
KOH NOVELS URDU
January 31, 2025 at 04:55 PM
#میرا-یار-بےدردی.....🌹
#از-اقرا-شیخ.......
#قسط-15......
Do not copy paste without my permission...
"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""فیصل نہ جانے کب سے اپنی بالکنی میں کھڑا آج عنایہ کے ساتھ ہوئی باتوں کے بارے میں ہی سوچے جا رہا تھا اسکے دل اور دماغ میں اس وقت جنگ چل رہی تھی .....
اسکا دماغ عنایہ کی باتوں پر یقین کرنے کو کہ رہا تھا جبکی اسکا دل اس بات سے انکار کر رہا تھا
..اگر عنایہ کی باتیں سچ ہے اگر سچ میں زر حور کو پسند نہیں کرتا ، اس نے یہ رشتہ زبردستی میں باندھا ہے..."" تو
وہ کیوں اپنا پیار ادھورا رہنے دے اور ویسے بھی زر نے کبھی بھی کسی کو نہیں بتایا تھا کی وہ شادی شدہ ہے اور نہ ہی کبھی عنایہ یا ظفر نے اس بات کا ذکر کیا تھا اسکا مطلب تو یہ ہی نکلتا ہے کہ عنایہ جو بھی کہ رہی ہے صحیح که رہی ہے""
یہ سب سوچ کر ہی اسکا دماغ تو عنایہ کی باتوں میں آ رہا تھا...
اور پھر ہمیشہ سے ہی وہ ہر جگہ وہ عنایہ کے ساتھ ہی پایا جاتا تھا عنایہ تو اسکی کزن بھی ہے تو اسکو تو ویسے بھی انکے گھر کر بارے میں سب معلوم ہوگا.........
اگر وہ اتنے یقین سے کہ رہی ہے ۔۔۔۔
ضرور زر اس شادی سے خوش نہیں ہے ۔۔۔۔۔
وہ ضرور عنایہ سے شادی کرنا چاہتا ہوگا....
ان سب باتوں کو سوچتے ہوئے اسکو یہ ہی لگ رہا تھا کی عنایہ جو کہ رہی تھی وہ سب سچ تھا پر اسکا دل ان سب باتوں کو سوچنے کے بعد بھی مطمین نہیں ہو رہا تھا....
لیکن وہ حور کے ساتھ بھی تو غلط نہیں ہونے دے سکتا تھا اگر زر سچ میں ہی عنایہ سے پیار کرتا ہے تو پھر وہ کیوں اپنے پیار کی قربانی دے .....
وایسے بھی وہ حور سے اتنی محبت کرتا ہے کی شاید زر اسکو وہ محبت کبھی نہ دے سکے......
شیطان اپنا کام کر رہا تھا۔۔۔
بہکانے میں وہ ان سب باتوں میں الجھا ہوا سگریٹ کے گہرے گہرے کش لگا رہا تھا اور ان سب باتوں کو سوچ رہا تھا یہ سب سوچ سوچ کر وہ اب پریشان ہو چکا تھا....
کیا کروں میں کیا میں حور کو پانے کی کوشش کروں یا نہیں....
فیصل نے خود سے سوال کیا ....
لیکن جو میں نے ولیمہ میں زر کی آنکھوں میں دیکھا تھا وہ کیا تھا ...
.فیصل کی آنکھوں کے سامنے ولیمہ والا منظر گھوم گیا تھا جب زر حور کی طرف محبت بھری نظروں سے دیکھ رہا تھا فیصل نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرا"""" .
...ہاں وہ کیسے نہ پہچان سکا تھا زر کی محبت بھری نظریں حور کے لئے کیوں کہ وہ بھی تو کبھی حور کو ایسی ہی نظروں سے دیکھتا تھا.....
اسکو ایک لمحہ لگا تھا سب سمجھنے میں......
عنایہ جب تم میری آنکھوں میں حور کے لئے محبت دیکھ سکتی ہو تو کیا میں زر کی آنکھوں میں وہ سب نہیں دیکھ سکتا فیصل اب مطمین نظر آ رہا تھا ....
نہیں عنایہ میں تمہاری باتوں میں نہیں آؤنگا مجھے اب پتا لگ گیا ہے کی زر نہیں بلکہ تم زر سے پیار کرتی ہو اور میرا استعمال کر کے تم زر کو حاصل کرنا چاہتی ہو لیکن تم غلط انسان کے پاس آئی ہو میں نے حور سے محبت ضرور کی ہے لیکن اسکی خوشیاں بھی چاہی ہے ۔۔۔
اگر وہ زر کے ساتھ خوش ہے تو میں کبھی بھی اسکی خوشیوں کے بیچ نہیں آؤنگا نہ ہی کبھی کسی کو آنے دونگا ۔۔۔۔
فیصل نے فیصلہ کیا اور اب پرسکون سا ہو کر روم میں آکر لیٹ گیا تھا اس نے سوچ لیا تھا کہ وہ کسی کو بھی حور کی خوشیوں کے بیچ میں نہیں آنے دیگا.....
شیطان نے اپنا کام کرنا چاہا تھا لیکن فیصل کی نیک نیت کے آگے ہار گیا تھا .........
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
""""""""""زر بارہ بجے کے قریب روم میں آیا تو روم کی لائٹ اف تھی اور روم میں نائٹ بلب کی روشنی پھیلی ہوئی تھی....
اسکا آج ایک کلائنٹ کے ساتھ ڈنر تھا جس وجہ سے اسکو آنے میں دیر ہو گئی تھی ایک گہری سانس ہوا میں چھوڑتا ہوا اور روم کا دروازہ بند کرتا اندر آیا اور روم کی لائٹ اون کی تھی""
اپنی شارٹ کے بٹن کھولتا ہوا واشروم کی طرف جانے لگا تھا جب اسکی نظر اوندھے منہ بیڈ پر اڑھا ترچھا لیٹی ہوئی حور پر پڑی تھی اور اسکو یوں لیٹا دیکھ کر ایک خوبصورت سے مسکراہٹ نے اسکے لبوں کو چھوا تھا۔۔
وہ مسکراتا ہوا واشروم میں چلا گیا تھا دس پندرہ منٹ کے بعد جب وہ واشروم سے واپس آیا تو وہ ایسے ہی سو رہی تھی .....
..حور....
زر اسکے پاس آیا اور حور کو اٹھانا چاہا تھا لیکن وہ ٹس سے مس تک نہیں ہوئی تھی ...
....حور اٹھو ....
حور شاید گہری نیند میں تھی جبھی تو وہ اسکے پکارنے پر اٹھی نہیں تھی کچھ سوچ کر زر اس پر جھکا تھا اور اسکے چہرے سے بالوں کو ہٹاتے ہوئے اسکی پیشانی پر اپنے لب رکھ دے تھے اور اسکے چہرے کو دیکھنے لگا تھا کب وہ اسکے لئے اتنی ضروری ہو گئی تھی اسکو خبر نہیں ہوئی تھی اگر وہ پورا دن اسکا چہرہ نہ دیکھے تو سکون نہیں ملتا تھا """
اور اس دن کے بعد سے حور نے اسکے سامنے آنا بھی کم کر دیا تھا اور آج صبح سے اسنے حور کو نہیں دیکھا تھا اور اب اسکو دیکھ کر وہ کچھ پرسکون ہوا تھا اور اپنی اس حالت پر وہ خود ہی مسکرایا تھا"""
....حور اپنے چہرے پر کسی کے لمس محسوس کر کے اس نے ایک دم آنکھیں کھولی تھی ایک دو پل تو وہ کچھ سمجھ نہیں پائی تھی آنکھیں جھپکتے ہوئے خود پر جھوکے زر کو دیکھتے ہی اس کی آنکھوں پوری کھل گئی تھی زر بےخودی میں حور کے چہرے کو چھو رہا تھا.....
جیسے ہی زر اسکے لبوں پر جھکا تھا حور تڑپ اٹھی تھی ....
....ہٹے سامنے سے ..
حور اسکے سینے پر ہاتھ رکھ کر اسکو پیچھے کرکے اٹھنے کو تھی جب اسکا اس طرح سے کرنے پر زر کے ماتھے پر بل پڑ گئے تھے زر نے سختی سے اسکا وہی ہاتھ تھام کر اسکو دوبارہ لٹاتا ہوا پھر سے اس پر جھکا تھا ......
...یہ کیا حرکت ہے.... زر اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے سخت لہجے میں بولا تھا زر کو حور کا اسکو اس طرح سے دور کرنا بلکل اچھا نہیں لگا تھا ..
....کچھ پوچھ رہا ہوں میں تم سے حور یہ کیا حرکت تھی کیوں کرتی ہو تم ایسا..
زر اس بار اسکے بازو پر اپنی پکڑ سخت کی تھی اور اس پر اسی طرح جھکتے ہوئے بولا تھا مگر وہ اپنی سخت پکڑ سے اسکو کوئی تکلیف نہیں پونچھا رہا تھا"""
"""آپ مجھ سے پوچھ رہے ہیں اور آپ خود جو حرکتیں کرتے پھر رہے ہیں اسکے بارے میں آپکا کیا خیال ہے .....
حور اس بار تلخی سے بولی تھی عنایہ کی باتیں وہ بھولی نہیں تھی پر اس نے بھی سوچ لیا تھا کہ وہ اب چپ نہیں رہے گی..
....کیا حرکتیں کر رہا ہوں میں ""زر اپنا چہرہ اسکے چہرے کے بہت قریب کر کے بولا تھا
"""اسکا چہرہ اتنے قریب دیکھ کر حور کا دل بری طرح دھڑکا تھا...
""""یہ آپ بہتر جانتے ہیں مجھے بتانے کی ضرورت نہیں ہے...
حور تڑخ کر کہتی گردن موڑ گئی تھی..
"""پر مجھے تو تم سے جاننا ہے"""زر اب اسکی گردن پر اپنا ہاتھ پھرتا اس پر جھکا تھا اس کہ گرم گرم سانسیں اپنی گردن پر محسوس کرتی اس کی سانسوں کا تنفس بگڑا تھا حور کی آنکھوں میں پانی آیا تھا..
...زر کوئی گستاخی کرنے ہی والا تھا جب اسکی نظر حور کی آنکھوں سے گرتے آنسوں پر پڑی تھی وہ ایک پل میں اس سے دور ہوا تھا وہ تو بس حور کو تنگ کر رہا تھا مگر اسکے آنسوں دیکھ کر اسکو دکھ ہوا تھا ...
""""زر کے دور ہوتے ہی حور یکدم سے اٹھی تھی اور پھر بیڈ سے اتر کر روم سے ہی نکل گئی تھی اور لاکھ چاہنے کے باوجود بھی زر اسکو روک نہیں سکا تھا وہ اسکے جتنا قریب آنا چاہ رہا رہا تھا حور اس سے اتنا ہی دور جا رہی تھی ...
اسکے جانے کے بعد زر بہت دیر تک اپنی جگہ بیٹھا حور کی باتوں کے بارے میں سوچتا رہا تھا کہ حور آخر اس سے کہنا کیا چاہتی تھی اپنی انہی سوچوں میں گم وہ نہ جانے کتنی دیر بیٹھا رہا تھا """""""
"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""وہ اپنے روم میں ادھر سے ادھر ٹہل رہا تھا اسکے کانوں میں بار بار راحت بیگم اور ناز بیگم کے الفاظ گونج رہے تھے جب سے اس نے ان دونوں کی باتیں سنی تھی تب سے اسکی یہ ہی حالت ہو رہی تھی وہ کسی بھی قیمت پر ایسا نہیں ہونے دے سکتا تھا کہ بیا کسی اور کی ہو جائے ابھی تو اسکو یقین ہونے لگا تھا کہ وہ بھی اسکو پسند کرنے لگی ہے بس اسکو اپنے مام ڈیڈ سے بات کرتے ہوئے تھوڑا عجیب لگ رہا تھا اسکو ڈر تھا کہ راحت بیگم پتا نہیں کیا سوچے گی اسکے بارے میں پر اسکو بات تو کرنی تھی ہی کچھ سوچتے ہوئے وہ نیچے آیا....
"""مام ڈیڈ مجھے اپ سے کچھ بات کرنی ہے ...
اس وقت عالیہ بیگم عمر صاحب بیٹھے ناشتہ کر رہے تھے جب ظفر نے انکو اپنی طرف متوجہ کیا تھا
....عنایہ ابھی تک سو رہی تھی اور کچھ اسکی طبیعت ٹھیک نہیں تھی جس وجہ سے عالیہ بیگم نے اسکو اٹھانا مناسب نہیں سمجھا تھا ...
.ہاں بولو بیٹا ہم سن رہے ہے....
عمر صاحب نے ظفر کی طرف دیکھتے ہوئے اسکو اجازت دی.....
ڈیڈ میں کہنا چاہتا ہوں کی میں شادی کرنا چاہت ہوں۔۔
ظفر تھوڑی ہمت کرتے ہوئے بولا تھا کیونکہ اسکو ان سے ایسی بات کرنا تھوڑا عجب لگ رہا تھا وہ اپنی مام ڈیڈ سے چاہے کتنا ہی کلوز کیوں نہ ہو۔۔۔
لیکن پھر بھی ایسی بات کرتے ہوئے وہ تھوڑا جھجک رہا تھا.....
جبکہ اسکی بات سن کر وہاں بیٹھے عمر صاحب اور عالیہ بیگم کے چہرے پر مسکراہٹ دوڑ گئی تھی .....
اچھا ابھی جب میں کچھ دن پہلے شادی کی بات کر رہی تھی تب تو تم نے منا کر دیا تھا یہ کہ کر کہ ابھی نہیں ابھی اتنی جلدی کیا ہے اور اب تم خود ہی شادی کی بات کر رہے ہو خیریت تو ہے ....
عالیہ بیگم ظفر کو چھڑتے ہوئے شرارتی لہجے میں بولی جب کی انکی بات سن کر عمر صاحب مسکرا دئے تھے ۔۔
جبکی انکی بات سن کر ظفر چپ سا رہ گیا تھا کیونکہ اسنے ابھی یہ ہی سوچا تھا کی وہ ابھی اپنی فیملی سے بات نہیں کرے گا جب تک بیا سے بات نہ کر لے لیکن جب سے وہ راحت بیگم کی باتیں سن کر آیا تھا تب سے وہ بے سکون ہو گیا تھا اسکو لگ رہا تھا اگر اب اسنے کوئی قدم نہ اٹھایا تو شاید بہت دیر ہو جاےگی اس لئے اس نے آج عالیہ بیگم اور عمر صاحب سے بات کرنے کی ٹھان لی تھی ......
اب جب آپ شادی کا فیصلہ کر ہی چکے ہے تو یہ آپ یہ بھی بتا دے کی کون ہے وہ جو ہمارے بیٹے کو پسند آ گئی...
عالیہ بیگم ظفر کو اپنی ہی سوچوں میں گم دیکھ کر پھر سے شرارتی لہجے میں بولی تھی .....
مام میں بیا سے شادی کرنا چاہتا ہوں ظفر نے ہمّت کر کے آخر اپنے دل کی بات انکو بتا ہی دی تھی
.....بیا ....
عالیہ بیگم نے کچھ حیرت اور خوشی ملے جلے لہجے میں بیا کا نام لیا تھا ......
ارے یہ تو بہت اچھی بات ہے ہم تو بہت پہلے سے ہی تمہارے لئے بیا کو سوچتے تھے....
عمر صاحب عالیہ بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے بولے عالیہ بیگم بھی انکی بات سن کر مسکرا دی تھی کیونکہ انکو بھی بیا بہت پسند تھی .....
بیا بہت اچھی لڑکی ہے مجھے بھی وہ بہت پہلے سے پسند تھی اور اب جب تم نے اپنی پسند بتا دی ہے تو میں راحت سے بات کرتی ہوں....
.عالیہ بیگم ظفر کی طرف دیکھتی ہوئی بولی تھی جبکہ ظفر انکی بات سن کر ظفر کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا تھا وہ تو سوچ رہا تھا شاید موم ڈیڈ کو ماننا پڑیگا۔۔۔
لیکن وہ تو پہلے سے ہی اسکے لئے بیا کو ہی سوچتے تھے ظفر یہ سب سوچ کر پرسکون سا ہو کر مسکرا دیا تھا اسکو امید تھی کی اسکی منزل اب دور نہیں تھی بس اسکو اب بیا سے بات کرنی تھی بیا کے بارے میں سوچ کر مسکرایا تھا""""""
""""""":"""""""":""""""":"""""":"""""":"""""""""""""""""""""""""""کیا بات ہے آج تمھیں اپنی پھوپھو کی یاد کیسے آ گئی ہے...
راحت بیگم زر کے بالوں میں ہاتھ چلتی ہوئی بولی تھی جو اس وقت انکی گود میں سر رکھے لیٹا ہوا تھا""
""آپکو میرا آپکے پاس آنا اچھا نہی لگا کیا ....
زر انکے ہاتھ تھام کر بولا تو راحت بیگم اسکی بات پر کھل کر مسکرائی تھی وہ جانتی تھی کہ اسکو آج کل وقت بہت کم ملتا ہے گھر پر اس لئے وہ انکے پاس کم ہی آتا تھا پر وہ اسکو چھیڑنے کے لئے بولی تھی..
""میری جان مجھے بہت اچھا لگا ہے کہ اتنی مصروفیت کے بعد بھی تم میرے پاس آۓ ہو ..
راحت بیگم پھر سے اسکے بالوں میں ہاتھ چلاتی ہوئی بولی..
""پھوپھو آپ خوش تو ہیں نہ ظفر اور بیا کے رشتے سے ....
زر نے اپنے دل میں آیا سوال ان سے کیا تھا کل ہی تو عمر صاحب اور عالیہ بیگم بیا کے رشتے کے لئے آئے تھے اور بھلا سب کے لئے ظفر سے اچھا لڑکا تو انکو بیا کے لئے مل ہی نہیں سکتا تھا اور یوں ظفر اور بیا کا رشتہ بھی آسانی سے طے ہو گیا تھا جس پر ظفر کا خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہیں تھا...
"""ہاں بیٹا بہت خوش ہوں میں اور ویسے بھی ظفر مجھے بلکل تمہاری ہی طرح عزیز ہے..۔۔
راحت بیگم خوشی سے بولی تھی..
""تم مجھے یہ بتاؤ کہ تم خوش ہو حور کے ساتھ یانہیں ...
راحت بیگم اس سے یہ بات بہت دنوں سے کرنا چاہتی تھی پر انکو موقع ہی نہیں ملتا تھا...
"""میں تو بہت خوش ہوں پھوپھو اور آپ یہ خوشی میرے چہرے پر محسوس کر سکتی ہیں ....
زر کی بات پر وہ مسکرائی تھی اور سچ ہی تو کہ رہا تھا وہ...
""پر پھوپھو مجھے حور کہ خاموشی سمجھ نہیں آتی مجھے ایسا لگتا ہے کہ شاید وہ خوش نہیں ہے
"""زر نے یہ بات کیے کہی تھی یہ وہ ہی جانتا تھا..
""" نہیں بیٹا ایسی بات نہیں ہے اب تم خود ہی سوچوں کہ پہلے تمہارا رویہ حور کے ساتھ کیسا تھا اور ایک دم تم نے اسکو قبول بھی کر لیا ہے تو اس بات تو تسلیم کرنے میں اسکو وقت لگے گا ..
اسکی بات سن کر راحت بیگم کے اسکے بالوں میں چلتے ہاتھ رکے تھے پر وہ سمبھلتے ہوئے بولی تھی..
"راحت بیگم کی بات زر کو بلکل ٹھیک لگی تھی وہ صحیح تو کہ رہیں تھی اس نے اپنے دل کی بات سن کر یہ سب کیا تھا پر اب تک اسکو حور کے دل کی بات نہیں معلوم ہوئی تھی کہ وہ کیا چاہتی تھی پر جب بھی وہ حور کے قریب جاتا تھا تو اس نے اسکے چہرے پر بےزاری نہیں دیکھی تھی شرم اور گھبراہٹ محسوس کی تھی اور یہ بات اسکو پرسکون کر دیتی تھی اور شاید یہ ہی وجہ تھی اس سے دور رہنے کی..
زر اپنے دل میں حور کے رویہ کے بارے میں سوچے جا رہا تھا...
"اور میں چاہتی ہوں کہ تم اسکو یقین دلاؤ اپنی محبت کا پھر دیکھنا تم۔۔۔
سب ٹھیک ہو جائے گا راحت بیگم کی بات پر وہ پھر سے انکی طرف متوجہ ہوا تھا....
"""آپ بلکل ٹھیک کہ رہی ہیں پھوپھو میں اب کوشش کروں گا کہ حور کو اپنی محبت کا یقین دلا سکوں اور آپ دیکھیے گا میں اس میں کامیاب بھی ہو جاؤں گا...
زر اس بار بیٹھے ہوئے بولا تھا...
"انشاللہ بیٹے ایسا ہی ہوگا..
راحت بیگم نے دل سے دعا کی تھی وہ چاہتی تو زر کو بتا دیتی کہ حور تو بچپن سے ہی اس بےانتہا محبت کرتی ہیں اور یہ رشتہ اور وہ اسکے لئے کتنا معنی رکھتا ہے پر وہ چاہتی تھی کہ زر پہلے اس سے اپنی محبت کا اعتراف کرے اور زر کے منہ سے یہ سب سن کر حور کتنا خوش ہوگی یہ سوچ کر وہ خود ہی مسکرا دی تھی...
"راحت بیگم سے بات کرنے کے بعد اسکا دل اب کچھ پرسکون ہوا تھا اسکو حور کی اس دن کی بات اب سمجھ ا گئی تھی شاید وہ اسکا سب کچھ اس طرح اچانک اور زبردستی کرنے کی وجہ سے کہ رہی تھی اب اس نے سوچ لیا تھا کہ اسکو کیا کرنا ہے...
"وہ یہ سب سوچتا ہوا اپنے کمرے میں داخل ہوا تو بیڈ کو پھر سے خالی دیکھ کر اسکے ماتھے پر بل پڑ گئے تھے اس دن کے بعد سے حور یہاں نہیں سو رہی تھی اور آج تین دن ہو گئے تھے اس بات کو اور آج بھی روم خالی دیکھ کر اسکو غصّہ تو بہت آیا مگر ضبط کر گیا تھا کچھ راحت بیگم کی باتوں کا اثر تھا اسکو حور کو وقت دینا تھا اس لئے وہ اپنے غصّے کو ضبط کرتا واشروم میں گھس گیا تھا....جاری ہے"
"""'''''''''""'""'"""""""""""""""""""""'"""""""""""""""""""""""""""""""""
❤️
💜
🕊️
🧌
8