
Quran Va Etrat
February 10, 2025 at 01:45 PM
🌹 ولادت باسعادت شہزادہ علی اکبرؑ 🌹
#ولادت_باسعادت_شہزادہ_علی_اکبرؑ_مبارک_ہو۔
علی بن حسین بن علی بن ابیطالب (33ھ-61ھ)، علی اکبر کے نام سے مشہور امام حسین علیہ السلام کے فرزند اور واقعہ عاشورا کے ہاشمی شہداء میں سے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ آپ ظاہری شکل و شمائل اور باطنی سیرت کے لحاظ سے رسول اللہ سے بہت زیادہ مشابہت رکھتے تھے اسی لئے آپ کو شبیہ پیغمبرؐ بھی کہا جاتا تھا۔ اور امام حسین جب بھی پیغمبر اکرمؐ کے دیدار کے مشتاق ہوتے تو علی اکبر کے چہرے کی طرف نظر کرتے تھے۔ علی اکبر روز عاشورا شجاعت کے جوہر دکھاتے ہوئے یزیدی لشکر کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ تاریخی روایات کے مطابق آپ بنی ہاشم کے پہلے شہید ہیں۔ آپ کی قبر حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ہے۔
تعارف
حضرت علی اکبر 11 شعبان 33 ہجری کو مدینے میں پیدا پوئے۔ آپ امام حسینؑ کے بڑے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ ماجدہ کا نام لیلی بنت ابی مرۃ مشہور ہے۔[1] تاریخی مصادر میں امام حسینؑ کے اس فرزند کا لقب اکبر اور کنیت ابو الحسن مذکور ہے۔ [2]
حضرت علی اکبرؑ کی زندگی کے بعض پہلووں کے بارے میں مورخین میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ مثلا بعض مورخین آپ کو امام حسینؑ کے سب سے بڑے بیٹے کے طور پر متعارف کراتے ہیں۔[3] جبکہ بعض آپ کو امام سجادؑ سے عمر میں چھوٹا تصور کرتے ہیں۔[4] اسی طرح آپ کی شادی اور اولاد کے بارے میں بھی تاریخ میں اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرات آپ کے زیارت نامے میں موجود ایک جملے کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کے صاحب ہمسر و فرزند ہونے کے قائل ہیں۔[5] شیخ کلینی اپنی کتاب فروع کافی میں امام رضاؑ سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں جو آپ کی ایک کنیز کے ساتھ شادی ہونے اور حسن نامی ایک بیٹے کی پیدائش سے حکایت کرتی ہے۔ جبکہ بعض دوسرے محققین تصریح کرتے ہیں کہ آپ کی کوئی اولاد نہیں ہے اور امام حسینؑ کی نسل حضرت امام زین العابدینؑ سے چلی ہے۔[6]
علی اکبر 10 محرم سنہ 61 ہجری قمری کو واقعہ عاشورا میں اپنے والد گرامی اور بنی ہاشم کے دوسرے شہداء کے ساتھ شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے۔[7] اور امام حسینؑ کے قبر مطہر کے نزدیک کربلا میں مدفون ہیں۔
■ فضائل اور مناقب
● نقل حدیث
اصفہانی کے بقول آپ اپنے جد بزرگوار حضرت علی علیہ السلام سے بہت زیادہ احادیث نقل کرنے کی وجہ سے محدث کے نام سے پہچانے جاتے ہیں۔[8]
● آئینۂ رسول اللهؐ
امام حسین علیہ السلام کی گواہی اور تائید کے مطابق آپ تمام ظاہری اور باطنی صفات میں رسول اللہ کی شبیہ تھے۔[9] اسی بنا پر آپ شبیہ پیغمبر کے نام سے بھی مشہور تھے۔[10]
● کربلا میں بنی ہاشم کے پہلے شہید
اصفہانی اور ابی مخنف نے حضرت علی اکبرؑ کو کربلا میں بنی ہاشم کا پہلا شہید لکھا ہے۔[11] نیز شہداء کے معروف زیارت نامے میں بھی یہی آیا ہے: السَّلامُ علیکَ یا اوّل قتیل مِن نَسل خَیْر سلیل.[12]
● راہِ حق میں استقامت
بنی مقاتل کے مقام پر حضرت امام حسینؑ کی آنکھ لگ گئی۔ کچھ دیر بعد آنکھ کھلی تو آپ انّا لله و انّا الیه راجعون و الحمد لله ربّ العالمین کی تکرار کرتے ہوئے بیدار ہوئے تو حضرت علی اکبرؑ نے اس کا سبب دریافت کیا تو امامؑ نے جواب میں ارشاد فرمایا:
اے بیٹے! مجھے اونگھ آ گئی تو میں نے ایک سوار کی صدا سنی وہ کہہ رہا تھا: یہ قوم سفر کر رہی ہے اور موت ان کے پیچھے پیچھے ہے۔ اس کی اس بات سے میں سمجھ گیا کہ موت ہمیں پا لے گی۔ علی اکبر نے سوال کیا: اللہ آپ کو ہر بدی سے بچائے! کیا ہم حق پر نہیں ہیں؟ امام نے جواب دیا: حق اسی کے ساتھ ہے جس کی طرف سب بندگان خدا کو جانا ہے۔ علی اکبر نے کہا: جب حق پر قائم ہیں تو ہمیں موت سے کوئی باک نہیں ہے۔ امام نے یہ جواب سن کر علی اکبرؑ کے حق میں دعا کرتے ہوئے فرمایا: خداوند کریم باپ کی طرف سے اپنے بیٹے کو بہترین اجر عطا فرمائے۔[13]
📚 حوالہ جات
1۔ اصفہانی، مقاتل الطالبین، ص86؛ ابیمخنف، وقعۃ الطف، ص۲۷۶؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.
2۔ اصفہانی،مقاتل الطالبین ص 86۔
3۔ تسمیۃ من قتل مع الحسین علیهالسلام،ش ۸؛ ابن سعد، طبقات، ج۵، ص۲۱۱؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج۵، ص۴۴۶؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج۳، ص۳۶۱؛ قاموس الرجال، ج۷، ص۴۱۹ـ۴۲۰.
4۔ شیخ مفید،الارشاد، ج۲، ص۱۱۴؛ شیخ طوسی، رجال، ص۷۶.
5۔ کامل الزیارات/۲۳۹ب ۷۹ زیارت ۱۸.
6۔ ابن سعد، الطبقات الکبری، ج۵، ص۲۱۱؛ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ج۲، ص۱۸۴.
7۔ السماوی، سلحشوران طف، ص۶۱.
8۔ ابوالفرج اصفہانی،مقاتل الطالبین، ص 86.
9۔ ابن اعثم، الفتوح،ج5،ص114/ مثیر الاحزان، ص 68۔
10۔ سید بن طاوس،لہوف،ص139/خوارزمی، مقتل الحسین،ج2ص34.
11۔ اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص 86،ابی مخنف، وقعۃ الطف،ص276۔
12۔ شیخ عباس قمی، منتہیٰ الآمال، ج2ص867.
13۔ ابی مخنف، وقعۃ الطف،ص276/ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ج 3، ص 309.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔