
Ōsťòd ÀĶ
February 23, 2025 at 07:59 PM
*محسن نقوی ہمارے محسن اعظم ہیں*
*از قلم استاد اے کے*
قارئین مایوسی کفر ہے یہ الگ بات ہے کہ بقول ایک مفتی صاحب کے پاکستان اور بھارت کا میچ دیکھنا بھی کفر ہے اور دیکھنے والے کافر ہو جاتے ہیں۔ اب میچ تو آپ نے دیکھا اور بقول مفتی صاحب آپ کافر تو ہو ہی چکے لہذا اب مایوس ہو کر ڈبل کافر ہونے کی ضرورت نہیں۔ میں آپ کی مایوسی کا علاج لایا ہوں اور آپ کے لئے امید کی کرن لایا ہوں۔
پاکستان اب بھی چیمپئن ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچ سکتا ہے۔ مایوس ہر گز نہ ہوں۔
وہ ایسے کہ
اگر نیوزی لینڈ کو بھارت اور بنگلہ دیش بھاری بھرکم مارجن سے ہرا دیں۔ اتنا مارجن کہ نیوزی لینڈ کا رن ریٹ پاکستان اور بنگہ دیش دونوں سے نیچے چلا جائے۔ پھر پاکستان بنگہ دیش کو اتنے بھاری مارجن سے ہرائے کہ نیوزی لینڈ کو ہرانے کے دوران جو اس کا رن ریٹ اوپر گیا وہ بھی ختم ہو جائے۔ کرکٹ میں سب کچھ ممکن ہے۔ آپ مایوس ہر گز نہ ہو۔ یہ ٹیم جناب محسن نقوی اینڈ کو نے سیلیکٹ کی ہے۔ کسی سید کی منتخب کردہ ٹیم سے مایوس ہونا بھی کسی کفر سے کم نہیں۔ لہذا میری مانیں تو کفر کا ایک فتوٰی ہی آپ کے لیے کافی ہے۔ مزید کفر آپ کو جہنم کے نچلے درجے سے بھی کہیں آگے نہ پہنچا دیں۔ موجودہ پی سی بی کی قیادت پر مکمل ایمان رکھیں یہ آپ پر لازم ہے۔ اگر آپ کا ایمان متزلزل ہو تو لاحول ولا قوہ کا ورد کریں۔
اور اگر پاکستان بنگہ دیش سے بھی ہار جائے تو سمجھ لینا کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کے حال ہی میں جو تعلقات بہتر ہوئے ہیں اس کے لئے یہ قربانی دینا ضروری تھی۔ پاکستان آخر بنا ہی قربانیاں دینے کے لئے ہے۔ امت مسلمہ کی خاطر ایک قربانی اور سہی۔
ویسے بھی کرکٹ انگریز کی سازش تھی تاکہ مسلمانوں کو غیر ضروری کاموں میں الجھایا جائے۔ موجودہ پی سی بی کی قیادت اس پر داد کی مستحق ہے کہ وہ پاکستانی قوم سے کرکٹ کا جذبہ اور جنون چھیننے میں کافی حد تک کامیاب ہو رہی ہے۔ لہذا محسن نقوی کے لئے تہجد میں دعا کیا کریں کہ رب ان کا سایہ پاکستان کرکٹ پر دراز رکھے۔ یہ جو روز گلی محلے میں بچے کرکٹ کھیلتے نظر آتے ہیں کسی زمانے میں اسی طرح ہاکی پاکستان کے گلی محلوں میں کھیلی جاتی تھی۔ مجھے معلوم نہیں ہاکی کو کون سا محسن نقوی ملا تھا مگر کرکٹ کے منحوس کھیل کو پاکستان کے گلی محلوں سے پاک کرنے میں محسن نقوی کا کردار سنہرے حروف میں یاد رکھا جائے گا۔ ان کی قیادت میں آئی سی سی کے یکے بعد دیگرے تین ٹورنامنٹس میں ٹیم گروپ سٹیج سے ہی باہر ہو گئی۔ یہ معمولی خدمت نہیں ہے قوم کی۔
روزانہ گلی محلوں میں کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹنے پر لڑائیاں ہوتی تھیں۔ بطور وزیر داخلہ بھی نقوی صاحب کی ذمہ داری ہے کہ ملک میں تخریبی سرگرمیوں پر ضرب کاری لگائیں۔ یہ گلی محلے کی کرکٹ، کرکٹ میچ میں ہارنے کے بعد ٹی وی وغیرہ توڑنا، جذباتی حرکتیں کرنا یہ سب امن و امان کے مسائل میں آتا ہے ان پر قابو پانے کے لئے محسن نقوی صاحب نے جو فارمولا اپنایا ہے کہ
نہ رہے گا بانس
نہ بجے گی بانسری
یعنی نہ رہے گی منحوس کرکٹ اور نہ معاشرے میں اس طرح کے امن و امان کے مسائل پیدا ہوں گے۔ یقین کریں محسن نقوی اس قوم کے محسن اعظم ہیں۔
❤️
😂
😮
7