۔ معاشرتی انصاف کی بحالی کے لیے نہ صرف قانونی اصلاحات ضروری ہیں، بلکہ عوام کو بھی ایسے مظلوموں کی آواز بننا ہوگا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ *عمر جنجوعہ کو انصاف دلوایا جائے،* ورنہ کل یہ ناانصافی کسی اور کے دروازے پر ہو گی۔
#justicefor_journalist_umerjanjua #justiceforumarjanjua #endpolicebrutality
👍
😢
5