ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
February 21, 2025 at 04:02 AM
چراغ فکر(یومیہ)
﴿سلسلہ نمبر:32﴾
روزے کا فلسفہ
✍️ شاہ امان اللہ ندوی
ادارہ طیبہ ہنومان نگر نالا سوپارہ ویسٹ
(یہ تحریر آج کا میرا خطاب جمعہ ہے،عادت ہے مطالعہ کر کے لکھنے کی ،لکھا تو ذہن میں آیا کہ اس کو جمعہ سے قبل چراغِ فکر کالم کی زینت بنادی جائے اور نشر کر دیا جائے تاکہ افادہ عام ہو جائے)
روزہ اس لیے فرض کیا گیا ہے تاکہ انسان کے اندر تقویٰ اور پرہیزگاری پیدا ہو۔ تقویٰ کے معنی ہیں اللہ کا خوف اور اس کی نافرمانی سے بچنا۔ جیسے ایک بچہ اپنے والد کے ڈر سے کسی چیز کو ہاتھ نہیں لگاتا کیونکہ باپ نے منع کیا ہے، اور وہ خوف کے باعث اپنے آپ کو روکے رکھتا ہے۔ یہی کیفیت تقویٰ کی ہے کہ بندہ اللہ کے احکامات کی نافرمانی سے بچے۔
حضرت اُبی بن کعبؓ سے کسی نے پوچھا کہ تقویٰ کیا ہے؟ تو آپؓ نے فرمایا: "کیا کبھی تم کسی خاردار راستے سے گزرے ہو؟" جواب دیا: "جی ہاں، کئی بار۔" آپؓ نے پوچھا: "پھر تم کیسے گزرتے ہو؟" اس شخص نے جواب دیا: "میں اپنے دامن کو سمیٹ کر، احتیاط سے گزرتا ہوں تاکہ کانٹے میرے دامن میں نہ الجھیں اور میں زخمی نہ ہوں۔" حضرت اُبی بن کعبؓ نے فرمایا: "یہی تقویٰ ہے کہ انسان دنیا میں رہتے ہوئے ہر قدم پر احتیاط کرے تاکہ وہ کسی گناہ میں مبتلا نہ ہو۔"
روزہ کا مفہوم
صرف کھانے پینے سے رک جانے کا نام روزہ نہیں ہے، بلکہ آنکھ، کان، زبان، دل اور دماغ سمیت پورے وجود کو روزے میں شامل کرنا ضروری ہے۔ روزہ دار کو اپنے ہر عمل پر قابو رکھنا چاہیے تاکہ اس کا روزہ حقیقی معنوں میں مکمل ہو۔
روزہ کا کمال
روزہ کا کمال اور اس کا حقیقی اثر تب حاصل ہوتا ہے جب انسان پورے وجود سے روزے کی حالت میں رہے۔ بعض لوگ روزہ رکھتے ہیں لیکن ساتھ ہی جھوٹ بولتے ہیں، غیبت کرتے ہیں، دھوکہ دیتے ہیں، حقوق پامال کرتے ہیں، غلط دیکھتے اور سنتے ہیں۔ ایسے افراد کا روزہ اگرچہ فرضیت کی ادائیگی کے درجے میں شمار ہو جاتا ہے، لیکن وہ روزے کی برکت اور روحانی فوائد سے محروم رہتے ہیں۔
آدابِ روزہ
روزہ کا ادب یہ ہے کہ جس طرح انسان کھانے پینے سے پرہیز کرتا ہے، اسی طرح تمام گناہوں سے بھی اجتناب کرے۔ آنکھ، کان، زبان، ہاتھ، پیر، دل اور دماغ سب کو برائیوں سے بچایا جائے تاکہ روزہ حقیقی معنوں میں مکمل ہو۔
زیادہ روزہ محسوس ہونے کی وجہ
جو شخص روزہ مکمل آداب کے ساتھ رکھتا ہے، اسے بھوک اور پیاس کا زیادہ احساس نہیں ہوتا۔ لیکن جو محض کھانے پینے سے رکتا ہے اور دیگر گناہوں سے باز نہیں آتا، اسے روزہ بہت محسوس ہوتا ہے۔
دو عورتوں نے روزہ رکھا، مگر انہیں بہت زیادہ بھوک اور پیاس محسوس ہوئی، یہاں تک کہ وہ بے ہوش ہو گئیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "انہیں کلی کرواؤ۔" جب انہوں نے کلی کی تو ان کے منہ سے خون اور گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے نکلے۔ وہ حیران ہوئیں کہ ہم نے تو کچھ کھایا بھی نہیں تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "یہ دونوں روزہ رکھ کر غیبت کر رہی تھیں، اور غیبت مردار کھانے کے برابر ہے۔ اس لیے اللہ نے انہیں عبرت کا نشان بنا دیا، اور اسی وجہ سے انہیں روزے کا سخت احساس ہوا اور وہ بے ہوش ہو گئیں۔"
روزے کا مقصد
روزے کا بنیادی مقصد تقویٰ ہے، مگر یہ کیسے حاصل ہوتا ہے؟ جیسے ماں بعض اوقات بچے کو کسی چیز سے روکتی ہے، مثلاً آئس کریم کھانے سے، تاکہ اسے سردی نہ لگے۔ بچہ یہ سمجھتا ہے کہ ماں اسے روک کر زیادتی کر رہی ہے، مگر حقیقت میں یہ اس کی محبت کی دلیل ہوتی ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے روزے کا حکم دیا ہے، جو بندے کی بھلائی کے لیے ہے۔
روزے کے فائدے
طبی تحقیق کے مطابق ایک ماہ روزہ رکھنے سے بہت سی جسمانی بیماریاں خود بخود ٹھیک ہو جاتی ہیں۔ روزہ صرف روحانی فائدہ نہیں دیتا بلکہ جسمانی لحاظ سے بھی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ یہ جسم کو زہریلے مادوں سے پاک کرتا، معدے کو آرام دیتا اور قوتِ مدافعت کو بڑھاتا ہے۔
اللہ ہمیں روزے کی حقیقی روح کو سمجھنے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
(سرحدی عقاب)