ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
ادارہ طیبہ ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ۔ Tayyabah Educational And Welfare Trust
February 28, 2025 at 02:03 PM
چراغ فکر(یومیہ) ﴿سلسلہ نمبر:39﴾ خطاب جمعہ: فضیلت روزہ،افطاروسحری ✍️ شاہ امان اللہ ندوی ادارہ طیبہ ہنومان نگر نالا سوپارہ ویسٹ قارئین کرام ! (گزشتہ جمعہ میں استقبالِ رمضان اور اس سے پہلے کے جمعہ میں فلسفۂ روزہ پر بیان ہوچکا ہے،اس ہفتے "فضیلتِ روزہ، سحری و افطار کی برکات، تعجیل و تاخیر کی حکمت و شرعی حکم، روزہ اور قرآن کی روزہ دار کے حق میں شفاعت، اور کھجور سے افطار کی رحمت و برکت" جیسے اہم موضوعات پر گفتگو ہوگی۔ تاہم، بیان کا وقت صرف بیس منٹ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے بات مکمل نہیں ہو پاتی) الحمد للہ! نحمدہ و نستعینہ و نستغفرہ و نؤمن بہ و نتوکل علیہ و نعوذ باللہ من شرور انفسنا و من سیئات اعمالنا، من یھدہ اللہ فلا مضل لہ و من یضللہ فلا ھادی لہ، و نشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ و نشھد ان سیدنا و نبینا محمداً عبدہ و رسولہ، اما بعد! قال اللہ تعالیٰ: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ (البقرۃ: 183) معزز حضرات! اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک کے روزے کو فرض قرار دیا ہے اور اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے، جبکہ بلا عذر چھوڑنا سخت گناہ اور فسق ہے۔ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: من أفطر یوما من رمضان، من غیر رخصۃ و لا مرض، لم یقض عنہ صوم الدھر کلہ و إن صامہ (رواہ الترمذی، ابو داود، ابن ماجہ) یعنی جس نے بغیر کسی عذر یا بیماری کے رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دیا، تو وہ پوری زندگی روزے رکھے تب بھی اس کا بدل نہیں ہوسکتا۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رمضان کے روزے کس قدر اہم اور ضروری ہیں، ان کی ادائیگی میں کوتاہی کرنا نہ صرف اللہ کے حکم کی نافرمانی ہے بلکہ سخت عذاب کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ روزہ اور قرآن قیامت کے دن شفاعت کریں گے روزہ نہ صرف ایک جسمانی عبادت ہے بلکہ قیامت کے دن روزہ دار کی شفاعت بھی کرے گا۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: الصِّيامُ والقرآنُ يَشْفَعانِ للعَبدِ يَومَ القيامةِ، يقولُ الصِّيامُ: أي ربِّ! منعتُه الطَّعامَ والشَّهَواتِ بالنَّهارِ فشفِّعنِي فيهِ، ويقولُ القرآنُ: منعتُه النَّومَ باللَّيلِ فشفِّعنِي فيهِ، قالَ فَيُشفَّعانِ (رواہ البیہقی فی شعب الإیمان) ترجمہ: "روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لیے سفارش کریں گے، روزہ کہے گا: اے رب! میں نے اسے دن میں کھانے اور شہوت سے روکے رکھا، تو میری سفارش قبول فرما۔ اور قرآن کہے گا: میں نے اسے رات میں نیند سے روکے رکھا، تو میری سفارش قبول فرما۔ پس دونوں کی سفارش قبول کی جائے گی۔" یہ حدیث روزے کی عظمت اور اس کی برکات کو واضح کرتی ہے کہ جو شخص اخلاص کے ساتھ روزہ رکھتا ہے، اس کے لیے روزہ اور قرآن دونوں سفارش کریں گے۔ سحری کی فضیلت سحری کھانے میں برکت ہے اور یہ مسلمانوں کے لیے ایک خصوصی نعمت ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً (رواہ البخاری، مسلم) یعنی "سحری کھاؤ، اس میں برکت ہے۔" سحری میں تاخیر مستحب ہے، تاکہ انسان دن بھر زیادہ بہتر طریقے سے روزہ رکھ سکے۔ نبی کریمﷺ آخری وقت تک سحری کھانے کو پسند فرماتے تھے اور آپﷺ کی سحری میں برکت کی دعا ہے۔ حالتِ احتلام میں سحری کھانے کا جواز بعض لوگ غلط فہمی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ اگر کوئی شخص احتلام کی حالت میں ہو اور غسل نہ کیا ہو تو وہ سحری نہیں کھا سکتا، حالانکہ یہ درست نہیں ہے۔ حضرت عائشہؓ اور حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں: "نبی کریمﷺ حالتِ جنابت میں ہوتے، اور فجر کا وقت ہوجاتا، تب بھی آپ روزہ رکھتے اور غسل کرتے تھے۔" (رواہ البخاری، مسلم) یعنی اگر کسی کو احتلام یا جنابت لاحق ہو اور فجر کا وقت داخل ہو جائے، تو وہ سحری کھا سکتا ہے اور بعد میں غسل کرکے نماز پڑھ سکتا ہے، روزہ اس کا صحیح ہوگا۔ افطار میں جلدی کرنا اور افطار کرانے کی فضیلت روزہ کھولنے میں جلدی کرنا سنت ہے، نبی کریمﷺ نے فرمایا:"لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ" (رواہ البخاری، مسلم) یعنی "لوگ ہمیشہ بھلائی میں رہیں گے جب تک وہ افطار میں جلدی کریں گے۔" اسی طرح، جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے، اس کے لیے بھی بڑی فضیلت ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا: "مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا" (رواہ الترمذی) یعنی "جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے گا، اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا روزہ دار کو، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی ہو۔" کھجور سے افطار کی برکت کھجور سے افطار کرنا نبی کریمﷺ کی سنت ہے اور اس میں بے شمار برکتیں ہیں۔ حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں: "كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يُفْطِرُ عَلَى رُطَبَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ رُطَبَاتٌ فَعَلَى تَمَرَاتٍ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ" (رواہ ابو داود، ترمذی) یعنی "نبی کریمﷺ نماز سے پہلے تازہ کھجوروں سے افطار فرماتے تھے، اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں سے، اور اگر یہ بھی نہ ہوتیں تو چند گھونٹ پانی سے افطار کرتے تھے۔" رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:الصِّيَامُ جُنَّةٌ (صحیح بخاری: 1894، صحیح مسلم: 1151)"روزہ ڈھال ہے۔" عقلی وضاحت جس طرح میدانِ جنگ میں ڈھال حملے سے بچاتی ہے، اسی طرح روزہ انسان کو شیطان کے حملوں، گناہوں اور خواہشاتِ نفس سے بچاتا ہے۔ روزے کے ذریعے: نفسانی خواہشات پر قابو پایا جاتا ہے۔ بھوک اور پیاس صبر سکھاتی ہے، جس سے انسان ضبطِ نفس میں ماہر ہوجاتا ہے۔ شیطانی وساوس کمزور پڑ جاتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، فَضَيِّقُوا مَجَارِيَهُ بِالْجُوعِ" (مسند احمد: 15033) "شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح گردش کرتا ہے، پس اسے بھوک کے ذریعے تنگ کردو۔" روزہ بھوک و پیاس پیدا کرکے شیطان کی گرفت کمزور کردیتا ہے۔ انسانی اخلاق میں نرمی اور صبر پیدا ہوتا ہے۔ کیونکہ جب نفس کی شدت کم ہوتی ہے تو انسان کی طبیعت میں تحمل، بردباری اور نرمی آتی ہے نقلی وضاحت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ، فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ" (صحیح مسلم: 1151) "روزے دار کے لیے دو خوشیاں ہیں، ایک افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملاقات کے وقت۔" افطار کی خوشی یہ اس لیے کہ ایک دن کی عبادت مکمل کرنے کی توفیق ملی، اللہ کا حکم پورا کیا، اور فطری ضرورت کو پورا کرنے کی اجازت ملی۔ رب سے ملاقات کی خوشی یہ سب سے بڑی خوشی ہوگی، کیونکہ قیامت کے دن روزہ داروں کے لیے خصوصی اجر ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ، يَدْخُلُ مِنْهُ الصَّائِمُونَ" (صحیح بخاری: 1896) "جنت میں ایک دروازہ ہے جسے 'رَیّان' کہا جاتا ہے، اس میں سے صرف روزے دار داخل ہوں گے۔" یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روزہ آخرت میں خاص رحمت کا ذریعہ بنے گا۔ روزہ جسمانی، روحانی، اور اخلاقی لحاظ سے انسان کے لیے ڈھال کا کام کرتا ہے۔ یہ نہ صرف دنیا میں گناہوں سے بچانے اور ضبطِ نفس کی قوت پیدا کرنے کا ذریعہ ہے، بلکہ آخرت میں اللہ کی خاص رضا اور جنت میں داخلے کا ذریعہ بھی ہے۔ یہ حدیثِ قدسی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے روزے کی خصوصیت بیان فرمائی ہے۔ مکمل حدیث اس طرح ہے: قال رسول الله ﷺ: قال الله عز وجل: كل عمل ابن آدم له إلا الصوم، فإنه لي وأنا أجزي به. ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ عز و جل فرماتے ہیں: آدمی کا ہر عمل اس کے لیے ہے، سوائے روزے کے، کیونکہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ یہ حدیث صحیح بخاری (حدیث نمبر: 1904) اور صحیح مسلم (حدیث نمبر: 1151) میں موجود ہے۔ اس حدیث میں روزے کی فضیلت کو نمایاں کیا گیا ہے کہ دیگر عبادات کے مقابلے میں یہ ایک ایسی عبادت ہے جو خالصتاً اللہ کے لیے ہے۔ اس میں ریاکاری کی کم گنجائش ہوتی ہے، کیونکہ روزہ دار اللہ کے حکم کی تعمیل میں کھانے پینے اور دیگر خواہشات سے باز رہتا ہے۔ اس کا اجر بھی اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق خاص طور پر عطا فرمائیں گے۔ (سرحدی عقاب)

Comments