
KOH NOVELS URDU
February 10, 2025 at 06:18 PM
میرا یار بےدردی
#از اقرا شیخ
#قسط 22
...
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
do not copy paste without my permission..
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤اب کیسی طبیعت ہے زر کی زیادہ چوٹ تو نہیں آئی ہے اسکو ..
"عالیہ بیگم عنایہ کی طرف دیکھ کر بولی تھی جو انکے پاس والے سنگل صوفے پہ بیٹھی موبائل میں کچھ کر رہی تھی...
""جی مام اسکی طبیعت بلکل ٹھیک ہے بس چھوٹا سا ایکسیڈنٹ تھا زیادہ چوٹ بھی نہیں آئی ہے آپ فکر نہ کریں جلد ہی ٹھیک بھی ہو جائے گی...
""عنایہ اپنا موبائل ایک سائیڈ پہ رکھتی انکو تفصیل سے ساری بات بتانے لگی تھی..
"اللہ نے بہت رحم کیا ہے بچے پہ ورنہ میں تو ڈر ہی گئی تھی..
"عالیہ بیگم کو کچھ سکون سا ملا تھا اسکی بات سن کر جب رات عنایہ زر کے فون پہ ایک دم تیزی سے گھر سے نکلی تھی تو وہ پریشان ہوئی تھی اپر سے وہ انکو کچھ بتا کر بھی نہیں گئی تھی..
""ویسے زر نے تمھیں کیوں بلایا وہ ظفر کو بھی تو بلا سکتا تھا کوئی بات تو نہیں ہوئی وی ہے ان دونوں کے بیچ..
"ناز بیگم کچھ فکر مندی سے بولی تھی زر کا ظفر کو نہ بلانا انھیں عجیب لگا تھا ورنہ وہ ہمیشہ ظفر کو ہی بلاتا ہے اپنے ہر کام کے لئے....
""نہیں مام کوئی پروبلم نہیں ہوئی ہے ان دونوں کے بیچ بس زر نے مجھے بلایا کیونکہ وہ مجھے اپنے قریب سمجھتا ہے ...
"عنایہ کے چہرے پہ ایک الگ ہی مسکراہٹ تھی جو عالیہ بیگم کو اچھی نہیں لگی تھی..
"یہ تمہاری غلط فہمی ہے عنایہ کہ وہ تمہیں اپنے قریب سمجھتا ہے اسکے قریب اگر کوئی ہے یا جسکو وہ اپنے قریب رکھنا چاہتا ہے تو وہ حور ہے اسکی بیوی اور یہ بات تم جتنی جلدی سمجھ لو تمہارے لئے اچھا ہوگا..
"عالیہ بیگم دو ٹوک انداز میں بولی تھی وہ ماں تھی اور عنایہ کی باتوں کو اچھے سے سمجھتی تھی انہونے اسکو بہت بار سمجھانے کی کوشش کی پر ہر بار اسکا جواب سن کر مایوس ہو جاتی تھی وہ چاہتی تھی کی عنایہ جتنی جلدی ہو اس بات کو قبول کر لے کہ زر اسکا کبھی تھا ہی نہیں اگر وہ اسکی قسمت میں ہوتا تو وہ آج حور کی جگہ پہ ہوتی...
""مام آپ کیوں بار بار میرا موڈ خراب کر دیتی ہے ویسے بھی آج میں بہت اچھے موڈ میں ہوں تو اس بارے پہ میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتی ہوں ..
"عنایہ انکی بات پہ بےزاری سے بولی تھی آج ویسے بھی حور کے ساتھ زر کا رویہ دیکھ کر اسکو بہت اچھا لگا تھا..
""عنایہ میں ماں ہوں اس لئے تمھیں سمجھا رہی ہوں اس سے پہلے کی تمہیں کوئی تکلیف ہو سمبھل جاؤ اور زر کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو اس میں تمہاری ہی بھلائی ہے ...
"عالیہ بیگم ایک بار پھر اسکو سمجھا رہی تھی جس پہ عنایہ برا سا منہ بناتی ہوئی کھڑی ہوئی..
"مام مجھے جب سمبھلنا ہوگا میں سمبھل جاؤں گی آپ پلیز یہ باتیں مجھ سے بار بار نہ کیا کریں ...
وہ انکی طرف دیکھتے ہوئے بولی تھی اور پھر وہاں رکی نہی تھی جبکہ عالیہ بیگم دکھ سے اسکو جاتا دیکھتی رہی تھی❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤وہ واشروم سے جیسے ہی نکلی تو اسکی سب سے پہلے نظر زر پہ پڑی تھی جو ڈریسنگ کے سامنے کھڑا شرٹ پہن رہا تھا
اسکی حور کہ طرف پشت تھی پر وہ آئنے میں سے اسکو آرام سے دیکھ رہا تھا جو اپنے بالو کو تولیے سے خشک کرتی ایک ٹک اسی کو دیکھ رہی تھی زر اسکو نظر انداز کرتا پھر سے اپنے کام میں لگ گیا تھا...
""آپ آفس جانے کے لئے تیار ہو رہے ہیں ...
حور تولیا صوفہ پہ ڈالتی اسکے پاس آتے ہوئے بولی تھی..
""آج دوسرا دن تھا اس بات کو ہوئے پر زر کی ناراضگی ختم ہی نہیں ہوئی تھی حور نے بہت کوشش کہ پر اسکو اور اسکی باتوں کو نظرانداز کئے بیٹھا رہتا تھا حور تھک ہار کر وہاں سے اٹھ ہی جاتی تھی..
"تیار ہو رہا ہوں تو ظاہر سی بات ہے آفس کے لئے ہی تیار ہو رہا ہوں اور کہاں جاؤ گا صبح صبح..
" حور کی بات سن کر اسکے بٹن بند کرتے ہاتھ ایک دم رکے تھے اور وہ اسکی طرف دیکھ کر سرد لہجے میں بولا تھا جبکہ اسکی نظر حور کے ایک شانے پر پڑے نم بالوں پر ٹکی ہوئی تھی ..
"پر ابھی تو آپکی چوٹ بھی ٹھیک نہیں ہوئی ہے اور بابا نے بھی آپکو منع کیا ہے کہ آپ ایک دو دن تک آفس نہ جائے تو پھر کیوں جا رہے ہیں آپ ...
"حور اسکو سکندر صاحب کی بات یاد کرواتے ہوئے بولی تھی کل تو وہ انکی بات مان کر رک گیا تھا پر آج وہ رک نہیں سکتا تھا ...
"حور چوٹ میرے ہاتھ پہ ہے اور اتنی بھی نہیں ہے کہ میں آفس ہی نہ جاؤں اور ویسے بھی میں یہاں گھر بیٹھے بیٹھے بور ہو گیا ہوں اس لئے جا رہا ہوں...
"وہ حور کو جواب دے کر اپنی شرٹ کے بٹن لگانے لگا تھا مگر ہاتھ میں چوٹ کی وجہ سے تھوڑی مشکل ہو رہی تھی اسکو ...
"حور جو زر کو ہی دیکھ رہی تھی اسکے قریب آئی اور زر کے ہاتھ ہٹا کر خود اسکے بٹن بند کرنے لگی تھی جبکہ زر بس خاموش کھڑا اسی کو دیکھ رہا تھا..
"آپ گھر میں بور ہو رہے ہیں میری موجودگی کے باوجود بھی ؟
" حور اسکی آنکھوں میں دیکھ کر بولی تھی جبکہ اسکے ہاتھ ابھی بھی اپنا کام کر رہے تھے ..
"ہاں تمہاری موجودگی میں بھی ...
زر ایک پل کے لئے تو اسکی آنکھوں میں کھو سا گیا تھا اسکا دل تو کر رہا تھا کہ کہہ دے کہ وہ اسکی غیر موجودگی میں بور ہوتا ہے پر اسکا ارادہ حور کو اور تنگ کرنے کا تھا اس لئے اپنی ہنسی ضبط کرتا ہوا بولا تھا ..
"اسکا جواب سن کر حور تھوڑا اداس ہوئی تھی اور اب اسکے کف کے بٹن بند کرنے لگی گیلے بالوں نے اسکا چہرہ چھپایا تھا...
" زر مسکراتی نظروں سے اسکو دیکھ رہا تھا اسکا اس نے اپنا دوسرا ہاتھ بڑھایا اور حور کے چہرے پہ آئے بالوں کو پیچھے کیا تھا اسکو حور کے بالوں کی یہ شرارت بلکل پسند نہیں آئی تھی...
"زر کے ہاتھوں کے لمس اپنے چہرے اور بالوں پہ محسوس کر کے حور نے ایکدم سے زر کی طرف دیکھا تھا...
"میری شرٹ نہ گیلی ہو جائے تمہارے بالوں کی وجہ سے اس لئے پیچھے کیا ہے ..
زر حور کے ایک دم سے دیکھنے پر اپنا ہاتھ ہٹاتا اس سے دور ہوا اور اپنا کوٹ اٹھانے کے لئے بیڈ کے پاس گیا پھر اسکو حور کے ہاتھ میں دیا تھا..
"حور نے اسکا اشارے سمجھتے ہی اسکو کوٹ پہنانے میں اسکی مدد کی زر اپنی کچھ اور ضروری چیزے لیتا اور ایک بھرپور نظر حور پہ ڈالتا روم سے چلا گیا تھا اور حور کھڑی اسکو جاتا دیکھتی رہی تھی آج بھی وہ اسکو منا نہیں پائی تھی❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ ""کیا بات ہے ناز بیگم آپ اکیلی یہاں کیوں بیٹھی ہیں ..
"سکندر صاحب بہت دیر سے انکو لان میں اکیلا بیٹھے ہوئے دیکھ رہے تھے جو نہ جانے اپنی کن سوچوں میں ڈوبی بیٹھی تھی ..
"جب انکو ایسے بیٹھے کافی وقت ہو گیا تو وہ انکے پاس آتے ہی پوچھنے لگے..
"نہیں کچھ نہیں بس ایسے ہی دل کر رہا تھا تو یہاں آکر بیٹھ گئی سکون سا ملا ہے یہاں آکر ورنہ اندر میرا دل گھبرا رہا تھا..
"ناز بیگم اپنے سوچوں سے باہر آتے ہوئے سکندر صاحب کی طرف دیکھ کر بولی تھی جو اب انکے برابر والی چیئر پر آکر بیٹھ گئے تھے..
"طبیعت تو ٹھیک ہے نہ آپکی اور آپ کچھ پریشان بھی لگ رہی ہیں مجھے..
سکندر صاحب کچھ فکرمندی سے بولے تھے.
"آپ فکر نہ کریں میری طبیعت بلکل ٹھیک ہے بس تھوڑا زر کی وجہ سے پریشان ہو رہی ہوں اللہ نے ہمارے بیٹے پہ رحم کیا ہے ورنہ بڑی بات بھی ہو سکتی تھی.
"ناز بیگم اصل بات کو ٹالتے ہوئے بولی تھی وہ زر کی وجہ سے پریشان تھی پر اس وقت وہ کچھ اور سوچ رہی تھی اس دن کے بعد سے اب گل بھی انکے خواب میں آنے لگی تھی جو انکی امی کی طرح ہی ان سے ناراض تھی اور ناز بیگم چاہ کر بھی سکندر صاحب سے یہ بات بتا نہیں پا رہی تھی انکو لگتا تھا کہ وہ اس بات کے لئے انکو طنز کریں گے کیونکہ انہوں نے ہی تو گل کو گھر سے نکالا تھا اور اب اتنے سالوں بعد کیوں یاد آ رہی ہے انھیں بس یہ سوچ کر وہ چپ تھی...
"ہاں تم ٹھیک کہ رہی ہو وہ انکی بات سے متافق ہوئے تھے پر وہ جانتے تھے کہ وہ اس وقت زر کے بارے میں کسی اور سوچ میں گم تھی..
"کیونکہ وہ بہت دنوں سے نوٹ کر رہے تھے کی ناز بیگم بہت چپ رہنے لگی تھی شادی کی تیاریاں چل رہی تھی گھر میں وہ سب کے ساتھ ہونے کے بعد بھی وہاں موجود نہیں ہوتی تھی اور آج کل تو وہ حور کو کچھ کہتی بھی نہیں تھی ورنہ ہر بات میں اسکو طنز کرنا نہیں بھولتی تھی انکی اس بات سے سکندر صاحب خوش تو ہوئے تھے پر انکی خاموشی کی وجہ جاننا چاہتے تھے جو وہ ہر بار ٹال دیتی تھی...
"میں بہت دنوں سے دیکھ رہا ہوں تم کچھ چپ چاپ رہنے لگی ہو کوئی پریشانی ہے تو مجھے بتاؤ ....
"سکندر صاحب کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد پھر سے مخاطب ہوئے تھے انھے لگتا تھا شاید وہ کچھ بتا دیں انھیں ...
"نہں ایسی تو کوئی بات نہیں ہے اور میں نے کہا نہ آپ سے کہ بس میں زر کی وجہ سے تھوڑا پریشان تھی پر اب نہیں ہوں اور آپ بھی زیادہ فکر مت کیا کریں آپکی طبیعت بھی ٹھیک نہیں رہتی ...
"ناز بیگم انکی طرف محبت سے دکھتی ہوئی بولی تھی انکو بہت اچھا لگ رہا تھا انکا یوں فکر کرنا پر وہ اپنی پریشانی بتا کر انکو پریشان نہیں کرنا چاہتی تھی..
"چلو تم کہتی ہو تو مان لیتا ہوں اور اب چلو اندر چل کر آرام کرو کب سے یہاں بیٹھی ہو تھک گئی ہوگی تم...
"سکندر صاحب انکو اپنے ساتھ اٹھاتے ہوئے بولے تو وہ بھی ہولے سے مسکرا کر انکے ساتھ اندر کی طرف چل دی تھی❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤رات جب وہ روم میں داخل ہوئی تو روم کی حالت دیکھ کر دنگ رہ گئی تھی ایک پل کے لئے اسکو لگا کہ یہ اسکا روم ہی نہیں ہے ..
"وہ حیران ہوتی آگے بڑھی تھی اسکے روم کی ایک ایک چیز ادھر ادھر بکھری پڑی تھی وہ سب دیکھ ہی رہی تھی جب اسکی نظر بیڈ پہ بیٹھے زر پہ پڑی تھی جو بیٹھا لیپ ٹاپ میں کچھ دیکھ رہا تھا...
"وہ کبھی روم کی بری حالت کو حیران نظروں سے دیکھتی تو کبھی زر کو جو ایسے بیٹھا ہوا تھا کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو ...
"حور ایک لمبی سانس بھر کے روم کے ایک ایک چیز جو اپنی جگہ پہ رکھنے لگی تھی وہ جانتی تھی کہ یہ زر نے ہی کیا ہوگا اگر وہ اس سے پوچھتی تو وہ جواب نہ دیتا اس لئے چپ چاپ روم صاف کرنے لگی تھی....
"زر بظاہر تو لیپ ٹاپ لئے بیٹھا تھا پر اسکی نظریں حور پہ ہی تھی جو روم صاف کر رہی تھی
""یہ سب اس نے جان بوجھ کر کیا تھا وجہ صبح جب وہ آفس چلا گیا تو حور پہلے ہی ظفر کو فون کر کے ساری بات بتا چکی تھی جس پہ ظفر نے اسکو بہت سنائی کہ اسکو گھر آرام کرنا چاہئے حور صحیح کہ رہی ہے ظفر شروع ہو چکا تھا اور وہ مسکرا کر بس اسکی باتیں سنتا رہا اسکو بہت خوشی ہوئی تھی کہ حور اسکا اتنا خیال رکھتی ہے تو وہ تھی گھر واپس آ گیا تھا مگر گھر آ کر پتا چلا کہ موحترمہ گھر پر موجود ہی نہیں ہے وہ راحت بیگم کے ساتھ شاپنگ کے لئے گئی ہوئی تھی یہ خبر اسکو بیا نے دی تھی بس وہ اتنا سن کر اپنے روم میں آ گیا تھا اور اسکا انتظار کرنے لگا تھا پھر کچھ گھنٹوں بعد آئی تھی پر پھر سے کام میں مصروف ہو گئی تھی اور اسکی مصروفیت سے زر کا غصّہ بڑھ رہا تھا اور بس پھر کیا تھا روم میں آکر اس نے چیزوں کو ادھر ادھر ڈالنا شروع کر دیا تھا یہ حور کا غصّہ تھا جو اس نے اس طرح نکالا تھا مطلب حد تھی کہ ایک تو وہ اسکے لئے واپس آیا تھا اور وہ تھی کہ اسکے پاس اسکے لئے وقت ہی نہیں تھا اور نہ ہی اسکی ناراضگی کی کوئی فکر...
"وہ یہ سب سوچتے سوچتے حور کی طرف دیکھ رہا تھا جو روم کو اب پوری طرح سے صاف کر چکی تھی سب صاف کرنے کے بعد اس نے زر کی طرف دیکھا تو اس نے فوراا اپنی نظریں لیپ ٹاپ کی سکرین پہ کی تھی...
""سب کام کرنے کے بعد حور چلتی ہوئی اسکے پاس آئی اور اسکے سامنے بیٹھ کر زر کو دیکھنے لگی جو اپنے لیپ ٹاپ میں اپنا کام کر رہا تھا..
"اب بھی آپکی ناراضگی ختم نہیں ہوئی ہے یہ سب کرنے کے بعد ..
"" """حور زر کے سامنے سے اسکا لیپ ٹاپ ہٹا کر اسکے مزید قریب ہو کر بیٹھی تھی اور اسکو دیکھنے لگی جو اب اسکو اگنور کئے بیٹھا تھا...
"جبکہ وہ تو اس سے ناراض تھا ہی نہیں تھا بس اسکو تنگ کرنے کے لئے یہ سب کر رہا تھا اسکی ناراضگی تو تب ہی ختم ہو گئی تھی جب سے حور اسکو منا رہی تھی ....
"آپ جانتے ہے نہ کی آپکی یہ ناراضگی آپکی بےرخی مجھ سے برداشت نہیں ہو رہی ہے پھر بھی آپ ایسا کیوں کر رہے ہیں ..
"حور اسکا چہرے اپنے ہاتھ کی مدد سے اپنی طرف کرتے ہوئے بولی تھی اور اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگی تھی..
"زر خاموشی سے اسکو دیکھ رہا تھا آج وہ بس اسکو سننا چاہتا تھا اسکی بےقراری جتنا حور کا ایک ایک لفظ اسکو سکون دے رہا تھا...
"پلیز زر معاف کر دیں نہ آئندہ کبھی ایسا نہیں ہوگا میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں اور آپ جو بولیں گے وہ ہی کروں گی پلیز اپنی یہ بےرخی کو اب ختم کر دیں..
""حور نے اسکے سینے سے لگ کر باقی کا فاصلہ بھی ختم کر دیا تھا اسکے اس طرح سے قریب آنے پہ زر کھل کر مسکرا دیا تھا ..
""اچھا جو بھی میں بولوں گا تم وہ ہی کرو گی...
زر اسکا چہرہ اپنے سامنے کر کے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے شرارت سے بولا تھا...
""جی میں کیا کروں ایسا کی آپکی ناراضگی ختم ہو جائے...
حور اسکے اتنا کہنے پہ خوش ہو گئی تھی..
""اگر تم ان سے کچھ کر دو تو ناراضگی ایکدم ختم ہو سکتی ہے..
زر اپنے انگوٹھے سے اسکے لبوں کو چھوتا ہوا شوخ لہجے میں بولا تھا..
"حور اسکی بات کا مطلب سمجھ کر شرم سے لال ہوئی تھی اور زر کی طرف دیکھا جو منتظر نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا..
"حور کچھ لمحے تو اسکو دیکھتی رہی اور پھر جلدی سے اپنا چہرہ اپر کر کے اسکے گال پہ کس کر کے ایکدم سے شرما کر اسکے سینے سے لگ گئی تھی...
"اسکے اس طرح سے کرنے پر زر کھل کر مسکرایا تھا اور اسکو اپنی باہوں میں بھر لیا تھا❤❤❤❤❤جاری ہے .
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
❤️
👍
💜
3