KOH NOVELS URDU
KOH NOVELS URDU
February 3, 2025 at 05:49 PM
میرا یار بےدردی "از اقرا شیخ "قسط 18 """""""""""""""""""""""""""""""""" do not copy paste without my permission.. """"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""آپی آپ نے یہ سب کیسے ہونے دیا جب کے آپ سب کچھ جانتی ہیں پھر بھی.. "وہ اپنی آنکھیں میں ڈھیر سارا شکوہ لئے ان سے پوچھ رہی تھی جو اسکا درد سمجھتی تھی پر وہ بھی مجبور تھی.. "سمجھنے کی کوشش کرو گل ہم سب تمہارا اچھا ہی سوچ رہے ہیں اور ولید اچھا لڑکا ہے تم خوش رہو گی اسکی ساتھ .. "انہوں نے پھر سے اسکو سمجھانے کی کوشش کی تھی پر وہ تھی کچھ بھی نہیں سمجھ رہی تھی.. "نہیں آپی میں ولید کے ساتھ کبھی خوش نہیں رہ سکتی اور آپ سب کچھ جاننے کے باوجود کیسے بول سکتی ہیں میں ثاقب سے پیار کرتی ہوں اور اسکے علاوہ میں نے آج تک کسی کے بارے میں نہیں سوچا تو میں یہ شادی کیسے کر سکتی ہوں .. ""اب کی بار وہ کچھ تیز آواز میں بولی تھی اسکو تو اب تک یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ اسکے ساتھ یہ سب ہو رہا ہے کیونکہ وہ گھر میں سب کی لاڈلی تھی اور ہر کوئی اسکی بات کو نہیں ٹالتا تھا یوں اسکے اندر ضد کچھ زیادہ ہو گئی تھی.. ""گل آواز کو ذرا نیچے کرو اپنی اگر کسی سے سن لیا تو کیا جواب دو گی تم .. وہ بھی دبی دبی آواز میں بولی تھی انکو ایک آنکھ نہیں بھایا تھا اسکا یوں بولنا... ""سن لینے دے مجھے کسی کی کوئی پرواہ نہیں ہے آپی اور میں نے کہ دیا ہے کہ میں یہ شادی نہیں کروں گی اور یہ میرا آخری فیصلہ ہے. .وہ انکی طرف دیکھتے ہوئے دو ٹوک انداز میں بولی تھی... ""بس کرو گل کچھ تو شرم کرو اگر تایا ابو نے سن لیا تو کیسے سامنا کر پاؤ گی تم انکا بھول گئی انکے احسان آج تک انہوں نے ہمیں کبھی باپ کی کمی محسوس نہیں ہونے دی اور نہ ہی امی کو اس بات کا احساس ہونے دیا کہ انکی بیٹیوں کے سر پہ باپ کا سایہ نہیں ہے اور تم انکے لئے اتنی سی قربانی نہیں دے سکتی۔۔۔۔۔۔ وہ اس بار سخت سے بولی تھی انکی آنکھوں میں آنسو ا گئے تھے اپنی بہن کی باتیں سن کر.... "ہاں جانتی ہوں میں سب لیکن اسکا یہ مطلب تو نہیں ہے آپی کے میں اپنی زندگی کی سب سے بڑی خوشی کی قربانی دے دوں آپ ہی بتائیں مجھے.۔۔ ""اس بار گل ان سے التجا کرتی ہوئی بولی تھی ایک پل کو تو انکا دل نرم ہوا تھا پر وہ کیسے بھول جاتی سب۔۔ کہ انکے باپ کے بعد انکے تایا نے انکو پالا اور پھر اپنے بیٹے سکندر سے انکی شادی کر دی اور اب گل کے مستقبل کے بارے میں ایک فیصلہ کر چکے تھے جس پہ انکو اور انکی امی کو تو کوئی اعتراض نہیں تھا پر گل کچھ سننے کو تیار ہی نہیں تھی.. ""گل میں بس اتنا کہنا چاہوں گی کہ جو تایا ابو نے فیصلہ تمہارے لئے ہے وہ بلکل ٹھیک ہے اور میں مزید اس پر کوئی بحث نہیں کرنا چاہتی ہوں اور جتنا جلدی ہو سکے تم بھی اس فیصلے کو قبول کر لو کیونکہ تایا ابو جلد ہی تمہاری شادی کی تاریخ دینے والے ہیں ان لوگوں کو.. نہیں آپی میں یہ شادی نہیں گے کروں گی آپ کہ دے جا کر تایا ابو سے وہ کہتی ہوئی وہاں رکی نہیں تھی جبکہ اسکے جانے کے بعد ناز وہاں کھڑی دکھ سے گل کے رویہ کے بارے میں سوچتی رہی تھی """""""" """""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""'وہ جب روم میں داخل ہوئی تو روم خالی دیکھ کر اس نے شکر کا سانس لیا تھا .. "کل رات وہ روم میں واپس ہی نہیں ائی تھی کچھ دیر تو بیا سے باتیں کرتی رہی پھر دیر ہو گئی ہے کا بہانہ بنا کر اس کے پاس ہی لیٹ گئی تھی " صبح ذر کے آفس جانے تک وہ اسکے سامنے نہیں ائی تھی اور اب روم میں زر کے آنے سے پہلے پہلے وہ سو جانا چاہتی تھی کیونکہ اس میں زر کا سامنا کرنے کی ہمّت ہی نہیں ہو رہی تھی وہ جلدی جلدی چلتی ہوئی بیڈ کے پاس جا ہی رہی تھی جب اسکی نظر ڈریسنگ پر رکھے باکس پر پڑی تو بےساختہ اسکے قدم ڈریسنگ کی طرف بڑھے تھے .. "حور نے باکس اٹھا کر جیسے ہی کھول کر دیکھا تو دیکھتی ہی رہ گئی تھی باکس کے اندر موجود چیز کو دیکھ کر اسکی آنکھوں میں۔۔ حیرانی.. خوشی .. دونوں ہی تھیں .. "حور نے باکس میں سے چوڑیاں نکالی تھیں ڈارک گرین کلر کی یہ چوڑیاں بلکل ویسی تھیں جو اس دن زر نے اس کے ہاتھوں سے نکلوا کر چلتی کار سے باہر پھینک دی تھی "" بلکل ویسے ہی ہیں نہ ""حور انکو دیکھتی ہوئی اتنی گم ہو گئی تھی کہ اسکو زر کا آنے کے بلکل پتا ہی نہیں چلا تھا اسکی آواز سن کر حور نے گردن موڑ کر دیکھا جو اب چلتا ہوا اسکے پاس ا رہا تھا.. "جانتا ہوں اس دن میں نے بہت بےدردی سے انکو پھینکا تھا پر یقین مانو بہت ہی مشکل سے مجھے یہ ملی ہے پتا نہیں کتنی جگہ تلاش کیا میں نے بلکل ویسے ہی لانے کے لئے.. زر اسکے ہاتھوں میں موجود چوڑیوں کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے اسکا بتا رہا تھا جبکہ حور بس اسکو دیکھ رہی تھی تو کبھی ان چوڑیوں کو اسکو یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ زر کو انکا رنگ تک یاد تھا ... ""ایسے کیا دیکھ رہی ہو یقین کر لو یہ میں ہی لایا ہوں.. اچھا لاؤ دو میں تمھیں پہنا بھی دیتا ہوں ... "زر نے اسکے ہاتھ سے چوڑیاں لی اور ایک ایک کر کے انکو پہنانے لگا تھا جب کہ حور تو بس خاموش کھڑی اسکو دیکھے جا رہی تھی... "زر نے مسکراتے ہوئے اسکو چوڑیاں پہنائی اور حور کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں تھام کر اب اسکے ہاتھوں کو دیکھنا لگا... "جانتی ہو جتنی تم میرے لئے عزیز ہو گئی ہو اسی طرح تم سے جڑی ہر چیز مجھے عزیز ہو گئی ہے.. زر نے کہتے کے ساتھ ہی ہاتھوں کو اپنے لبوں سے لگایا اور اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگا جو حیران نظروں سے اسی کو دیکھ رہی تھی... ""جتنا حیران تم ہو رہی ہو نہ اتنا ہی میں بھی ہوا تھا جب مجھے یہ معلوم ہوا کہ میں تم سے محبت کرنے لگا ہوں "" ""میری نفرت تھی یا غصّہ تم جو بھی کہو کب محبت میں تبدیل ہوا مجھے خبر ہی نہیں ہوئی ... "زر اسکی حیرانی نوٹ کرتے ہوئے مسکرایا تھا ... "حور جو سانس روکے اسے سن رہی تھی محبت لفظ پر اسکی دھڑکن تیز ہوئی تھی.. ""تو کیا اسکی دعا قبول ہو گئی ہے اس نے بچپن سے جسکی محبت کو دعاوں میں منگا تو کیا وہ اسکو مل گئی ہے.... "ہاں حور ہاں ہو گئی تمہاری دعا قبول جس شخص کی محبت تم نے خدا سے مانگی تھی وہ تمہیں مل گئی اس نے یہ سب جو کیا تمہاری محبت میں کیا ہے اور اس بات کا سب سے بڑا ثبوت اس وقت وہ اسکی آنکھوں میں دیکھ سکتی تھی جہاں وہ اپنا عکس دیکھ رہی تھی اور اس وقت اسکی آنکھوں میں حور کے لئے محبت تھی صرف محبت ... "حور کے اندر ایک آواز ائی تھی اور ایک دم سے اسکی آنکھیں نم ہوئی تھی.. "میں بہت پہلے ہی تم سے اپنی محبت کا اظہار کرنا چاہتا تھا پر "زر بولتے بولتے ایک پل کے لئے رکا اور حور کو دیکھا جو اسکے رکنے پر اب اسکے آگے بولنے کی منتظر تھی.. ""اگر میں ایک دم سے تم سے اپنی محبت کا عتراف کرتا تو یقینن تم میری محبت پہ یقین نہیں کرتی کیونکہ اب تک میں جو کرتا آیا ہوں تمہارے ساتھ تو تمہارا انکار جائز تھا اس لئے میں تمھیں یہ یقین دلانا چاہتا تھا کہ میں اس رشتے اور تمھیں دل سے قبول کر چکا ہوں پر جب بھی تم مجھ سے دور جاتی تھی تو مجھے بہت غصّہ آتا تھا کہ ایک تو میں اتنی محنت کر رہا ہوں اور تم ہو کہ دور جانے کی کوشش کر رہی ہو... "زر نے آخری بات پر اسکی ناک دبائی تھی جس پر حور ہولے سے مسکرائی تھی.. "میں تمھیں بس اس طرح سے مسکراتے ہوئے دیکھنا چاہتا ہوں حور میں چاہتا ہوں کہ تم میرے ساتھ اسی طرح خوش رہو ہستی رہو تم خوش ہو تو اسکی وجہ میں ہوں کیونکہ میں اب تمہاری ہر خوشی کی وجہ بننا چاہتا ہوں ... زر نے اپنا ہاتھ حور کے گال پر رکھا تھا اور جھک کر اسکی پیشانی پر اپنے لب رکھ دئیے تھے جس پر حور نے شرما کر اپنی آنکھوں کو بند کیا تھا.. ""اب سے میں تمہاری آنکھوں میں یہ آنسو نہ دیکھوں زر نے اسکی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا.. ""ویسے میں ہی کب سے بولے جا رہا ہوں کچھ تم بھی تو بولو یار اب تمہاری باری ہے جلدی جلدی سے بولنا شروع کرو اب.... زر اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر اپنے قریب کرتے ہوئے بولا تھا.. ""میں کیا بولوں آپ تو سب بول چکے ہیں میرے لئے تو کچھ بچایا ہی نہیں ہے آپنے ... حور اسکے قریب کرتے ہی بوکھلا کر بولی تھی ... ""ٹھیک ہے چلو مان لیتا ہوں پر تم اظہار محبت تو کر ہی سکتی ہو نہ.. .. زر اسکی بوکھلاہٹ سے لطف انداز ہوتا ہوا بولا تھا حور کہ یہ حالت اسکو بڑا مزہ دیتی تھی.. "زر پلز چھوڑے نہ ... حور اسکی پکڑ سے خود کو آزاد کروانے کی کوشش کر تھی جو کہ ناممکن لگ رہی تھی.. ""اچھا چلو ٹھیک ہے آج چھوڑ رہا ہوں لیکن آئندہ ایسا نہیں ہوگا یاد رکھنا... زر اسکی رونے والی صورت دیکھ کر اسکی مزید تنگ کرنے کا ارادہ ترک کرتا اسکو اپنی پکڑ سے آزاد کر چکا تھا وہ چاہتا تھا کہ حور اس سے خود اپنی محبت کا اظہار کرے بنا اسکے کہے... ...اسکی پکڑ سے آزاد ہوتے ہی حور واشروم میں گھس گئی تھی وہاں آکر اپنی سانسیں درست کرنے لگی تھی آج وہ بہت خوش تھی شاید ہی اتنی خوشی آج تک ملی ہوگی جبکہ زر اسکے جاتے ہی مسکراتا ہوا بیڈ پر گرنے کے انداز میں لیٹا تھا اور ایک خوبصورت مسکراہٹ نے اسکے ہونٹھوں کو چھوا تھا""""""" """""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""اور کتنا وقت لگے گا عابد بھائی... ""حور کار سے نکل کر انکے پاس آکر بولی تھی گھر کے خاص ملازم جو کہ اسکی اور بیا کو یونی پک اینڈ ڈراپ کرتے تھے.. ""پتا نہیں بی بی جی میری تو کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ کیا مسلہ ہو گیا ہے اس میں آپ کار میں بیٹھ جائے جاکر دھوپ بھی کافی ہے.... "وہ حور کے پاس آکر اسکو ساری بات تفصیل سے بتاتے ہوئے بولے اور اسکو کار میں بیٹھنے کے لئے بھی بولا تھا جو ان کے پاس کھڑی تھی... ""آج وہ یونی اکیلی ہی ائی تھی اور اب جب گھر واپس جا رہی تھی تو راستے میں کار خراب ہو گئی تھی اور پچھلے ایک گھنٹے سے اور وہ اب یہاں بیچ سڑک میں کھڑی پریشانی میں ان سے پوچھ رہی تھی.. ""اگر یہ ٹھیک نہیں ہوئی تو ہمیں گھر پہچنے میں وقت لگ جائے گا ... حور پھر سے پریشانی سے بولی تھی.. ""جی بس میں دیکھ رہا ہوں جلدی ٹھیک ہو جائے گی آپ فکر نہ کرے .. عابد نے انکو تصلی دی تھی ... """حور کیا ہوا ہے تم یہاں بیچ سڑک میں کیوں کھڑی ہو ... کار ٹھیک کرتے عابد کو دیکھ رہی تھی جب اسکو اپنے پیچھے سے ایک آواز سنائی دی تھی اس نے گردن موڑ کر دیکھا تو فیصل کھڑا اس کو دیکھ رہا تھا.. ""وہ یہاں سے گزر ہی رہا تھا جب اسکی نظر حور پر پڑی تھی جو کچھ پریشان سی لگی اسکو اس نے اپنی کار روکی تھی اور اسکے پاس آیا تھا.... .... وہ دراصل کار میں کچھ پروبلم ہو گئی ہے عابد بھائی ٹھیک کر رہے ہیں .... حور اسکو دیکھتے ہی سلام کر کے اسکو اپنی پریشانی بتائی تھی... ""اچھا اگر آپکو ٹھیک لگے تو میں آپکو گھر تک چھوڑ سکتا ہوں ویسے بھی میں اسی سائیڈ جا رہا تھا .. فیصل نے اسکو اپنے ساتھ چلنے کی اوفر کی تھی. ""نہیں.. نہیں آپ فکر نہ کریں یہ بس ٹھیک ہی ہونے والی ہے ... حور کا ایک پل کے لئے دل تو کیا کہ چلی جائے پر زر کا خیال آتے ہی انکار کر گئی تھی.. ""ارے نہیں اس میں فکر کی کوئی بات نہیں ہے میں نے آپکو کہا بھی ہے کہ میں اس سائیڈ ہی جا رہا ہوں تو آپ بھی چلیں اسکو ٹھیک ہونے میں نہ جانے کتنا وقت لگے گا .. فیصل فکرمندی سے بولا تھا .. ""اسکی بات سن کر حور خاموش ہو گئی تھی وہ ٹھیک ہی تو کہ رہا تھا پر وہ زر کی وجہ سے بھی ڈر رہی تھی پر وہ تو اس وقت آفس میں ہوگا اور اسکو پتا بھی نہیں چلےگا کہ وہ کس کے ساتھ ائی ہے یہ سوچ آتے ہی حور کے دل میں کچھ اطمینان سا ہوا تھا اور فیصل کی طرف دیکھا جو منتظر نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا... ""چلے ٹھیک ہے آپ اتنا کہ ہی رہے ہیں تو ورنہ میں اپنی وجہ سے آپکو پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی حور اسکی طرف دیکھ کر مسکرائی تھی اور فیصل کے ساتھ اسکی کار کی طرف بڑھی تھی اس بات سے انجان کہ کوئی تھا جس نے یہ سب منظر اپنے موبائل میں قید کئے تھے """"""""""" """"""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""بھائی بھابی مجھے آپ سے ضروری بات کرنی ہے .." "راحت بیگم سکندر صاحب سے مخاطب ہوئی تھی .. "ہاں بولو راحت اس میں اجازت لینے کی کیا بات ہے سکندر صاحب اب پوری طرح متوجہ ہوئے تھے ... "بھائی وہ عالیہ بھابی ظفر کی شادی جلدی کرنا چاہتی ہیں اس لئے آج انکا فون آیا تھا میرے پاس وہ کہ رہی تھی کہ میں جلدی سے کوئی تاریخ دے دوں انھیں اب آپ ہی بتائے میں کیا کروں وہ تو بہت جلدی کرنا چاہتی ہیں سب کچھ.. ""راحت بیگم نے تفصیل سے انکو ساری بات بتائی تھی جس پر سکندر صاحب اور ناز بیگم مسکرا دئے تھے.. ""تو اس میں اتنا پریشان ہونے والی کیا بات ہے راحت کچھ جلدی نہیں ھو رہا ہے۔۔۔ اور سارے انتظام بھی ہو جائے گے تمھیں فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے.. "ہاں راحت یہ ٹھیک کہ رہے ہیں تم فکر نہ کرو سب کچھ اچھے سے ہوگا ... ناز بیگم انکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتی ہوئی بولی تھی... ....بابا آپکی چاۓ .. اتنے میں حور وہاں داخل ہوئی اور سکندر صاحب کو چاۓ دینے کے بعد وہ راحت بیگم کے پاس گئی تو انہوں نے مسکرا کر اسکی طرف دیکھا تھا انکو اس وقت حور کے ہاتھ کی چاۓ پینے کی عادت تھی جو حور کبھی نہیں بھولتی تھی.. ...مام یہ لیں .... حور ان دونوں کے دینے کے بعد انکی طرف بڑھی تھی اور اسکے ساتھ ساتھ سکندر صاحب ہر راحت بیگم کو حیرت کا جھٹکہ تب لگا جب ناز بیگم نے نہ تو اسکو مام کہنے پر ٹوکا بلکہ اسکے ہاتھ سے چاۓ بھی آرام سے لے لی تھی ورنہ وہ ہمیشہ خود اپنے ہاتھ سے لیتی تھی... ...حور محسوس کر رہی تھی کچھ دنوں سے وہ بہت چپ چاپ رہنے لگی ہے بلکہ اسکو کچھ کہتی بھی نہیں تھی ورنہ ہر بات پر وہ روک ٹوک رکھتی تھی ... یہ سب دیکھ کر حور کے ساتھ ساتھ راحت بیگم اور سکندر صاحب کو بہت خوشی ہوئی تھی... ""انکو چاۓ دینے کے بعد حور وہاں سے اپنے روم میں ائی تھی وہ آج کل بہت خوش رہنے لگی تھی زر کا اظہار سن کے بعد وہ بہت خوش تھی اور زر بار بار اسکو تنگ کرتا تھا کبھی کوئی گھستاخی کرکے اسکے شرم سے پڑتے لال چہرے کو دیکھ کر مزہ لیتا تو کبھی ضد کرنے لگتا کہ وہ بھی اپنی محبت کا اظہار کرے جس پر حور کو اپنی جان چھڑانا مشکل ہو جاتا تھا زر کا خیال آتے ہی اسکے ہونٹھوں پر مسکراہٹ ائی تھی اس نے اب سوچ لیا تھا کہ اب اسکو کیا کرنا ہے وہ مسکراتی ہوئی ڈریسنگ روم کی طرف بڑھی تھی"""""""....جاری ہے"""""" """""""""""""""""""""""""""""":"""""""""""""""""""'''''"""""""""""
❤️ 💜 🕊️ 🧌 6

Comments