
فیضان اعلیٰ حضرت، ردِّ وہابیہ، دیابنہ، اردو، عربی تحریر ✍
February 27, 2025 at 08:54 AM
روزہ اور چاند کے مسائل: 👇👇
از فتاویٰ رضویہ شریف: 👇👇
https://whatsapp.com/channel/0029Va6A5Kn5K3zaa8nAIE0q/3142
آج ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں دین کے مسلمہ اصول کو چھوڑ کر اپنی من مانی کو فوقیت دی جا رہی ہے۔
چاند کی رویت کے مسائل کو لے کر جو بےاحتیاطی، بدنظمی اور خودساختہ فیصلے کیے جا رہے ہیں، وہ انتہائی تشویشناک ہیں۔
چاند کے معاملے میں جو بدنظمی پھیل رہی ہے، اس پر خاموشی ممکن نہیں!
کیا ہم نے دین کو اپنی خواہشات کے تابع کر لیا ہے؟
بعض لوگ بغیر شرعی ثبوت کے چاند کا اعلان کر دیتے ہیں اور اپنی مرضی سے عید و قربانی منا لیتے ہیں، گویا کہ چاند کے مسائل شریعت میں مذکور ہی نہیں!
❗ یہ دین کے ساتھ مذاق نہیں تو اور کیا ہے؟
❗ یہ امت میں انتشار پیدا کرنے کی سازش نہیں تو اور کیا ہے؟
کیا ہم نے اپنی خواہشات کو دین سے مقدم کر لیا ہے؟
کیا فتاویٰ رضویہ شریف اور پہلے کی دیگر مستند فقہی ذخائر کو چھوڑ کر سنی سنائی باتوں پر عمل کرنا درست ہے؟❗️
📖 آئیے! شریعت کے اصول و قوانین کو جانتے ہیں تاکہ ہمارے روزے، عید، قربانی سب کچھ درست ہوں اور ہم دین کے معاملے میں فتنہ و فساد سے بچ سکیں۔
❶. عید کے چاند کی جھوٹی خبر پر جھوٹ ثابت ہو جانے کے بعد جنہوں نے اکل و شرب (کھانا پینا) قائم رکھا حالانکہ کذب پر مطلع ہو چکے تھے وہ گنہ گار ہوئے لیکن کفارہ ان پر بھی نہیں۔
❷. اگر 29 کی شام کو مطلع صاف ہو اور چاند نظر نہ آئے تو 30 کو قاضی، مفتی کوئی بھی روزہ نہ رکھے۔
❸. امور شرعیہ میں تار کی خبر محض نامعتبر ، اور یہ طریقہ کہ تحقیق ہلال کے لیے تراشا گیا باطل و بے اثر۔
❹ آواز آواز سے مشابہ ہوتی ہے۔
❺. چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو۔
❻. تار اگر چہ دس ہیں ہوں اصلا شرعا امور دینیہ میں قابل التفات نہیں۔ ✅
❼. ٹیلی فون دینے والا اگر سننے والے کے پیش نظر نہ ہو تو امور شرعیہ میں اس کا کچھ اعتبار نہیں۔
❽. در بارۂ ہلال خط اور تار محض بے اعتبار۔
❾. صرف پرچہ کافی نہیں جب تک کہ دو شاہدِ عادل لےکر نہ جائیں۔
❿. حکم اللہ و رسول کے لیے (جل جلالہ، وصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم)
تمام کتب میں تصریح ہے:👇
الخط لایعمل بہ،
الخط یشبہ الخط،
الخاتم یشبہ الخاتم
خط پر عمل نہیں کیا جاسکتا،
خط، خط کے مشابہ،
اور مُہر مُہر کے مشابہ ہوتی ہے۔
❶❶. بیاع و صراف و مفتی کے خطوط بالاجماع مستثنٰی ہیں، علی خلاف القیاس۔
لضرورۃ الناس وماکان خلاف القیاس لا یجوز القیاس علیہ، مکاتبات ناس فیما بینھم.
(لوگوں کی ضرورت کے پیشِ نظر خلاف قیاس حجت ہیں اور جو خلافِ قیاس ہو اس پر قیاس نہیں کیا جاسکتا ، لوگوں کی آپس کی خط و کتابت ) دوسری چیز ہیں،
اور امرِِ ہلال (چاند کا معاملہ)👇
فیما بینھم وبین ربھم.
(ان کے اور ان کے رب کے درمیان معاملہ ہے)
متون وشروح وفتاوٰی تمام کتبِ متعمدہ مذہب دیکھ لیے جائیں جہاں یہ گنتی کے استثنا - وہ بھی بہت مباحث کے ساتھ کرتے ہیں،
کہیں بھی ہلال کا استثنا ہے؟؟؟
تو اپنی طرف سے زیادت فی الشرع کیونکر جائز ہُوئی؟؟؟
❷❶. رویتِ ہلال میں تار اور خط اصلا معتبر نہیں۔
❸❶. ۲۹ کو اگر چاند نظر نہ آئے ۳۰دن پُورے کرنا چاہئیں، یہ حکم رمضان اور عید الفطر کے ساتھ خاص نہیں، بارہ مہینے کےلیے ہے۔ ✅
❹❶. شریعتِ مطہرہ میں جنتری کا حساب بالکل معتبر نہیں ۔
❺❶. یہ جو مشہور ہے کہ رجب کی چوتھی جس دن کی ہوتی ہے اُسی دن رمضان کی پہلی ہوتی ہے❗️ اور جو شوال کی پہلی ہوتی ہے اُسی روز عاشورہ ہوتا ہے یہ محض بے اصل ہے ۔
❻❶. اگر کسی جگہ سے ایک یا دو آدمی آکر فقط اتنا کہیں کہ: ہمارے شہر (میں) فلاں دن عید ہے،
اور چاند کی رؤیت کا ذکر نہ کریں نہ اپنا نہ دُوسروں کا، تو فقط اتنی خبر پر عید کرنا حرام ہے ۔
❼❶. بحالتِ صفائے مطلع دو چار کی شہادت سے کچھ نہیں ہوتا جمع عظیم چاہیے۔
❽❶. 30 رمضان کو دن میں چاند نظر آجانے سے روزہ توڑ دینا حرام ہے، غروبِ آفتاب کے بعد ہی افطار کریں۔
امامِ اہلِ سنت فرماتے ہیں: 👇
کسی تاریخ کا روزہ دن سے افطار کر لینا ہر گزجائز نہیں بلکہ حرام قطعی ہے، اللہ تعالٰی نے فرض کیا کہ:
روزہ رات تک پُورا کرو،
یعنی جب آفتاب ڈوبے اور دن ختم اور رات شروع ہو اُس وقت کھولو۔
❾❶. شرعا نہ ہرگز خط پر عمل، نہ پرچہ اشتہار کوئی چیز۔
⑳. مذہبِ حنفی مین اختلاف مطالع کا اصلا اعتبار نہیں، یہی ظاہرالروایۃ ہے اور اسی پر فتوٰی ہے، اور علمائے کرام تصریح فرماتے ہیں کہ جو ظاہر الروایۃ سے خارج ہے وہ اصلاً مذہبِ ائمۂ حنفیہ نہیں۔
21. یہ بات کہ ایک دو آدمی گئے اور دوسرے شہر سے خبر لائے کہ وہاں ۲۹ کا چاند ہوا، نہ رویت ہے، نہ شہادت ہے، نہ شہادت علی الشہادت، نہ شہادت علی الحکم، غرض کوئی طریقۂ شرعیہ نہیں، محض حکایت ہے، اور وہ دربارہ ہلال اصلاً معتبر نہیں۔
کما نص علیہ فی الدروغیرہ من الاسفار
(جیساکہ اس پر دروغیرہ کتب میں تصریح ہے۔ت)
اوروں کے روزے تُڑوانے میں یہ مرتکب کبیرہ ہوئے اور وہ روزہ توڑنے والے اور سخت کبیرہ کے مرتکب ہُوئے اور اُن پر قضا لازم۔
❷❷. ثبوتِ رؤیت ِ ہلال کے لیے شرع میں سات طریقے ہیں :👇
اول: شہادتِ رویت
دوم: شہادۃ علی الشہادۃ
سوم: شہادۃ علی القضاء
چہارم: کتاب القاضی الی القاضی
پنجم: استفاضہ:
ششم: اکمالِ عدت
ہفتم: توپوں کے فائر، جب کہ بحالتِ ثبوتِ شرعی رویتِ ہلال ہوا کرتے ہوں، کسی کے آنے جانے سلامی وغیرہ کا اصلا احتمال نہ ہو ۔
از فتاویٰ رضویہ شریف ❤️✅
📌 یاد رکھیے! دینی اصول کو ترک کرکے کوئی بھی عمل ناقابلِ قبول ہے۔
اگر ہم نے شرعی اصول کو نظر انداز کر دیا اور اپنی خواہشات کے مطابق چاند اور روزے کے فیصلے کرنے لگے، تو یہ دین میں تحریف کے مترادف ہوگا۔
✅ لہٰذا علمائے کرام اور عوام دونوں پر لازم ہے کہ وہ اصل شرعی اصول کو سمجھیں اور ان پر عمل کریں، تاکہ عبادات میں کوئی خلل نہ آئے۔
💡 یہ پیغام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچائیں تاکہ امتِ مسلمہ صحیح عقائد اور اعمال پر قائم رہے!
🔗 مزید تفصیلات اور مسائل سیکھنے کے لیے ہمارے چینل میں شامل ہوں:👇
واٹس ایپ چینل: ❤️👇
https://whatsapp.com/channel/0029Va6A5Kn5K3zaa8nAIE0q
ٹیلی گرام چینل: ❤️👇
https://t.me/Urdu_Tahrir_Telegram/479
✍ تحریر: محمد عمار رضا قادری رضوی، پلاموی
28 شعبان المعظم 1446ھ، پنجشنبہ
"آئیے! ہم سب مل کر صحیح عقائد اور اعمال کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، تاکہ قیامت کے دن سرخرو ہو سکیں۔"
✅ حق بات پھیلائیں، دین بچائیں!
✅ 🔵🔵🔵 ✅
👍
❤️
💯
6