
فیضان اعلیٰ حضرت، ردِّ وہابیہ، دیابنہ، اردو، عربی تحریر ✍
February 17, 2025 at 12:54 PM
مسئلہ: 👇👇
حاملہ عورت کو بھی روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے جیسے دودھ پلانے والی (مرضعہ) عورت کو، مگر یہ اجازت مشروط ہے۔
یعنی:👇👇
صرف حاملہ ہونے کی وجہ سے روزہ چھوڑنا جائز نہیں۔
حاملہ عورت اسی صورت میں روزہ نہ رکھے جب اسے اپنی جان یا بچے کو نقصان پہنچنے کا غالب گمان ہو۔
اگر صرف وہم یا کمزور اندیشہ ہو، تو روزہ چھوڑنا جائز نہیں۔
اگر واقعی خطرہ موجود ہو اور یہ گمان محض خود کا نہ ہو بلکہ کسی ماہر مسلمان ڈاکٹر یا تجربہ کار لوگوں کے مشورے سے ہو، تب روزہ چھوڑنے کی اجازت ہوگی۔
حاملہ عورت بلاوجہ روزہ چھوڑنے کی مجاز نہیں، بلکہ صرف تب اجازت ہے جب اس کے یا بچے کے لیے نقصان کا غالب گمان ہو۔
امامِ مؤید من اللہ، امامِ اہل سنت، مجددِ دین و ملت، سرکار اعلیٰ حضرت، شاہ امام احمد رضا خان سنی حنفی قادری ماتریدی بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتےہیں: 👇
حاملہ کو بھی مثل مرضعہ روزہ نہ رکھنے کی اجازت اسی صورت میں ہے کہ اپنے یا بچّے کے ضرر کا اندیشہ غلبہ ظن کے ساتھ ہو نہ کہ مطلقاً۔
فتاویٰ رضویہ، جلد10، ص604 ✅
✍️ محمد عمار رضا قادری رضوی پلاموی
👍
❤️
💯
4