Haqiqi Azadi  - حقیقی آزادی
Haqiqi Azadi - حقیقی آزادی
February 8, 2025 at 10:50 AM
‏9 مئی اور 26 نومبر کو ہمارے نہتے جمہوریت پسند کارکنان پر ظلم و تشدد کی انتہا کر دی گئی۔ پر امن شہریوں پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں۔ سیاسی انتقام کی آڑ میں تین سال میں لاکھوں شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، ہمارے 20 ہزار سے زائد ورکرز اور سپورٹرز کو گرفتار کیا گیا اور سینکڑوں کو اغواء کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہزاروں بےگناہ لوگوں کو کئی کئی ماہ جھوٹے کیسز میں جیلوں میں رکھا گیا- ایجینسیز کے دباؤ پر ہمارے دو ہزار سے زائد ورکرز، سپورٹرز اور پارٹی لیڈرز کی ضمانت کی درخواستیں اب تک ہائی کورٹ کے ججز التواء میں رکھ کر بیٹھے ہوئے ہیں- جیسا سلوک پچھلے تین سال میں ہماری خواتین کے ساتھ کیا گیا ہے وہ انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں کبھی سیاستدانوں کی گھریلو خواتین کو اس طرح نشانہ نہیں بنایا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری اخلاقیات کس قدر پستی پر ہیں۔ بزرگ خواتین اور جوان بچیوں کو جیلوں میں قید رکھا گیا۔ میری اہلیہ، ڈاکٹر یاسمین راشد جو 75 سالہ کینسر کی مریضہ ہیں، میری دونوں بہنیں جن کی عمر 65 سال سے زائد ہے سمیت سینکڑوں خواتین کو بے جا پابند سلاسل رکھا گیا ہے اور ان کی حیا کا تقدس پامال کیا گیا۔ نبی پاک ﷺ کے دور میں عورتوں، بزرگوں اور بچوں کو تنگ نہیں کیا جاتا تھا ہمارے دین کا حکم تو یہ ہے کہ جنگی حالات میں دشمن کی عورتوں اور بچوں سے بھی بدسلوکی نہ کی جائے اور یہاں اپنی ہم وطن ماؤں، بہنوں ، بیٹیوں کا لحاظ نہیں رکھا گیا۔ یہ سب ہماری روایات کے منافی ہے اور اس کی وجہ سے عوام میں فوج کے خلاف نفرت بہت بڑھ گئی ہے جس کا سدباب بروقت ہو جائے تو یہ فوج اور ملک دونوں کے حق میں بہتر ہے ورنہ اس سب سے ناقابل تلافی خسارہ اٹھانا پڑ سکتا ہے- پیکا جیسے کالے قانون کے ذریعے سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بھی قدغن لگا دی گئی ہے۔ اس سب کی وجہ سے پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس بھی خطرے میں ہے۔ انٹرنیٹ میں خلل کی وجہ سے ہماری آئی ٹی انڈسٹری کواربوں ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے اور نوجوانوں کا کیرئیر تباہ ہو رہا ہے- چند افراد کی خواہشات پر عوامی مینڈیٹ کی توہین کر کے ایسے سیاسی عدم استحکام کی بنیاد رکھی گئی جس کی بدولت معیشت کا برا حال ہے اور سرمایہ کار اور ہنرمند افراد مجبور ہو گئے ہیں کہ پاکستان چھوڑ کر اپنے سرمائے سمیت تیزی سے بیرون ملک منتقل ہو جائیں۔ معاشی عدم استحکام اپنی انتہا پر ہے۔ گروتھ ریٹ صفر ہے اور پاکستان میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے۔ ملک میں غربت اور بےروزگاری عروج پر ہے- ہمارے فوجی پاکستان کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ قوم فوج کے پیچھے کھڑی ہو لیکن افسوسناک امر ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں اور ان غیر قانونی اقدامات کی بدولت عوام میں فوج کی بدنامی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ یہ سب فوج کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔ کسی بھی ملک کی فوج اپنے شہریوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتی بلکہ ایسا سلوک تو قابض فوجیں کرتی ہیں جو خود کو ہر آئین اور قانون سے بالاتر سمجھتی ہیں۔ ملکی استحکام اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہے کہ فوج اور عوام کے درمیان کی خلیج کم ہو، اور اس بڑھتی خلیج کو کم کرنے کی صرف ایک ہی صورت ہے، اور وہ ہے فوج کا اپنی آئینی حدود میں واپس جانا، سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا اور اپنی متعین کردہ ذمہ داریاں پوری کرنا، اور یہ کام فوج کو خود کرنا ہو گا ورنہ یہی بڑھتی خلیج قومی سلامتی کی اصطلاح میں فالٹ لائنز بن جائیں گی۔” 2/2 #خان_کا_حکم_ترسیلات_بائیکاٹ‬⁩ #8فروری_یوم_سیاہ #قوم_کی_آواز_خان_کی_رہائی #گولی_کیوں_چلائی؟ #رسول_سے_وفا_خان_کا_گناہ #فوجی_مسنوعات_بائیکاٹ #freeimrankhan #releasepoliticalprisoners #انصاف_یوتھ_ونگ_ضلع_وسطی_کراچی #ptidistrictcentralinsafyouthwing #insafyouthwingdistrictcentral #karachi

Comments