ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
February 5, 2025 at 03:48 AM
چراغ فکر(یومیہ)
﴿سلسلہ نمبر:19﴾
رودادِ سفر اورنگ آباد
(لمحے، نظارے، احساسات، نقوش اور مشاہدات)
✍️ شاہ امان اللہ ندوی
ادارہ طیبہ ممبئی
نندی گرام ایک قدیم اور مشہور ٹرین ہے، جو سی ایس ٹی سے بلہر شاہ تک اپنی خدمات انجام دیتی ہے۔ طویل عرصے سے رواں دواں رہنے کے سبب اس پر قدامت کا اثر نمایاں ہے۔ اسی ٹرین کے ذریعے ہمیں اورنگ زیب عالمگیرؒ کی نسبت سے مشہور شہر اورنگ آباد جانا تھا، جہاں دارالعلوم امدادیہ ہرسول ساؤنگی میں ایک دعائیہ نشست میں شرکت مقصود تھی۔
سفر کے لیے اے سی ٹکٹ حاصل کیا گیا تھا۔ متعینہ تاریخ پر ہم دادر اسٹیشن سے سوار ہوئے۔ یہاں "ہم" کا صیغہ اس لیے استعمال کر رہا ہوں کہ اس بار میں تنہا نہ تھا، بلکہ میرے ساتھ دو محترم رفقا بھی ہمسفر تھے— مصلحِ قوم و ملت الحاج مولانا محمد یونس صاحب چودھری (نائب خازن، جمعیت علماء مہاراشٹر) اور ہمدردِ قوم و ملت جناب قاری عبدالرشید صاحب اندھیری (رکن، جمعیت علماء مہاراشٹر)۔ ان دونوں محترم حضرات کی رفاقت نے سفر کی صعوبتوں اور الجھنوں کو بے وزن کر دیا۔
حضرت مولانا محمد یونس صاحب، گویا ابنِ بطوطہ کی عملی تفسیر ہیں— ہمیشہ سفر میں رہتے ہیں۔ ابھی رات ہی دہلی کے سفر سے واپس لوٹے تھے اور صبح ہمیں اورنگ آباد کے لیے ہم رکاب ہونا تھا۔ ان کے ساتھ وقت گزارنے کا مطلب تھا علم، تجربے اور حکمت کے نئے در وا ہونا۔
ریل گاڑی کی نشستوں کے معاملے میں ریلوے نے ہم پر آزمائش ڈال دی— سیٹیں الگ الگ تھیں۔ مسافروں سے منت و سماجت کر کے بالآخر ہم سب کو ایک جگہ بٹھانے میں کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد دسترخوان بچھا، ہم نے کھانا تناول کیا اور پھر گفتگو کے دریا بہنے لگے۔ باتوں کا ایسا دلچسپ سلسلہ چل نکلا کہ وقت کا پتہ ہی نہ چلا اور سفر لمحوں میں کٹ گیا۔
اورنگ آباد اسٹیشن پر ٹرین رکی، ہم اترے، تو دارالعلوم امدادیہ کے اساتذہ پہلے ہی ہمارے استقبال کے لیے موجود تھے۔ گاڑی میں سوار ہوکر مدرسے پہنچے تو دیکھا کہ محبتوں کے چراغ روشن تھے۔ شب کے ساڑھے بارہ بجے بھی میزبانوں کی جاگتی آنکھیں اور گرم جوشی سے بھرپور مسکراہٹیں ہمارے انتظار میں تھیں۔
پُرتکلف عشائیے کے بعد رسمی گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا، جو جلد ہی ایک فکری نشست میں تبدیل ہوگیا۔ بحث کا بنیادی موضوع یہ تھا کہ مدارس کو اسکیموں کے نام پر دھوکہ دینے والے اسکیم بازوں سے کیسے محفوظ رکھا جائے۔ یہ نشست محض ایک رسمی ملاقات نہیں تھی، بلکہ مدارس کے تحفظ اور ترقی کے حوالے سے ایک فکری سفر تھا— ایسا سفر، جو صرف قدموں سے نہیں، سوچوں سے طے ہوتا ہے۔
جاری ۔۔۔۔۔