
KOH NOVELS URDU
February 2, 2025 at 07:39 AM
"میرا یار بےدردی
"از اقرا شیخ
"قسط 17
"""""""""""""""""""""""""""""""""
do not copy paste without my permission...
"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
"وہ بیا کے روم سے آتے ہی اپنے روم میں ائی جہاں آج کل وہ رہ رہی تھی گھر میں کسی کو خبر نہی تھی کیونکہ وہ رات کے اس وقت ہی سونے جاتی تھی جب سب سو چکے ہوتے تھے بیا کے روم میں وہ جان بوجھکر نہی رہتی ورنہ اسکو بیا کے سوالوں کے جواب دینے پڑتے جو وہ دینا نہی چاہتی تھی یا پھر اسکے پاس اسکے سوالوں کے جواب نہی تھے..
"وہ روم میں آتے ہی سب سے پہلے اس نے اپنے کپڑے تبدیل کئے پھر ڈریسنگ کے پاس آ کر اپنے بال بناتے جلدی سے بیڈ پر آ لیٹی تھی کیونکہ آج وہ بہت تھک چکی تھی ایک تو ادھر سے ادھر پھرنا اپر سے اس سے ساڑی بھی سمبھالی جا رہی تھی کیونکہ آج پہلی بار اس نے ساڑی پہنی تھی وہ بھی زر کی پسند کی""
"زر کا خیال آتے ہی آج کا سارا منظر اسکی آنکھوں کے سامنے گھوم گیا تھا زر کا اسکو بار بار دیکھنا سارا وقت وہ خود پر زر کی نظریں محسوس کر رہی تھی جس سے اسکی گھبراہٹ اور بڑھ رہی تھی اس نے خود کو پورے فنکشن میں کیسے سمبھالا تھا یہ بس وہ ہی جنتی تھی ...
"آج کل وہ زر کی آنکھوں میں اپنے لئے ایک الگ ہی چمک محسوس کر رہی تھی اپر سے اسکی بڑھتی جسارتیں وہ اسکو چاہ کر بھی روک نہی سکتی تھی اور روکتی بھی کیسے وہ اسکی محبت اسکا محرم جو تھا پر جب بھی عنایہ کا خیال آتا یا اسکی باتیں یاد آتی تو اسکو خود پر غصّہ آ جاتا تھا کہ وہ کیوں ہار جاتی ہے اسکے سامنے اور بس یہ ہی وجہ تھی وہ زر اور اسکی بڑھتی نزديکیوں سے بچ کر یہاں ائی تھی اسکو ڈر تھا کہ اگر زر پھر سے اسکے قریب آیا تو وہ اسکو روک نہی سکے گی کیونکہ وہ چاہ کر بھی عنایہ کی باتیں اپنے دل سے نکال پا رہی تھی..
"اپنے کمرے میں چلو حور"زر دروازے کی ناب پکڑے سخت لہجے میں کہتا اسکو وہاں کھڑا گھور رہا تھا مقصد صرف حور کو ڈرانا تھا..
"حور جو لیٹی اپنی سوچوں میں گم تھی زر کی سخت آواز پر اس نے چونک کر سامنے دیکھا جو اسے ہی کھڑا گھور رہا تھا
"وہ کب روم میں آیا تھا اسکو خبر نھی ہوئی تھی ..
""میں سو رہی ہوں "حور اسکی بات سن کر بلینکٹ میں اپنا چہرہ چھپاتی ہوئی بولی تھی اسکی اس حرکت سے زر کے ہونٹھوں پر مسکراہٹ ائی تھی.
"حور اٹھو تم نے سنا نہی میں کیا کہ رہا ہوں اپنے کمرے میں چلو.
"وہ غصّے سے کہتا اس تک آیا تھا پھر زور سے اس کے اوپر سے بلینکٹ کھنچا تھا ..
"میں نے کہا نہ کی میں سو رہی ہوں "حور اپنی گھبراہٹ پر قابو پاتے ہوئے بولی تھی اور کروٹ بدل کر پھر سے لیٹی تھی اسکو آج زر کے ارادے ٹھیک نہی لگ رہے تھے..
"تم ایسے نہیں مانو گی" اسکو پھر سے لیٹتا دیکھ کر زر اس پہ جھکا تھا اور اسکو اپنی باہوں میں اٹھایا تھا..
"حور اس اچانک پڑنے والی آفت پر گھبرائی تھی اور ایک چیخ اسکے منہ سے نکلی تھی.
"زر جو اسکو اپنی باہوں میں اٹھا چکا تھا اسکو اس طرح چیختے دیکھ کر اس پر جھکا اور اسکی چیخ کا گلا گھونٹ چکا تھا ...
"اسکی اس حرکت سے حور پوری جان سے کانپ گئی تھی خود کو اس سے دور کرنے کے لئے اس نے زر کے سینے پر ہاتھ رکھ کر دور کرنا چاہا تھا پر ناقام رہی تھی .
""کچھ پل بعد زر اس سے دور ہوا اور حور کو دیکھا جو گھرے گھرے سانس لے رہی تھی چہرہ شرم سے لال پڑ چکا تھا جبکہ اسکا پورا وجود زر کی باہوں میں کانپ رہا تھا...
""اگر اپنا تماشہ بنوانا چاہتی ہو تو شوق سے چیخ سکتی ہو لیکن میں پھر بھی تمھیں لے کر ہی جاؤں گا تم میری بیوی ہو تو کوئی کچھ بولے گا بھی نہی"زر اسکی جھکی پلکوں کو دیکھتے ہوئے بولا اور اسکو اسی طرح اپنی باہوں میں اٹھایہ سیڑھیوں کی طرف بڑھا تھا...
""آپ مجھے نیچے اتار دیں میں خود جا سکتی ہوں "
" اسکی حالت اب غیر ہو چکی تھی اور وہ بہت ہی ہلکی آواز میں بولی تھی اتنا کہ اگر زر اسکے اتنا قریب نہ ہوتا تو کبھی سن نہی پاتا..
"ہاں جا تو سکتی ہو پر میرا دل نہی کر رہا ہے تمھیں نیچے اتارنے کا"
""زر اسکی حالت سے مزہ لیتے ہوئے شوخ لہجے میں بولا تھا اسکی بات سن کر حور زر کہ باہوں میں ہی خود میں سمٹی تھی ...
"زر اسکو لئے روم کے پاس آیا اور اپنے پیر کی مدد سے دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا اور حور کو احتياط سے بیڈ پر لیٹایا اور پھر وہیں اسکے پاس بیٹھا تھا اسکے اتنے قریب بیٹھنے پہ حور نے چادر کو سختی سے اپنی مٹھی میں جکڑا تھا زر کی ایک ایک حرکت اسکی گھبراہٹ کو مزید بڑھا رہی تھی..
"گھبراؤ مت کچھ نہیں کر رہا ہوں بس اتنا ہی کہنا ہے کہ اس روم سے دوبارہ جانے کی غلطی مت کرنا ورنہ میرے غصّے کو تو تم جانتی ہی ہو..
"زر اس پر جھکتے ہوئے اسکی آنکھوں میں دیکھ کر بولا اور اسکی پیشانی پر اپنے لب رکھ دئے تھے حور میں اب اتنی ہمت ہی نہی بچی تھی کہ وہ ہل بھی سکتی..
"زر وہاں سے اٹھا تھا اور واشروم کی طرف بڑھا تھا..
""اور ہاں ایک اور بات"" جس دن میں اپنا حق لوں گا نہ اس دن تم مجھے روک بھی نہی سکو گی "" وہ جاتے جاتے مڑا تھا اور حور کہ طرف دیکھا جو اپنے سینے پر ہاتھ رکھے لیٹی اپنی سانسیں درست کر رہی تھی.
اسکی آواز پر زر کی طرف دیکھا اور اسکی بات کا مطلب سمجھ کر شرم کے مارے اس نے بلینکٹ میں اپنا منہ چھپا لیا تھا ...
"اسکے اس طرح کرنے پر زر مسکراتا ہوا واشروم میں گھس گیا تھا."""""""
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""امی....امی آپ آ گئی....
...وہ دوڑتی ہوئی انکے پاس گئی تھی اور انکے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں تھام لیا تھا .
""انکے ہاتھ تھام لینے سے انہونے اسکے ہاتھوں کو بےدردی سے جھٹکا جس پر وہ حیرانی سے انھیں دیکھنے لگی تھی.
""امی کیا ہوا ہے اپ ایسا کیوں کر رہی ہیں "وہ پھر سے انکے ہاتھوں کو تھام گئی تھی ..
"پھر انہونے پھر سے اسکی گرفت سے اپنے ہاتھوں کو آزاد کرایا تھا..
""امی ایسا نہ کرے میرے ساتھ آپ کیوں کر رہی ہیں آپ جانتی ہے نہ کہ میں آپ سے کتنی محبت کرتی ہوں""
""اس بار انکی آنکھوں میں آنسو آ گئے تھے انکی بےرخی دیکھ کر پر وہ کچھ نہ بولی اور انکی طرف پیٹہ کر کے کھڑی ہو گئی تھی .
""ابھی وہ کچھ اور بولتی کہ ایک سایہ آیا اور انکی امی کو اپنے ساتھ لے گیا تھا وہ انکے پیچھے گئی مگر وہ ان سے دور جاتی رہی تھی وہ اس سایہ کی شقل دیکھنا چاہتی تھی جو انکی امی کو ان سے دور لے جا رہا تھا پر وہ دیکھ نہی سکی تھی...
""امی....ایک دم گھبرا کر انکی آنکھ کھلی تھی اس وقت انکا پورا جسم پسینے میں بھیگا ہوا تھا ..
""کیا ہوا ناز بیگم کوئی برا خواب دیکھا اپنے""انکو اس طرح سے بیٹھا دیکھ کر سکندر صاحب پریشانی میں انکی طرف بڑھے تھے..
"انکو نیند نہی آ رہی تھی تو وہ باہر چلے گئے تھے جب روم میں داخل ہوئے تو ناز بیگم کو دیکھ کر پریشان ہوئے تھے..
""میں نے آج امی پھر امی کو دیکھا وہ آج بھی مجھ سے بہت ناراض تھی سکندر صاحب وہ میری شقل تک نہی دیکھ رہی تھی...
"ناز بیگم بولتے بولتے رو پڑی تھی بہت دنوں سے وہ ایسی ہی پریشان رہ رہی تھی اور کچھ چپ چاپ بھی اور یہ بات سکندر صاحب نے شدت سے نوٹ کی تھی انہونے جب پوچھا تو کچھ اس طرح کے خواب کے بارے میں بتایا تھا جس وجہ سے وہ پریشان رہ رہی تھی سکندر صاحب سمجھ رہے تھے پر وہ مجبور تھے کچھ نہی کر سکتے تھے..
""انھیں تمہاری کوئی بات بری لگ رہی ہے شاید اس لئے وہ تم سے ناراض ہیں ..سکندر صاحب انکو سمجھا رہے تھے..
"پر میں نے ایسا کیا کیا ہے...ناز بیگم پریشانی سے بولی...
" چلو سو جاؤ رات بھی کافی ہو گئی فرصت میں سوچنا اس بارے میں ...سکندر صاحب انکو پھر سے لیٹاتے ہوئے بولے اور ان پر بلینکٹ ڈال دیا تھا...
"انکی بات سن کر وہ پھر سے سونے کی کوشش کرنے لگی تھی مگر نیند انکی آنکھوں سے کوصو دور تھی"""""""
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""ہم گھر پر بھی تو بات کر سکتے تھے نہ آپکو یہاں بلانے کی کیا ضرورت تھی..
""بیا ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بولی .
""ہاں گھر پہ بھی بات ہو سکتی تھی اگر میرے آنے کے بعد تم اپنے روم میں نہ چھپ کر بیٹھو تو..
""ظفر اسکی طرف شوخ نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا تھا اسکی بات سن کر بیا نے اپنی مسکراہٹ مشقل سے روکی تھی..
"" جب سے انکی منگنی ہوئی تھی بیا نے اس بات بات کرنا تو کیا اسکے سامنے بھی آنا کم کر دیا تھا جس پر ظفر ٹھنڈی آہ بھر کے رہ جاتا تھا کیونکہ وہ روز ہی اس سے بات کرنے کے لئے آتا تھا پر بیا شرم کی وجہ سے اسکے سامنے نہی آتی تھی اور آج ظفر نے اسکو ملنے کے لئے بلایا تھا یہ الگ بات تھی کہ وہ کس طرح راضی ہوئی تھی کچھ حور اور کچھ اسکی محنت تھی جو وہ آج اس سے ملنے آ گئی تھی..
"ویسے میں تمھیں ایک بولڈ لڑکی سمجھتا تھا مگر تم تو بلکل ہی الگ ہو ..
""ظفر اسکے خوبصورت سے چہرے کو دیکھتے ہوئے اسکو تھوڑا تنگ کرنے کے لئے بولا تھا
"تو تم نے اس غلط فہمی میں مجھ سے منگنی کی ہے دیکھ لو ابھی بھی وقت ہے "بیا اسکی بات سن کچھ چڑ کر بولی تھی ""
""بیا کی بات سن کر ظفر زور سے ہنسا تھا جس پر آس پاس کے لوگ انکی طرف متوجہ ہوئے تھے""
"آرام سے بھی ہنس سکتے ہو آپ "بیا اسکو ہنستا دیکھ کر منہ پھولا کر بولی تھی جبکہ ظفر کو اس پر ٹوٹ کر پیار آ رہا تھا..
""کیا کروں وقت ہی تو نہی بچا ہے کیونکہ اب تو میں تمہاری محبت میں مبتلا ہو چکا ہوں "ظفر نے بیا کا ہاتھ تھما تھا ..
"اسکی بات اور اسکا لمس اپنے ہاتھوں پر محسوس کر کے بیا نے شرم سے اپنی نظریں جھکا لی تھی دل ایک دم تیز رفتار پر دھڑکا تھا..
""اگر تم اس طرح بیٹھی رہو گی نہ میرے سامنے تو قسم سے خود پر قابو کرنا مشقل ہو جائے گا مجھے "ظفر اسکے چہرے کو دیکھ کر شرارت سے بولا ...
""اگر تم ایسی ہی باتیں کرتے رہوگے تو میں جا رہی ہوں یہاں سے
"بیا اسکی نظروں سے گھبراتی ہوئی بولی تھی اور اس سے اپنا ہاتھ چھوڑانے لگی تھی مگر ظفر کی گرفت مضبوط تھی..
"پر میں نے تو تمھیں ایسی ہی باتیں کرنے کے لئے بلایا ہے اور جہاں تک مجھے لگتا ہے کہ اپنی محبت کا اظہار کرنا غلط نہی ہوتا ہے "ظفر اسکی حالت سے لطف انداز ہوتا ہوا بولا تھا..
"بہت بےشرم ہو تم بیا نے اپنا ہاتھ اسکی پکڑ سے آزاد کرا ہی لیا تھا..
"اظہار محبت کرنے میں کوئی بےشرم نہی ہوتا اور میں تو تمہارے منہ سے بھی یہ سب سننا چاہتا ہوں..
.ظفر آج اس سے اظہار محبت سننے کے موڈ میں تھا..
"بولو بیا کیا تم محبت نہی کرتی مجھ سے "اسکو چپ دیکھ کر پھر سے بولا..
"اگر تم سے محبت نہ ہوتی تو میں آج یہاں تمہارے پاس موجود نہ ہوتی ..
"بیا نے اسکی بات پر اپنی نظریں اٹھا کر اسکو دیکھ کر اپنے دل کی بات کہی تھی."
"اسکی بات سن کر اس بار ظفر کی مسکراہٹ گہری ہوئی تھی"""""""
"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""" """""""وہ جیسے ہی روم میں داخل ہوا تو سامنے کا منظر دیکھ کر اسکے ہونٹھوں پر مسکراہٹ بکھر گئی تھی.
"حور صوفہ پر اپنے دونوں پیر اوپر کر کے سامنے ٹیبل پر موجود اپنی بکس پر پوری طرح جھکی ہوئی تھی وہ اس وقت اتنی مگن تھی کہ اسکو زر کے روم میں آنے کا بلکل پتا نہی چلا تھا"
""کیا ہوا کچھ سمجھ نہی آ رہا ہے کیا میں کچھ مدد کر دوں تمہاری .
"زر اپنی ٹائی کی نوٹ ڈھیلی کرتا اسکے قریب آتے ہوئے بولا تھا وہ اسکے چہرے پر پریشانی نوٹ کر چکا تھا ..
""حور جو سوال سمجھنے میں کی کوشش کر رہی تھی زر کی آواز سن کر چوک کر سامنے دیکھا تو زر اپنا کوٹ اترتا اسی کو دیکھ رہا تھا .
""نہیں نہیں ...میں کر لوں گی ..
""حور اسکی بات کا جواب جلدی سے دیتی پھر سے اپنی بکس پر جھکی تھی ...
""اسکی بات سن کر زر مسکراتا ہوا اپنی شرٹ کے بٹن کھولتا ڈریسنگ روم میں گیا تھا ..
""اسکے جاتے ہی حور نے سکھ کا سانس لیا تھا اسکو ڈر تھا کہ اگر وہ اسکو پڑھانے بیٹھ جاتا تو اس سے پڑھنا مشقل ہی ہو جاتا وہ اس سے اگر ایک قدم کا فاصلہ بھی رکھ رہی تھی تو زر دو قدم اور اسکے قریب ہو جاتا تھا جس سے حور کی گھبراہٹ میں اضافہ ہوتا تھا...
"""زر جب چینج کر کے واپس آیا تو اسکو ایسے ہی بیٹھا دیکھا تو کچھ پل وہ وہیں کھڑا اسکو دیکھتا رہا تھا پنک کلر کے سوٹ میں وہ اسکو عام دنوں سے بلکل الگ لگی تھی بالوں کو اس نے جوڑے میں قید کیا ہوا تھا زر اسکو دیکھتا بےخودی میں اسکی طرف بڑھا تھا..
"""لاؤ دو میں بتا دیتا ہوں ورنہ تم ساری رات ایسے ہی بیٹھی رہو گی...
"""زر اسکے قریب جا کر بیٹھا اور حور کے نہ نہ کرنے کے باوجود بھی اسکو سمجھانے لگا تھا ...
""یہ اتنا آسان تھا اور میں کب سے سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی حور خوش ہوتے ہوئے زر کی طرف دیکھ کر بولی تھی جو اسکے خوشی سے چمکتے چہرے کو دیکھ رہا تھا..
""اسکے اس طرح دیکھنے پر حور نے جلدی سے اپنی نظریں بک کی طرف کر دی تھی...
""تمہارے بال کتنے خوبصورت ہیں حور ....زر نے ہاتھ بڑھا کر اسکے بالوں کو کھولا اور ان پر اپنا ہاتھ پھرنے لگا تھا ..
"""حور جو پڑھنے کی کوشش کر رہی تھی جو زر کی قربت میں مشقل تھی پر زر کی اس حرکت سے حور نے گھبرا کر اسکی طرف دیکھا جو گہری نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا جبکہ اسکا ہاتھ ابھی بھی حور کے بالوں کو چھو رہا تھا ...
""حور نے گھبرا کر اس سے دور ہونا چاہا تھا پر زر نے اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسکو اپنے مزید قریب کیا اور اسکے بالوں میں اپنا چہرہ چھپایا تھا..
""زر مجھے پڑھانا ہے"حور اسکو پھر سے پٹری سے اترتا دیکھ کر کپکپاتی ہوئی آواز میں بولی تھی ..
""پڑھ لو کسنے منع کیا ہے ..زر بےخودی کے عالم میں بولا اور اسکی کمر پہ اپنی پکڑ سخت کی تھی..
""زر پلز مجھے چھوڑے نہ...حور کی سانسیں بکھرنے لگی تھی جب کے زر تو بس اسکے لمس میں کھو سا گیا تھا اسکی حور پر پکڑ سخت سے سخت ہوتی جا رہی تھی..
""اس سے پہلے کی زر مزید کوئی گستاخی کرتا اسکا ایکدم سے فون بجا تھا جس پر وہ سخت بدمزہ ہوا اور اس نے حور پہ اپنی پکڑ ہلکی کی تھی ..
""میں بیا کے پاس جا کر پڑھ لوں گی...
ا""حور اسکی پکڑ ھلکی ہوتے ہی اس سے دور ہوئی اور اپنی بکس اٹھا کر وہاں سے اٹھی اور بنا زر کی طرف دیکھے روم سے بھاگی تھی جس پر زر بس ٹھنڈی آہ بھر کے رہ گیا تھا اور فون کو گھورتا کال پک کی تھی """"""جاری ہے """
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
❤️
💜
🕊️
🧌
13