ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
February 19, 2025 at 07:51 PM
چراغ فکر(یومیہ)
﴿سلسلہ نمبر:31﴾
اُردو محبت کی زبان ہے
✍️ شاہ امان اللہ ندوی
ادارہ طیبہ ہنومان نگر نالا سوپارہ ویسٹ
اُردو صرف ایک زبان نہیں بلکہ تہذیب، ثقافت اور محبت کا استعارہ ہے۔ یہ ایک ایسی زبان ہے جس نے صدیوں سے دلوں کو جوڑا ہے اور انسانیت کو یکجا کرنے کا فریضہ انجام دیا ہے۔ اردو کا دامن صرف مسلمانوں تک محدود نہیں بلکہ ہر اس فرد کے لیے کشادہ ہے جو اس کی مٹھاس اور شیرینی کو محسوس کرتا ہے۔
کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اُردو مسلمانوں کی بھاشا ہے اور اسے ختم کرنے کی سازشیں کرتے ہیں۔ یہ سراسر غلط اور بے بنیاد بات ہے۔ زبان کا تعلق کسی مخصوص مذہب سے نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک خطے، ایک ثقافت اور ایک تہذیب کی پیداوار ہوتی ہے۔ اگر اردو صرف مسلمانوں کی زبان ہوتی تو بنگالی مسلمان بنگالی، تمل مسلمان تمل اور گجراتی مسلمان گجراتی کیوں بولتے؟ اردو تو ایک ایسی زبان ہے جسے ہر مذہب، ہر فرقے اور ہر طبقے کے لوگوں نے اپنایا اور پروان چڑھایا ہے۔
اردو کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو ہمیں کئی غیر مسلم شعراء، ادباء اور مفکرین نظر آئیں گے جنہوں نے اس زبان کی آبیاری میں اپنا خونِ جگر صرف کیا۔ راجندر سنگھ بیدی، فراق گورکھپوری، جگن ناتھ آزاد، کالی داس گپتا رضا اور کئی دیگر ہندو دانشوروں نے اردو کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ اردو کسی مخصوص مذہب کی جاگیر نہیں بلکہ ایک مشترکہ ورثہ ہے، جسے ہر ہندوستانی کو اپنانا چاہیے۔
آج جب پارلیمنٹ میں اردو کو تھوڑی سی جگہ دی گئی تو مسلم مخالف عناصر بےچین ہو گئے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ تقسیم اور تفریق کی سیاست کرتے ہیں، اردو کا تعلق کسی ایک مذہب سے نہیں بلکہ اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب سے ہے۔ افسوس کہ کچھ متعصب ذہنیت رکھنے والے افراد اردو کو مسلمانوں سے جوڑ کر اسے ختم کرنے کے درپے ہیں۔
اردو نے ہمیشہ محبت اور بھائی چارے کا پیغام دیا ہے۔ میر، غالب، اقبال، فیض اور جوش جیسے شعراء کی شاعری میں انسانیت کی جھلک نظر آتی ہے۔ اردو نے جنگِ آزادی میں بھی اہم کردار ادا کیا، جہاں "انقلاب زندہ باد" جیسے نعرے اسی زبان میں بلند ہوئے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم سب اردو کے تحفظ اور فروغ کے لیے کام کریں۔ یہ ہماری تہذیب کا حصہ ہے اور ہماری شناخت بھی۔ اردو کو بچانے کا مطلب محبت، اخوت اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے۔ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ اردو کسی مذہب کی جاگیر نہیں بلکہ محبت کی زبان ہے، جو ہر دل کی دھڑکن بن سکتی ہے۔
(سرحدی عقاب)