Khan Ka Shaheen 🦅
Khan Ka Shaheen 🦅
February 4, 2025 at 06:41 AM
فالٹ لائنز" (اردو میں سیدھی بات ' نو بکواس) آرمی چیف کے نام عمران خان کے خط پر ایک تجزیہ ) "Let's Talk Man to Man" آج عمران خان@ImranKhanPTI صاحب کے آرمی چیف کو خط کا بہت چرچا ہے - مجھے یہ تو پتا تھا کہ خان صاحب ہمت والے ہیں یہ نہیں پتا تھا کہ بے دریغ اور اتنے سپاٹ بھی ہیں - یعنی اس ملک میں جہاں میڈیا سے لے کر عدالتوں تک ' سینیٹ سے لے کر قومی اسمبلی تک ' گلی کوچوں سے لے کر چوپالوں تک ' جہاں سب کو معلوم ہے کہ اس تمام تر لاقانونیت ' فسطایت اور ریاستی جبر کا سر چشمہ یہ حکومت نہیں بلکہ اس کے پیچھے کھڑی اسٹیبلشمنٹ ہے ' اور اس ملک میں اسٹبلشمنٹ یا فوج کا مطلب بس اس کا چیف ہوتا ہے ' پھر بھی لوگ "منھے کے ابا" " "اجی سنیے نا " کہ کر بات کرتے ہیں اور نام نہیں لیتے اور یوں اس کاغذی حکومت کو وہ الزام دیتے ہیں جو کرنے کی ان کی اوقات ہی نہیں ہے - سب کچھ کرتے ہیں پر آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس بندے سے بات نہیں کرتے جو اصل منبع ہے تو اس ماحول اور اس ملک میں عمران خان نے سیدھا اسی بندے کو ہی خط لکھ ڈالا جس کے چھے نکات میں یہ بتایا کہ یہ سب آپ ہی کا کیا دھرا ہے ' اس لئے میں آپ ہی سے مخاطب ہوں - میری نظر میں خان کے اس انداز کو اردو میں "برجستہ " ہونا اور انگریزی میں "ایکٹو وائس " (active voice) aکہتے ہیں - گرامر میں اس کو "ایسا کیا گیا' ایسا ہوگیا " کی بجاے "یہ آپ نے کیا ہے " بولتے ہیں - اور لٹریچر کی زبان میں اس کو کہتے ہیں "Let's Talk Man to Man" اس خط پر ٹھٹھا لگانے والوں نے اس خط کو خود بھی نہیں پڑھا ہوگا اور اگر پڑھا ہے تو اس کو سمجھا نہیں - خط کے شروع میں ہی اس چورن کا پوسٹ مارٹم کردیا گیا ہے جو ای ایس پی آر روزانہ بیچتا ہے کہ "فوج اور عوام میں کوئی دوری نہیں ہے " - پہلے ہی پیرا گراف میں کہا گیا ہے کہ محترم ! اس خوش فہمی سے باہر آجائیں کہ دراصل آپ کی پالیسیوں کی وجہ سے عوام اور فوج کے درمیان فقط دوری نہیں بلکہ بہت بڑی خلیج حائل ہوگئی ہے جس کی مندرجہ ذیل چھے وجوہات ہیں - 1. پہلا نکتہ : پہلے نکتے میں الیکشن کی دھاندلی کا ذکر ہے اور سیدھا سیدھا فوج کے ماتحت ایجنسیوں کا نام لیا گیا ہے - گویا یہ کہا گیا ہے کہ یہ کام کسی الیکشن کمیشن نے نہیں ' کسی نگران حکومت نے نہیں ' کسی قاضی فائز عیسی یا کسی پی ڈی ایم نے نہیں کیا تھا بلکہ آپ کے ماتحت اداروں کی کاروائی تھی کہ وہ سیاسی انجنیرنگ کرتی رہی ہیں - یعنی اس نکتے میں بھی ای ایس پی آر کے اس منترے کی نفی کی گئی ہے کہ "ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے "- - اس میں منت کہاں ہے ؟ مجھے تو اس میں سیدھا سیدھا ٹوکنا نظر آتا ہے - 2.دوسرا نکتہ : دوسرے نکتے میں 26 ویں ترمیم کا ذکر ہے کہ یہ کوئی پارلیمنٹ کسی سینٹ نے نہی کیا تھا ' بلکہ یہ ترمیم بھی آپ کے ماتحت اور آپ کی منشاء سے کی گئی ہے- گویا سیدھا سیدھا کہا گیا کہ پارلیمنٹ نے یہ مسودہ نہیں تیار کیا تھا بلکہ جی ایچ کیو کی جیک برانچ سے یہ ڈرافٹ آیا تھا جس پر پارلیمنٹ نے ربڑ سٹیمپ لگادی - مجھے اس جملے میں بھی کوئی منت یا ترلا سمجھا دے ؟ یہاں تو سیدھا سیدھا ترمیم کے ووٹ کیلئے سینیٹر اٹھوانے ' ایم این ایز دھمکانے کا بار انہی پر ڈالا گیا ہے جنہوں نے اصل میں یہ کام کیا تھا - 3. تیسرا نکتہ : عوام اور فوج کے درمیان خلیج کی تیسری وجہ بتاتے ہویے "پیکا " ایکٹ کا ذکر کیا گیا ہے اور یہاں اس میڈیا کیلئے آواز اٹھائی گئی ہے جو خود اپنے لئے آواز اٹھانے جوگا نہی ہیں - یعنی اس نکتے میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ میڈیا پر جو پابندیاں ہیں' یہ جو انٹر نیٹ کی بندش ہے ' ٹویٹر بلاک ہے ؛ یہ کسی پیمرا ؛ کسی پیکا کسی حکومت نے نہیں لگائیں اور نہ ہی یہ کسی شارک مچھلی کا کام ہے ' بلکہ یہ بھی آپ کے ادارے کا کام ہے جہاں پیکا ایکٹ بنتا ہے ' جہاں سے پیمرا آپریٹ ہوتا ہے اور جہاں سے شارک کیبل کو کاٹنے آتی ہے - ویسے اس بات پر اس میڈیا کو خان صاحب کا شکر گزار ہونا چاہیے تھا کیوں کہ خود تو یہ کھل کر "ملک ریاض " کا نام بھی نہی لے سکتے اور اس کو " پراپرٹی ٹائیکون " کہتے ہیں - کھل کر یہ بھی نہیں کہ سکتے کہ "پیکا " کہاں پکا ہے اور کون ہے جو ان کو عمران خان کی بجاے "بانی پی ٹی آئی " کہنے پر مجبور کرتا ہے - .4. چوتھا نکتہ: خط میں فوج اور عوام میں خلیج کی چوتھی وجہ بتاتے ہویے یہ لکھا گیا ہے کہ یہ جو تحریک انصاف پر ریاستی دہشت گردی ہوئی ہے ' یہ جو چادر و چار دیواری پامال اور عزتیں مسمار ہوئی ہیں - یہ جو اغوا براے بیان اور مقدمے بے شمار ہویے ہیں یہ بھی کسی حکومت کسی جج ' کسی ڈی پی او ' کسی آئ جی نے نہیں کیے بلکہ آپ کی کارستانی ہے جو اس خلیج کو چوڑا کرنے کا سبب بن رہی ہے - 5. پانچواں نکتہ : عوام کے دلوں سے پاسبانوں کی محبت کم ہونے کی پانچویں وجہ گنواتے ہویے ملک میں معاشی عدم استحکام اور دہشت گردی کا ذکر کیا گیا ہے کیوں کہ جب بچے بچے کو معلوم ہے کہ ایس آئی ایف سی کے تھرو معیشت کا سارا کنٹرول اسٹیبلشمنٹ کے ہی پاس ہے ' ملک کا وزیر خزانہ کسی الیکشن سے جیت کر نہیں آیا بلکہ اسٹیبلشمنٹ کا نامزد ٹیکنو کریٹ ہے ' تو پھر خط میں سیدھا اسی سے مخاطب ہوا گیا ہے جو ایس آئ ایف سی کو چلاتا ہے اور ملک کے تاجروں ' باہر کے انویسٹرز اور باہر کے ملکوں کے سربراہان سے ملتا ہے - جو لوگ اس خط پر اعتراض کر رہے ہیں ان کے نزدیک کیا اس ملک کی معیشت شہباز شریف چلاتے ہیں ؟ تف ہے بھائی - 6. چھٹا نکتہ : فوج اور عوام کے بیچ میں بڑھتی خلیج کی چھٹی اور آخری وجہ بہت سٹرونگ ہے - اس میں سیدھا سیدھا کہا گیا ہے کہ فوج سمیت تمام ادارے اپنے اصل کام چھوڑ کر بس ایک جماعت کے پیچھے لگے ہیں - کرنل ' میجر جن کے کام سرحدوں کی حفاظت ہیں ' وہ عدالتوں کو مینیج کرنے اور ان کے احکامات کی دھجیاں اڑانے میں لگے ہیں جن کا نزلہ پوری فورس پر نکل رہا ہے - سب کو علم ہے کہ یہ کرنل میجر کس کے ماتحت کام کرتے ہیں ؛ تو سیدھا سیدھا اسی کو کہا جارہا ہے کہ یہ سب یعنی عدالتی مینجمنٹ ' سیاسی انجنیرئنگ ' ریاستی جبر اور عدالتوں کے حکم کو جوتے کی نوک پر رکھنا آپ کے کہنے پر ہوتا ہے اور یہی وجہ ہے عوام اور فوج میں بڑھتی خلیج اتنی وسیع ہو گئی ہے کہ اس کو اگر آپ پر کرنے کی کوشش بھی کریں گے تو اس میں دہایوں کی کوشش کے بعد بھی "فالٹ لائنز " رہ جائیں گی - ---------"فالٹ لائنز " - جی - اس پورے خط کا سب سے سٹرونگ اور معنی خیز لفظ "فالٹ لائنز " ہے - یعنی اوپر بیان کیے گیے غیر آئینی اقدامات اور فوج کے سیاسی کردار کی وجہ سے قومی سلامتی کی تعمیر کرتے کرتے اس دوران "فالٹ لائنز " یعنی دراڑیں رہ جائیں گی ' اور ان دراڑوں کی وجہ سے عمارت کمزور ہوگی اور ایک دن منہدم ہوجائیگی جس کے ملبے تلے کیا سیاست ؛ کیا عدالت ' کی اسٹبلشمنٹ سب دب جائیں گے - اس خط کو جس انداز میں ختم کیا گیا ہے وہ عمران خان کی سمرائز کرنے کی صلاحیت اور آخر میں "take home message " دینے کی قابلیت کا ثبوت ہے - سیدھا سیدھا کہا گیا ہے کہ ان سب اقدامات کی وجہ سے عوام اور فوج میں خلیج بہت بڑھ گئی ہے اور اس کو کم کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ فوج سیاست سے الگ ہو اور اپنی آئینی حدود یعنی اپنے بیرقوں میں واپس جائے - یہ تھا وہ خط جس کو کوئی عقل کا اندھا " منت " کہ رہا ہے اور کوئی "این آر او " - میری نظر میں اس کو " سیدھی بات ' نو بکواس " کہتے ہیں - جن لوگوں نے ساری عمر"خلائی مخلوق " فرشتے " محکمہ زراعت" کہ کر فوج کو مخاطب کیا ہو اور دبے دبے لفظوں میں اپنے گلے شکوے کیے ہوں ان کو نہیں پتا کہ "لیٹس ٹالک " (let's talk) کا کیا مطلب ہوتا ہے - ان میں سے کچھ میر تقی میر کے اس شعر کے ساتھ تنقید کر رہے ہیں کہ میر کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطار کے لڑکے سے دوا لیتے ہیں اور یہ شعر اصل میں غلط آلعام حالت میں زیادہ مشھور ہے اور اسی طرح اکثر کتابوں اور لٹریچر میں لکھا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ "میر کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں لیکن "لونڈا " لکھنے پر آبپارہ سے فون بھی آسکتا تھا ' سو یہاں ذرا ادبی تھذیب سے کام لیا گیا ہے - یہ حال ہے اس میڈیا کا جو آج ناقد بنا ہوا ہے - - اس خط کو سمجھنے کیلئے ہمارے حکومتی لوگوں اور ان کے درباری میڈیا کو ابھی ایک اور جنم لینا پڑے گا کیوں کہ ان کے پاس نہ ایسی لفاظی ہے ؛ نہ ایسی فہم ہے ؛ نہ ایسی فراست ہے' نہ ایسی لغت ہے اور نہ ایسی ہمت ہے کہ یہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہ سکیں کہ "Let's Talk straight Man to Man"
😡 1

Comments