
KOH NOVELS URDU
January 31, 2025 at 04:55 PM
میرا-یار-بےدردی....
#از-اقرا-شیخ.......
قسط-14.........
do not copy paste without my permission......
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""صبح اسکی آنکھ کسی آواز سے کھلی تھی نیند میں ہونے کی وجہ سے پہلے تو اسکی کچھ سمجھ نہیں آیا تھا۔۔۔
زر نے جیسے ہی گردن موڑ کر دیکھا تو حور ڈریسنگ کے سامنے بیٹھی تھی۔۔
اور شاید وہ چوڑیاں پہن رہی تھی جسکی آواز سے اسکی آنکھ کھلی تھی....
"""حور ڈریسنگ کے پاس بیٹھی تھی اسکے گیلے بال اسکی پشت پر بکھرے ہوئے تھے ابھی وہ نہا کر نکلی تھی شاید زر بیڈ پر بیٹھا بس ایک ٹک اسکو دیکھ رہا تھا جسکا عکس اسکو آئینے میں سے نظر آ رہا تھا..
"""رات جب عنایہ کہ کال آئی تھی اور اسکی کال پک کرتے ہی ایک دم وہ پریشان ہوا تھا وہ جلدی جلدی میں اپنے ڈیڈ سے کچھ بہانہ بنا کر وہاں سے نکلا تھا اسنے اپنی کار کی رفتار تیز کی ہوئی تھی ... ....
عنایہ کا ایکسیڈنٹ ہوا تھا جس وجہ سے وہ پریشان ہوا تھا وہاں پہنچ کر اس نے شکر کا سانس لیا تھا کیونکہ اسکو صرف ہاتھ پر چوٹ آئی تھی جس وجہ سے عنایہ نے اسکو فلحال کسی کو بھی بتانے سے منا کر دیا تھا ۔۔۔
وہ گھر ہسپتال میں کافی وقت لگ گیا تھا اسکو بار بار حور کا خیال آ رہا تھا ۔۔
جو وہ اسکو آج کے دن اکیلا چھوڑ کر چلا آیا تھا وہ جلد سے جلد حور کے پاس جانا چاہتا تھا پر آتے آتے بہت وقت ہو چکا تھا۔۔۔
جب اسکی واپسی ہوئی تو حور بھی سو چکی تھی اسکو بہت دکھ ہوا تھا پر وہ کیا کرتا وہ بیچ میں پھس گیا تھا وہ خود بھی تھکا ہوا تھا تو چینج کر کے خود بھی لیٹ گیا تھا"""
""""کھٹکنے کی آواز پر وہ اپنی سوچوں سے باہر نکلا پھر حور کو دیکھ جو اب کھڑی اپنے بال سلجھا رہی تھی زر بیڈ سے اٹھا اور چلتا ہوا اسکے پیچھے جا کھڑا ہوا تھا.....
""حور جو اپنے کام میں مگن تھی آئنیے میں نظر آتے زر کے عکس کو دیکھ کر ایک پل کے لئے اسکے چلتے ہاتھ رکے تھے مگر پھر اسکو نظر انداز کرتی پھر سے اپنے کام میں لگ گئی تھی ۔۔۔
مگر زر کی نظروں کی تپش سے اسکے بال سلجھاتے ہاتھوں میں کپکپاہٹ آ گئی تھی جس کو دیکھ کر زر کے ہونٹھوں پر ایک خوبصورت مسکراہٹ آ گئی تھی.....
"""جب تک حور اپنا کام کرتی رہی زر ایسے ہی کھڑا اسکو دیکھتا رہا وہ جانتا تھا کہ حور اسکے اس طرح دیکھنے سے گھبرا رہی ہے پر وہ پھر بھی کھڑا اسکی گھبراہٹ سے مزہ لے رہا تھا......
"""میں کل رات کے لئے بہت شرمندہ ہوں حور وہ جب عنایہ کہ کال آئی تھی تو مجھے جانا پڑا تھا میں نے کوشش کی کہ جلدی آ جاؤں پر...
"""زر اپنی بات ادھوری چھوڑتے ہوئے بولا تھا اس کو اس بات کا احساس تھا کہ حور کو بہت برا لگا ہوگا کہ وہ اسکو بنا بتائے ہی چلا گیا تھا اس لئے اس نے معزرت کرنا ضروری سمجھا تھا...
""حور جلدی جلدی اپنا کام کر کے وہاں سے ہٹ ہی رہی تھی جب زر کہ آواز پر اسکے قدم رکے تھے اس نے مڑ کر زر کی طرف دیکھا جو اسکو ہی دیکھ رہا تھا حور نے ایکدم اپنی نظریں جھکا لی تھی....
""کیا ہوا خاموش کیوں ہو کچھ تو بولو...
زر کو اسکی خاموشی اچھی نہیں لگی تھی..
"""مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا اس بات سے آپ کہاں گئے تھے کس کے پاس اور کیوں اس لئے آپ اس بات کے لئے معذرت نہ کرے.......
حور عام سے لہجے میں بولی تھی مگر اسکا دل تو کر رہا تھا کے کہ دے زر سے کی اسکو بہت فرق پڑتا جب وہ عنایہ کے ساتھ ہوتا لیکن کہنا نہیں چاہتی تھی اسکو لگتا تھا کہ زر کی نظر میں اسکی اور اسکے جذبات کی کوئی قدر نہیں ہے .....
"""اچھا مطلب تمھیں کوئی فرق نہی پڑتا میں کچھ بھی کروں کہیں بھی جاؤں....
زر اسکی بات پر مسکراتا ہوا حور کے اور قریب ہوا تھا جس پر حور پیچھے ہٹی تھی مگر ڈریسنگ ہونے کی وجہ سے اس سے دور نہیں ہو پائی تھی......
""""ن......نہیں...
حور اسکی قربت سے گھبراتی ہوئی بولی ....
""""اس کی بات مکمل ہوئی تھی جب زر اس پہ جھکا اور اس کی سانسوں کو خود میں قید کر گیا تھا اسکی اس حرکت سے حور پوری جان سے کانپ گئی تھی اس نے سختی سے زر کی شرٹ کو دبوچا تھا......
""""کیا اب بھی کوئی فرق نہیں پڑتا تمھیں...
زر اس سے جدا ہو کر شرم سے پڑتے اسکے لال چہرے کو دیکھ کر بولا.....
""""حور اپنی سانسیں درست کرنے کے ساتھ ساتھ کانپ بھی رہی تھی اس میں اتنی ہمت نہیں ہو رہی تھی کہ وہ زر کو دیکھ سکے....
""""وہ اس پہ پھر سے جھکا اور اس کی کپکپاتی پلکیں ہلکے سے چوم لی تھیں کیا ابھی بھی کچھ فرق نہی پڑتا .....
زر نے اپنا سوال پھر سے دوہراتا ہوا اس کی جھکی نظروں کو دیکھ کر بولا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
حور اس کی سانسوں کی گرمائش اور اسکا لمس خود پہ محسوس کر رہی تھی اسکی دھڑکنے بےترتیب ہو چکی تھیں ....
""""زر نے اسکا چہرہ دونوں ہاتھوں میں تھام لیا تھا حور نے جھکی نظریں اٹھا کر اسکو دیکھا اسکے دیکھتے ہی زر اس پر پھر سے جھکنے لگا تھا جب حور نے اس بار ہمّت کی اور اسکو دھکا دے کر روم سے بھاگتی چلی گئی تھی جبکہ اسکے ایسے جانے پر زر کے ہونٹوں کو ایک جاندار مسکراہٹ نے چھوا تھا .......
"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""'""''''"'""""""""""''"""بولوں مجھے یہاں کیوں بلایا ہے اور یہ تمہارے ہاتھ کو کیا ہوا ہے..۔۔
وہ اسکے سامنے والی چیر پر بیٹھتے ہوئے بولا تھا ......
فیصل کی آواز سن کے اسکے موبائل پر چلتے ہاتھ روک گئے تھے اسنے موبائل سے نظر اٹھا کر سامنے دیکھا تو وہ اس ہی کی طرف دیکھ رہا تھا ....
.ہاتھ کو چھوڑو ..تم پورا آدھا گھنٹہ لیٹ ہو ....
وہ جو پچھلے ادھے گھنٹے سے یہاں بیٹھی اسکا انتظار کر رہی تھی اسکو دیکھتے ہی شرم دلانے والے انداز میں بولی تھی لیکن سامنے والے کو تو مانو اس بات سے کوئی غرض ہی نہیں تھا ....
...تو میں نے تو تمھیں نہیں بلایا تم خود ہی مجھ سے ملنا چاہتی تھی فیصل بھی اس ہی کے انداز میں بولا تھا جبکہ اسکی بات سن کر عنایہ کو غصہ تو بہت آیا لیکن ضبط کر گئی تھی......
..اب جلدی بولو کیوں بلایا ہے مجھے فیصل اب بیزاری سے بولا تھا ایک تو اسکو عنایہ کا اسکو یہاں بلانا ہی حیران کر رہا تھا......
ان تینوں کزن میں صرف ایک ظفر ہی تھا جو اس سے بات کر لیتا تھا اور اب تو ان دونوں میں بہت اچھی بات چیت ہو گئی بزنس کی وجہ سے..
پر عنایہ تو اب بھی اس سے بات کرنا تک پسند نہیں کرتی تھی اور اب یہاں بلانے کا کیا مقصد ہو سکتا ہے .....
....دیکھو فصل میں توڑ موڑ کر بات نہیں کرونگی مجھے پتا ہے کی تم حور سے پیار کرتے ہو ....
فیصل جو اپنے بیزاری چھپانے کے لئے وہ اپنے موبائل پر کچھ دیکھ رہا تھا اسکے بات سنتے ہی ایک پل کو تو وہ سن سا رہ گیا تھا ....
جبکہ اسکی ایسی حالت دیکھ کر عنایہ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ رینگ گئی تھی جسکو اسنے بہت مہارت سے چھپایا تھا....
...کیا بکواس کر رہی ہو تم ..۔۔
فیصل خود پر قابو پاتے ہوئے تھوڑا سخت لہجے میں بولا تھا ......
..دیکھو فیصل یہ تو تم بھی بہت اچھے سے جانتے ہو جو میں بول رہی ہوں وہ صحیح ہے اور ویسے بھی اس میں غلط ہی کیا ہے سب کی اپنی اپنی پسند ہوتی ہے جیسے زر کی پسند حور نہیں ہے....
عنایہ نے بہت ہی چالاکی سے فیصل کے دماغ میں یہ بات بیٹھانے کی کوشش کی تھی .....
....کیا مطلب ہے تمہارا اگر زر حور کو پسند نہیں کرتا تھا تو اسنے اس رشتے کو قبل کیوں کیا ......
فیصل چونکتے ہوئے بولا تھا اسکو یقین نہیں آیا تھا یہ سن کر اور پھر اسکی سمجھ نہیں آ رہا تھا عنایہ اس سے یہ سب باتیں کر کے کیا ثابت کرنا چا رہی تھی...
...وہ اس رشتے سے دل سے راضی نہیں ہے اس نے یہ سب صرف اپنے بابا کے پریشر میں آ کر کیا ہے..۔.
عنایہ نے ایک اور تیر چلایا تھا اور اسکو پوری امید تھی کی تیر نشانے پر ضرور لگےگا....
... جہاں تک میں جانتا ہوں زر کے ساتھ تو کوئی بھی زبردستی نہیں کر سکتا ہے ...
.فیصل یہ بات بہت اچھے سے جانتا تھا اس لئے اسکو عنایہ کی بات پر یقین کرنا تھوڑا مشکل لگ رہا تھا ...
...تم تو جانتے ہی ہو سب اپنے ماں باپ کی دھمکی کے آگے کوئی کچھ نہیں کر سکتا ہے اور ایسا ہی کچھ تم زر کے ساتھ بھی سمجھ سکتے ہو ....
عنایہ اسکی بات سن کر ایک پل کو تو کچھ سمجھ نہ پائی تھی کے کیا کہے کیوں کہ وہ صحیح ہی تو کہ رہا تھا ...
لیکن اگلے ہی لمحے اسکے شیطانی دماغ نے کام کیا تھا ...
....مجھے یہ سب بتانے کا مقصد کیا آخر چاہتی کیا ہو تم مجھ سے...
..فیصل کو اب اسکی باتوں پر یقین آنے لگا تھا اس لئے اسنے اس سے اپنے بلانے کی وجہ پوچھ ہی لی تھی ....
......تمھیں یہ سب بتانے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اگر تم میرے ساتھ دو تو ہم دونوں کو وہ مل جائے گا جو ہم چاہتے ہیں ...
...عنایہ کے ارادے ٹھیک نہیں تھے فیصل اتنا تو سمجھ چکا تھا ...
....اگر تم ساتھ دوگے میرا تو دیکھنا بہت جلد منزل ہمارے بہت قریب ہوگی اتنا کہ تم سوچ بھی نہیں سکتے ....
اسکو خاموش دیکھ کر عنایہ پھر سے بولی تھی جو اب اسکی باتیں سن کر مکمل خاموش اپنی سوچوں میں گم بیٹھا ہوا تھا...
"""تمہاری اس خاموشی کو میں ہاں سمجھوں یا نہیں وہ پھر سے گویا ہوئی تو اب کی بار فیصل نے اسکی طرف دیکھا تھا جس پر عنایہ اسکے دیکھنے پر مسکرائی تھی""""'"
"""""""""""::""""""""""::'"""""""""::"""""""'"'"""""''""__"""""""
"""""""""""::""""""""""::'"""""""""::""""""'"""""""""""""""""""""
"""""""""""""خیال رکھا کرو بیٹا تم اپنا دھیان کہاں تھا تمہارا کار چلاتے وقت وہ تو اللہ کا کرم تھا کہ زیادہ چوٹ نہیں آئی تمھیں .....
""ناز بیگم عنایہ کو سمجھاتے ہوئے بولی تھی جو انکی بات پر مسکرا دی تھی....
"""اچھا بتاؤ کیا بناؤ تمہارے لئے آج میں اپنے ہاتھوں سے بناکر کھلاوں گی تمہیں.........
ناز بیگم کے لہجے میں محبت ہی محبت تھی جو دروازے میں کھڑی حور اچھے سے محسوس کر سکتی تھی...
""پھوپھو کچھ نہیں آپ رہنے دے مجھے کچھ نہیں چاہیے وہ انکو اٹھاتا دیکھ کر بولی تھی پر وہ اسکی سنے بنا کچن میں چلی گئی تھی اور راستے میں کھڑی حور کو انہونے مکمل نظرانداز کیا تھا جس پہ حور کی آنکھیں پھر سے نم ہوئی تھی پھر وہ خود پر قابو پاتی لاؤنج میں آئی تھی جہاں اس وقت عنایہ اکیلے بیٹھی تھی حور کو اسی دن معلوم ہو گیا تھا کہ زر اس وجہ سے جلدی میں وہاں سے گیا تھا اور پھر اس سے پہلے وہ خود اس سے معذرت کر چکا تھا جس سے حور کے دل میں اسکے لئے جو غلط سوچیں آ رہی تھی وہ ختم ہوئی تھی اس لئے ووہ اسکی طبیعت کا پوچھنے آئی تھی...
""""اب کیسی طبیعت ہے تمہاری اور ہاتھ کی چوٹ کیسی ہے اب"""
حور اسکے برابر والے سنگل سوفہ پر بیٹھتے ہوئے بولی تھی
"""عنایہ جو اپنے فون میں مصروف تھی حور کی آواز سن کر اسکی طرف دیکھا جو اسکو دیکھ رہی تھی اسکو دیکھ کر عنایہ نے برا سا منہ بنایا تھا پر ایکدم سے اسکے شاطر دماغ میں کچھ آیا تو وہ حور کی طرف دیکھ کر مسکرائی تھی.
"""کافی بہتر ہے پہلے سے اتنے سارے خیال جو رکھنے والے ہیں اور سب سے زیادہ زر جب سے میرا ایکسیڈنٹ ہوا ہے روز ہی کال کرتا ہے آج بھی آفس جانے سے پہلے میرے پاس ہی آیا تھا بہت خیال رکھتا ہے میرا...
اس نے اپنے بات مکمل کر کے حور کی طرف دیکھا جو اسکی بات پر بس سر ہلا کر رہ گئی تھی...
...سچ میں حور مجھے اس دن بہت برا لگا تھا کہ زر تمھیں تنہا چھوڑ کر میرے پاس چلا آیا تھا میں نے اسکو بہت بولا کہ جاؤ تم وہاں تمہاری بہت ضرورت ہے تو کہنے لگا کی اس وقت تمھیں میری ضرورت ہے تو مجھے تمہارے پاس ہی ہونا چاہیے....
بولتے ہوئے عنایہ کے چہرے پر شاطر مسکراہٹ تھی اس دن اس نے زر سے جھوٹ بولا تھا کہ ظفر کا نمبر نہیں ملا اس لئے اسکو فون کیا ہے اسکا مقصد تو صرف زر کو وہاں سے بلانا تھا اس لئے اس نے جان کر اپنا ایکسیڈنٹ کیا تھا....
""""عنایہ کی باتیں سن کر حور کے دل پہ پھر سے ایک بوجھ سا آ کر گرا تھا اسکی آنکھیں پھر سے نم ہوئیں تھی"""
"""""میں نے تو اسکو یہ بھی بولا تھا کہ حور تمہارا انتظار کر رہی ہوگی پر اسکو تو کچھ فرق ہی نہیں پڑا بولا کہ کرنے دو انتظار میں تمھیں ایسے چھوڑ کر نہیں جا سکتا ہوں....
عنایہ بیٹھی ہوئی اپنی باتوں سے حور کے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کر رہی تھی.."
""""" حور کے لئے اب یہ سب برداشت کرنا مشکل ہو گیا تھا اور اپنے آنسوں پر قابو پانا بھی وہ ایک جھٹکے سے وہاں سے اٹھی تھی..
""""کہاں جا رہی ہو حور بیٹھو نہ....
اسکو اٹھاتا دیکھ عنایہ پھر سے بولی تھی پر حور وہاں اب رکی نہی تھی بھگتے ہوئے وہاں سے گئی تھی...
""""یہ تو کچھ بھی نہیں ہے حور میں تمھیں کبھی خوش نہیں رہنے دوں گی اسکی پشت کو دیکھتے ہوئے وہ نفرت سے بولی تھی """"""""""
"""""""""::::"""""""""":;;""""""""""":::"""""""""""""""""""""
"""""""""بھابی وہ جو ولیمے میں بھائی کے دوست خان صاحب آۓ تھے نہ انہوں نے بیا کو اپنے بیٹے آدم کے لئے پسند کیا ہے وہ ابھی حال ہی میں لندن سے لوٹا ہے بھائی نے مجھے آج صبح ہی بتایا ہے اور وہ کہ رہے تھے یہ رشتہ ہماری بیا کے لئے اچھا رہے گا ....
راحت بیگم جو ناز بیگم کے کمرے میں بیٹھی تھی جب انہوں نے صبح ہوئی سکندر صاحب کے ساتھ گفتگو یاد آئی تو انہونے ناز بیگم سے بھی اس بات کا ذکر کر دیا ....
انکی بات سن کر ناز بیگم ایک پل کو تو چپ سی ہو گئی تھی کیوں کی انہوں نے ہمیشہ سے ہی بیا کو ظفر کے لئے سوچا تھا اور اس کا ذکر انہوں نے اپنی بھابی سے بھی ذکر کرنا چاہا پر انھیں وقت نہیں ملا تھا لیکن راحت بیگم کی بات سن کر وہ چپ رہ گئی تھی کیوں کی خان صاحب کے بیٹا کی تعریف تو وہ سکندر صاحب سے سن چکی تھی.......
...بھابھی میں آپ سے بات کر رہی ہوں۔۔۔۔
.ناز بیگم کو اپنی ہی سوچوں میں گم دیکھ کر راحت بیگم نے انکو بولا تھا .....
....ہاں میں سن رہی ہو راحت کہ تم صحیح کہ رہی ہو وہ بہت اچھا رہے گا ہماری بیا کے لئے ..
ناز بیگم اپنی اندرونی کیفیت کو چھپاتی ہوئی مسکرا کر بولی تھی ...
جبکہ دروازے کے باہر کھڑے ظفر کو یہاں مزید رکنا محال ہو گیا تھا.....
.ظفر آفس سے سیدھا یہاں آیا تھا عنایہ کو لینے اور اس دشمن جان کو بھی دیکھنے کے لئے لیکن پھوپھو کی بات سن کر وہ وہا سے جانے لگا تھا کیوں کی اسکو وہاں پر رکنا محال ہو گیا تھا وہ جیسے ہی باہر جانے لگا تو اسکی نظر لان میں کھڑی بیا پر پڑی تھی وہ اسکے پاس جانے کا ارادہ رکھتا ہی تھا کہ اسکو سامنے سے عنایہ آتی ہوئی دکھائی دی تھی...
"""کب سے انتظار کر رہی ہوں تمہارا اور تم اب آ رہے ہو ....
عنایہ اسکے پاس آتے بولی....
""ہاں وہ آفس میں کام زیادہ تھا بس ابھی ختم ہوا ہے بلکی زر تو ابھی بھی آفس میں ہی ہے....
ظفر نے اسکو زر کے بارے میں بھی بتایا عنایہ کے ہاتھ میں چوٹ کہ وجہ سے وہ کار ڈرائیو نہیں کر سکتی تھی اس لئے ظفر اسکو لینے آیا تھا جبکہ آئی وہ اپنی مام کے ساتھ تھی جو کچھ کام کہ وجہ سے جلدی چلی گئی تھی..
""ہمم ...
ٹھیک ہے چلو چلتے ہیں عنایہ اسکی بات سن کر ناز بیگم سے ملنے انکے روم میں چلی گئی""""""''""''"""'"جاری ہے
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
❤️
💜
🕊️
🧌
6